ابن ابی صعصعہ۔ قیس بن ابی صعصعہ کے بھائی ہیں۔ بنی مازن بن نجار سے ہیں یہ چار بھائی تھے قیس اور حارث اور جابر اور بو کلاب ج ابر غزوہ موتہ میں شہید ہوئے ان کا تذکرہ ابو عمر نے اسی طرح لکھاہے اور ابو موسی نے کہا ہے کہ جابر بن ابی صعصعہ۔ ابو صعصعہ کا نام عمرو بن زید بن عوف بن مبذول بن عمرو بن غنم بن مازن بن نجار جابر غزوہ موتہ میں شہید ہوئے ان کا تذکرہ ابن شاہیں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن صخر۔ مسدد نے عمر بن علی مقدمی سے انھوں نے محمد بن اسحاق سے انھوں نے ابو سعد مولی بنی خطمہ سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا میں نے جابر بن عبداللہ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ رسول خدا ﷺ نے (ایک مرتبہ) ان کے اور جابر ابن صخر کے ساتھ نماز پڑھی اور ان دونوں کو اپنے پیچھے کھڑا کیا ان کا تذکرہ ابن مندہ نے لکھا ہے اور کہا ہے کہ محمد بن ابی بکر مقدمی نے اور عاصم بن عمر نے عمر بن علی سے انھوں نے ابن اسحاق سے انھوں نیابو سعد سے انھوں نے جابر سے روایت کی ہے کہ رسول خدا ﷺ نے ان کے اور جبار بن صخر کے ہمراہ نماز پڑھی اور ان دونوں کو اپنے پیچھے کھڑا کی اور ابن مندہ نے کہا ہے کہ (صحیح لفظ جبار ہے) جابر وہم ہے اور ابو نعیم نے کہا ہے کہ جابر بن صخر ان کے متعلق بیان کیا جاتا ہے کہ نبی ﷺ نے ان کے اور جابر کے ہمراہ نماز پڑھی اور محمد بن ابی بکر مقدمی نے عاصم بن عمر بن علی سے انھوں نے محمد بن اسحاق سے انھ۔۔۔
مزید
ابن صخر بن امیہ بن خنساء بن عبید بن عدی بن غنم بن کعب بن سلمہ بیعت عقبہ میں شریک تھے بدر میں شریک نہیں ہوئے احد میں شریک تھے۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔ ان جابر کے شرکائے بیعت عقبہ و جنگ احد میں ہونے سے موسی بن عقبہ نے اور واقدی نے اپنی ناواقفی ظاہر کی ہے۔ اور ابن اسحاق نے یونس بن بکیر سے روایت کر کے ان کا تذکرہ لکھا ہے۔ اور سلمہ کی رویت اور عبدالملک بن ہشام کی روایت زیاد بن عبداللہ بکائی سے ہے اور ان کی روایت ابن اسحاق سے ہے کہ جبار بن صخر بن امیہ بن خنسا شریک بیعت عقبہ و جنگ بدر تھے انھوں نے بھی جابر کو ذکر نہیں کیا۔ واللہ اعلم (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن شیبان بن عجلان بن عناب بن مالک ثقفی۔ بیعۃ الرضوان میں شریک تھے اس کو مدائنی نے ثقیف کے حالات کی کتاب پر لکھا ہے۔ ان کا تذکرہ ابن دباغ نے کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
بن سمرہ بن جنادہ بن جندب بن حجیر بن رباب بن حبیب بن سوائۃ بن عامر بن صعصعہ عامری ثم السوائی۔ بعض لوگ ان کا نسب یوں بیان کرتے ہیں جابر بن سمرہ بن عمرہ بن جندب ان کی کنیت میں اختلاف ہے بعض لوگ کہتے ہیں ابو خالد اور بعض لوگ کہتے ہیں ابو عبداللہ یہ بنی زہرہ کے حلیف ہیں اور حضرت سعد بن ابی وقاص کی بہن کے بیٹے ہیں ان کی والدہ خالدہ بنت ابی وقاص ہیں۔ کوفہ میں رہتے تھے وہیں ایک گھر بنا لیا تھا بشر بن مروان جب حاکم کوفہ تھا اس وقت انھوں نے وفات پائی ان کے جنازے کی نماز عمرو بن حریث مخزومی نے پڑھائی۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں سن۶۶ھ میں بعہد مختار انھوں نے وفات پائی۔ انھوں نے نبی ﷺ سے بہت سی حدیثیں روایت کی ہیں ان سے شعبی نے اور عمر بن سعد بن ابی وقاص نے اور تمیم بن طرفہ طائی اور ابو اسحاق سبعی اور ابو خالد والبی اور سماک بن حرب اور حصین بن عبدالرحمن اور ابوبکر بن ابی موسی وغیرہم نے روایت کی ہے۔ ہم۔۔۔
مزید
