بن عبد اللہ بن رفاعہ بن نجدہ بن مجدعہ بن عامر بن کعب بن واقف ان کا نام مالک بن امرؤ القیس بن مالک بن اوس انصاری اوسی واقفی ہے جناب ہرمی قدیم الاسلام ہیں اور ان لوگوں میں شامل تھے جو غزوۂ تبوک کے موقعہ پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سواری کے لیے حاضر ہوئے تھے اور جب خواہش پوری نہیں ہوئی تھی تو روتے واپس ہوئے تھے یہ ابو عمر کلبی ابو نعیم کا قول ہے ہاں اتنا فرق ضرور ہے کہ ابو عمر کے نزدیک ان کا نام ہرم انصاری ہے اور بنو عمر بن عوف سے ہیں کیونکہ بنو واقف ابن کے حلیف تھے اس لیے جنابِ ہرم کو بھی بنو عمرو بن عوف سے سمجھ لیا گیا۔ ابن مندہ لکھتے ہیں کہ ہرمی بن عبد اللہ واقفی کا شمار صحابہ میں ہوتا ہے لیکن بغیر ثبوت کے اور انہوں نے ابن اسحاق سے انہوں نے ثمامہ بن قیس سے انہوں نے ہرمی بن عبد اللہ سے روایت کی جو حضو اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تھے اور انہیں صحابہ کی صحبت میسر آئی۔۔۔
مزید
بن صعقہ التمیمی: بنو تمیم کے جو وفود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، ایک وفد میں یہ صاحب بھی شامل تھے اور ان لوگوں میں شامل تھے۔ جنہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حجروں کے باہر آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گنواروں کی طرح آوازیں دینا شروع کردی تھیں۔ ابو عمر نے اختصاراً ان کا ذکر کیا ہے۔ اور لکھا ہے کہ ان سے کوئی روایت مروی نہیں۔ ۔۔۔
مزید
بن قزمل المحاربی: صحابی ہیں۔ مودع بن حبان نے اِن سے روایت کی کہ وہ شام کی جنگوں میں خالد بن ولید کے ساتھ تھے۔ ایک گرجا فتح ہوا اور ہم اندر داخل ہوئے تو ہم نے اسلام علیکم کہا۔ ایک پادری باہر آیا اور کہنے لگا۔ یہ پاکیزہ الفاظ کس نے کہے ہیں۔ معاویہ کے دوستوں کا خیال تھا کہ انہیں حضور کی صحبت نصیب ہوئی تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن معاویۃ المزنی: بعض نے انہیں لیثی شمار کیا ہے۔ مگر ابو عمر انہیں معاویہ بن مقرن المزنی گردانتے ہیں اور یہی درست ہے، انہوں نے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہی میں وفات پائی۔ ان کی حدیث کو محبوب بن بلال مزنی نے ابن میمونہ سے، انہوں نے انس بن مالک سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بہ مقامِ تبوک خیمہ زن تھے کہ جبریل آئے اور کہتے لگے یا رسول اللہ! معاویہ مزنی مدینے میں فوت ہوگئے ہیں۔ آئیے ان کی نماز جنازہ پڑھیں۔ جبریل نے اپنے پَر زمین پر مارے۔ چنانچہ نہ تو کوئی درخت اور نہ ٹیلہ رہا۔ اور ساری زمین ہموار ہوگئی۔ پھر ان کی چار پائی ہوا میں بلند کی گئی اور حضور کی آنکھوں کے سامنے آگئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ ادا کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک ایک ہزار فرشتوں کی دو صفیں تھیں۔ ایک روایت میں فی صف ساٹھ ہزار فرشتے مذکور ہیں۔ حضور صلی ا۔۔۔
مزید
بن نوفل دیلمی: طبرانی نے ان کا ذکر صحابہ میں کیا۔ عبد الرزاق نے ابنِ ابی سیرہ سے انہوں نے محمد بن عبد الرحمٰن سے انہوں نے نوفل بن معاویہ سے انہوں نے اپنے باپ سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اگر تم میں سے کسی شخص کے مال اور اہل و عیال کا کوئی نقصان ہوجائے تو اس سے بہتر ہے کہ اس آدمی سے عصر کی نماز قضا ہوجائے۔ ۔۔۔
مزید
ہذلی: غیر منسوب ہیں، اور ان کا شمار شامیوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے حمص میں سکونت اختیار کرلی تھی۔ ابو المعالی نصر اللہ بن سلامہ الہیتی نے ابو الفضل محمد بن عمرارموی سے اُنہوں نے ابو جعفر بن مسلمہ سے انہوں نے ابو الفضل عبید اللہ بن عبد الرحمٰن الزہری سے، انہوں نے ابو بکر جعفر بن محمد فریالی سے، انہوں نے تمیم بن متصر سے، انہوں نے یزید بن ہارون سے انہوں نے جریر بن عثمان سے، انہوں نے سلیم بن عامر سے انہوں نے معاویہ بن ہذلی سے، جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ تھے۔ انہوں نے حضور سے روایت کی۔ فرمایا! منافق نماز ادا کرتا ہے، لیکن خدا اس کی تکذیب کرتا ہے وہ روزہ رکھتا ہے اور جہاد کرتا ہے مگر خدا اس کی تکذیب کرتا۔ وہ مقاتلہ کرتا اور مارا جاتا ہے۔ اور خدا اسے جہنم میں داخل کرتا ہے۔ تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ہذلی: غیر منسوب ہیں، اور ان کا شمار شامیوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے حمص میں سکونت اختیار کرلی تھی۔ ابو المعالی نصر اللہ بن سلامہ الہیتی نے ابو الفضل محمد بن عمرارموی سے اُنہوں نے ابو جعفر بن مسلمہ سے انہوں نے ابو الفضل عبید اللہ بن عبد الرحمٰن الزہری سے، انہوں نے ابو بکر جعفر بن محمد فریالی سے، انہوں نے تمیم بن متصر سے، انہوں نے یزید بن ہارون سے انہوں نے جریر بن عثمان سے، انہوں نے سلیم بن عامر سے انہوں نے معاویہ بن ہذلی سے، جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ تھے۔ انہوں نے حضور سے روایت کی۔ فرمایا! منافق نماز ادا کرتا ہے، لیکن خدا اس کی تکذیب کرتا ہے وہ روزہ رکھتا ہے اور جہاد کرتا ہے مگر خدا اس کی تکذیب کرتا۔ وہ مقاتلہ کرتا اور مارا جاتا ہے۔ اور خدا اسے جہنم میں داخل کرتا ہے۔ تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابو اسحاق نے البراء سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے اس کا نام دریافت کیا اس نے نعم بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدل کر عبد اللہ کردیا۔ ابو موسیٰ نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
الضبی یزید کے والد تھے حبان عبدی نے یزید بن نعامۃ الضبی سے روایت کی کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھانا لایا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر دعا پڑھتے۔ ’’سبحانک ما اکثر مااعطیّنا سبحانک مااعظم ما عافیتنا، اللہم اوسع علینا وعلی فقراء المسلمین‘‘۔ ابو موسیٰ نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن یزید بن شرجیل بن امرؤ القیس بن عمرو المقصود بن حجر آکل المرار بن عمرو بن معاویہ بن حارث الاکبر: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے نعمان اشعت بن قیس ذو المزق کے ماموں تھے بواسطۂ طبری یہ ابو علی غانی کا قول ہے کلبی کہتے ہیں کہ ذو المزق امرؤ القیس کا لقب تھا جو نعمان کے دادا تھے۔ ۔۔۔
مزید