ابن عمرو بن محصن انصاری۔ بنی مالک بن نجار سے ہیں پھر بنی عمرو بن مبذول میں ان کا شمار ہوا۔ بدر میں سریک تھے اور ابو عبید ثقفی کیہمراہ جسر کے دن شہید ہوئے۔ یہ موسی بن عقبہ کا قول ہے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا نسب ایس طرح بیان کیا ہے اور ابو عمر نے کہا ہے کہ ثعلبہ بن عمرو بن عبید بن محصن بن عمرو بن عتیک بن عمرو بن مبذول مبذول کا نام عامر ہے یہ وہی ہیں جن کو لوگ سدن بن مالک بن نجار کہتے ہیں ابو عمر نے کہا ہے کہ یہ ثعلبہ بدر میں اور احد میں اور خندق میں اور تمام غزوات میں رسول خدا ﷺ کے ہمراہ شریک تھے اور جسر کے دن ابو عبید کے ہمراہ حضرت عمر کی خلافت میں شہید ہوئے اور واقدی نے لکھاہے کہ حضرت عثمان کی خلافت میں مدینہ میں شہید ہوئے۔ ان کی حدیث یزید بن ابی حبیب نے عبدالرحمن بن ثعلبہ بن عمرو سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ ایک شخص نے کسی قبیلہ کا اونٹ چرا لیا تھا تو رسول خدا ﷺ ن۔۔۔
مزید
ابن علاء کنانی۔ ان کا تذکرہ ابوبکر بن ابی علی نے لکھاہے اور کہا ہے کہ ابو احمد عسال نے ان کا تذکرہ کیا ہے۔ ہمیں ابو موسی محمد بن ابی بکر بن ابی عیسی اصعنانی نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ہمارے والدنے خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے علی بن عباس نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن عمر بن ولید کندی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے ہانی بن سعید نے بیان کیا وہ کہت تھے ہم سے حجاج نے سماک بن حرب سے انھوں نے ثعلبہ کنانی سے نقل کر کے بیان کیا کہ وہ کہتے تھے میں نے رسول خدا ﷺ کو خیبرکے دن سنا کہ آپ مثلہ سے منع فرماتے تھے۔ اس حدیث کو زہیر نے سماک سے انھوںنے ثعلبہ بن حکم سے جو بنی لیث کے بھائی ہیں روایت کیا ہے کہ انھوںنے نبی ﷺ کو دیکھا کہ آپ کا گذر ان دیگوں کی طرف ہوا جن میں ان جانوروں کا گوشت پک رہا تھا جو مسلمانوں نے لوٹے تھے حضرت نے حکم دیا کہ وہ دیگیں الٹ دی جائین اور فرمایا کہ لوٹ (٭یعنی ان کافرو۔۔۔
مزید
کنیت ان کی ابو عبدالرحمن انصاری ہے۔ ان سے ان کے بیٹے عبدالرحمن نے روایت کی ہے ان کا شمار اہل مصر میں ہے یزید ابن ابی حبیب نے عبدالرحمن بن ثعلبہ انصاری سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ عمرو بن عمرہ بن حبیب بن عبد شمس جو عبالرحمن بن سمرہ کے بھائی تھے نبی ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے اور انھوںنے عرض کیا کہ یارسول اللہ میں نے فلاں قبیلہ کا اونٹ چرایا ہے نبی ﷺ نے اس قبیلہ کے لوگوںکو بلوا بھیجا ان لوگوں نے کہا ہاں ہمارا ایک اونٹ کھو گیا ہے پس نبی ﷺ نے حکم دیا کہ ان کے ہاتھ کاٹ ڈالے جائیں ثعلبہ کہتے ہیں میں ان کی طرف دیکھ رہا تھا جس وقت ان کا ہاتھ کٹ کر (زمیں پر) گرا اور وہ (اس ہاتھ سے مخاطب ہو کر) کہہ رہے تھے کہ اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے پاک کیا تو نے چاہا تھا کہ میرے تمام جسم کو دوزخ میں داخل کرے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن عبداللہ انصاری۔ انھوں نے نبی ﷺ کی خدمت کی ہے اور آپ کا کام کر دیا کرتے تھے ان کی حدیث محمد بن منکدر نے اپنے والد سے انھوں نے حضرت جابر سے روایت کی ہے کہ ایک انصاری جوان جس کا نام ثعلبہ بن عبدالرحمن تھا اسلام لایا اور وہ نبی ﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا (ایک روز) رسول خدا ﷺ نے اس کو کسی انصاری مرد کے دروازے پر کسی کام کے لئے بھیجا (چنانچہ وہ گیا) اس نے (وہاں) اس انصاری کی بی بی کو نہاتے ہوئے دیکھا اور کئی بار اس کی طرف دیکھا بعد اس کے اس کو خوف پیدا ہوا کہ کہیں رسول خدا ﷺ پر وحی نہ نازل ہو جائے یہ خیال آتے ہی وہ وہاں سے چل دیا اور مکہ اور مدینہ کے درمیان میں جو پہاڑ تھے ان میں گھس گیا۔ رسول خدا ﷺ نے اسے چالیس دن تک نہیں دیکھا یہ وہی زمانہ تھا جس زمانے میں کافروں نے کہا تھا کہ محمد کو ان کے پروردگار نے چھوڑ دیا اور ان سے ناراض ہوگیا۔ چالیس دن کے بعد جبریل رسول خدا ﷺ کے پاس آئے اور کہا ک۔۔۔
مزید
ابن عبداللہ انصاری۔ اور بعض لوگ ان کو بلوی کہتے ہیں۔ انصار کے حلیف تھے ان سے ان کے بیٹے عبداللہ اور عبدالرحمن ابن عبید اللہ بن کعب بن مالک نے روایت کی ہے۔ عبدالحمید بن جعر نے عبداللہ بن ثعلبہ سے روایت کی ہے کہ انھوںنے کہا میں نے عبدالرحمن بن کعب بن مالک کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ جو شخص کسی مسلمان کا مال جھوٹی قسم کھا کر مار لے اس کے دل میں ایک سیاہ نقطہ نفاق کا پڑ جاتا ہے کہ تاقیام قیامت اس کو کوئی چیز نہیں بدلتی اور عبدالحمید سے یہ بھی مروی ہے انھوں نے عبداللہ بن ثعلبہ سے انھوںنے عبدالرحمن سے انھوںنے ثعلبہ سے روایت کی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا پریشانی (٭یعنی مومن کی ظہری حالت ہمیشہ پریشان رہتی ہے ہاں باطن اس کا نہایت مطمئن اور مجتمع رہتا ہے) ایمان کی علامت ہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ یہ ثعلبہ وہی ہیں جن کا ذکر پہلے ہوچکا یہ بیٹِ ہیں سہل کے ان کا مشہور۔۔۔
مزید
ابن صعیر اور ان کو بعض لوگ ابن ابی صغیر بن عمرو بن زید بن سنان بن مہتجن بن سلامان بن عدی بن صعیر بن حراز بن کاہل بن عذرہ بن سعد بن ہذیم قضاعی عذری حلیف بنی زہرہ کہتے ہیں۔ ان سے ان کے بیٹے عبداللہ اور عبدالرحمن بن کعب ابن مالک نے روایت کی ہے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے بیان کیا ہے کہ ان کے بارے میں بہت اختلاف ہے بعض لوگ ان کو ابن صعیر کہتے ہیں اور بعض لوگ ابن ابی صعیر اور بعض لوگ ثعلبہ بن عبداللہ کہتے ہیں اور بعض لوگ عبداللہ بن ثعلبہ کہتے ہیں۔ ہمیں یحیی بن ابی الرجاء نے اجازۃ اپنی اسناد سے بکر بن ابی عاصم تک خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے حسن بن علی نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں عمرو بن عاصم نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ہمام نے بکر بن وائل سے انھوںنے زہری سے انھوں نے عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ نبی ﷺ (ایک مرتبہ) خطبہ جو صدقہ فطر دا کرنے کا حکم دیا۔ اب۔۔۔
مزید
بن سہیل۔ کنیت ان کی ابو امامہ حارثی یہ اپنی کنیت ہی سے مشہور ہیں ان کے نام میں اختلاف ہے بعض لوگ ایاس بن ثعلبہ کہتے ہیں اور بعض لوگ ثعلبہ بن عبداللہ کہتے ہیں اور بعض لوگ ثعلبہ بن ایاس کہتے ہیں مگر پہلا نام زیادہ مشہور ہے ان کا ذکر ایاس میں ہوچکا ہے اور انشاء اللہ کنیت کے باب میں ان کا ذکر کیا جائے گا اور ان کی حدیث قسم کے بارے میں (بھی وہیں ذکر کی جائے گی) ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہ۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
بن سلام۔ عبداللہ بن سلام کے بھائی ہیں ان کے اور ان کے بھائی عبداللہ بن سلام اور اسد اور شر کے حق ہیں اللہ تعالی کا یہ قول نازل ہوا تھا لیسوا سواء الایہ انکا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
اور بعض لوگ کہتے ہیں ابن یامیں۔ سعید بن جبیر نے اور عکرمہ نے ابن عباس سے روایت کی ہے کہ انھوںنے کہا جب عبداللہ بن سلام اور ثعلبہ بن سعیہ اور اسید بن سعید اور اسد بن عبید اور ان کے ہمراہ اور یہودی بھی اسلام لائے یہ لوگ ایمان لائے اور انھوںنے تصدیق کی اور اسلام کی طرف رغبت کی تو علمائے یہود اور ان کے کافروں نے کہا کہ اللہ کی قسم محمد پر وہی لوگ ایمان لائے ہیں اور ان کی پیروی انھیں لوگوںنے کی ہے جو ہم میں سے شر پر تھے اگر وہ ہمارے اچھے لوگوں میں سے ہوتے تو اپنے باپ دادا کے دین کو چھوڑ کے غیر کی طرف نہ جاتے پس اللہ تعالی نے اس کے بارے میں یہ آیت نازل فرمائی لیسوا سواء من اہل الکتاب امتہ قائمتہ الی قولہ من الصالحین (٭مطلب پوری آیت کا یہ ہے کہ اہل کتاب میں سب یکساں نہیں ہیں بعض لوگ خدا ترس اور دیندار ہیں بعض ناخداترس بے دین ہیں) ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ یہ عبارت ابو نعیم کی تھی۔۔۔
مزید
ابن مالک بن خالد بن ثعلبہ بن حارچہ بن عمرو بن خزرج بن ساعدہ بن کعب بن خزرج اکبر بن ثعلبہ انصاری احد میں شہید ہوئے یہ عروہ اور زہری کا قول ہے۔ انکا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید