حضرت مولوی سعد الدین صادق رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مولوی سعد الدین[1]صادق بن مولوی امان اللہ شہید: ۱۱۲۷ھ میں پیدا ہوئے،اپنے والد ماجد سے علوم حاصل کر کے مسندِ افادت پر متکی ہوئے اور اکثر مباحثات میں اپنے ہمعصروں پر غالب رہے،بعد ۳۸روز شہادت والد ماجد کے ۳۲؍ ماہ ذی الحجہ ۱۱۵۱ھ میں وفات پائی اور اپنے باپ کے پاس مدفون ہوئے۔ 1۔ کشمیری نزہت الخواطر‘‘ (مرتب) (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
شیخ ابو المظفر شمس الدین یوسف بغدادی یوسف بن فرغلی بن عبداللہ بغدادی: حافظ ابو الفرج ابن جوزی کے نواسہ تھے۔ ولادت: ۵۸۱ھ میں بغداد میں پیدا ہوئے۔ کنیت : ابو المظفر لقب: شمس الدین بڑے ذکی،عالم فاضل،فقیہ محدث،واعظ فائق اقران اور فارس میدان بحث تھے۔ آپ کی مجلس میں بڑے بڑے علماء و فضلاء و صلحاء اور ملوک و امراء دوزراء شامل ہوتے تھےجس میں نزہت قلوب وابصار حاصل ہوتی تھی اور وعظ میں اس قدر لوگوں کا ہجو ہوتا تھا کہ جس روز آپ کو وعظ کرنا ہوتو تھا اس سے ایک دن پہلے لوگ رات کو مسجد دمشق میں آکر اپنے بیٹھنے کے لیے جگہ روک لیا کرتے تھے۔اکثر ذمی لوگ۔۔۔
مزید
حضرت مولانا خادم احمد رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مولانا خادم احمد بن مولانامحمد مبین: جامعِ معقول و منقول،حاوئ فروع واصول،علامۂ زمانہ تھے۔اکثر علوم اپنے والد سے پڑھے اور درس و تدریس اور نشر علوم میں مشغول رہے،دو رسالہ عربی و فارسی دربارہ بحث دائرہ ہندیہ واقع شرح وقایہ تصنیف کیے اور متفرق حواشی شرح وقایہ پر لکھے اور نیز ایک رسالہ متعلق بہ بحث حاصل و محصول واقع فوائد ضیائیہ تصنیف کیا اور ۱۲؍ذی الحجہ ۱۲۷۱ھ میں وفات پائی۔’’فاضلِ عصر‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
حضرت علامہ شیخ مفتی ابو الصفاء دمشقی خلوتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مفتی ابو الصفاء بن احمد بن ایوب عدوی صالحی دمشقی خلوتی: اپنے زمانہ کے شیخ،امام،صدر الصدور،علامہ،فاضل،بارع،فقیہ،مفسر،نحوی تھے۔دمشق میں ۱۰۴۵ھ میں پیدا ہوئے اور وہیں نشو ونما پاکر اپنے والد ماجد سے طلب علم میں مشغول ہوئے اور ان سے طریق خلوتیہ اخذ کیا اور شیخ ابراہیم فنال دمشقی وغیرہ فضلاء سے پڑھا یہاں تک کہ بارع وفائق اقران ہوئے،دمشق میں افتاء حنفیہ کی خدمت میں آپ کے سپرد ہوئی اور مرتے دم تک مفتی رہے اور حج بھی کیا اور مکہ معظمہ میں مدرسہ مرادیہ کے متولی رہے جہاں آپ کی بڑی شہرت اور قدرو منزلت ظاہر ہوئی آپ کی تصنیفات سے ایک فتوایٰ متداول ہے۔وفات آپ کی منگل کے روز ۱۲؍ماہ ذی الحجہ ۱۱۲۰ھ میں ہوئی اور ترتب مرج الدحداج میں دفن کیے گئے۔ ’’فاضلِ دہر‘&۔۔۔
مزید
حضرت شیخ احمد بن علی بن حسین رازی المعروف بہ جصاص رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ احمد بن علی بن حسین رازی المعروف بہ جصاص: امام زمانہ،مجتہد وقت، علامۂ عصر،حافظ حدیث،صاحب عفت ودیانت و زہد تھے۔۳۰۵ھ کو شہر بغداد میں پیدا ہوئے۔ابو بکر کنیت تھی،فقہ کو ابو سہل زجاج تلمیذ امام کرخی سے اخذ کیا اور حدیث کو ابا حاتم اور عثمان دارمی اور عبد الباقی بن قانع وغیرہ محدثین سے سُنا اور روایت کیا یہاں تک کہ امام ابو حنیفہ کے مذہب کی ریاست آپ پر منتہی ہوئی اور دور دور سے لوگ واسطے استفادہ کے آپ کی خدمت میں حاضر ہونے لگے چنانچہ ابو عبداللہ محمد بن یحییٰ جر جانی شیخ قدوری و ابو الحسن محمد بن احمد زعفرانی وابو الفرح احمد بن عمر المعروف بہ اسلمہ وابو حفص محمد بن احمد نسفی اور ابو الحسن محمد بن محمد کازنی وغیرہ فقہائے بغداد نے آپ سے بڑا فیض حاصل کیا اور بو علی وبو احمد حاکم نے آپ سے حدیث کو سُنا۔قضاء خطاب کےلیےآپ کو کہا ۔۔۔
مزید
حضرت شیخ محمد بن شجاع ثلجی بغدادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ محمد بن شجاع ثلجی بغدادی المعروف بہ ابن الثلجی: ماہ رمضان ۱۸۱ھ میں پیدا ہوئے،اپنے وقت کے فقیہ اہل عراق محدث متورع عابد قاری اور بحور العلم تھے۔کنیت ابو عبد اللہ تھی،فقہ حسن بن مالک اور حسنبن زیاد سےحاصل کی اور حدیث کو یحییٰ بن آدم اور اسمٰعیل عیّہ اور وکیع اور ابی اسامہ اور محمد بن عمر راقد ہی سے سُنا اور روایت کیا اور آپ سے یعقوب بن شیبہ اور اس کے پوتے محمد بن یعقوب نے روایت کی لیکن چونکہ آپ مہتم بہ مذہب مشتبہ تھے اس لیے محدثین کے نزدیک آپ متررک ہیں،گوہذاتہ کاملین میں سے تھے۔بد رالدین عینی نے بنایہ شرح ہدایہ میں لکھا ہےکہ ثلجی آپ کو اس لیے کہتے ہیں کہ آپ ثلج بن عمر ابن مالک بن عبد مناف ک ی طرف منسوب تھے اور اہل حدیث نے جو آپ پر بڑی تشنیع کی ہے اور ابن عدی سے ابن جوزی نے نقل کیا ہے کہ ۔۔۔
مزید
حضرت ابنِ ابی حجلہ رحمۃ اللہ علیہ نام و نسب: آپ کا نام احمد بن یحیٰ بن ابی بکر التلمسانی اور آپ ابنِ ابی حجلہ کے نام سے مشہور ہیں۔ ولادتِ باسعادت: آپ 725 ھ میں تولد ہوئے۔ سیرت وخصائص: آپ بچپن ہی سے اخلاقِ حمیدہ کے حامل تھے۔ آپ کو علمِ دین حاصل کرنے کا بہت شوق تھا چناچہ جب آپ نے علم ِ دین کے حاصل کرنے کا سفرشروع کیا تو اس میں بہت مشغول ہوگئے اور ایک وقت ایسا بھی آیا کہ آپ ادیبِ اجل ، فصیحِ اکمل بن کے ابھرے اور بہت کامل ہوکر مخلوق کی ذہنی واخلاقی تربیت فرمائی۔ آپ حنفی المذہب تھے۔کتابوں کو نظم و نثر میں لکھااور بہت سے مجامیع کو جمع کیا۔ وفات:آپ نے یکم ذوالحجہ 776 ھ/ بمطابق 2 مئی1375ء کو پچپن سال کی عمر میں وفات پائی۔۔۔۔
مزید
حضرت عیسیٰ عادل الخطیب رحمۃ اللہ علیہ نام و نسب:آپ کا نام عیسیٰ بن ملک عادل سیف الدین ابی بکر بن ایوب اور آپ کا لقب شرف الدین تھا۔ تاریخ ومقامِ ولادت: آپ 576 ء میں مصر کے مشہور شہر قاہرہ میں پیدا ہوئے۔ تحصیلِ علم:آپ نے فقہ جمال الدین محمود حصیری سے پڑھی اور دیگر علوم وفنون کی کتابیں جلیل القدر علماء سے پڑھی۔کتاب مسعودی کو یاد کیااور امام احمد کی تمام مسند کو سنااور حدیث کو روایت کیا۔ سیر ت و خصائص: آپ بڑے عالم فاضل، فقیہ، ادیب، نحوی، لُغوی، شاعرِ عروضی اور مجاہد فی سبیل اللہ تھے۔ملک مصر میں آٹھ سال تک بادشاہ رہے۔ بنی ایوب میں آپ کے اور آپ کی اولاد کے علاوہ کوئی حنفی المذہب نہیں تھا۔آپ نے فقہاء کو حکم دیا تھا کہ میرے لئے امام اعظم علیہ الرحمہ کا مذہب دیگر سب علماء سے علیحدہ کرو، پس فقہاء نے ایسا ہی کیا اور آپ نے اسے یاد کیا۔ اور علماء کو حکم دیا کہ امام احمد کی مسند کوابواب پر م۔۔۔
مزید
مناظر اہلسنت حضرت علامہ مولانا نور الاحمد صاحب عرف صاحبِ حق رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ موت العالم موت العالمانا للہ وانا الیہ راجعون آزاد کشمیر ،ضلع دیر،مناظرِ اہلسنت حضرت علامہ مولانا نور الاحمد صاحب عرف صاحبِ حق کا ۲۱ ذوالقعدۃ ۱۴۳۷ ہجری بروز جمعرات بمطابق ۲۵ اگست ۲۰۱۶ء کو رضائے الٰہی عزوجل سے انتقال ہوگیا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ حضرت کے درجات بلند فرمائے اور لواحقین کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔ نماز جنازہ ۲۵ اگست 11بجے خوشمقام عیدگاہ نزدجامعہ منظرالاسلام راموڑہ ضلع دیر لوئر میں ادا کیا گیا۔۔۔۔
مزید
حضرت شیخ ابو عبد الرحمن بشر بن غیاث المریسی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بشربن غیاث بن عبد الرحمٰن مریسی معتزلی : عالم فاضل،فلسفی،متکلمی،صاحب ورع وزہد لیکن مرجی تھے۔ امام اعظم کی صحبت حاصل کی اور ان سے تھوڑا سا اخذ بھی کیا پھر امام ابو یوسسف کی صحبت اختیا ر کرکے ان سے تفقہ کیا اور حدیث کو سُنا اور نیز حماد بن سلمہ اور سفیان بن عینیہ وغیرہ سے حدیث کو سما عت کیا یہاں تک کہ فائق ہو کر امام ا بو یوسف کے اخص اصحاب میں سے ہوئے ، کہتے تھے کہ مشائخ صوفیہ کی باتوں سے کسی بات نے میرے دل میں قرار نہیں پکڑا یہاں تک کہ میں نے دو گواہ عدل کتاب و سنت سے اس پر ناطق نہیں پائے مگر چونکہ اخیر میں آپ علم کلام اور فلسفہ میں مصروف ہو گئے تھے اس لیے لوگ آپ سے پھر گئے ، اور امام ابو یوسف اکثر آپ کی مذمت کرتے اور جب سامنے آتے تو منہ پھیر لیتے تھے۔ آپ نے امام اب۔۔۔
مزید