/ Friday, 01 November,2024

شاہ ابوالمعالی چشتی انبیٹھوی

حضرت شاہ ابوالمعالی چشتی انبیٹھوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  آپ ہندوستان کے سادات خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور شیخ داؤد چشتی رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ تھے اگرچہ آپ کو شیخ محمد صادق گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ سے تربیت ملی تھی مگر آپ نے شیخ داؤد سے تکمیل پائی اور اُن سے خرقۂ خلافت حاصل کیا آپ کے والد سید محمد اشرف سہانپور کے قریب قصبہ امٹہ میں رہتے تھے جب اُن کی وفات ہوئی تو شاہ ابو المعالی ابھی چھوٹے تھے آپ کی والدہ آپ کو شیخ محمد صادق گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں لے گئیں اور التجاء کی کہ آپ اس کی تربیت کریں آپ نے انہیں اپنے پاس رکھ لیا اور ظاہری علوم مکمل کروائے وفات کے وقت اُنہیں شیخ داؤد رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے کردیا حضرت شیخ داؤد نے آپ کی تربیت بھی کی اور خرقۂ خلافت بھی دی۔شاہ ابو المعالی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک ہمسایہ بھی تھا جو بڑا بدطنیت اور بد خُو تھا آپ سے حسد کرتا اور ہر وقت آپ کے خ۔۔۔

مزید

شیخ الاسلام خواجہ قطب الدین بختیار کاکی

شیخ الاسلام خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نام ونسب: اسم گرامی: سید محمد بختیار۔لقب: قطب الدین، کاکی۔مکمل نام:  سید محمد قطب الدین بختیار کاکی﷫۔آپ﷫ کا خاندانی تعلق حسینی ساداتِ کرام  سے ہے۔سلسلۂ نسب اس طرح ہے:   خواجہ قطب الدین سید  بختیارکاکی بن  سید کمال الدین احمد  بن سید موسیٰ بن سید محمد بن سید  احمد  بن سید اسحاق حسن بن سید معروف بن سید احمد  بن سید رضی الدین بن سید حسام الدین بن سید رشیدالدین بن سید جعفر بن  امام تقی بن امام علی رضا بن بن امام موسیٰ کاظم بن امام جعفر صادق(رضی اللہ عنہم اجمعین)۔(سیر الاقطاب:168/اقتباس الانوار:392/خزینۃ الاصفیاء:77) کاکی کی وجہ تسمیہ: اس لقب کے بارے میں مختلف روایات ہیں۔اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں﷫ فرماتےہیں:  کاک’’ کُلچے‘‘ کو کہتے ہیں ۔حضرت کو ا۔۔۔

مزید

حضرت مولانا محمد عمر ظہیر الدین

مولانا سید محمدعمر ظہیرالدین الہ آبادی﷫(الہ آباد، انڈیا) خلیفہ اعلی حضرت جناب مولانا سید محمدعمر ظہیرالدین الہ آبادی﷫؛ آپ ﷫ کو اعلیٰ حضرت امام اہل سنت امام احمد رضا خاں قادری﷫ نےاجازت و خلافت عطاء فرمائی تھی۔ امام اہل سنت﷫ نے جو خلافت و اجازت کا اشتہار شائع فرمایا تھا اس میں جناب مولانا سید محمدعمر ظہیرالدین الہ آبادی﷫ کا ذکر بایں الفاظ موجود ہے: ’’جناب مولانا مولوی سید محمدعمر ظہیرالدین الہ آبادی؛ عالم، مجاز طریقت‘‘۔ (تذکرہ خلفائےاعلیٰ حضرت، ص13) آپ﷫کےمزید حالات معلوم نہیں ہوسکے۔ احباب اہل سنت سے گزارش ہے کہ جن کے پاس آپ ﷫ کی معلومات ہوں وہ افادۂ عام کےلئے ’’ضیاءِ طیبہ‘‘کے ای میل ایڈریس ( info@ziaetaiba.com) پر بھیج کر اس کا ر خیر میں تعاون فرمائیں۔ ہم ان شاء اللہ تعالیٰ اس کو ویب سائٹ پر (Upload) کردیں گے۔۔۔۔

