العقیلی: جعفر کو ان کی صحبت کا علم نہیں۔ یحییٰ نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے، انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، جلد ہی میری امت میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو سرحدوں کی حفاظت کریں گے، ان سے حقوق لیے جائیں گے، لیکن ان کے حقوق کوئی نہیں ادا کرے گا۔ یہ میرے ہیں، اور میں ان کا ہوں ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
الخفاف: سلمہ بن شبیب نے حفص بن عبد الرحمان ہلالی سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ میں ایک رات حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینے کی گلیوں میں گشت پر تھا۔ ہم ایک مکان پر پہنچے۔ جسے فرشتوں نے چاروں طرف سے گھیر رکھا تھا۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم اندر داخل ہوئے، تو وہاں نور سے چکا چوند کا عالم تھا۔ اور ایک شخص نماز پڑھ رہا تھا۔ اس نے نماز کو مختصر کیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تم کون ہو؟ عرض کیا، فلاں شخص کا غلام ہوں، اور یسار نام ہے دریافت فرمایا۔ تمہارے آقا کا کیا نام ہے۔ اس نے کہا، خفاف صبح کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے موالی کو طلب فرمایا۔ اور غلام کو خریدنا چاہا، انہوں نے وجہ دریافت کی، تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہ میں اسے آزاد کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ۔ اگر آپ جازت دیں تو یہ کام ہم ہی کر دیتے ہیں۔ حض۔۔۔
مزید
بن بلال بن احیحہ بن جلاح جحجبا بن عوف بن کلفہ بن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس انصاری اوسی: ان کی کنیت ابو لیلی تھی۔ ان کے نام کے متعلق اختلاف ہے۔ جو کنیتوں کے تحت بیان ہوگا وہ عبد الرحمٰن بن ابو یعلی کے جو مشہور فقیہہ تھے۔ والد ہیں۔ جو لوگ انہیں صلبًا انصار میں شمار کرتے ہیں۔ وہ بھی ان کا نسب یہی بیان کرتے ہیں۔ بعض انہیں عمرو بن عوف کا مولی کہتے ہیں۔ یہ معرکۂ صفین میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف سے قتل ہوئے تھے۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ابو عمر نے انہیں یسار بن بلال لکھا ہے، جیسا کہ ہم پہلے بیان کر آئے ہیں۔ ابو نعیم اور ابن مندہ انہیں یسار ابو لیلی لکھتے ہیں اور وہ یہی ہیں۔ الحبشی: یہ صحابی عامر نامی یہودی کے غلام تھے۔ جو محاصرۂ خیبر کے موقعہ پر ایمان لائے۔ واقدی نے ان کا نام یسار اور ابن اسحاق نے اسلم تحریر کیا ہے۔ یہ ابو عمر کا بیان ہے۔ ابو نعیم کہتے ہیں۔ ان ک۔۔۔
مزید
الراہی: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹ چراتے تھے، جنہیں بنو عرنیہ کے کچھ آدمیوں نے قتل کردیا تھا، اور ان کی آنکھوں میں کانٹے چبھوئے تھے۔ انہیں قبا میں دفن کیا گیا تھا سلمہ بن اکوع سے مروی ہے، کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک غلام کا نام یسار تھا۔ جو چراگاہ میں اونٹنیاں چراتے تھے، چونکہ وہ نماز ذوق شوق سے پڑھتے تھے۔ اس لیے آپ نے آزاد فرما دیا تھا۔ اس اثنا میں بنو عرینہ کے کچھ لوگوں نے جن کے پیٹ بڑھ گئے تھے۔ مدینے آکر اسلام قبول کیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس چراگاہ میں بھیج دیا، جب وہ اونٹنیوں کا دودھ پینے سے تندرست ہوگئے۔ تو غلام کو قتل کر کے اونٹوں کو بھگا لے گئے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن سوید الجہنی یا یسار بن عبد اللہ والد مسلم بن یسار بصری: انہوں نے کئی احادیث حضیدہ عبد اللہ بن مسلم بن یسار سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے دادا سے روایت کی ہیں مثلاً جرابوں پر مسح اور سرخ رنگ یہ ابو ابو عمر کا بیان ہے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا نام یسار ابو مسلم لکھا ہے جو فضالہ بن بلال کے مولی تھے۔ ابو نعیم کے مطابق ایک روایت میں یسار بن سوید الجہنی آیا ہے، جو بصرے میں ٹھہر گئے تھے۔ ان سے حدیثِ مسح علی الخفین اور سُرخ رنگ کے امتناع کی حدیث مروی ہے۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن عبد یا یسار بن عمرو یا ابن عبد اشہر: وہ بنو لحیان بن ہذیل سے تھے۔ کنیت ابو عزہ تھی۔ بصری تھے۔ ان سے ابو المیلح ہذلی نے روایت کی۔ نضر بن شمیل نے عبد اللہ بن حمید سے انہوں نے ابو عزہ یسار بن عبد سے، جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سے تھے، روایت کی، رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پانچ چیزیں ایسی ہیں۔ جنہیں خدا کے بغیر کوئی نہیں جانتا۔ پھر آپ نے ’’اِنَّ اللّٰهَ عِنْدَهٗ عِلْمُ السَّاعَةِ‘‘ آیت پڑھی تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
مولی فضالہ بن ہلال: انہیں اور فضالہ کو حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی۔ ابو عمر نے مختصراً ذکر کیا ہے۔ انہوں نے یسار کو (یسار بن سوید نہ) فضالہ کا مولی لکھا ہے۔ لیکن ابن مندہ اور ابو نعیم دونوں نے یسار کو فضالہ کا مولی اور مسلم کا والد اور سوید کا بیٹا قرار دیا ہے۔ اور دونوں نے عبد اللہ بن موسیٰ علوی کی حدیث جو انہوں نے عبد اللہ بن مسلم بن یسار سے، انہوں نے والد سے انہوں نے دادا سے روایت کی بیان کی، کہ وہ اپنے آقا فضالہ کے ساتھ حجۃ الوداع میں موجود تھے، کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا، نماز، نماز، خواتین، خواتین۔ جس کا مطلب یہ تھا۔ کہ دونوں کی حیثیت برابر ہے واللہ اعلم۔ ۔۔۔
مزید
یہ صحابی محمد بن اسحاق صاحب المغازی کے دادا تھے۔ جعفر بن عبد الواحد سے مروی ہے کہ ان سے محمد بن اسحاق بن کثیر بن یسار نے بیان کیا، کہ ان سے کرامہ دخترِ محمد بن اسحاق بن یسار نے اپنے والد محمد سے، انہون نے اپنے والد اسحاق سے انہوں نے یسار سے روایت کی، کہ انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سر پر ہاتھ پھیرا، اور دعا فرمائی۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
مولی مغیرہ بن شعبہ: یہ حبشی تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں فوت ہوئے۔ موسیٰ بن ابو عبید نے ثابت البنانی سے انہوں نے ابو ہریرہ سے روایت کی وہ مسجد میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے۔ کہ ایک بھدا سا حبشی جس کے سر پر ہرن پکڑنے کا خیال تھا، آیا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خوش آمدید کہا۔ اس کے بعد راوی نے ایک لمبی چوڑی حدیث بیان کی۔ ابن مندہ اور ابو نعیم دونوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ابن مندہ نے تو ترجمے اور حدیث کو اسی انداز میں بیان کیا ہے۔ جس انداز میں کہ ہم نے بیان کیا ہے۔ لیکن ابو نعیم نے اس حدیث کو یسار حبشی کے ترجمے میں (جو عامر یہودی کا غلام تھا اور غزوۂ خیبر میں موجود تھا) بیان کیا ہے، اور پھر یہ حدیث لکھ دی ہے، اس کا خیال تھا۔ کہ دونوں ایک ہیں اور جس نے انہیں دو مختلف آدمی قرار دیا اس کا خیال یہ تھا کہ اوّل الذکر عامر یہودی کا غلام تھا۔ جو خ۔۔۔
مزید
بن حارث بن عبادہ بن عمیر بن سریع بن یجاد بن عبد بن مالک بن غالب بن قطیعہ بن عبس بن بغیض العبسی: ابو الشغب عبسی سے مروی ہے۔ کہ بنو عبس کے سات قبیلے، جو مہاجرین اولین سے تھے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ان میں یسر بن حارث بھی تھے۔ وہ ایمان لائے۔ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعائے خیر فرمائی۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ اور ابن کلبی اور ابن ماکولا نے ان کا نسب اسی طرح بیان کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید