حضرت مولانا استاذ الا سا تذہ احمد حسین چشتی صاحب علیہ الرحمہ۔۔۔
مزیدسلطنت مغلیہ کا آخری دور تھا۔ ہندو مسلم اختلاط اور اکبر بادشاہ کے پھیلائے ہوئے دین الٰہی کی وجہ سے دین اسلام کی ضیاء پاشی ماند پڑچکی تھی حالانکہ سلطان اورنگزیب عالمگیر نے بڑی حد تک دین الٰہی کے پیدا کردہ فتنوں پر قابو پالیا تھا اور ’’فتاویٰ عالمگیری‘‘ جیسی بلند پایہ کتاب معرض وجود میں آچکی تھی۔ اسی دور پر فتن میں حضرت مولانا جلال الدین کے آبائو اجداد نے احیاء دین کی خاطر ہندوستان کی جانب نقل مکانی کی اور ضلع بجنور کے قصبہ سہسپور مین آباد ہوئے۔ آپ کے خاندان میں کافی علماء و مشائخ گزرے ہیں۔ آپ کے نانا جان حضرت مولانا سید فرید الدین اور ماموں جان حضرت مولانا سید اصغڑ علی کا شمار وقت کے جید علماء و مشائخ مٰں ہوتا تھا۔ آپ کے والد ماجد حضرت صوفی سید عبدالشکور ایک عابد و زاہد شخص تھے۔ شریعت مطہرہ کے پابند تھے، انہوں نے اپنے کاندان کی ایک نہایت متقی پرہیزگار و ۔۔۔
مزیدحضرت مولانا خواجہ شاہ محمدسراج الحق گوردارسپوری چشتی صابری علیہ الرحمۃ۔۔۔
مزیدحضرت شیخ ابو القاسم جنید بن محمد القواریری الصوفی المعروف جنید صوفی ۔۔۔
مزیدحضرت مولانا سیدشاہ ظہورالحق پھلواری رحم اللہ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی:سیدشاہ ظہورالحق۔ لقب: سلسلہ عمادیہ کی نسبت سے "عمادی" اورپھلواری کی نسبت سے "پھلواری"کہلاتے ہیں۔سلسلہ نسب اسطرح ہے: مولاناسید شاہ ظہورالحق،بن مولانا شاہ نورالحق المعروف طپاں ابدال،بن حضرت شاہ مجیب اللہ پھلواری۔(رحمۃاللہ علیہم اجمعین) تاریخِ ولادت: بروزاتوار،27/محرم الحرام1185ھ،بمطابق 1771ء کو بوقتِ چاشت ولادت ہوئی۔ تحصیلِ علم: آپ نے مکمل قرآنِ مجید اپنے جدامجد شاہ نجیب اللہ پھلواری رحمۃاللہ علیہ سے حفظ کیا،اور درسیات کی ابتدائی کتابوں سے لے کر متوسطات تک اپنے والد بزرگوار حضرت محی السالکین مولانا شاہ محمد نور الحق علیہ الرحمہ سے پڑھیں۔ بقیہ کتابیں مولانا جلال الدین ساکن ڈہری مقیم پٹنہ عظیم آباد سے پڑھ کر 1200ھ میں15 برس کی عمر میں فاتحہ فراغ ہوئی، اور 1230ھ تک حصنِ حصین،صحیح بخاری،اورصحیح مس۔۔۔
مزیدحضرت شیخ ابو عثمان بکر بن محمد المازی النحوی البصری ۔۔۔
مزیدعالم و معارف حضرت مولانا حافظ نور الدین ابن مولانا حافظ غلام رول موضع ٹھیکریاں مونیاں تحصیل کھاریاں ضلع گجرات میں تقریباً ۱۲۴۰ھ؍۱۸۲۴ء میں پیدا ہوئے۔آپ کا سلسلۂ نسب خلیفۂ ثانی حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک پہنچتا ہے اور اکیسویں پشب میں حضرت فرید الدین گنجشکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جا ملتا ہے۔ آپ نے تمام علوم دینیہ کیتحصیل والد ماجد سے کی گیارہ برس کی عمر میں قرآن مجید حفظ کیا اور تقریباً ۱۸ سال کی عمر میں مروجہ علوم اور تصوف کی تحصیل سے فاغ ہو گئے۔ آپ سلسلۂ عالیہ نقشبندیہ میں حضرت مولانا غلام محی الدین قصوری دائم الحضوری رحمہ اللہ تعالیٰ کے دست اقدس پر بیعت ہوئے اور جب تیسری دفعہ بارگاہ شیخ میں حاضر ہوئے تو خلعت خلافت و اجازت سے نوازے گئے۔ خلافت سے مشرف ہو کر ا۔۔۔
مزیدغلام مصطفیٰ قصوری (والد غلام محی الدین قصوری) علیہ الرحمۃ نام ونسب: غلام مصطفیٰ بن غلام مرتضیٰ بن خواجہ عبد الملک۔ آپ کا سلسلہ نسب حضرت ابو بکر صدیق سے ملتا ہے۔ تحصیل علم: آپ نے تمام علومِ نقلیہ وعقلیہ کی تحصیل وتکمیل اپنے والدِ گرامی غلام مرتضیٰ سے فرمائی۔ بیعت وخلافت:آپ اپنے والد بزرگوارحضرت خواجہ غلام مرتضیٰ کے جانشین اورخلیفہ تھے۔ سیرت وخصائص:آپ اپنے والد حضرت خواجہ غلام مرتضیٰ کی طرح علوم ظاہری اور باطنی میں درجہ کمال کو پہنچے ہوئے تھے۔ آپ بلند پایہ ولی اور متبحر اہلِ علم تھے۔ آپ کی واحد اولاد نرینہ تھی حضرت خواجہ محی الدین قصوری دائم الحضوری ۔ ابھی حضرت غلام محی الدین قصور ی کا سن ایک سال کا تھا کہ آپ کے والد ماجد غلام مصطفی ٰ قصوری داغ ِ مفارقت دے گئے۔ وصال : آپ کا وصال 1203ھ میں ہوا۔۔۔۔
مزید