بن شجرۃ الرہادی: رہا بنو مذ حج کا ایک قبیلہ ہے: ان کا نسب یوں ہے۔ رہا بن یزید بن منبہ بن حرب بن مالک بن آذر شامی: ان سے مجاہدین جبر نے فضیلت جہاد کے بارے میں حدیث نقل کی، کہ ابو جعفر عبید اللہ بن علی البغدادی نے ابو الظفر علی بن احمد الکرخی سے انہوں نے ابو یعلی یعقوب بن احمد سے، انہوں نے ابو اسحاق ابراہیم بن عمر البرمکی سے، انہوں نے ابو بکر محمد بن عبد اللہ بن خلف بن نجیب سے، انہوں نے محمد بن صالح بن ذریح العکبری سے انہوں نے ہناد بن سری سے انہوں نے ابن فضیل سے، انہوں نے یزید بن ابی زیاد سے، انہوں نے مجاہد سے روایت کی، کہ یزید بن شجرہ اپنے احباب میں کھڑا ہوکر کہنے لگے، میں نے سفید، سیاہ اور زرد اور گھروں کے سازو سامان میں صبحیں اور شامیں گزاری ہیں۔ جب تمہیں دشمن سے صبح کو مقابلہ کرنا ہو تو قدم قدم چل کر جاؤ، کیونکہ میں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ فرمایا۔۔۔
مزید
بن صحار: ابو بکر بن ابی عاصم نے یحییٰ بن محمود سے اجازۃً با سنادہ تا ابن ابی عاصم، انہوں نے عبد الوہاب بن ضحاک سے، انہوں نے ابن عیاش سے، انہوں نے ابن جشم سے، انہوں نے جعفر بن یزید بن صحار سے، انہوں نے اپنے باپ سے روایت کی، کہ انہوں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا، یا رسول اللہ میں نبیذ بناتا ہوں۔ اس میں سے مجھے کتنا پینا جائز ہے، فرمایا تم خزف، جر اور نقیر سے پرہیز کرو (خزف آگ میں پکانا، جر کھجور کے تنے میں پکانا اور نقیر لکڑی کے برتن میں رکھنا تاکہ نشہ زیادہ ہوجائے) ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن طلحہ بن رکانہ: یحییٰ بن یونس اور جعفر نے ان کا ذکر کیا ہے، اور ان کو یزید بن رکانہ سے علیحدہ آدمی قرار دیا ہے۔ قعتبی نے مالک سے، انہوں نے سلمہ بن صفوان سے، انہوں نے یزید بن طلحہ بن رکانہ سے ورایت کی، کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہ ہر دین کا ایک خلق ہے، اور اسلام کا خلق حیا ہے۔ جعفر کے بقول یزید بن طعمہ مرسل ہیں، اور محمد بن طلحہ کے بھائی ہیں۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن عامر بن اسود بن حبیب بن سواءۃ بن عامر بن صعصعہ السوائی حجازی: کنیت ابو حاجر تھی، غزوۂ حنین میں مشرکین کے لشکر میں تھے۔ بعد میں اسلام لائے۔ سعید بن سائب طائفی نے اپنے والد سے، انہوں نے یزید بن عامر السوائی سے روایت کی، کہ جب غزوۂ حنین میں مسلمانوں کو شکست ہوئی۔ اور کفار نے ان کا تعاقب کیا، تو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین سے مٹھی بھر مٹی اٹھائی اور ان کے چہروں پر پھینکی۔ فرمایا، خدا تمہاری شکلوں کو مسخ کرے۔ چنانچہ کفار میں کوئی ایسا نہ تھا۔ جس کی آنکھ میں آدھ ریت کا ذرہ نہ پڑا ہو۔ ۔۔۔
مزید
بن عامر بن حدیدہ بن غنم بن سواد بن غنم بن کعب بن سلمہ انصاری، خزرجی، سلمی، بیعت عقبہ اور معرکۂ بدر اور احد میں موجود تھے۔ ابن یمین نے باسنادہ یونس سے، انہوں نے محمد سے درباۂ شہدائے بدر از بنو سلمہ یزید بن عامر بن حدیدہ بن غنم بن سواد اور اسی اسناد سے دربارہ شہدائے بدر از بنو سواد بن غنم نیز از بنو حدیدہ ابو المنذر یزید بن عامر بن حدیدہ کو بیان کیا ہے، تینوں نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن عبد اللہ بن جراح جو ابو عبیدہ کے بھائی تھے۔ یزید بن جراح کے ترجمے میں ان کا ذکر ہوچکا ہے۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے اور ابن مندہ پر استدراک کیا ہے کیونکہ ابن مندہ نے ان کے ذکر میں یزید بن جراح برادرِ ابو عبیدہ لکھا ہے۔ اور وہ یہی آدمی ہیں۔ نیز ابن مندہ نے ان کا نسب بھی تحریر کیا ہے اور اگر کوئی نام چھوٹ گیا ہے، جب بھی وہ یہی آدمی ہیں، اور استدراک کی کوئی گنجائش نہیں۔ ۔۔۔
مزید
بن عبد اللہ بن شخیر العامری جرشی: کنیت ابو العلاء تھی۔ ہم ان کا نسب ان کے والد کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں۔ ہشیم رضی اللہ عنہ نے یونس سے، انہوں نے عبید سے انہوں نے یزید بن عبد اللہ سے روایت کی اور ان کا گمان ہے کہ انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی۔ ان کا کہنا ہے، کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ بندے کی آزمائش کرتا ہے اور اسے نوازتا ہے۔ اگر وہ اس پر راضی اور شاکر ہو، تو اس کے رزق میں برکت دیتا ہے، اور اگر راضی نہ ہو، تو اس کے رزق میں تنگی پیدا ہوجاتی ہے۔ ابو موسیٰ نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن عبد اللہ نامعلوم: یحییٰ بن واضح نے ابو عاصم خالد بن عبید سے، انہوں نے عبد اللہ بن یزید سے انہوں نے اپنےوالد سے روایت کی، کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صحرا میں ایک ایسے مقام پر جو خشک تھا، اور جس کے چاروں طرف ریت تھی گئے، آپ نے فرمایا یہ وہ مقام ہے، جہاں سے قیامت کے قریب دابۃ الارض نمودار ہوگا۔ چنانچہ بالشت بھر زمین میں دراڑ دکھائی دی۔ ابو نعیم نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابو عبد الرحمٰن: ایک روایت میں یزید بن جاریہ اور ایک دوسری روایت میں زید بن جاریہ انصاری آیا ہے۔ ان سے ان کے بیٹے عبد الرحمان نے حدیث روایت کی۔ ابو یاسر نے باسنادہ عبد اللہ بن احمد سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے عبد الرحمان سے انہوں نے سفیان سے انہوں نے عاصم یعنی ابن عبید اللہ سے، انہوں نے عبد الرحمٰن بن یزید سے، انہوں نے اپنے باپ سے روایت کی، کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقعہ پر فرمایا۔ ’’تم اپنے غلاموں کا خیال رکھو، جو کچھ خود کھاؤ، انہیں کھلاؤ، اور جو کچھ خود پہنو، انہیں پہناؤ۔ اگر ان سے کوئی قصور سرزد ہو۔ اور ان سے درگزر نہ کرسکو، تو انہیں فروخت کردو، وہ بھی اللہ کے بندے ہیں، انہیں دکھ مت دو۔‘‘ ابو نعیم نے اس کی تخریج کی ہے۔ ابن اثیر لکھتے ہیں۔ اس میں کوئی شبہ نہیں، کہ یہ صحابی یزید بن جاریہ ہیں، اور ہم اس حدیث کا ذکر یزید بن جاریہ کے۔۔۔
مزید
بن عبد المدان حارثی از بلحارث بن کعب: یہ خالد بن ولید کے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر ایمان آئے۔ ابو جعفر نے باسنادہ یونس سے، انہوں نے ابن اسحاق سے روایت کی۔ کہ خالد بن ولید حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور ان کے ساتھ بنو حارث بن کعب اور یزید بن عبدا لمدان بھی تھے۔ ایک دوسری روایت میں ہے، کہ جب وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش ہوئے، تو کلمۂ شہادت پڑھ کر مسلمان ہوگئے۔ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید