جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

  سیّدنا لبدریہ  رضی اللہ عنہ

  ابن  کنیت ان کی ابوالسنابل تھی ان کے والد کا نام بعکک تھا۔ابوالفتح یعنی محمدبن حسین ازدی نے ایسا ہی بیان کیاہےایک شخص نے دارقطنی سے پوچھاکہ ابوالسنابل کانام کیا تھاانھوں نے کہاکہ ان کا نام لبدریہ تھا۔یہ اپنی کنیت ہی کے ساتھ زیادہ مشہورہیں نام میں ان کے اختلاف ہے ہم ان کو کنیت کے باب میں یہاں سے زیادہ عرض کریں گے ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا لبدہ ابن  کعب رضی اللہ عنہ

   کنیت ان کی ابوتریس تھی ان کا شماراہل مصر میں ہے عمروبن حارث نے مجمع بن کعب سے انھوں نے ابوتریس یعنی لبدہ بن کعب سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےمیں ایک مرتبہ زمانۂ جاہلیت میں حج کرنے گیاتھاپھردوبارہ حج کرنے گیاتو نبی صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوچکے تھےزمانہ جاہلیت میں میں خون کھایاکرتاتھا۔خون سے زیادہ شیریں میں نے کوئی چیزنہیں دیکھی ۔میں نے عمر بن الخطاب کے پیچھے نمازپڑھی ہے آ پ نے سورۂ حج نماز میں پڑھی اوردو سجدہ کیےان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہے۔ابن ماکولہ نے کہاہے کہ ابوتریس  اہل مصرے کے تابعین میں  سے ہیں واللہ اعلم۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا لبدہ ابن  کعب رضی اللہ عنہ

   کنیت ان کی ابوتریس تھی ان کا شماراہل مصر میں ہے عمروبن حارث نے مجمع بن کعب سے انھوں نے ابوتریس یعنی لبدہ بن کعب سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےمیں ایک مرتبہ زمانۂ جاہلیت میں حج کرنے گیاتھاپھردوبارہ حج کرنے گیاتو نبی صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوچکے تھےزمانہ جاہلیت میں میں خون کھایاکرتاتھا۔خون سے زیادہ شیریں میں نے کوئی چیزنہیں دیکھی ۔میں نے عمر بن الخطاب کے پیچھے نمازپڑھی ہے آ پ نے سورۂ حج نماز میں پڑھی اوردو سجدہ کیےان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہے۔ابن ماکولہ نے کہاہے کہ ابوتریس  اہل مصرے کے تابعین میں  سے ہیں واللہ اعلم۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا لبدہ ابن  عامر رضی اللہ عنہ

    بن خثعمہ ان لوگوں میں سے ہیں جنھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھاتھا۔ابوعبیدہ بن جراح نے ان کوجنگ یرموک کے بعد مقام مرح الصفرسے فلسطین کی سرزمین قحل نامی کی طرف سردارلشکربناکربھیجا تھا۔ان کا تذکرہ ابوالقاسم بن عساکرنے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا لاشر ابن  حمیر رضی اللہ عنہ

  کنیت ان کی ابوثعلبہ تھی خشعی ہیں۔مسلم بن حجاح نے ان کانام اسی طرح لکھاہےاوربعض لوگوں نے ان کا نام جرہم ابن ناشم بیان کیاہے اوربعض لوگوں نے جرثوم بیان کیاہے ان کا ذکر اوپر ہوچکاہے اورکنیت کے باب میں انشأ اللہ تعالیٰ یہاں سے زیادہ ذکرکیاجائےگا۔ان کاتذکرہ ابن مندہ اور ابونعیم نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا لاحق ابن  مالک رضی اللہ عنہ

   ملیلی کنیت ان کی ابوعقیل تھی مسوربن محزمہ نے ابوعقیل یعنی لاحق سے جو بنی میل کے ایک شخص تھےانھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ فرماتے تھے میرے اوپر جھوٹ نہ جوڑو کیوں کہ میرے اوپر جو جھوٹ جوڑے گا وہ دوزخ میں جائے گا۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا لاحق ابن  ضمیرہ رضی اللہ عنہ

   باہلی صالح بن یحییٰ نے عفیر سے انھوں نے سلیم یعنی ابوعامرسے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے میں نے لاحا ابن ضمیرہ باہلی سے سناکہ وہ کہتےتھےمیں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوااورمیں نے آپ سے پوچھاکہ جو شخص جہاداس غرض سے کرتاہوکہ آخرت میں اس کو کچھ نہ ملے گاکیوں کہ اللہ تعالیٰ اسی عمل کوقبول فرماتاہے جوخالص ہو اورجس سے محض اس کی خوش نودی  مقصود ہو۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا لاحق ابن  ضمیرہ رضی اللہ عنہ

   باہلی صالح بن یحییٰ نے عفیر سے انھوں نے سلیم یعنی ابوعامرسے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے میں نے لاحا ابن ضمیرہ باہلی سے سناکہ وہ کہتےتھےمیں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوااورمیں نے آپ سے پوچھاکہ جو شخص جہاداس غرض سے کرتاہوکہ آخرت میں اس کو کچھ نہ ملے گاکیوں کہ اللہ تعالیٰ اسی عمل کوقبول فرماتاہے جوخالص ہو اورجس سے محض اس کی خوش نودی  مقصود ہو۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا لاحب ابن  مالک رضی اللہ عنہ

   بلوی نبی صلی اللہ  علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ہیں فتح مصرمیں شریک تھے۔کوئی روایت ان کی معلوم نہیں ہوتی یہ ابوسعید ابن یونس کاقول ہے۔ان کا تذکرہ ابن مندہ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا کیسان عتاب رضی اللہ عنہ

   بن اسید کے غلام تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کازمانہ پایاتھاعمروبن ابی عقرب نے عتاب ابن اسید سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے جو چیزیں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دی تھیں ان میں سے صرف دوکپڑے میرےپاس تھےجومیں نے اپنے غلام کیسان کودے دیے تھے۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے کہاہے کہ اس روایت میں ان کے صحابی ہونے کی کوئی دلیل نہیں ہے۔کیوں کہ بہت سے صحابہ کے غلام تھےمگریہ نہیں تھاکہ سب غلاموں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھابھی ہوواللہ اعلم۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید