منگل , 25 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Tuesday, 16 December,2025

(سیدنا) ثعلبہ (رضی اللہ عنہ)

  بہرانی۔ ان کا تذکرہ عبدان بن محمد نے کیا ہے۔ وہ علی بن اشکاب سے وہ ابو ذر سے وہ موسی بن عین جزری سے وہ عبدالکریم ابن فرات سے وہ ثعلبہ بہرانی سے راوی ہیں کہ انھوں نے کہا رسول خدا ﷺ نے فرمای اعنقریب دنیا سے علم اٹھا لیا جائے گا یہاں تک کہ لوگ علم کے کسیجز پر قادر نہ ہوں گے صحابہ نے عرض کیا کہ یارسول اللہ علم کیوں کر اٹھا لیا جائے گا خدا کی کتاب ہمارے پاس ہے ہم اپنیبیٹوںکو اس کی تعلیم دیں گے رول خدا ﷺ نے فرمایا کہ یہود و نصاری کے پاس تورات و انجیل ہے وہ ان کے کیا کام آتی ہے۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث ابو الدرداء سے مشہور ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) ثعلبہ (رضی اللہ عنہ)

  ابن ابی بلتعہ۔ بھائی ہیں حاطب بن ابی بلتعہ کے۔ نبی ﷺ کا زمانہ انھوں نے پایا تھا مگر ان کی اکثر روایتیں صہابہ سے ہیں یہ ترمذی کا قول ہے۔ ان کا تذکرہ ابن دباغ اندسلی نے کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) ثروان (رضی اللہ عنہ)

  ابن فزارہ بن عبد یغوث بن زہیر۔ زہیر کا نام صم ہے یعنی تام بن ربیعہ بن عامر بن ربیعہ بن عامر بن صعصعہ نبی ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے تھے جس وقت حاضر ہوئے یہ شعر عرض کیا الیک رسول اللہ جنت مطیتی            مسافتہ ارباع تروح و تغتدی (٭ترجمہ۔ اے خدا کے رسول میری سواری آپ کی طرف دورتی ہوئی آئی ہے اتنی دور سے کہ چار چار دن کے بعد پانی صبح شام برابر چلتی ہوئی آئی ہے) ابن شاہین نے ابن کلبی سے ان کا تذکرہ نقل کیا ہے۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھاہے۔ میں کہتا ہوں کہ ابن کلبی نے جمہرہ میں ایسا ہی لکھا ہے۔ اور عمرو بن عامر بن ربیعہ (جو اس نسب میں ہیں) یہ بھائی ہیں بکاء کے جن کا نام ربیعہ ہے جن کی طرف بکائی منسوب ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) ثابت (رضی اللہ عنہ)

  ابن یزید انصاری۔ ابو نعیم نے کہا ہے کہ میں ان کو وہی ثابت سمجھتا ہوں جن کا ذکر اس سے پہلے ہوچکا ہے جن کے پیر کے لئے نبی ﷺنے دعا فرمائی تھی اور وہ اچھا ہگیا تھا اور انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ان سے شعبی نے اور عامر بن سعد نے ان کی حدیث کوفیوں کے متعلق روایت کی ہے۔ اور ابو نعیم نے اپنی سند سے ابو اسحاق تک انھوں نے عامر بن سعد سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا میں قرظہ بن کعب اور ثابت بن یزید اور ابو سعید انصاری کی زیارت کو گیا تو دیکھا کہ ان کے پاس کچھ لونڈیاں تھیں اور کچھ چیزیں (٭مطلب یہ ہے کہ ان کے یہاں گانا ہو رہا تھا لونڈیاں گا رہی تھیں اور چیزوں سے مراد دف ہے) تھیں میں نے کہا کہ آپ لوگ اصحاب محمد ﷺہیں اور یہ باتیں کرتے ہیں انھوں نے کہا اگر تم سنو تو خیر ورنہ چلے جائو کیوں کہ رسول خدا ﷺ نے شادی کے اوقات میں لہو (٭لہو کی لفظ سے ان صحابہ نے اس بات کی طرف اشارہ کر دیا کہ یہ چیزیں آیہ کری۔۔۔

مزید

(سیدنا) ثابت (رضی اللہ عنہ)

  ابن یزید۔ ان سے عبدالرحمن بن عائد سمعی ازدی نے روایت کی ہے کہ انھوںنے کہا میں رسول خدا ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میرے پیر میں کچھ لنگ تھا وہ زمیں تک پہنچتا ہی نہ تھا حضرت نے میرے لئے دعا فرمائی تو میں بالکل اچھا ہوگیا یہاں تک کہ پیر دوسرے پیر کے برابر ہوگیا۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ ور ابو نعیم نے لکھا ہے اور ابن مندہ نے کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے ہم اس کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) ثابت (رضی اللہ عنہ)

