پیر , 24 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Monday, 15 December,2025

(سیدنا) حجاف (رضی اللہ عنہ)

  ابن حکیم بن عاصم بن سباع خزاعی بن محاربی بن مرہ بن بلال بن فالج بن ذکوان بن ثعلبہ بن بہشرین سلیم سلمی فاتک۔ بعض لوگوں نے کہا ہے کہ یہ اشعار انھیں کے ہیں جن میں انھوں نے اپنے گھوڑے کی تعریف کی ہے اور جنگ حنین وغیرہ میں اپنی شرکت کا حال بیان کیا ہے۔ شعر شہدن مع النبی مسومات    حنینا دہی دامیۃ الحوای (٭ترجمہ تعلیم یافتہ گھوڑے جنگ حنین میں نبی کے ساتھ تھے اور ان کی حالت یہ تھی کہ جنگ میں خون کے فوارے ان کے جسم سے جاری تھے) یہ اشعار اس سے زیادہ ہیں۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ اشعار حریش کے ہیں ہم نے ان اشعار کو وہاں ذکر کیا ہے۔ یہ حجاف وہی ہیں جنھوں نے بنی تغلب پر حملہ کیا تھا اور ان کو ان محاربات میں جو قیس اور تغلب کے درمیان میں ہوئیں بہت قتل کیا تھا اخطل نے (اسی کے متعلق) ایک شعر کہا تھا۔ لقد اوقع الجحاف بالبشر وقعۃ  الی اللہ منہا المشتکی والمعول (٭ترجمہ۔ بے شک جحا۔۔۔

مزید

(سیدنا) جثامہ (رضی اللہ عنہ)

    ابن مساحق بن ربیع بن قیس کنانی۔ ان کا صحابی ہونا ثابت ہے۔ حضرت عمر کی طرف سے قاصد بن کے ہرقل (شاہ روم) کے پاس گئے تھے وہ کہتے تھے میں وہاں جاکر ایک چیز پر بیٹھ گیا مجھے یہ نہیں معلوم تھا کہ میرے نیچے کیا چیز ہے یکایک مجھے معلوم ہوا کہ میرے نیچے سونے کی ایک کرسی ہے چنانچہ جب میں نے اسے دیکھا تو میں فورا اس سے اتر پڑا ہرقل مسکرایا اور اس نے کہا کہ تم اس کرسی سے کیوں اتر پڑے یہ تو محض تمہاری عظمت کے لئے بچھوائی تھی میں نے کہا کہ میں نے رسول خدا ﷺ سے سنا ہے کہ آپ اس قسم (کی چیز پر بیٹھنے) سے منع فرماتے تھے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

ا(سیدنا) جثامہ (رضی اللہ عنہ)

  ابن قیس۔ ان کا ذکر اس حدیث میں ہے جو اوپر گذر چکی۔ ان کا ذکر حبیب بن عبید رحبی نے ابو بشر سے انھوں نے جثامہ بن قیس سے جو نبی ﷺ کے اصحاب میں سے تھے انھوں نے عبداللہ بن سفیان سے انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کی ہے کہ جو شخص اللہ کے لئے ایک دن بھی روزہ رکھے اللہ اس کو دوزخ سے بقدر سو برس کی مسافت کے دور کر دیتا ہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) جبیر (رضی اللہ عنہ)

  ابن نوفل۔ ان کا (پورا) نسب نین بیان کیا گیا مطین نے ان کا ذکر صحابہ میں کیا ہے حالانکہ اس میں کلام ہے۔ابوبکر بن عیاش نے لیث سے انھوںنے عیسی سے انھوںنے زید بن ارطاۃ سے انھوںنے جبیر بن نوفل سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا رسول خدا ﷺ نے فرمایا کوئی تقرب چاہنے والا خدا سے اس سے زیادہ تقرب نہیں حاصل کرسکتا جس قدر اس چیز کے ذریعہ سے حاصل ہوتا ہے جو اسی (خدا) سے نکلی ہے یعنی قرآن۔ اس حدیث کو بکر بن خنیس نے لیث سے انھوں نے زید بن ارطاۃ سے انھوںنے ابوامماہ سے روایت کیا ہے۔ اور نیز اس حدیث کو حارث نے زید سے انھوں نے جبیر بن نفیر سے انھوں نے نبی ﷺ سے مرسلا روایت کیا ہے اور یہی صحیح ہے (مرسلا روایت کرنے سے معلوم ہوا کہ یہ خود صحابی نہیں ہیں) ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

  (سیدنا) جبیر (رضی اللہ عنہ)

  ابن نفیر۔ کنیت ان کی ابو عبدالرحمن۔ حضرمی۔ نبی ﷺ کی حیات میں اسلام لائے تھے جب یمن میں تھے آنحضرت علیہ السلام کو دیکھا نہیں جب مدینہ میں آئے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو پایا بعد اس کے شام چلے گئے اور مقام حمص میں رہے۔ حضرت ابوبکر و عمر اور ابو زر رضی اللہ عنہم اور مقدار و ابو الدرداء وغیرہم (جیسے جلیل الشان صہابہ رضی اللہ عنہم) سے انھوںنے روایت کی ہے۔ ان سے ان کے بیٹے نے اور خالد بن معدان وغیرہما نے رویت کی ہے۔ ابو عمر نے کہا ہے کہ جبیر بن نفیر شامکے بڑِ(جلیل القدڑ) تابعین میں تھے اور ان کے والد نفیر صحابی تھے اور ہم نے ان کا تذکرہ نون کے باب میں کیا ہے۔ ان سے ان کے بیٹِ عبدالرحمن نے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا رسول خدا ﷺ کا قاصد ہمارے پاس یمن گیا اور ہم اسلام لے آئے۔ انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا جو لوگ جہاد کرتے ہیں اور اپنے دشمن پر تقویت کے لئے (٭مطلب یہ ہے کہ ۔۔۔

مزید

(سیدنا) جبیر (رضی اللہ عنہ)

  ابن نعمان بن امیہ۔ بنی ثعلبہ بن عمرو بن عوف سے ہیں۔ انصاری ہیں اوسی ہیں۔ ابو خوات ان کے بیٹِ ہیں ابو موسی نے کہا ہے کہ ابو عثمان سراج نے ان کا ذکر کیا ہے اور اپنی سند سے ابوبکر یعنی محمد بن یزید سے انھوں نے وہب بن جریر سے انھوں نے اپنے والد سے انوں نیزید بن اسلم سے انھوں نے خوات بن جبیر سے انھوں نے اپنے والد سے رویت کی ہے وہ کہتے تھے میں کسی جہاد میں نبی ﷺ کے ہمراہ گیا (وہاں ایک روز) میں اپنیاونٹ کی تلاش میں اپنے خیمہ سے نکلا تو دیکھا کہ میرے خیمہ کے گرد کچھ عورتیں ہیں لہذا میں پھر اپنے خیمہ میں لوٹ گیا اور میں نے انی پوشاک پہنی پھر میں ان کے پاس آی اور وہاں بیٹھ گیا ان سے باتیں کرنے لگا اسی اثنا میں نبی ﷺ تشریف لائے اور آپ نے فرمایا کہ اے جبیر تم کیوں یہاں بیٹھے ہو میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ایک میرا اونٹ بھاگ گیا ہے (اس کی تلاش میں نکلا ہوں) اور بعد اس کے راوی نے پوری حدیث کر ک۔۔۔

مزید

(سیدنا) جبیر (رضی اللہ عنہ)

  ابن مطعم بن عدی بن نوفل بن عبد مناف بن قصی۔ قرسی ہیں نوفلی ہیں۔ کنیت ان کی ابو محمد ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں ابو عدی ہے۔ ان کی والدہ ام حبیب ہیں اور بعض لوگ کہتے ہیں ام جمیل بنت سعید بنی عامر بن لوی سے۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں ام جمیل بنت شعبہ بن عبداللہ بن ابی قیس بن عامربن لوی سے۔ اور جبیر کی والدہ کی والدہ ام حبیب بنت عاص ابن امیہ بن عبد شمس۔ یہ زبیر کا قول ہے۔ بردباران قریس اور ان کے سرداروں میں سے تھے۔ ان سے قریش کا بلکہ تمام عرب کے نسبکا علم حاصل کیا جاتاہے اور یہ کہتے تھے کہ میں نے نسب (کا علم) ابوبکر صدیق رضیالہ عنہس ے حاصل کیا ہے۔ یہ نبی ھ ک حضور میں حاضر ہوئے تھے اور ایسران بدر کی سفارش کی تھی آپنے فرمایاکہ اگر تمہارے بوڑھے باپ زندہ ہوتے اور وہ ان کی بابت کہتے تو بے شک ہمان کی سفارش مان لیتے ان کے ولد کا رسول خدا ھ پر ایک احسان تھا انھوں نے رسول خدا ﷺ  کو پناہ دی تھی جب آ۔۔۔

مزید

(سیدنا) جبیر (رضی اللہ عنہ)

  کبیرہ بنت سفیان کے غلامت ھے۔ انکا ذکر ان لوگوں میں ہے جنھوں نے نبی ﷺ کا زمانہ پایا تھا۔ یحیی بن ابی وقیہ ابن سعید نے اپنے والد سے رویت کی ہے کہ وہ کہتے تھے مجھ سے میری سیدہ کبیرہ بنت سفیان نے بیانکیا اور وہ ان عورتوں میں تھیں جنھوں نے (رسول خدا ﷺ سے )بیعت کی تھی (جن کا ذکر قران عظیم میں ہے) وہ کہتی تھیں کہ میں نے عرض کیا یارسول اللہ میں نے زمانہ جاہلیت میں اپنی چار بیٹیاں زندہ درگور کی ہیں آپ نے فرمایا کہغلاموںکو آزاد کرو کبیرہ مجھ سے کہتی تھیں لہا میں نے تمہارے باپ سعید کو اور ان کے بیٹوں میسرہ ور جبیر کو اور ام میسرہ کو آزاد کر دیا۔ انکات ذکرہ ابنمندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) جبیر (رضی اللہ عنہ)

  ابن حیہ ثقفی۔ ابو موسی نے کہا ہے کہ علی بن سعید عسکری نے ابواب میں ان کا ذکر کیا ہے اور ابوبکر بن ابی علی نے اور یحیی نے بھی ان کی متابعت کی ہے۔ یہ تابعی ہیں صحابہ سے رویت کرتے ہیں۔ جریر بن عازم نے حمید طویل سے انھوں نے جبیر بن حیہ ثقفی سے روایت کی ہے ہ وہ کہتے تھے نبی ﷺ جب اپنی کسی صاحبزادی کا نکاح کرنا چاہتے تھے تو ان کے پردے میں جاکے بیٹھ جاتے تھے اور فرماتے تھے کہ فلاںشخص (٭مطلب یہ ہے کہ آنحضرت علیہ السلام نے بغیر استمزاج کے اپنی صاحبزادیوںکا نکاح کسی سے نہیں کیا اور استمزاج کی صورت یہ تھی جو اس رویت میں کی گئی کہ حضرت ان کے سامنے اس شخص کا ذکر فرماتے تھے جس سے نکاح نظور ہوتا تھا پھر اگر نامنظوری کے کچھ اشارات آپ کو معلوم ہو جاتے تو آپنکاح نہ کرتے اور بحالت سکوت آپ نکاح کر دیتے) فلاں عورت کا ذکر کرتا ہے پس اگر وہ کچھ کہتیں اور عرض کرتیں تو آپ ان کا نکاح (اس شخص سے) نہ کرتے تھے ا۔۔۔

مزید

(سیدنا) جبیر (رضی اللہ عنہ)

ابن حویرث بن نفید بن عبد بن قصی بن کلاب۔ ابن شاہیں وغیرہ نے ان کا ذکر لکھا ہے انھوں نے نبیﷺکا زمانہ پایا تھا مگر نہ آپ کو دیکھا اور نہ اپ سے کوئی رویت کی۔ ہاں بواسطہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے نبی ﷺ سے رویت کی ہے آپ نے فرمایا میرے گھر اور میرے منبرک ے درمیان میں ایک باغ ہے جنتکے باغوں میں سے۔ ان سے سعید بن عبدالرحمن ابن یربوع نے رویتکی ہے۔ اور عروہ بن زبیر نے ان کا ذکر کیا ہے اور انوھں نے ان کا نام حبیب بتایا ہے۔ انکے والد حویرث فتح مکہکے دن (بحالت کفر)مقتول ہوئے ان کو حضرت علی نے قتل کیا تھا۔ یہ روایت ان کے بیٹے جبیر کے صحابی ہونے پر اور دولت دیدار (نبی ﷺ) سے مشرف ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر اور ابو موسی نے لکھا ہے اور ابو عمر نے کہا ہے کہ ان کے صحابیہونے میں اعتراض ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید