منگل , 25 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Tuesday, 16 December,2025

(سیدنا) ثابت (رضی اللہ عنہ)

    ابن نعمانبن زید بن عامربن سواد بن ظفر۔ انصاری ہیں ظفری ہیں صحابہ میں ان کا تذکرہ ہوتا ہے۔ یہ ابو عمر کا قول ہیاور ابو موسی نے ابن مندہ پر استدراک کرنے کی غرض سے ان کا ذکر لکھا ہے اور کہا ہے کہ ثابت بن نعمان۔ عبدان نے اور شاہین نے ان کا تذکرہ لکھاہے اور ابن شاہین نے کہا ہے ثابت بن نعمانبن زیدبن عامربن سود بن ظفر ابو موسی نے کہا ہے کہ بعض لوگ ان کو ثابت بن نعمانبن حارث بن عبد رزاح بن ظفر کہتے ہیں نیز انھوں نے کہا ہے کہ عبدان نے ان کا نسب اس طرح لکھا ہے ثابت بن نعمان بن امیہ بن امرء القیس بن ثعلبہ بن عمرو بن عوف ابن مالک بن اوس۔ کنیت ان کی ابو الصباح ہے انھوں نے اپنی سند سے موسی بن عقبہ سے انھوں نے زہری سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے کہ انصار کی شاخ بنی عمرو بن عوف سے پھر بنی ثعلبہ بن عمرو بن عوف سے ثابت بن نعمان جن کی کنیت ابو الصباح تھی جنگ بدر میں شریک تھے اور جنگ خیبر میں شہی۔۔۔

مزید

(سیدنا) ثابت (رضی اللہ عنہ)

    ابن نعمان بن حارث بن عبد رزاح بن ظفر۔ انصاری اوسی۔ قبیلہ بنی ظفر سے ہیں۔ ان کا تذکرہ صحابہ میں کیا جاتا ہے ابو عمر نے ان کا تذکرہ لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) ثابت (رضی اللہ عنہ)

    ابن نعمان بن امیہ بن امرء القیس۔ کنیت ان کی ابو حبہ بدری ہے۔ فتح مصر میں شریک تھے اس کو ابن مندہ نے ابو سعید ابن یونس سے نقل کیا ہے ابو نعیم نے کہا ہے کہ بعض راویوں نے ذکر کیا ہے کہ کنیت ان کی ابو حبہ بدری ہے اور ابو سعید بن یونس سے روایت کی ہے ہ یہ فتح مصر میں شریک تھے۔ اور زہری نے ابن حزم ے رویت کی ہے ہ حضرت ابن عباس اور ابو حبہ انصاری کہتے تھے کہ رسول خدا ھ نے معراج کے تزکرہ میں فرمایا کہ پھر میں اوپر چڑھایا گیا یہاں تک کہ میں ایک میدان میں پہنچا جہاں قلموں کے کشس کی آواز میں سنتا تھا۔ ابو عمر نے یہ تذکرہ نہیں لکھا ہاں کنیت کیبیان میں ابو حبہ انصاری بدری کا ذکر کیا ہے اور ان کے نام اور کنیت میں اختلاف بھی بیان کیا ہے بعض رویتوں میں ان کا نام ثابت بن نعمان ذکر کیا ہے۔ یہ اخیافی بھائی ہیں سعد بن خیثمہ کے۔ اور ابن ماکولا نے ابن برقی سے انھوں نے ابن یونس سے نقل کیا ہے کہ ان کا۔۔۔

مزید

(سیدنا) ثابت (رضی اللہ عنہ)

  ابن منذر بن حرام بن عمرو بن زید مناہ بن عدی بن عمر بنی مالک بن نجار بن اوس سے ہیں بدر میں شریک تھے ابن مندہنے نجار بن اوس (کی اولاد سے انھیں) لکھا ہے اور اپنی سن سے ابن اسحاق ے ان لوگوں کے نام ہیں جو مالک بن نجار بن اوس کی اولاد سے جنگ بدر میں شریک تھے ثابت بن منذر بن حرام کا نام روایت کی اہے۔ ابو نعیم نے کہا ہے کہ یہ ابن لہیعہ کا وہم ہے کہ اس وہم کرنے والے نے اس پر تنبیہ نہیں کی کیوںکہ نجار بیٹے ہیں ثعلبہ بن عمرو بن خزرج کے۔ میں کہتا ہوں میرا خیال یہ ہے ہ ابن مندہ نے کسی ناقص کتاب میں لکھا دیکھا ہوگا من نبی مالک بن النجار اوس بن ثابت کاتب نے نجار کے بعد ابن کا لفظ بڑھا دیا ہوگا اس کو ابن مندہ نے نجار بن اوس سمجھ لیا حالانکہ ایسا نہیں ہے صحیح یہ ہے کہ ان صحابی کا نام اوس بن ثابت بن منذر بن حرام ہے مالک بن نجار کی اولاد سے ہیں حسان بن ثابت کے بھائی ہیں ان کا تذکرہ اوس کے بیان میں ہوچ۔۔۔

مزید

(سیدنا) ثابت (رضی اللہ عنہ)

    ابن معبد۔ انھوںنے روایت کی ہے کہ ایک شخص نے نبی ﷺ سے ایک عورت کی بابت سوال کیا جس کے حسن نے اسے فریفتہ کر لی تھا اس حدیچ کو عبید اللہ بن عمرو نے بواسطہ ایک شخص کے جو قبیلہ کلبس ے ہیں ثابت ابن معبد سے روایت کیا ہے حالانکہ یہ وہم ہے۔ صحیح وہ ہے جو علی بن معبد وغیرہ نے عبید اللہ بن عمرو سے انھوںنے عبدالملک ابن عمیر سے انھوں نے ثابت بن معبد سے انھوںنیقبیلہ کلب کے ایک شخص سے رویت کی ہے۔ ثابت بن معبد تابعی ہیں۔ کوفہ کے رہنے والے۔ ان کا تزکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) ثابت (رضی اللہ عنہ)

  ابن مسعود۔ ابو عمر نے کہا ہے کہ صفوان بن محرز کہتے تھے میرے پروس میں ایک شخص اصہاب نبی ﷺ سے رستے تھے میں خیال کرتا ہوں کہ ان کا نام ثابت بن مسعود تھا میں نے ان سے بہتر پروسی نہیں دیکھا وہ پورا حال ان کا بیان کرتے تھے یہ قول ابو عمر کا تھا اور ابو موسی نے ان کا تذکرہ ابن مندہ ر استدراک کرنیکے لئے لکھاہے اور کہا ہے کہ ان کا نام ثابتبن مسعود ہے اور نیز کہاہے کہ عبدان نے بیان کیا ہے کہ مجھے ان کی کوئی حدیث معلومنہیں صرف صفوان نے جو ان کا ذکر کیا ہے وہ مجھے معلوم ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ابو عثمان یعنی سعید بن یعقوب بن سراج نے افراد میں ان کا ذکر کیا ہے اور ان سے وہ حدیث روایت کی ہے جو عبداللہ بن مندویہ نے ان سے رویت کی ہے وہ کہتے تھے کہ ہمس ے حمد بن یحیی نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے حجاج نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے حماد نے ثبت بنانی سے انھوں نے صفوان بن حجرز بنانی سے روایت کر کے بیان کیا ک۔۔۔

مزید

(سیدنا) ثبت (رضی اللہ عنہ)

    ابن مر بن سنان بن ثعلبہ بن عبید بن ثعلبہ بن ثابت عبید بن ابجر۔ رسول خدا ﷺ کے زمانے میں کم سن تھے ان کے اخیافی بھائی سمرہ بن جندب ہیں۔ یہ عدوی کا قول ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) ثابت (رضی اللہ عنہ)

  ابن مخلد بن زید بن مخلد بن حارثہ بن عمرو۔ یہ عامر بن لوذان بن حظمہ کی اولاد سے ہیں واقعہ حرہ میں شہید ہوئے کوئی اولاد نہیں چھوڑی۔ ان کی حدیث محمد بن بکر نے ابن جریح سے انھوںنے محمد بن منکدر سے انھوںنیابو ایوب سے انھوں نے ثابت بن مخلد سے رویت کی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا اللہ دنیا و آخرت میں س کی پردہ پوشی فرمائے گا۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھاہے۔ ابو نعیم نے کہا ہے کہ یہ کھلا ہوا وہم ہے کیوں کہ ثابت قدم لوگوں نے اس حدیث کو محمد بن بکر سے اس طرح رویت کیا ہے کہ محمد بن بکر ابن منکدر سے وہ مسلمہ بن مخلد سے راوی ہیں اور یحیی بن ابی بکرنے اس حدیث کو ابن جریح سے رویت کیا ہے انھوںنے مسلمہ بن مخلدہ کہا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) ثابت (رضی اللہ عنہ)

  ابن قیس بن شماس بن زہیر بن مالک بن امرء القیس بن مالک اغر بن ثعلبہ بن کعب بن خزرج۔ ان کی والدہ قبیلہ طے کی ایک خاتون تھیں ان کی کنیت ابو محمد ہے ان کے بیٹے کا نام محمد تھا بعض لوگ ان کو ابو عبدالرحمن بھی کہتے ہیں۔ ثابت انصار کے خطیب (٭خطیب کہتے ہیں خطبہ پڑھنے والے کو اہل عرب کا دستور تھا ہ جب کوئی اہم کام ہوتا تو قوم کے سب لوگ جمع کئے جاتے اور جو ان میں زیادہ باعزت و بافصیح ہوتا وہ کھڑا ہو کر سب کے سامنے تقریر کرتا اسی تقریر کو خطبہ کہتے ہیں) تھے اور نبی ﷺ کے خطیب تھے جس طرح کہ حضرت حسان آپ کے شار تھے ہم اس کو پہلے بیان کرچکے ہیں۔ احد میں اور اس کے بعد کے تمام مشاہد میں سریک تھے اور جنگ یمامہ میں بایام خلافت حضرت ابوبکر صدیق رضیاللہ عنہ شہید ہوئے ہمیں ابو الفضل عبداللہ بن احمد بنب عبدالقاہر نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو محمد جعفر بن احمد بن حسین سفری نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں حسن ۔۔۔

مزید

(سیدنا) ثابت (رضی اللہ عنہ)

    ابن قیس بن خطیم بن عمرو بن یزید بن سواد بن ظفر۔ یہ ابو عمر کا قول ہے اور ابن کلبی نے اور ابو موسی نے کہا ہے کہ قبیس بیٹے ہیں حظیم بن عدی بن عمرو بن سواد بن ظفر کے۔ الضاری ہیں ظفری ہیں۔ ظفر ایک شاخ ہے قبیلہ اوس کی۔ ان کا تذکرہ صہابہ میں ہے۔ حضرت معاویہ کی خلافت میں انھوںنے وفات پائی۔ ان کے والد قیس بن حظیم شاعر تھے مگر وہ بحالت شرک قبل اس کے کہ نبی ﷺ ہجرت کر کے مدینہ تشریف لائیں مرچکے تھے۔ یہ ثابت حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ہمراہ جنگ جمل و صفین اور نہروان میں شریک تھے ثابت بن قیس کے تین بیٹے تھے عمر اور محمد اور یزید یہ تینوں واقعہ حرہ میں شہید ہوئے ان ثابت کی کوئی روایت نہیں ہے ہاں ان کے بیٹے ثابت قدم راویوں میں ہیں۔ ان کا تذکرہ ابو عمر اور ابو موسی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید