۔صحابی ہیں ان سے معاویہ بن قرہ نے روایت کی ہے ۔بصرہ میں رہتےتھے۔حماد بن یزید بن مسلم منقری نے معاویہ بن قرہ سے انھوں نے کہمس ہلالی سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےمیں مسلمان ہوکررسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گیااورمیں نے آپ کو اسلام کی خبردی پھر ایک سال تک نہیں گیابعداس کے پھرگیااس وقت میراپیٹ پخچ گیاتھااورجسم لاغرہوگیاتھاآپ نے بہت غور سے مجھے دیکھامیں نے کہاکیاآپ مجھے نہیں پہچانتے میں کہمس ہلالی ہوں جو گذشتہ سال آپ کی خدمت میں آیاتھاآپ نے پوچھاکہ تمھاری یہ کیاحالت ہوگئی میں نے عرض کیاکہ آپ سے ملنے کے بعد پھرمیں نہ شب کو سویانہ دن کونہ کبھی روزہ ترک کیاآپ نے فرمایایہ تمھیں کس نے حکم دیاتھاکہ اپنی جا کوستاؤ سنو صرف رمضان کے روزہ رکھاکرواورہرماہ میں دودن روزہ رکھ لیاکرو میں نے کہاکچھ اورزیادہ اجازت دیجیے کیونک مجھے اس سے زیادہ طاقت ہےآپ نے فرمایاکہ اچھارمضان کے علاوہ ہرمہ۔۔۔
مزید
بن ربیعہ بن عبدالعزی بن عبد شمس بن عبدمناف عبشمی۔یہی ہیں جو زینب بنت رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کولےکرآئےتھےجب کہ ان کے شوہر ابوالعاص بن ربیع نےان کو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مدینہ میں بھیجایہ کنانہ ابوالعاص کے بھتیجے تھے۔ان کا تزکرہ ابوعمر نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ثقفی۔قبیلہ ثقیف کے ان سرداروں میں سے تھےجورسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں محاصرۂ طائف سے لوٹنے کے بعد حاضرہوئےتھےیہ لوگ عروہ بن مسعود کو قتل کرچکے تھے۔یہ سب لوگ مشرف بہ اسلام ہوئےعثمان بن ابی العاص بھی انھیں میں سے تھے۔ان کا تذکرہ ابوعمرنے لکھاہے۔ میں کہتاہوں کہ ابوعمرنے ردیف عین میں عبدیالیل کانام لکھاہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں حاضر ہوئےتھےاورکتاب کے حاشیہ پرلکھاہے کہ انھوں نے یہ روایت ابن اسحاق سے نقل کی ہے مگرصحیح یہی ہے کہ و کنانہ بن عبدیالیل تھے اس کو موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیاہے اور مداینی نے کہاہےکہ کنانہ بن عبدیالیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں قبیلۂ ثقیف کے وفد کے ساتھ آئےتھےوہ سب لوگ سواکنانہ کے مسلمان ہوگئے کنانہ نے کہاکہ کوئی قریشی شخص میرا وارث نہیں ہوسکتااس کے بعد وہ نجران چلے گئےاوروہاں سے روم گئےاوروہیں بحالت کفر انتقال کیا واللہ۔۔۔
مزید
بن یربوع بن خرشہ بن سعد بن طریف بن جلان بن غنم بن یعصر بن سعد بن سعد بن قیس غیلان یہ ابن اسحاق کاقول ہے اورابن کلبی نے کہاہے کہ ان کانام کناربن حصین بن یربوع بن طریف بن خرشہ بن عبیدبن سعد بن عوف بن کعب بن جلان بن غنم بن غنی ہے کنیت ان کی ابومرثد تھی۔غنوی ہیں۔حضرت حمزہ بن عبدالمطلب کے حلیف تھے۔اکابر صحابہ اورفضلا ئے صحابہ سے ہیں۔بدرمیں یہ اوران کے بیٹے مرثد دونوں شریک تھے۔ان سے واثلہ بن اسقع نے روایت کی ہے کہ یہ کہتےتھےمیں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرماتے تھےکہ قبروں کی پرنہ بیٹھو نہ قبروں کی طرف نماز پڑھو۔بعض لوگوں کابیان ہے کہ ان کی وفات بعہد خلافت حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ ۱۱ھ ہجری میں ہوئی اس وقت ان کی عمر۶۶سال کی تھی ہم انشأ اللہ تعالیٰ کنیت کے باب میں ان کا ذکراس سے زیاہ کریں گے۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ہیں۔ان کو ابولولونے قتل کیاتھاجس دن کہ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کو اس نے شہید کیازہری نے بیان کیا ہے کہ ابولولونے بارہ آدمیوں کو زخمی کیاتھاجن میں سے چھ مرگئے منجملہ ان کے حضرت عمراورحضرت کلیب تھے اورچھ آدمی زند ہ رہےان آدمیوں کوزخمی کرنے کے بعد اس نے اپنے ہی خنجر سے اپنا گلاکاٹ لیا۔یہ کلیب وہی ہیں جن کی بابت حضرت عمرسے کہاگیاتھاکہ ایک عورت جنگل میں مری ہوئی پڑی تھی بہت سے لوگ اس طرف سے گذرے مگرکسی نے اس کو دفن نہ کیاآخرکلیب نے اس کو دفن کیاتوحضرت عمرنے فرمایاکہ میں امید کرتاہوں کہ کلیب کو فائدہ پہنچے گا۔ان کا تذکرہ ابوعمرنے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ان کا نام ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ابوبکربن ابی علی نے ان کو صحابہ میں ذکرکیاہےاورانھوں نے صخر بن عکرمہ سے انھوں نے کلیب سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےرسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااگرگناہ میں مومن کے لیے یہ فائدہ نہ ہوتاکہ وہ تکبرسے بچ جاتاہے تواللہ تعالیٰ کبھی کسی مومن کو گناہ نہ کرنے دیتا۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ہیں۔ان کو ابولولونے قتل کیاتھاجس دن کہ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کو اس نے شہید کیازہری نے بیان کیا ہے کہ ابولولونے بارہ آدمیوں کو زخمی کیاتھاجن میں سے چھ مرگئے منجملہ ان کے حضرت عمراورحضرت کلیب تھے اورچھ آدمی زند ہ رہےان آدمیوں کوزخمی کرنے کے بعد اس نے اپنے ہی خنجر سے اپنا گلاکاٹ لیا۔یہ کلیب وہی ہیں جن کی بابت حضرت عمرسے کہاگیاتھاکہ ایک عورت جنگل میں مری ہوئی پڑی تھی بہت سے لوگ اس طرف سے گذرے مگرکسی نے اس کو دفن نہ کیاآخرکلیب نے اس کو دفن کیاتوحضرت عمرنے فرمایاکہ میں امید کرتاہوں کہ کلیب کو فائدہ پہنچے گا۔ان کا تذکرہ ابوعمرنے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ہیں۔ان کو ابولولونے قتل کیاتھاجس دن کہ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کو اس نے شہید کیازہری نے بیان کیا ہے کہ ابولولونے بارہ آدمیوں کو زخمی کیاتھاجن میں سے چھ مرگئے منجملہ ان کے حضرت عمراورحضرت کلیب تھے اورچھ آدمی زند ہ رہےان آدمیوں کوزخمی کرنے کے بعد اس نے اپنے ہی خنجر سے اپنا گلاکاٹ لیا۔یہ کلیب وہی ہیں جن کی بابت حضرت عمرسے کہاگیاتھاکہ ایک عورت جنگل میں مری ہوئی پڑی تھی بہت سے لوگ اس طرف سے گذرے مگرکسی نے اس کو دفن نہ کیاآخرکلیب نے اس کو دفن کیاتوحضرت عمرنے فرمایاکہ میں امید کرتاہوں کہ کلیب کو فائدہ پہنچے گا۔ان کا تذکرہ ابوعمرنے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ان کا نام ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ابوبکربن ابی علی نے ان کو صحابہ میں ذکرکیاہےاورانھوں نے صخر بن عکرمہ سے انھوں نے کلیب سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےرسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااگرگناہ میں مومن کے لیے یہ فائدہ نہ ہوتاکہ وہ تکبرسے بچ جاتاہے تواللہ تعالیٰ کبھی کسی مومن کو گناہ نہ کرنے دیتا۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ان کا نام ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ابوبکربن ابی علی نے ان کو صحابہ میں ذکرکیاہےاورانھوں نے صخر بن عکرمہ سے انھوں نے کلیب سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےرسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااگرگناہ میں مومن کے لیے یہ فائدہ نہ ہوتاکہ وہ تکبرسے بچ جاتاہے تواللہ تعالیٰ کبھی کسی مومن کو گناہ نہ کرنے دیتا۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید