سلطان الاولیاءحضرت خواجہ پیر نظیر احمد موہڑوی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: آپ حضرت خواجہ قاسم نقشبندی موہڑوی کے فرزندِارجمنداورجانشین ہیں۔ سیرت وخصائص: آغوشِ پدری میں قلب و نظر کی کایا پلٹنے کے گرُسیکھنے کے بعد اور علومِ دینیہ مقتدر علماءسے حاصل کرنے کے بعد آپ اشاعتِ اسلام میں متحرک ہوگئے۔ وصال سے قبل ہی حضرت خواجہ قاسم نقشبندی موہڑوی نے آپ کو بلا کر فرمایا کہ آپ دنیا کی حکومت کے لئے نہیں۔ بلکہ قلوب پر حکمرانی کے لئے بارگاہِ ربانی سے عطا کیے گئے ہیں۔آپ کو آپ کے روحانی مرتبہ کی وجہ سے آپ کے والدِ بزرگوار قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ حضرت خواجہ قاسم نقشبندی موہڑوی آپ کےلئے اپنی نشست سے قدرے اوپر اٹھے۔ حاضرین میں سے کسی نے اعتراض کیا تو حضرت بابا جی نے فرمایا: میں نے ایسا ان کے مقامِ غوثیت کی وجہ سے کیا ہے۔ آپ کی حیات طیبہ زہد و تقویٰ، ت۔۔۔
مزیدحضرت مولانا ابو یزید جلال الدین پورانی علیہ الرحمۃ آپ نے علوم شرعیہ حاصل کیے تھے اور شریعت کی رعایت اور سنت کی متابعت سے مقابلہ عالیہ تک پہنچے تھے۔آپ اکثر اوقات وظائف شرعی کو ادا کر کے مسلمانوں کی ضرورت کو پورا کرتے تھے۔جو شخص کسی مطلب میں آپ کی طرف رجوع کرتا ،حتی الامکان اس میں سعی فرماتے اور اس کو پورا کرنے کے لیے جس دنیادار کی طرف جاان مناسب ہوتا،آپ خود جاتے۔جو وعظ و نصیحت آپ کی زبان پر گزرتی۔سامعین کے دلوں میں اس کا خاص بڑااثر ہوتا تھا۔اگرچہ ان کو بارہا سنا ہوتا۔اس کو دل پر رکھتے اور ان کا بظاہر طریقت میں کوئی پیر نہ تھا۔وہ ضرور اویسی تھے۔آپ فرماتے ہیں کہ جب مجھے کوئی اشکال پیدا ہوتا ہے تو آنحضرت ﷺ کی وحانیت بے واسطہ اس کو دور کر دیتی ہے۔کہتے ہیں کہ ایک دن اپنے دوستوں سے شاز طلب کیااور کہا کہ حضرت رسالت پناہ ﷺ نے فرمایا کہ ب۔۔۔
مزیدحضرت مولانا جلال الدین محمود زاہد مرغابی علیہ الرحمۃ آپ بھی علوم ظاہری میں مولانا نظام الدین ہروی کے شاگرد ہیں اور شریعت کے عمل اور سنت کی متابعت کی وجہ سے اس طریق سے کامل حصہ اور پورا نصیب پایا تھا۔تقویٰ اور پرہیزگاری میں بڑی سعی کرتے تھے۔کہتے ہیں کہ ان کے کاشتکار نے زمینداری کے ایک اوزار کو کہ وقف کرچکے تھے۔ان کی کھیت میں استعمال کیا۔جب آپ نے اس پر اطلاع پائی تو اس کھیت کے پیداوار کو نہ لیا اور حکم دیا کہ فقراء مساکین،محتاجین پر صدقہ کردیں۔ہرات کے بادشاہ نے ایک سونے کی تھیلی تحفہ کے طور پر آپ کی خدمت میں بھیجی۔آپ نے قبول نہ کی۔تھیلی برادر نے کہا،اگر میں اس کو بادشاہ ک پاس واپس کرتا ہوں۔وہ رنجیدہ خاطر ہوگا۔ان فقراء پر جو کہ آپ کے شاگردہیں اور مدرسہ میں رہتے ہیں،تقسیم کردیں۔آپ نے فرمایا کہ خود اس کو مدسہ میں لے جا۔جو شخص قبول کرے۔۔۔
مزیدمولانا گل محمد ابڑو مولانا گل محمد بن میاں عبدالستار ابڑو ، گوٹھ ملا ابڑا، اسٹیشن مشوری شریف ضلع لاڑکانہ میں تولد ہوئے ۔ تعلیم و تربیت : اس وقت کی عظیم دینی درسگاہ دارالفیض سونہ جتوئی میں سرتاج الفقہاء حضرت علامہ مفتی ابوالفیض غلام عمر جتوئی قادری قدس سرہ سے اکتساب فیض کیا اور وہیں سے فارغ التحصیل ہوئے۔ درس و تدریس : پوری زندگی شادی نہیں کی مجرد رہے اور تاحیات درس و تدریس کے ذریعہ علم کی روشنی پھیلاتے رہے ، علم کے پیاسوں کی پیاس بجھاتے رہے ۔ ابتدا ء میں درگاہ ٹھلاء شریف پر درس دیا، اس کے بعد اپنے گوٹھ میں تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا۔ تصنیف و تالیف: فقیر راشدی کے استاد محترم حضرت مولانا محمد قاسم جتوئی مدظلہ العالی کی روایت کے مطابق آپ نے درسی کتاب ’’توضیح تلویح ‘‘پر (عربی میں ) حواشی تحریر فرمائی تھی ۔ (انوارِ علماءِ اہلسنت )۔۔۔
مزید