مزید

حضرت مولانا عبدالحکیم خان﷫

حضرت مولانا عبدالحکیم خان ﷫ خلیفہ اعلی حضرت جناب مولانا عبدالحکیم خان ﷫؛ آپ ﷫ کو اعلیٰ حضرت امام اہل سنت امام احمد رضا خاں قادری﷫ نےاجازت و خلافت عطاء فرمائی تھی۔ امام اہل سنت﷫ نے جو خلافت و اجازت کا اشتہار شائع فرمایا تھا اس میں حضرت مولانا عبدالحکیم خان ﷫کا ذکر بایں الفاظ موجود ہے: ’’جناب مولانا مولوی عبد الحکیم صاحب، ساکن شاہ جہاں پور، ضلع میرٹھ، عالم، مدرس، مصنف، صوفی مجاز طریقت‘‘۔ (تذکرہ خلفائےاعلیٰ حضرت، ص11) آپ﷫کےمزید حالات معلوم نہیں ہوسکے۔ احباب اہل سنت سے گزارش ہے کہ جن کے پاس آپ ﷫ کی معلومات ہوں وہ افادۂ عام کےلئے ’’ضیاءِ طیبہ‘‘کے ای میل ایڈریس ( info@ziaetaiba.com) پر بھیج کر اس کا ر خیر میں تعاون فرمائیں۔ ہم ان شاء اللہ تعالیٰ اس کو ویب سائٹ پر (Upload) کردیں گے۔۔۔۔

مزید

حضرت حافظ مولانا عبد الحکیم رحمۃ اللہ علیہ

حضرت حافظ مولانا عبد الحکیم  رحمۃ اللہ علیہ۔۔۔

مزید

امام ابو عبداللہ حاکم نیشاپوری

حضرت امام ابو عبداللہ حاکم نیشاپوری  رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی:محمد۔کنیت:ابوعبداللہ۔لقب:امام المحدثین،محدث الخراسان،حاکم نیشاپوری،صاحب ا لمستدرک۔والدکا اسمِ گرامی:عبداللہ۔مکمل نام:امام ابوعبداللہ محمد بن عبداللہ حاکم نیشاپوری رحمۃ اللہ علیہ۔سلسلہ نسب اسطرح ہے:امام ابوعبد اللہ محمد بن عبداللہ  بن حمدون بن نعیم بن حکم الضبی ۔ تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 3/ربیع الاول 321ھ،مطابق مارچ/933ءکو"نیشاپور"(ایران) میں ہوئی۔ تحصیلِ علم: آپ کا وطن ایران کا مشہور مردم خیز شہرنیشاپور ہے جو اس عہد کا زبردست علمی مرکز تھا آپ کے والد بلند پایہ عالم تھے انہیں امام مسلم کی زیارت کا شرف حاصل تھا۔ چنانچہ حاکم بچپن ہی سے اپنے باپ اور ماموں کی توجہ خاص کے سبب علم حدیث کی تحصیل میں مشغول ہوگئے اور ذوق علم اتنا بڑھا کہ نیشاپور سے نکل کرعراق،خراسان، ماوراء النہر کے بیشتر شیوخ و اساتذہ کی۔۔۔

مزید

حضرت سیدنا بلال حبشی رضی اللہ عنہ

مکّہ و یمن کے درمیان موضع سراۃ میں پیدا ہوئے، سابق الاسلام اور صادق الاسلام اور طاہر القلب تھے، حضرت ابو بکر صدّیق رضی اللہ عنہ نے امیہ بن خلف جمحی سے خرید کر آزاد کر دئیے، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ان کے حق میں فرمایا کرتے ابو بکر سیّدنا اعتق سیّدنا بلا لًا (بخاری) عاشقِ ذات نبوی تھے، تمام عمر مؤذّن رہے، حضور علیہ الصّلوٰۃ والسّلام نے اِن کے شان میں فرمایا ہے انا سابق العرب و بلال سابق الحبشۃ۔ ۲۰ھ میں دمشق میں فوت ہوکر بابِ صغیر کے پاس دفن ہوئے۔ [۱] [۱۔ مدارج النبوۃ جلد دوم ص ۵۸۲ شرافت ۱۲] (شریف التواریخ)۔۔۔

مزید

حضرت شاہ نور

آپ شاہ داؤد کے مرید اور بلند پایہ بزرگ تھے، کشف و تصرف کے مالک تھے، ابتداء میں دھوبی کا پیشہ کرتے تھے، ایک دفعہ کپڑے دھورہے تھے کہ اچانک آپ کے پاس شاہ داؤد تشریف لے آئے اور شاہ نے آپ میں صلاحیت اور جوہر قابل دیکھ کر فرمایا کہ باباکب تک لکڑیوں پر مارتے رہوگے؟ کوئی اور کام کرو، اس کے بعد شاہ نورنے اپنا پیشہ ترک کردیا اور ریاضت و یاد الٰہی میں مشغول ہوکر کمال حاصل کیا۔ شاہ نور کے ایک مرید و خلیفہ پیرک تھے جو انبالہ میں رہا کرتے تھے، اگرچہ انہوں نے یُوسُف قتال سے بھی بیعت کی تھی مگر ان کی تمام تر تربیت شاہ نور ہی نے فرمائی تھی وہ بھی شاہ نور کے سلسلہ میں لوگوں کو مرید کیا کرتے تھے، بہت معمر اور صاحب الحال والتصرف بزرگ تھے، لوگ کہتے ہیں کہ شاہ یُوسُف قتال کے انتقال کے بعد یہ دہلی تشریف لے آئے اور ا ن کے روضہ میں بیٹھ کر عبادت کیا کرتے ایک دفعہ انہوں نے ایک واقعہ دیکھا کہ ان سے ان کے شیخ فرمارہے۔۔۔

مزید

مقرر جادو بیان مولانا الحاج محمد شریف نوری قصوری ﷫

            خطیب پاکستان مولانا الحاج محمد شرف نوری قصوری رحمہ اللہ تعالی ابن مولانا محمد دین مدظلہ العالی۴۔۱۳۵۳ھ؍۱۹۳۵ء میں بمقام چکوڑی (ضلع گجرات) میں پیدا ہوئے۔کنجاہ (گجرات) میں میٹرک کا امتحان پاس کیا،اس کے بعد پاکستان کی عظیم دینی درس گاہ دار العلوم حنفیہ فرید یہ بصیر پور (ضلع ساہیوال ) میں تمام متد اور کتب کی تحصیل و تکمیل کر کے فقہ عصر مولانا ابو الخیر محمد نور اللہ نعیمی دامت بر کاتہم العالیہ سے درس حدیث لیا اور ۱۳۷۳ھ؍۱۹۵۳ء میں فراغت حاصل کی اسی سال قصور میں خطیب مقرر ہوئے اور ۱۳۸۱ھ تک کمال خوبی سے فرائض خطابت انجامدئے یہیں سے ان کی شہرت دور دراز تک پہنچی۔آپ کی آواز میں بلاکا سوز تھا اور دوران تقریر مجمع پر چھا جایا کرتے تھے بڑے سے بڑے مجمع کر کنٹرول کرنا ان کے لئے معمولی بات تھی ۱۹۷۰ء میںجب دار السلام (ٹوبہ ٹیک سنگھ) میں شیخ الاسل۔۔۔

مزید

الاستاذ الشیخ ذہیرفیوی

الاستاذ الشیخ ذہیرفیوی، لبنان۔۔۔

مزید