جمعرات , 05 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Thursday, 25 December,2025

سیّدنا یُسیر رضی اللہ عنہ

بن عمرو انصاری یا اسیر: ابو عوانہ نے ان کی حدیث داؤد بن عبد اللہ سے، انہوں نے حمید بن عبد الرحمٰن سے روایت کی کہ وہ یزید بن معاویہ کے عہد خلافت میں جناب یُسیر کی خدمت میں حاضر ہوئے، وہ کہنے لگے۔ لوگ کہتے ہیں کہ یزید اچھا آدمی نہیں۔ میں ان سے متفق ہوں لیکن میں امت محمدیہ میں اتفاق کو افتراق پر ترجیح دیتا ہوں۔ کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے، کہ اتفاق میں بھلائے ہے نیز آپ نے فرمایا، کہ حیا علاحتِ ایمان ہے۔ امیر ابو نصر نے انہیں صحابی شمار کیا ہے، اور ان سے حمید بن عبد الرحمان نے روایت کی۔۔۔۔

مزید

سیّدنا یُسیر رضی اللہ عنہ

ابن عمرو الکندی السکونی یا ور مکی یا شیبانی کوفی: انہیں عدمِ بلوغت کی حالت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا۔ تو بقول ابن معین ان کی عمر دس برس اور بروایتے گیارہ سال تھی۔ ابن فضیل اور ابو معاویہ نے، شیبانی سے اور انہوں نے یُسیر سے یہی روایت کی، ابو الخیار ابن معین، جنہوں نے ابن مسعود سے روایت کی۔ ان کا نام اسیر بن عمر بیان کیا۔ اور انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی، اور حجاج کے زمانے تک زندہ رہے، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو حدیثیں روایت کیں۔ ایک مادہ کھجور کا ملاپ اور دوسری دربارۂ فصد۔ بقول ابن المدینی: اہل بصرہ انہیں اسیر بن جابر کہتے ہیں۔ اور ان سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی دو حدیث روایت کرتے ہیں، جو اویس قرنی کے بارے میں ہے۔ اہل کوفہ میں بعض لوگ انہیں یُسیر اور بعض اسیر کہتے ہیں۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا یعقوب رضی اللہ عنہ

بن اوس: خالد الخداء نے قاسم بن ربیعہ سے، انہوں نے ایک صحابی یعقوب بن اوس سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن ارشاد فرمایا، یاد رکھو، قتل خطا قتل عمد کے مشابہہ ہے اس بنا پر جو شخص کوڑے یا لاٹھی سے مارا جائے، وہ بھی اس میں شامل ہوگا۔ اور اس کی چالیس اقسام ہیں۔ احمد بن زبیر کہتے ہیں کہ یعقوب صحبت سے فیض یاب نہیں ہوئے اور حماد بن سلمہ نے حمید سے انہوں نے قاسم بن ربیعہ سے، انہوں نے حضور اکرم سے مرسلاً بیان کیا۔ نیز انہوں نے علی بن زید سے، انہوں نے یعقوب سدوسی سے، انہوں نے عبد اللہ بن عمرو بن عاص سے، انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔ ابو عمر اور ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا یعقوب رضی اللہ عنہ

بن زمعہ: جعفر نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے۔ عبد الرزاق نے ابن جریج سے انہوں نے عمرو بن شعیب سے، انہوں نے عبد اللہ بن عمرو بن عاص سے روایت کی، کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان دادیوں میں گھوم پھر رہے تھے، کہ نماز کا وقت ہوگیا۔ آپ نماز کے لیے رک گئے اور ہم بھی، کہ شعبِ ابو دب سے ایک جنگلی گدھا نمودار ہوا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر تحریمہ کہنے میں توقف فرمایا۔ اس دوران میں یعقوب بن زمعہ (بنو اسد کے بھائی) نے اسے ڈرایا اور بھگا دیا۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا یعقوب رضی اللہ عنہ

القیطی جو انصار میں آزاد کردہ غلام تھے۔ انہوں نے اپنے غلام کو آزاد کردیا۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا۔ کیا ابو مذکور کے پاس اس کے علاوہ بھی کچھ مال ہے؟ لوگوں نے عرض کیا، نہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ مجھ سے کون اسے خریدے گا۔ چنانچہ نعیم الجام نے آٹھ سو درم سے خرید لیا۔ بعدہٗ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اس رقم کو اپنی ذات پر خرچ کرو۔ اور اگر کچھ بچ جائے، تو اقارب پر اور اگر پھر بھی بچ جائے۔ تو فلاں فلاں مصارف میں صرف کرو۔ راوی نے آزاد کرنے والے اور آزاد کردہ غلام کا نام بیان نہیں کیا۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کی تخریج کی ہے ابن ماکولا نے اس کا نام یعقوب قبطی لکھا ہے یہ وہ شخص ہیں، جنہیں مقوقس نے ماریہ قبطیہ کے ساتھ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بطور ہدیہ روانہ کیا تھا اور ۔۔۔

مزید

سیّدنا یعلی رضی اللہ عنہ

بن امیہ بن ابی عبیدہ بن ہمام بن حارث بن بکر بن زید بن مالک بن حنظلہ بن مالک بن زید مناہ بن تمیم التمیمی حنظلی ابو صفوان یا ابو خالد، ان کا عرف بن منیہ ہے اور منیہ ان کی والدہ ہیں اور منیہ دختر غزوان، و ہمشیرۂ عتبہ بن غزوان ہیں، ایک روایت میں منیہ دختر حارث بن جابر آیا ہے۔ اس بنا پر وہ عتبہ بن غزوان بن حارث کی پھوپھی ہیں۔ یہ مدائینی، مصعب اور ان کے بیٹے عبد اللہ کی رائے ہے۔ ایک اور روایت میں منیہ دختر جابر کو عتبہ بن غزوان کی پھوپھی کہا گیا ہے زبیر کہتے ہیں، کہ وہ یعلی بن امیہ کی وادی ہیں۔ ابو عمر لکھتے ہیں۔ کہ زبیر غلطی پر ہیں۔ ابن ماکو لا لکھتے ہیں، کہ یہ خاتون عوام بن خویلد کی والدہ اور زبیر بن عوام کی دادی تھیں۔ اور یعلی بن امیہ تمیمی (حلیف بن نوفل) کی دادی بھی تھیں اور وہ اسی نام سے معروف تھے۔ اور یہی دارِ قطنی کی رائے ہے، اور محدثین اور مورخین کی رائے یہ ہے کہ۔۔۔

مزید

سیّدنا یعلی رضی اللہ عنہ

بن حمزہ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف قرشی ہاشمی: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عمزاد اور سید الشہداء کے بیٹے تھے۔ زبیر کہتے ہیں کہ حمزہ بن عبد المطلب کی نسل سے سوائے یعلی رضی اللہ عنہ کے کوئی نہ بچا۔ اور ان کی پشت سے پانچ بچے پیدا ہوئے۔ جو سب فوت ہوگئے۔ اور یوں حمزہ بن مطلب کی نسل ختم ہوگئی۔ ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا یعلی رضی اللہ عنہ

بن مرہ بن وہب بن جابر بن مالک بن کعب بن عمرو بن سعد بن عوف بن ثقیف الثقفی و عتاب برادر معتب جدِ عروہ بن مسعود بن معتب: اسلام لائے، اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حدیبیہ میں بیعت رضوان غزوۂ خیبر، فتح مکہ غزوہ حنین اور طائف کے معرکے میں موجود تھے۔ ایک روایت میں انہیں عامری لکھا ہے، یہ ابو عمر کا قول ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فاضل صحابہ سے تھے۔ طائف کے غزوے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں طائف کے انگور کاٹنے کا حکم دیا تھا۔ ان کی کنیت ابو المرازم تھی۔ اور ان کی والدہ کا نام سیابہ تھا۔ کبھی انہیں یعلی بن سیابہ بھی کہتے تھے۔ یہ ابن میعین کا قول ہے۔ یہ صحابہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حامیوں میں تھے۔ کوفے یابصرے میں سکونت اختیار کی وہاں ان کا ایک مکان تھا۔ ان سے ان کے بیٹے عبد اللہ، عبد اللہ بن حفص اور سعید بن ابو راشد وغیرہ نے روایت کی ابو ا۔۔۔

مزید

سیّدنا یعلی رضی اللہ عنہ

ابن قانع نے ان کا ذکر کیا ہے، انہوں نے باسنادہ ولید بن مسلم سے، انہوں نے سفیان سے، انہوں نے عمرو بن یعلی سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، کہ وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، وہ سونے کی انگوٹھی پہنے تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا۔ کیا تم نے اس کی زکات ادا کی ہے۔ انہوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! کیا اس میں زکات ہے۔ فرمایا، جلتا انگارہ۔ ابن الدباغ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا یعیش رضی اللہ عنہ

الجہنی: ذوالغرہ کے نام سے مشہور ہیں۔ انہوں نے کوفے میں حدیث بیان کی ان سے عبد الرحمٰن بن ابی لیلی نے روایت کی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص آیا اور دریافت کیا، کہ کیا اونٹ کا گوشت کھانے سے کلی کرنا چاہیے۔ آپ نے فرمایا، ہاں! اس نے پھر دریافت کیا۔ کیا ان کی قیام گاہوں میں نماز جائز ہے۔ فرمایا نہیں، اس نے پھر گزارش کی، کیا بکری کے گوشت سے کلی کرنا چاہیے، فرمایا نہیں، کیا ان کے باڑے میں نماز جائز ہے۔ فرمایا، ہاں تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید