حضرت شیخ ابو عبد الرحمن بشر بن غیاث المریسی الفقیہ الحنفی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ صاحب ارشاد و مشائخ میں سے تھے، آپ کے والد کا نام غیاث تھا۔ مریس گاؤں میں رہتے تھے۔ یہ گاؤں مصر کے مضافات میں سے تھا، آپ فرمایا کرتے دنیا میں لگنے والے دل آخر کار مایوس ہوتے ہیں، آپ فرمایا کرتے کہ مجھے زندگی بھر کسی صوفی کا قول مطمئن نہ کرسکا۔ تاوقتیکہ مجھے قرآن و حدیث کی گواہی نہ ملی۔ آپ کی وفات ماہ ذوالحجہ ۲۱۸ھ میں ہوئی۔ خواجہ جن و انس و شیخ بشر رحلتش حسنِ اہلِ دین گفتم ۲۱۸ھ رفت چوں زین جہان خرن و ملال نیز واصل کمال سالِ وصال ۲۱۸ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
حضرت شیخ عثمان زندہ پیر صابری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی:خواجہ شیخ عثمان۔لقب:زندہ پیر۔مکمل نام: حضرت خواجہ شیخ عثمان المعروف زندہ پیر چشتی صابری۔سلسلہ نسب:شیخ عثمان بن شیخ عبدالکبیر چشتی صابری بن قطب العالم شیخ عبد القدوس گنگوہی۔(علیہم الرحمہ) تحصیلِ علم: آپ نے تمام ظاہری وباطنی علوم کی تحصیل وتکمیل اپنے والدِ گرامی سے کی،اور اپنے وقت علماء ومشائخ میں ممتاز ہوئے۔ بیعت وخلافت: آپ اپنے والد گرامی شیخ عبدالکبیر چشتی علیہ الرحمہ کے مرید وخلیفہ اور جانشین تھے۔ سیرت وخصائص: فنا فی اللہ بقا بااللہ قطب الواصلین حضرت شیخ عثمان زندہ پیر چشتی صابری رحمۃ اللہ علیہ ۔آپ ظاہری اور باطنی علوم میں کمال رکھتے تھے، اورسلسلہ عالیہ چشتیہ صابریہ کے ممتاز مشائخ میں شمار ہوتے تھے۔ آپ کا شمار اس وقت کے کاملین میں ہوتا تھا۔عوام وخواص آپ کی رجوع کرت۔۔۔
مزید
حضرت شیخ الحدیث علامہ غلام حضرت حنفی سیفی شہید رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بروز جمعۃ المبارک مورخہ ۱۵ ذوالقعدۃ ۱۴۳۷ہجری بمطابق ۱۹ اگست ۲۰۱۶ء کو شیخ الحدیث حضرت علامہ غلام حضرت حنفی سیفی اور ان کے والد ماجد حضرت پیر طریقت خواجہ محمد حضرت سیفی رحمہما اللہ کو پشاور میں دشمنانِ دین و مذہب نے شہید کردیا ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون موت العالِم موت العالَم ۔۔۔
مزید
حضرت شیخ قاضی محب اللہ بن عبد الشکور بہاری صاحب مسلم الثبوت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ قاضی محب اللہ بہاری بن عبد الشکور: علوم کے بحرذخار،فقیہ،اصولی، منطقی،حاوئ فروع واصول،نتیجۃ السلف حجۃ الخلف تھے۔موضع کرہ میں جو مضافات بہار میں واقع ہے،پیدا ہوئے اوائل کتب درسیہ کو متفرق مقامات سے حاصل کیا، پھر درس قطب شمس آبادی میں داخل ہوئے جہاں سے بحر علوم اور بدر بین النجوم ہوکر دکھن کو تشریف لے گئے اور شاہ عالمگیر سے بلے،اس نے آپ لکھنؤ کا قاضی بنادیا پھر کچھ مدت بعد حیدر آبادکے قاضی بنائے گئے،کسی قدر مدت کے بعد بادشاہ نے آپ کو قضاء کے عہدہ سے معزول کر کے اپنے پوتے رفیع القدر بن معظم کی تعلیم پر مقرر کیا اور جب عالمگیر نے اپنی اخیر عمر میں کابل کی حکومت اپنے بیتے معظم الملقب بہ شاہ عالم کے سپرد کی اور وہ مع اپنے بیٹے رفیع القدر کے دکھن سے کابل کو۔۔۔
مزید
عبد الملک بن ابراہیم بن احمد ابو الحسن بن ابی الفضل ہمدانی: علوم ابراہیم بن محمد دہستانی شاگرد علی صندلی تلمیذ حسین صیمری سے حاصل کیے اور طبقات حنفیہ و شافعیہ تصنیف کیا۔ ماہ شوال ۵۲۱ھ میں وفات پائی۔ ’’نور دارین‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
عبد الحمید بن عبد العزیز بصری بغدادی: عالم فاضل ثقہ پرہیز گار رنون حساب ہو فراض میں ماہر کامل اور عمل محاضر و سجلات میں حاذق اور قاضی القضاۃ تھے،ابو حازم کنیت تھی۔علم عیسٰی بن ابان تلمیذ امام محمد اور نیز بکر بن محمد عمی اور ہلال بن یحییٰ بصری سے پڑھا اور اخذ کیا اور آپ سے امام طحطاوی اور ابو طاہر دباس نے تفقہ کیا اور ابو الحسن کرخی نے آپ سے مصاحبت کی۔آپ اصل میں بصرہ کے رہنے والے تھے جو بغداد میں آکر سکونت پذیر ہوئے۔کتاب محاضر السجلات،کتاب ادب القاضی،کتاب الفرائض،تصنیف فرمائیں اور بغدادہی میں ماہ جمادی الاولیٰ ۲۹۲ھ میں فوت ہوئے۔ ’’قدوۂ اہل عالم‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
مولانا سماء الدین: جامع علوم عقلیہ و نقلیہ،واقف فنون رسمیہ وظاہریہ، صاحب تقویٰ دورع و قناعت تھے۔علوم مولانا سناء الدین سے جو میر سید شریف جرجانی کے شاگردوں میں سے تھے حاصل کیے۔پہلے آپ ملتان میں رہا کرتے تھےمگر سبب بعض وقائع کے جو وہاں روداد ہوئے وہاں سے تنہا نکل کر دہلی میں آئے اور یہیں توطن اختیار کیا۔اخیر عمر میں بسبب کبر سنی کے آپ کی بصارت زائل ہوگئی۔بغیر علاج کے خدا تعالیٰ نے آپ کو پھر بصارت دے دی۔آپ نے شیخ فخر الدین عراقی کی لمعات پر اس تحقیق سے حواشی لکھے جو اس کے معانی کے حل کو دکافی ہیں اور نیز ایک رسالہ مسمی بہ مفتاح الاسرار تصنیف فرمایا۔وفات آپ کی ۱۷؍ جمادی الاولیٰ ۹۰۱ھ میں ہوئی اور مقبرہ آپ کا حوض شمسی پر واقع ہے جہاں آپ کی اولاد احفاد میں سے ایک گرہ مدفون ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
حضرت شیخ عبد العلیٰ بن محمد بن حسین برجندی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ عبد العلیٰ بن محمد بن حسین برجندی: جامع اصناف علوم محسوس و منقول، حاوی انواع مسائل فروع واصول،فقیہ محدث،صاحب زد و تقویٰ تھے خصوصاً علم نجوم و حکمیات وریاضی میں آپ کو ید طولیٰ حاصل تھا۔علم حدیث کا خواجہ مولانا اصفہانی اور فنون حکمیہ مولانا منصور ولد مولانا معین الدین کاشی سے حاصل کیے، باقی علوم متداولہ مولانا کمال الدین شیخ حسین قنوی سے اخذ کیے اور مولانا سیف الدین احمد تفتازانی اور مولانا کمال المسعود شروانی سے بھی استفادہ کیا اور ہمیشہ اوصاف تواضع و پرہیز گاری و حلم اور دینداری سے متصف رہ کر نشر علوم اور تالیف و تصنیف میں مصروف رہے۔۹۳۱ھ میں کتاب مجسطی کی شرح لکھی،فقہ میں مختصر وقایہ کی شرح نقایہ اور مناظرہ میں رسالہ عضد یہ کی شرح اور فن اصطر لاب میں رسالہ طوسی کی ۔۔۔
مزید
حضرت علامہ برہان الدین ابو محمد ابراہیم خجندی الاصل ثم مدنی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ علامہ برہان الدین ابو محمد ابراہیم بن احمد بن محمد بن محمد بن محمد خجندی الاصل ثم المدنی: ادیب فقیہ اور محدث تھے۔ان کے والد شیخ جلال الدین ابی طاہر احمد خجندی شارح قصیدہ بردہ خجند سے آکر مدینہ منورہ میں آباد ہوگئے جہاں علامہ ابراہیم ۷۷۵ھ میں پیدا ہوئے۔اپنے والد ماور عبد الرحمٰن بن علی انصاری زرندی قاضی مدینہ وغیرہ سے تحصیل علم کی۔دیوان، متعدد رسائل اور شرح اربعین نووی آپ کی یادگار ہیں۔رجب ۸۵۱ھ میں مدینہ منورہ میں وفات پائی اور جنت البقیع میں دفن ہوئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
حضرت علامہ برہان الدین ابو محمد ابراہیم خجندی الاصل ثم مدنی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ علامہ برہان الدین ابو محمد ابراہیم بن احمد بن محمد بن محمد بن محمد خجندی الاصل ثم المدنی: ادیب فقیہ اور محدث تھے۔ان کے والد شیخ جلال الدین ابی طاہر احمد خجندی شارح قصیدہ بردہ خجند سے آکر مدینہ منورہ میں آباد ہوگئے جہاں علامہ ابراہیم ۷۷۵ھ میں پیدا ہوئے۔اپنے والد ماور عبد الرحمٰن بن علی انصاری زرندی قاضی مدینہ وغیرہ سے تحصیل علم کی۔دیوان، متعدد رسائل اور شرح اربعین نووی آپ کی یادگار ہیں۔رجب ۸۵۱ھ میں مدینہ منورہ میں وفات پائی اور جنت البقیع میں دفن ہوئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید