منگل , 03 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Tuesday, 23 December,2025

سیّدنا ہالہ رضی اللہ عنہ

بن ابی ہالہ تمیمی اسیدی: ہم ان کا نسب نباش بن ابی ہالہ کے ترجمے میں لکھ آئے ہیں اور وہ ہند بن ابی ہالہ کے(جو بنو عبد الدار بن قصی کے حلیف تھے) بھائی تھے اور ان کی والدہ ام المومنین حضرت خدیجہ تھیں جو بعد میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں آئی تھیں انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی اور ان کے بیٹے نے ان سے روایت کی ابو عمر ابن مندہ اور ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے اور ابن مندہ نے ان کے ترجمے میں ہند بن ابی ہالہ کی وہ حدیث روایت کی ہے جو امام حسن بن علی نے ان سے روایت کی لیکن ہالہ کا اس میں کوئی دخل نہیں ہے اور ہم اس حدیث کو ہند کے ترجمے میں بیان کریں گے۔ بظاہر اسی وجہ سے ابو نعیم نے ان کا ذکر نہیں کیا ہاں البتہ ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے مگر حدیث بیان نہیں کی۔ ابو موسیٰ لکھتے ہیں کہ ہالہ بن ابی ہالہ کا ترجمہ حاقط ابو عبد اللہ نے لکھا ہے او۔۔۔

مزید

سیّدنا ہُبَیُب رضی اللہ عنہ

بن مُغُفِل الغفاری: ابو نعیم نے ان کا نسب یوں بیان کیا ہے: ہُبیب بن عمرو بن مغفل بن واقعہ بن حرام بن غفار الغفاری ان کے والد کو مغفل اس لیے کہتے تھے کہ انہیں اپنے اونٹ کو داغ دینا بھول گیا تھا۔ انہوں نے بصرے میں سکونت اختیار کرلی تھی۔ ابو الفضل بن ابو الحسن مخزومی نے باسنادہ جو احمد بن علی تک پہنچتا ہے بتایا کہ ہارون بن معروف نے عبد اللہ بن وہب سے انہوں نے عمرو بن حارث سے انہوں نے یزید بن ابی حبیب سے انہوں نے اسلم بن ابو عمر ان سے انہوں نےہبیب بن مغل سے سنا کہ انہوں نے محمد بن عُلْبتہ القرشی کو دیکھا کہ وہ اپنی ازار(دھوتی) کو زمین پر گھسیٹ رہے تھے ہبیب نے ان سے مخاطب ہوکر کہا میں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ جو شخص اپنی ازار تکبر سے زمین پر گھسیٹتا ہے وہ اسے جہنم میں گھسیٹا ہے تینوں نے ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا ہجیع رضی اللہ عنہ

بن قیس: ابو بکر بن ابو علی نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے اور انہوں نے باسنادہ ہشیم سے انہوں نے عبد الرحمٰن بن یحییٰ سے انہوں نے ہجیع بن قیس سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس آدمی کے دل میں یہ خواہش ہو کہ وہ حضرت عیسیٰ اور ان کی والدہ جناب مریم علیہما السلام کی زیارت سے فیض یاب ہو اسے ابو ذر رضی اللہ عنہ کو دیکھ لینا کافی ہوگا ابن ابو حاتم کہتے ہیں کہ جناب ہجیع، حضرت علی رضی اللہ عنہ سے اور ابراہیم نخعی سے مرسل حدیث بیان کرتے ہیں ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا ہداج رضی اللہ عنہ

الحنفی: ان کا تعلق بنو عدی بن حنیفہ سے تھا ان کی کنیت ابو عبد اللہ تھی ان سے ان کے بیٹے نے روایت کی کہ ایک شخص حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا جس کی ڈاڑھی زرد رنگ کی تھی آپ نے فرمایا یہ اسلامی خضاب ہے تھوڑی دیر کے بعد ایک اور آیا جس کی ڈاڑھی کا رنگ سُرخ تھا فرمایا یہ ایمانی خضاب ہے انہوں نے زمانہ جاہلیت کو بھی پایا تھا تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے ابو عمر کہتے ہیں اس حدیث کا اسناد قوی نہیں۔۔۔۔

مزید

سیّدنا ہدار رضی اللہ عنہ

الکنانی: ان کا شمار اہل حمص میں ہوتا ہے محمد بم عوف ب سفیان نے اپنے والد سے انہوں نے شقیر حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے جناب ہدار کو سنا جب وہ عباس بن ولید کو میدے کی روٹی کھانے پر ناراض ہو رہے تھے کہہ رہے تھے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی بھر ایک دن بھی گندم کی روٹی پیٹ بھر نہ کھائی کہتے ہیں کہ امام احمد بن حنبل نے یہ حدیث محمد بن عوف سے سُنی۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے لیکن ابو عمر نے اختصار سے کام لیا اور صرف اتنا لکھا ہدار الکنانی کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی۔۔۔۔

مزید

سیّدنا ہدیل رضی اللہ عنہ

ابن ابی الدنیا نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث کے بعد ذکر کیا ہے کہ دو معذور میاں بیوی کا ایک لڑکا تھا وہ مرگیا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا تو فرمایا اگر کسی دوسرے آدمی کی وجہ سے چھوڑ دیا جاتا تو اس لڑکے کو معذور والدین کی خاطر چھوڑ دیا جاتا اس کے بعد ابن ابی الدنیا نے کہا کہ یعقوب بن عبید نے قبیصہ سے انہوں نے ابو السوداء سے انہوں نے ابن سابط سے روایت کی کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کسی کو کسی ضرورت کے پیشِ نظر یا کسی کی مفلسی کی خاطر چھوڑ دیا جاتا تو ہدیل کو اس کے والدین کی خاطر زندہ رہنے دیا جاتا۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا ہُذیم رضی اللہ عنہ

بن عبد اللہ بن علقمہ بن مطلب بن عبد مناف یہ اور ان کے بھائی جنادہ جنگ یمامہ میں شہید ہوئے تھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی صحبت مذکور نہیں ابن اثیر کہتے ہیں بلاشبہ انہیں یہ شرف حاصل ہوا کیونکہ ابو عمر نے ان کے بھائی جنادہ کا ذکر کیا ہے اور لکھا ہے کہ انہیں جنگ یمامہ میں شہادت نصیب ہوئی ابو موسیٰ اور ابو عمر دونوں نے ان کے والد عبد اللہ کا ذکر کیا ہے ان کی کنیت ابو نیقہ تھی اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ نے انہیں خیبر میں جاگیر عطا کی تھی۔ اس سے ان کے اسلام اور شرفِ صحبت کا علم ہوتا ہے نیز فتح مکہ کے بعد قریش میں کوئی ایسا آدمی نہیں رہ گیا تھا جو مسلمان نہ ہوگیا ہو علاوہ ازیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اور جنگ یمامہ کے درمیان زیادہ عرصہ نہیں تاکہ کہا جاسکے کہ جناب ہذیم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اسلام لائے ہوں گے۔ واللہ اعلم ابو عمر نے ان کا نام ہریم لکھا ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا ہرماس رضی اللہ عنہ

بن زیاد بن مالک بن عمرو بن عامر ثعلبہ بن غنم بن قیتبہ الباہلی جو قیس عیلان ہیں ان کی کنیت ابو جدید تھی ایک روایت میں انکا نام شریح مذکور ہے ان سے عکرمہ بن عمار نے روایت کی ہے ابن ماکولا نے انہیں یمامہ تحریر کیا ہے اور یمامہ کے رہنے والے سب بنو حنیفہ سے ہیں۔ ابو الفرج عیسیٰ بن محمود نے سحامی سے انہوں نے ابو سعد جر رودی سے انہوں نے ابو عمرو بن ہمدان سے انہوں نے ابو لعیلی موصلی سے انہوں نے عبد اللہ بن بکار سے انہوں نے عکرمہ بن عمار سے انہوں نے ہرماس بن زیاد سے روایت کی کہ انہوں نے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقعہ پر اونٹ کی پیٹھ سے لوگوں کو خطاب کرتے دیکھا۔ یعیش بن صدقہ بن علی نے باسنادہ احمد بن شعیب سے انہوں نے عبد الرحمان بن محمد بن سلام سے انہوں نے عمر بن یونس سے انہوں نے عکرمہ بن عمار سے انہوں نے ہرماس ن زیاد سے روایت کی کہ میں ابھی لڑکا ہی تھا کہ میں اپنے ہاتھ حضور ۔۔۔

مزید

سیّدنا ہرمرز رضی اللہ عنہ

ایک روایت کے رو سے ان کا نام کیسان تھا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے عطاء بن سائب سے مروی ہے کہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی ام کلثوم کی خدمت میں حاضر ہوا انہوں نے فرمایا کہ مجھے ہرمز یا کیسان نے بتایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم صدقات کا مال نہیں کھاتے ایک روایت میں ان کا نام مہران یا میمون بھی بیان ہوا ہے۔ ابو احمد عسکری نے ان کا ذکر کیا ہے اور لکھا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام کیسان، ہرمز ہی تھے ابن ابی خیشمہ وغیرہ نے ان کا ترجمہ اسی طرح بیان کیا ہے وہ لکھتے ہیں کہ کیسان آل ابی طالب کے آزاد کردہ غلام تھے اور غزوۂ بدر میں موجود تھے ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا ہرمز رضی اللہ عنہ

بن ماہان فارسی، محمد بن عمر بن ابو سعدانہ نے والد سے انہوں نے دادا سے انہوں نے ہرمز بن ماہان سے جو ایرانی تھے سنا کہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر ایمان لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خالد بن ولید کے لشکر میں شامل فرمادیا وہ پھر حاضر خدمت ہوکر ملتجی ہوئے کہ انہیں صدقہ سے کچھ رقم عطا فرمائی جائے فرمایا صدقہ نہ تو میرے لیے حلال ہے اور نہ میرے اہل بیعت کے لیے اس کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک دینار عطا فرمایا ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ابن اثیر لکھتے ہیں ابن مندہ نے اس سے پہلے ترجمے میں بیان کیا ہے کہ ہرمز حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے ابن موسیٰ نے اسی ترجمے کو بیان کیا ہے اور اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ان دونوں کے خیال میں یہ دو آدمی ہیں لیکن ابن اثیر کی رائے یہ ہے کہ دونوں ایک ہیں ہر مز ایرانی نام ہے اور حدیث کا مضمون بھی ایک ہی ہے ۔۔۔

مزید