ابن سلیم۔ بعض لوگ ان کو سلیم بن جابر کہتے ہیں مگر پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔ کنیت ان کی ابو جری۔ تمیمی ہیں ہجیمی ہیں ہجیم بن عمرو بن تیم کی اولاد سے۔ بخاری نے کہا ہے کہ ہمارے نزدیک ابو جری کا صحیح نام جابر بن سلیم ہے۔ اور ابو احمد عسکری نے کہاہے کہ سلیم بن جابر صحیح ہے واللہ اعلم۔ بصرہ میں رہتے تھے ان سے ابن سیرین نے اور ابو تمیمہ ہجیمی نے رویت کی ہے۔ ہمیں عبدلوہاب بن ہبۃ اللہ بن عبدالوہاب دقاق نے اپنی سند سے عبداللہ بن احمد بن حنبل تک خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں یزید نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے سلام بن مسکین نے عقیل بن طلحہ سے نقل کر کے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے ہجیمی نے بیان کیا وہ کہتے تھے کہ میں رسول خدا ﷺ کے حضور میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ہم لوگ جنگل کے رہنے والے ہیں ہمیں کوئی ایسی بات بتایئے جو ہمیں نفع دے حضرت نے فرمایا ۔۔۔
مزید
بن سفیان انصاری زرقی۔ بنی زریق بن عامر بن زریق یعنی عبد بن حارثہ بن مالک بن عضب بن جشم بن خزرج سے ہیں۔ ان کے والد سفیان معمربن حبیب بن وہب بن حذافہ بن جمح کی طرف منسوب ہیں کیوں کہ عمر نے ان سے حلف کی دوستی کی تھی اور مکہ میں ان کو متبنی بنایا تھا یہ ابن اسحاق کا قول ہے یہ جابر اور جنادہ اپنے والد کے ہمراہ سرزمیں حبش سے دو کشتیوں میں سوار ہو کے آئے تھے وہ دونوں کشتیاں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں غرق ہوگئیں ان کے اخیافی بھائی شڑجیل بن حسنہ ہیں سفیان نے ان کیو الدہس ے مکہ میں نکاح کیا تھا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن ابی سبرہ اسدی۔ طارق بن عبدالعزیز ابن عجلانس ے انھوں نے ابو جعفر یعنی موسی بن مسیب سے انھوں نے سالم بن ابی الجعد سے انھوںنے جابر بن ابی سبرہ سے انھوںنے نبی ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ نے جہاد کا ذکر فرمایا اور کہا کہ شیطان بن آدم کے لئے ہر راستے میں بیتھا چنانچہ اسلامکے راستے میں بھی بیٹھا ہے اور کہتا ہے کہ کیا تو مسلمان ہوا جاتا ہے اور اپنے باپ دادا کا دین چھوڑے دیتا ہے اگر وہ شخص اس کی بات نہیں مانتا اور مسلمان ہو جاتا ہے تو پھر ہجرت کی طرف اسے شبہ دلاتا ہے کہتا ہے ہک کیا تو ہجرت کر جائے گا اور اپنے زمیں و آسمان اور اپنے پیدائش کے مقام کو چھوڑ دے گا اور اپنے مال کو ضائع کر دے گا اگر وہ اس کو بھی نہیں مانتا اور ہجرت کر جاتا ہیت و پھر جہاد کی طرف سے اسے شبہ دلاتا ہے کہتا ہے کہ کیا تو جہاد کرے گا اور اپنا خون بہائے گا (تیرے بعد) تیری بی بیس ے کوئی دوسرا نکاح کر لے گا اور تیرا مال بانٹ ۔۔۔
مزید
بن مسعود بن عبدالاشہل بن حارثہ بن دینار بن نجار انصاری خزرجی نجاری ان کا نسب ابو نعیم اور ابو موسی نے اسی طرح بیان کیا ہے اور ان دونوں نے کہا ہے کہ یہ اشہلی ہیں اور انصار میں اشہلی مطلقا اسی کو کہتے ہیں جو عبدالاشل کی اولاد میں ہو جو سعد بن معاذ کی کے گروہ سے ہیں اور ایسے موقع پر کہا جاتا ہے کہ یہ بنی دینار سے ہیں پھر بنی عبدالاشہل سے ہیں تاکہ اشتباہ جاتا رہے۔ عروہ نے اور محمد بن اسحاق نے اور موسی بن عقبہ نے کہا ہے کہ یہ جنگ بدر اور احد میں شڑیک تھے اور اس عقبہ نے کہا ہے کہ ان کی کوئی اولاد نہ تھی ابو موسی نے ابن مندہ پر استدراک کرنے کے لئے ان کا تذکرہ لکھا ہے حالانکہ ابن مندہ نے ان کا تذکرہ لکھا ہے اور ابن اسحاق سے شہدائے بدر کے ناموں میں جابر بن عبدالاشہل کا تذکرہ نقل کیا ہے جو بنی دینار بن نجار سے ہیں پھر بنی مسعود بن عبدالاشہل سے ہوئے سبھوں نے ان کو مسعود بن عبدالاشہ۔۔۔
مزید
ابن حابس یمامی یہ ایک مجہول شخص ہیں اور ان کی حدیث کی سند میں اعتراض ہے ان کی حدیث حصین بن حبیب نے اپنے والد سے رویت کی ہے وہ کہتے تھے ہمس ے جابر بن حابس نے بیان کیا کہ نبی ﷺ فرماتے تھے جو شخص میری طرف ایسی بات منسوب کر دے جو میں نے نہیں کہی تو وہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں ڈھونڈھ لے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو عمر نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید