ابن عیاش۔ ابو نعیم نے کہا ہے کہ ان کی کوئی حدیث معلوم نہیں۔ ابو نعیم نے اسیط رحمختصر ذکر ان کا لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن عوف۔ کنیت ان کی ابو اوس ثقفی ہے۔ ابو عثمان یعنی سعید بن یعوب سراج قرشی نے افراد میں ان کا تذکرہ لکھا ہے ان سے ابن مندویہ نے نقل کیا ہے۔ حماد بن سلمہنے یعلی بن عطاء سے انھوں نے اپنے والد سے انھوںنے اوس بن ابی اوس سے انھوںنے ان کے والد سے جن کا نام جابر تھا روایت کی ہے کہ نبی ﷺ نے نماز پڑھی اور (وضو میں) اپنے دونوں پیروں (٭یا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ پیروں پر گرد و غبار تھا اس کو پونچھ کر صاف فرمایا یا یہ کہ موزے پہنے ہوئے تھے ان پر مسح کیا یا کہ خفیف طور سے مسح کا لفظ ان تینوں معانی کا احتمال رکھتا ہے) پر مسح فرمایا۔ اس حدیث کو ہشیم نے اور شعبہ نے بھی یعلی سے اسی طرح روایت کی اہے۔ اور شریک نے بھی اس حدیث کو یعلی سے رویت کیا ہے انوں نے یعلی کے اور وس کے درمیان میں ور کسی کو زکر نہیں کیا۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن عمیر انصاری۔ انکا صحابی ہونا ثابت ہے۔ انکا شمار اہل مدینہ میں ہے۔ ان سے عطاء بن ابی رباح نے رویت کی ہے۔ ہمیں محمد بن عمر مدینی نے کتابۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں قاضی ابو احمد نے اور حبیب بن حسن نے اور محمدبن جنبش نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں خلف بن عمرو عکبری نے خبر دی وہ کہتے تھے میں معافی بن سلیمان نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں موسی بن اعین نے ابو عبدالرحیم نے یعنی خالد بن یزید سے انھوں نے عبدالرحیم زہری سے انھوں نے عطا سے نقل کر کے خبر دی کہ انھوںنے جابر بن عبداللہ انصاریکو اور جابر بن عمیر انصاریکو دیکھا کہ یہ دونوں تیر اندازی کر رہے تھے ان میں سے ایک کوئی تھک کر بیٹھ گیا تو دوسرے نے کہا کیا تم تھک گئے اس نے کہا ہاں تو اس نے کہا کہ کیا تم نے رسول خد ﷺ کو یہ کہتے نہیں سنا کہ جو چیز ذکر اللہ کی قسم سے نہ ہو وہ لعب ہے سوا ان چار چیزوں کے مرد کا اپنی عورت سے اختلاط کرنا اور آدم۔۔۔
مزید
۔ ابن عتیک اور بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نام جبر بن عتیک بن قیس بن حارث بن ہشیہ بن حارث بن امیہ بن زید بن معاویہ ابن مالک بن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس انصاری اوسی۔ بنی معاویہ میں سے ہیں یہ ابن اسحاق کا قول ہے کلبی نے ان کا نسب ایسا ہی بیان کیا ہے صرف یہ کہ انھوںنے پہلے حارث کو اور زید کو (منسب سے) ساقط کر دیا ہے۔ یہ جابر بدر میں اور تمام غزوات میں رسول خدا ھ کے ہمراہ شریک تھے۔ کنیت ان کی ابو عبداللہ ہے اور ابن مندہ نے کہا ہے کہ کنیت ان کی ابو الربیع ہے۔ ابو نعیم نے کہا ہے کہ یہ وہم ہے یہ کنیت عبداللہ بن ثابت ظفری کی ہے۔ سال فتح (مکہ) میں بنی معاویہ کا جھنڈا انھیں (جابر) کے ہاتھ میں تھا یہ بھائی ہیں حارث ابن عتیک کے ان سے ان کے دونوں بیٹوں عبداللہ اور ابو سفیان نے اور عتیک بن حارث بن عتیک نے روایت کی ہے۔ ہمیں فتیان بن احمد بن محمد معروف بہ ابن سمیںہ جوہری نے اپنی سند سے قعبنی سے انھوںن۔۔۔
مزید
ابن عبداللہ بن عمرو بن حرام بن کعب بن غنم بن کعب بن سلمہ یہ جابر اور وہ جابر جنکا ذکر ان سے پہلے ہوا غنم بن کعب میں جاکے مل جاتے ہیں یہ دونوں انصاری ہیں سلمی ہیں بعض لوگوں نے ان کے نسب میں اور کچھ بھی بیان کیا ہے مگر یہی زیادہ مشہور ہے ان کی والدہ نسیبہ بنت عقبہ بن عدی بن سنان بن نابی بن زید بن حرام بن کعب بن غنم۔ ان کی والدہ اور ان کے والد حرام میں جاکے مل جاتے ہیں۔ ان کی کنیت ابو عبداللہ ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں ابو عبدالرحمن مگر پہلاقول صحیح ہے بیعت عقبہ ثانیہ میں بحالت صعر اپنے والد کیہمراہ شریک تھے بعض لوگوںنے کہا ہے کہ غزوہ بدر میں شریک تھے اور بعض لوگوں نے کہاہے کہ شریک نہ تھے اسی طرح غزوہ احد (کی نسبت بھی اختلاف ہے) ہمیں ابو الفضل منصور بن ابی الحسن ابن ابی عبداللہ مخزومی نے اپنی سند سے احمد بن علی بن مثنی تک خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو خثیمہ نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں۔۔۔
مزید
ابن عبداللہ بن رباب بن نعمان بن سنان بن عبید بن عدی بن غم بن کعب بن سلمہ انصاری سلمی۔ بدر میں ور احد میں اور خندق میں اور تمام مساہد میں رسول خدا ﷺ کے ہمراہ شریک رہے۔ بیعت عقبہ اولے میں انصار میں سب سے اول جو اسلام لایا وہ یہی ہیں۔ محدم بن اسحاق نے کہا ہے جس کی خبر ہمیں عبید اللہ بن احمد بن علی بغدادی نے اپنی سند سے یونس بن بکیر تک دی وہ محمد بن اسحاق سے راوی ہیں کہ انھوں نے کہا مجھ سے عاصم بن عمر بن قتادہ نے اپنی قوم کے چند بوڑھوں سے نقل کر کے بیان کیا وہ کہتے تھے کہ انصار کے چند لوگوں سے رسول خدا ﷺ سے ملاقات ہوئی آپ نے پوچھا کہ تم کس قبیلہ سے ہو اس کے بعد انھوں نے پوری حدیث بیان کی اور یہ لوگ چھ آدمی تھے قبیلہ بنی نجار کے اسعد بن زرارہ اور عوف بن مالک بن رفاعہ بن عفراء اور رافع بن مالک بن عجلان اور قطبہ بن عامر ابن حدیدہ اور عقبہ بن عامر بن زید اور جابر بن عبداللہ بن رباب یہ سب لو۔۔۔
مزید
راسبی۔ یہ صحابی ہیں ان سے ابو شداد نے روایت کی ہے صالح بن محمد جزرہ نے بیان کیا ہے کہ یہ راسبی ہیں بصرہ میں رہتے تھے۔ ابو نعیم نے کہا ہے کہ میں انھیں جابر بن عبداللہ انصاری سلمی سمجھتا ہوں۔ ابو شداد نے جابر بن عبداللہ راسبی سے انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کی ہے کہ آ پ نے فرمایا جو شخص اپنے قاتل کا قصور معاف کر دے اور ہمارا حق ادا کرتا رہے اور ہر نماز کے بعد گیارہ مرتبہ قل ھو اللہ احد پڑھتا رہے (اسے قیامت میں اختیار دیا جائے گا کہ) جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہو اور بڑی آنکھ والی حوروں سے جس قدر چاہے نکاح کرے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اگر کوئی شخص ان باتوں میں سے صرف ایک بات کرے (وہ بھی اس میں داخل ہے) آپ نے فرمایا ایک بات کرے وہ بھی داخل ہے۔ ابن مندہ نے کہا ہے ہ یہ حدیث غریب ہے بشرط یہ کہ محفوظ ہو۔ میں کہتا ہوں ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے اور ابو نعیم کا یہ ک۔۔۔
مزید
ابن ظالم بن جاریہ بن غیاث بن ابی حارثہ بن جدی بن تدول بن بحر بن عتود بن عنین بن سلامان بن قعل بن عمرو بن غوث بن طی طائی ثم البحتری۔ طبری نے ان کا تذکرہ ان لوگوں میں کیا ہے جو نبی ھ کے حضور میں قبیلہ طے کے ورد میں آئے تھے انھوں نے کہا کہ رسول خدا ﷺ نے ان کے لئے ایک تحریر لکھ دی تھی جو ان کے خاندان میں موجود ہے۔ بحر جس کی طرف یہ منسوب ہیں وہی بطن ہے جس سے ابو عبادہ بحتری شاعر ہیں۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن طارق بن عوف۔ بعض لوگ ان کو جابر بن عوف بن طارق احمسی کہتے ہیں۔ کنیت ان کی ابو حکیم بنی اخمس بن غوث ابن انمار سے ہیں جو بحیلہ کا ایک بطن ہے۔ بالاخر کوفہ کی سکونت اختیار کر لی تھی صحابی ہیں۔ ابن سعد نے کہا ہے کہ جو صحابہ کوفہ میں رہتے تھے ان میں جابر بن طارق بھی تھے جن کی کنیت ابو حکیم تھی۔ ہمیں عبدالوہاب بن ابی حبہ نے اپنی سند ے عبداللہ بن احمد تک خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں سفیان بن عینیہ نے اسماعیل بن ابی خالد سے انھوں نے حکیم بن جابر سے انھوںنے اپنے والد سے نقل کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے میں نبی ﷺ کے پاس آپ کے گھر میں گیا آپ کے سامنے یہی لوکی رکھی ہوئی تھی میں نے پوچھا کہ یہ کیا چیز ہے صحابہ نے کہا کہ یہ لوکی ہے ہم اس سے اپنا کھانا بڑھا لیتے ہیں۔ اس حدیث کو حفص بن غیاث نے اور محمد بن بشر نے اور علی بن مسہر نے اور شریک نے اور ابو اسا۔۔۔
مزید
ابن طارق بن عوف۔ بعض لوگ ان کو جابر بن عوف بن طارق احمسی کہتے ہیں۔ کنیت ان کی ابو حکیم بنی اخمس بن غوث ابن انمار سے ہیں جو بحیلہ کا ایک بطن ہے۔ بالاخر کوفہ کی سکونت اختیار کر لی تھی صحابی ہیں۔ ابن سعد نے کہا ہے کہ جو صحابہ کوفہ میں رہتے تھے ان میں جابر بن طارق بھی تھے جن کی کنیت ابو حکیم تھی۔ ہمیں عبدالوہاب بن ابی حبہ نے اپنی سند ے عبداللہ بن احمد تک خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں سفیان بن عینیہ نے اسماعیل بن ابی خالد سے انھوں نے حکیم بن جابر سے انھوںنے اپنے والد سے نقل کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے میں نبی ﷺ کے پاس آپ کے گھر میں گیا آپ کے سامنے یہی لوکی رکھی ہوئی تھی میں نے پوچھا کہ یہ کیا چیز ہے صحابہ نے کہا کہ یہ لوکی ہے ہم اس سے اپنا کھانا بڑھا لیتے ہیں۔ اس حدیث کو حفص بن غیاث نے اور محمد بن بشر نے اور علی بن مسہر نے اور شریک نے اور ابو اسا۔۔۔
مزید