  ابن یزید بن ودیعہ اور بعض لوگ ان کو ابن زید بن ودیعہ کہتے ہیں کنیت ان کی ابو سعد ہے یہ صحابی ہیں کوفہ میں رہتے تھے ان سے براء بن عازب نے اور زید بن وہب نے اور عامر بن ربیعہ بجلی نے روایت کی ہے یہ ابو نعیم کا قول ہے اور انھوں نے ان کے تذکرہ میں سوسمار کی وہ حدیث بھی لکھی ہے جو ثابت بن ودیعہ کے تذکرہ میں گذر چکی ہے ابو نعیم نے ان کو اور ثابت بن ودیعہ کو ایک کر دیا ہے ابو عمرنے بھی ایسا ہی کیا ہے مگر ابن مندہ نے ان دونوں کو علیحدہ علیحدہ ذکر کیا ہے مگر باوجود اس کے دونوں تذکروں میں ان سے راوی براء اور زید اور عامرکو لکھا ہے اور حدیث ایک ہی ہے وہی سوسمار کی حدیث پس میں نہیں جانتا کہ ابن مندہ نے ان کو دو کیوں بنای ان دونوں کی بحث گذر چکی ہے اگر اس مندہ ان کا نسب بیان کرتے تو ان پر حق ظاہر ہو جاتا واللہ اعلم۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا تذکرہ نہیں لکھا ہے اور ابن مندہا ور ابو عمر نے ان۔۔۔

مزید

(سیدنا) ثابت (رضی اللہ عنہ)

    ابن ودیعہ بن جذام۔ بنی امیہ بن زید بن مالک میں سے ہیں عمرو بن عوف کی اولاد سے ہیں انصاری ہیں اوسی ہیں۔ کنیت ان کی ابو سد ہے۔ ان کے والد منافقین میں سے تھے ان کا شمار اہل مدینہ میں ہے۔ یہ بیان ابن مندہ کا ہے انھوں نے مہمد ابن سعد کاتب واقدی ے اس کو نقل کیا ہے اور ابو نعیم نے کہا ہے کہ (ان کا نام) ثابت بن زید بن ودیعہ (ہے) جیسا کہ ہم بعد اس تذکرہ کے لکھیں گے اور ابو عمر نے کہا ہے کہ ان کا نام ثابت بن ودیعہ ہے یہ اپنے دادا کی طرف منسوب ہیں یہ ثابت بیٹِ ہیں زید بن ودیعہ بن عمرو بن خزرج اکبر کے۔ انصاری ہیں واقدی نے کہا ہے کہ کنیت نا کی ابو سعد ہے یہ کوفی ہیں ان سے زید بن وہب نے اور عامر بن سعد نے اور براء بن عازب نے سوسمار (٭ایک جانور کا نام ہے ان کی حدیث وہی ہے جو آگے بیان ہوگی) کے متعلق ان کی حدیث روایت کی ہے جس میں لوگ بہت اختلاف کرتے ہیں مگر ان کی حدیث پالے ہوئے گدھوں کی بابت ۔۔۔

مزید

(سیدنا) ثابت (رضی اللہ عنہ)

    ابن ودیعہ بن جذام۔ بنی امیہ بن زید بن مالک میں سے ہیں عمرو بن عوف کی اولاد سے ہیں انصاری ہیں اوسی ہیں۔ کنیت ان کی ابو سد ہے۔ ان کے والد منافقین میں سے تھے ان کا شمار اہل مدینہ میں ہے۔ یہ بیان ابن مندہ کا ہے انھوں نے مہمد ابن سعد کاتب واقدی ے اس کو نقل کیا ہے اور ابو نعیم نے کہا ہے کہ (ان کا نام) ثابت بن زید بن ودیعہ (ہے) جیسا کہ ہم بعد اس تذکرہ کے لکھیں گے اور ابو عمر نے کہا ہے کہ ان کا نام ثابت بن ودیعہ ہے یہ اپنے دادا کی طرف منسوب ہیں یہ ثابت بیٹِ ہیں زید بن ودیعہ بن عمرو بن خزرج اکبر کے۔ انصاری ہیں واقدی نے کہا ہے کہ کنیت نا کی ابو سعد ہے یہ کوفی ہیں ان سے زید بن وہب نے اور عامر بن سعد نے اور براء بن عازب نے سوسمار (٭ایک جانور کا نام ہے ان کی حدیث وہی ہے جو آگے بیان ہوگی) کے متعلق ان کی حدیث روایت کی ہے جس میں لوگ بہت اختلاف کرتے ہیں مگر ان کی حدیث پالے ہوئے گدھوں کی بابت ۔۔۔

مزید

(سیدنا) ثابت (رضی اللہ عنہ)

  ابن وائلہ جنگ خیبر میں شہید ہوئے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے اسی طرح مختصر (٭مختصر لکھنے کی وجہ ظاہر ہے جو صحابہ حضرت کی حیات ہی میں وفات پاگئے یا شہید ہوگئے ان سب کے حالات یا ستثنائے شاذنادر اسی طرح مختصر ملے ہیں) لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) ثابت (رضی اللہ عنہ)

    ابن ہزال بن عمرو انصاری۔ قبیلہ بنی عمرو بن عوف بن خزرج سے ہیں جو بلجلی کی ایک شاخ ہے۔ جنگ بدر میں شریک تھے یہ بیان زہری کا ہے اور جنگ یمامہ میں شہید ہوئے یہ بیان ابن مندہ کا ہے۔ اور ابو عمر نے کہا ہے کہ یہ بنی عمرو بن عوف ے ہیں بدر میں اور تمام غزوات میں رسول خدا ﷺ کے ہمرہا شریک تھے اور جنگ یمامہ میں شہید ہوئے یونس ابن بکیر نے ابن اسحاق سے ان لوگوں کے نام میں جو جنگ یمامہ میں شہید ہوئے نقل کیا ہے کہ انھوں نے کہا بنی سالم ابن عوف سے ثابت بن ہزال ہیں۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید