اسمٰعیل بن احمد بن اسحٰق بن ثیث صفار: ابو ابراہیم کنیت تھی۔فقہ آپ نے باپ سے پڑھی اور امام اعظم کی کتاب عالم و متعلم کو اپنے والد ماجد کے ساتھ ابی یعقوب یوسف بن منصور سیاسی سے سماعت کیا،چونکہ آپ بڑے صادق القول و حق گو تھے اور سچ کہنے میں کسی سے نہ ڈرتے تھے،اس لیے ۴۲۱ھ میں خاقان نے آپ کو قتل کرادیا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
شیخ الاسلام مفتی قوام الدین محمد کشمیری رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی: مفتی قوام الدین محمد۔لقب: شیخ الاسلام،قاضیِ کشمیر۔ سلسلہ نسب اسطرح ہے:شیخ الاسلام مفتی قوام الدین محمد ،بن مولانا سعد الدین صادق ،بن مولانا معز الدین امان اللہ شہید، بن مولانا خیر الدین ابو الخیر کشمیری۔(علیہم الرحمہ) تاریخِ ولادت: آپ علیہ الرحمہ بروز ہفتہ،24/شعبان المعظم1252ھ،بمطابق3/دسمبر1836ء کو پیداہوئے۔ تحصیلِ علم: حفظِ قرآن مجید کے بعدشیخ رحمت اللہ اور ملامقیم السنۃ ٹوپی گر،اور اخوند نورالہدیٰ ٹوپی گر،کی خدمت میں حاضر ہوئے،اور کم عمر ی میں تمام علوم وفنون حاصل کرلیے۔حدیث وقرأت کی اجازت میر قاری ،تلمیذ شیخ القراء اور حاجی عبدا لولی طرخانی ،تلمیذ شیخ ابو الحسن سندھی مدنی اور حاجی نعمت اللہ نوشہری اور بابا محمد محسن پلچمری تلمیذ مولوی امان اللہ شہید سے حاصل کی،اور زمانے کے علماء۔۔۔
مزید
حضرت خواجہ عبدالرحمن سرہندی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی: خواجہ عبدالرحمن سرہندی۔لقب:مجددی،سرہندی،قندھاری،ثم سندھی۔والد کا اسمِ گرامی: خواجہ عبدالقیوم سر ہندی تھا۔آپ حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد فاروقی سر ہندی علیہ الرحمہ کے خانوادہ سےتعلق رکھنے والی وہ پہلی شخصیت ہیں جو سندھ آکر رہائش پذیر ہوئی اور جس سے مجددی سلسلہ کو سندھ میں فروغ حاصل ہوا ۔ آپ کا سلسلہ نسب صرف نو واسطوں سے حضرت امام ربانی سے اور اکتالیس واسطوں سے امیر المومنین خلیفہ المسلمین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے ملتا ہے۔ تاریخِ ولادت: 1244ھ/بمطابق 1808ء ،کو احمد شاہی شہر (قندھار ، افغانستان ) میں پیدا ہوئے۔ تحصیلِ علم: آپ نے اپنے علاقہ کے مقتدر علماء بالخصوص ملا حبیب اللہ قندھاری(موٗ لف کتا ب مغتنم )سے علوم ظاہری کی تحصیل کی اور سترہ سال کی عمر تک تمام علوم متداولہ میں ۔۔۔
مزید
مرید و تلمیذ اعلی حضرت مفتی مولانا اعجاز ولی خاں قادری رضوی نام ونسب: اسمِ گرامی: مفتی اعجاز ولی خاں رضوی۔لقب: فقیہ المفخم،استاذالعلماء۔سلسلۂ نسب اس طرح ہے: استاذ العلماء فقیہ المفخم مولانا مفتی محمد اعجاز ولی خاں رضوی بن مولانا سردار ولی خاں (متوفی ۶؍ صفر ۱۳۹۵ھ؍ ۱۸؍ فروری۱۹۷۵ء بمقام پیر جو گوٹھ سندھ) بن مولانا ہادی علی خاں بن مولانا رضا علی خاں (جد امجد امام احمد رضا خاں قادری بریلوی)۔علیہم الرحمۃ والرضوان۔ تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 11/ربیع الثانی 1332ھ مطابق 20/مارچ 1914ء کوبریلی شریف میں ہوئی۔ تحصیلِ علم: اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قادری فاضل بریلوی قدس سرہٗ سے مفتی محمد اعجاز ولی خاں نے قرآن مجید شروع کیا، اور حافظ عبدالکریم قادری بریلوی سے مکمل کیا۔پھر درسی کتابیں متوسطات تک برادر معظم مولانا مفتی تقدس علی خاں رضوی علیہ الرحمۃ شیخ الحدیث جامعہ را۔۔۔
مزید
حضرت علامہ حسام الدین اخسیکثی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ نے امام غزالی کی کتاب منخول کی تردید میں،جو امام ابو حنیفہ کی تشنیع پر شامل ہے،ایک نفیس رسالہ چھہ فصلوں میں لکھا اور اس میں ہر ایک قول غزالی کی تردیدی کر کے امام ا بو حنیفہ کے مناقب کو بیان کیا،اگر چہ شیخ فاضل تھے،اصول فقہ میں ایک مختصر المعروف بہ منتخب حسامی تصنیف کی جس کی ایک جم غفیر فقہاء کاملین نے شرحیں لکھیں چنانچہ اس کی ایک شرح امیر کاب اتفانی نے مسمّٰی بہ تبیین اور ایک شرح عبد العزیز بخاری نے مسمی بہ تحقیق تصنیف کیں جو متداول بین الانام ہیں۔آپ سے محمد بن عمر نوحاباذی اور محمد بن محمد بخاری نے تفقہ کیا،یکشنبہ کے روز ۲۰؍ماہِ زیقعد ۶۴۴ھ میں فوت ہوئے۔فرد عصر تاریخ وفات ہے،شہر اخسیکث جس کی طرف آپ منسوب ہیں،بلاد فرغانہ میں سے ایک شہر ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
حضرت شاہ سراج الحق والدین چشتی فیض آبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔۔۔
مزید
وکیل اہل سنت مفتی علی بخش قاسمی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسم گرامی: حضرت مولانا مفتی علی بخش قاسمی۔کنیت: ابوالمختار۔تخلص:بخش۔لقب:وکیلِ اہل سنت،محسن اہل سنت۔نسبت:قاسمی۔مشرب:قادری۔سلسلہ نسب اس طرح ہے:حضرت مولانا مفتی علی بخش قاسمی بن حاجی امید علی چانڈیو۔آپ کاتعلق بلوچ قوم کےمشہورقبیلہ چانڈیو سےہے۔(انوار علمائے اہل سنت سندھ:492) تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 1365ھ مطابق 1946ءکوآبائی گوٹھ ’’پیر ترہو‘‘(تحصیل وضلع دادو سندھ)میں ہوئی۔ تحصیلِ علم: قرآن مجید ناظرہ اور سندھی پرائمری کی تعلیم اپنے آبائی گوٹھ میں حاصل کی۔ 18سال کی عمر میں 13 ربیع الاول 1383ھ بروز اتوار سندھ کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ عربیہ قاسم العلوم درگاہ مشوری شریف (ضلع لاڑکانہ ) میں داخلہ لیااور بدھ کےروزپہلاسبق لیا۔ابتدائی کتابیں دیگر اساتذہ سےپڑھیں۔متوسط اورآخری کتابیں تاج العارفین،فقیہ الاعظم،ا۔۔۔
مزید
حضرت شمس الائمہ محمد بن عبد الستار کردری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اسمِ گرامی: محمد بن عبد الستار بن محمد کردری عمادی۔ کنیت: ابو الوجد ۔لقب:شمس الائمہ تھا۔ تایخِ ولادت:آپ علیہ الرحمہ 18 ذو القعدہ559 ھ میں پیدا ہوئے۔ تحصیلِ علم: شمس الائمہ کردری رحمۃ اللہ علیہ نے علمِ ادب پہلے ناصر الدین مطرزی صاحب پڑھا۔شمس الائمہ بکر بن محمد زرنجری سے فقہ پڑھا،حدیث کوسنااور دیگر اساتذہ سے مختلف علوم فنون حاصل کئے۔حسن بن منصور قاضی خان اور صاحبِ ہدایہ علی بن ابی بکر رحمۃ اللہ علیہما سے بھی آپ نے علم حاصل کیا۔ سیرت وخصائص: شمس الائمہ محمد بن عبد الستار کردری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ امام محقق،فاضلِ مدقق،فقیہ و محدث،عارفِ مذاہب،محیی اصول فقہ تھے۔ آپ نے اس طرح اخلاص وسنجیدگی سے علم حاصل کیا کہ آپ متعدد و علوم میں فائق ہوئے اور اپنے اقران پر غالب آئے اور اہل زمان نے آپ کے فضل و تقدم کا اقرار کیا حتی کہ آپ کے حق می۔۔۔
مزید
حضرت سید ابراہیم بن محمد دمشقی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سید ابراہیم بن محمد بن محمد کمال الدین بن محمد بن حسین بن محمد بن حمزہ دمشقی: آپ کا نسب پیغمبر خدا کی طرف منتہیٰ ہوتا ہے اور اپنے اسلاف کی طرح ابن حمزہ کی کنیت سے معروف تھے۔اپنے زمانہ کےعلامہ،محدث،نحوی،اعلام محدثین اور علمائ جبذہ میں سے حرانی الاصل تھے۔دمشق میں سہ شنبہ کی رات کو مابین مغرب عشاءکے ۵ ماہ ذی القعدہ ۱۰۵۴ھ کو پیدا ہوئے اور اسی جگہ اپنے والد کی نگرانی میں پرورش پائی۔علوم اپنے والد ماجد اور ایک جماعت علماء وفضلاء سے حاصل کیے اور عمر بھر تدریس اورتنشیرِ علوم میں مصروف رہے۔ آپ نے اسی شیوخ سے اجازت لی،شیخ ابراہیم برماوی،عبداللہ بن سالم بصری،شیخ عبداللہ لاہوری ثم المدنی خیر الدین رسلی اور عبدالقادری بغدادی وغیرہ سے استفادہ کیا۔آپ کی تصانیف میں ’&rsq۔۔۔
مزید
حضرت مولانا بشارت علی خان آفریدی ارمان قادری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مولانا بشارت علی خان آفریدی ارمان قادری بن مولوی امداد حسین خان بن اکبر آباد (انڈیا) میں ۱۹۰۱ء کو تولد ہوئے ۔ تعلیم و تربیت: آپ خود لکھتے ہیں : ’’فارغ التحصیل ہو چکا تھا‘‘۔ (حیات قدسی ) اس سے یقین ہو جاتا ہے ۔کہ آپ فارغ التحصیل عالم تھے لیکن تفصیلات کا علم آپ کی تعلیم یافتہ اولاد کو بھی نہیں ہے۔ آپ کی علمیت شاعری اور حیات قدسی (تصنیف)سے آشکارا ہے ۔ قادر الکلام شاعر علامہ سیماب اکبر آبادی ثم کراچی آپ کے شاعری میں استاد تھے۔ بیعت: آپ سلسلہ عالیہ قادر یہ میں قدوۃ السالکین حضوت مولانا بہاوٗ الدین بنگلوری ؒ دزبار شریف غوثیہ مرشد آباد (انڈیا) سے اپنے والد محترم کے ہمراہ دست بیعت ہوئے۔ آپ کو اپنے مرشد سے والہانہ محبت تھی اور یہ محبت ہی کا نتیجہ ہے کہ آپ نے ان کے حالات سے متعلق کتاب ’&rsq۔۔۔
مزید