/ Sunday, 17 November,2024

حضرت داؤد بلخی

حضرت داؤد بلخی علیہ الرحمۃ           خراسان کے متقدمین مشائخ میں ہیں۔ابراھیم بن ادھم فرماتے ہیں کہ میں کوفہ اور مکہ کے درمیان ایک شخص کا ساتھی ہو اجب وہ مغرب کی نماز پڑھتا تو اسکے بعد دو رکعت ہلکی پڑھتا اور کچھ چپکے پڑھتا ۔اس کے دائیں طرف سے ایک پیالہ ثرید کا اور ایک کوزہ پانی کا ظاہر ہو جاتا اور خود بھی کھاتا اور مجھ کو بھی دیتا ۔اس قصہ کو میں نے ایک شیخ سے جو کہ صاحب کرامت تھے ذکر کیا ۔اسنے کہا کہ بیٹا وہ میرا بھائی داؤد ہے اور اسکا بہت سا حال بیان کیا ۔جتنے لوگ اس مجلس میں تھے سب رونے لگے پھر کہا کہ وہ بلخ کے دیہات سے ایک گاؤں کا رہنے والا ہے ۔وہ گاؤں بہ نسبت اور دیہات کے فخر رکھتا ہے کہ وہیں کے رہنے والے ہیں مجھ سے ککہا کہ تم کو اس نے کیا سکھایا۔میں نے کہا کہ اسم اعظم کہا کہ وہ کیا ہے میں کہا کہ وہ میرے دل میں اس سے زیادہ بزرگ ہے کہ میں انکو۔۔۔

مزید

حضرت شیخ جمال دہلوی

حضرت شیخ جمال دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔۔۔

مزید

حضرت قاسم حربی

حضرت قاسم حربی رحمۃ اللہ علیہ           آپ اپنے حال میں راہ راست پر تھے اور اپنے حال میں مجرد بشر حانی آپکی زیرت کے لیے جاتےتھے۔ایک دن آپ بیمار ہوئے بشر حانی انکی عیادت کے لیے آئے دیکھا کہ ایک اینٹ سرہانے رکھی ہے اور ایک پرانا بوریا نیچے ڈالا ہوا ہے جب بشر باہر نکلے تو انکےہمسایوں نے کہا کہ تیس سال ہوئے ہیں کہ یہ ہمارا ہمسایہ ہیں انہوں نے کبھی کوئی چیز ہم سے طلب نہیں کی۔ (نفحاتُ الاُنس)۔۔۔

مزید

حضرت امام جمال الدین احمد بن زاہری

حضرت امام جمال الدین احمد بن زاہری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔۔۔

مزید

حضرت بشر طبرانی

حضرت بشر طبرانی علیہ الرحمۃ           آپ طبریہ کے متقدمین مشائخ میں سے ہیں اور کامل بزرگ صاحب کرامت تھے ۔اسکی بابت مشائخ نے کہا کہ جب تک بشر طبریہ میں ہیں ہم کو روم سے بے فکری ہے جب انہوں نے یہ بات سنی تو ان غلاموں کو جن کی قیمت ہزار ہزار دینار تھی سب کو آزاد کردیا ۔آپ کے بیٹے نے کہا کہ آپ نے ہم کو درویش کردیا ،فرمایا کہ اے بیٹا میں اسکا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ حق تعالیٰ نے میرے دوستوں کے دلوں میں ایسی بات ڈال دی۔ (نفحاتُ الاُنس)۔۔۔

مزید

حضرت فتح بن شنجرف مروزی

حضرت فتح بن شنجرف مروزی رحمۃ اللہ علیہ           آپ کی کنیت ابو نصر ہے خراسان کے متقد مین مشائخ میں سےہیں ۔سپاہیوں کی طرح قبا پہن کر پھر تےتھے ۔ عبداللہ بن احمد حنبل کہتے ہیں کہ خراسان کی زمین سے کوئی فتح جیسا پیدا نہ ہوا ۔تیرہ سال تک بغداد میں رہےبغداد کی خوراک کی وجہ یہ بتلاتے ہیں کہ بغداد وقف تھا )نہیں کھائی۔انطاکیہ سے انکے لیے ستو لایا کرتے تھے۔نزع کی حالت میں کچھ چپکے باتیں کرتے تھےلوگوں نے کان لگائے تو یہ کہ رہے تھے"الہی اشتد شوقی الیک فعجل قدومی علیک " یعنی اے خدا میرا شوق تیری طرف بڑھ گیا ہے سو میرے پہنچنے میں اپنی طرف جلدی کر جب انکو غسل دیا گیا تو انکی پنڈلی کی سبز رگ جو چمڑے سے اٹھی ہوئی تھی یہ لکھا گیا تھا "الفتح للہ" یعنی فتح خدا کا ہے ۔شیخ الاسلام کہتے ہیں کہ ابراھیم حربی کہتے ہیں میں حاضر تھا اس لکھے ہوئے کو میں نےدیکھا کہتے ہیں ک۔۔۔

مزید

حضرت ابراھیم شماس سمرقندی

حضرت ابراھیم شماس سمرقندی رحمۃ اللہ علیہ           آپ مدتوں بغداد میں رہے اور سمرقند میں مدت کے بعد آئے۔ایک دفعہ کفار کا لشکر سمرقند میں آیا ۔وہ رات کواٹھے باہر گئے اور لشکر پر ایک آواز دی جس سے وہ سب متفرق ہوئے اور ایک دوسرے کو بہت مارنے لگے اور صبح کا بھاگ گئے انکا مقولہ ہے کہ ہر شخص کہتا ہے کہ ادب کیا ہے اور میں کہتا ہوں کہ اپنے آپ کوتو پہچان لے انکی وفات سمر قند میں ہوئی۔ (نفحاتُ الاُنس)۔۔۔

مزید

حضرت محمد بن خالد آجری

حضرت محمد بن خالد آجری رحمۃ اللہ علیہ           آپ بڑے مشائخ میں سے ہیں ۔جعفر غلدی انکی بہت سی باتیں بیان کرتا ہے۔کہتے ہیں کہ اس نے یہ کہا ہے کہ ایک وقت میں اینٹوں کے کام میں مشغول تھا  اینٹوں کے درمیان جو راہ بنائی گئی تھی جارہا تھا۔اتفاقًا ایک اینٹ نے دوسری اینٹ سے کہا کہ تم کو سلام ہو آج رات میں آگ میں جاؤں گی۔میں نے مزدوروں کو اینٹوں کے آگ میں ڈالنے سے منع کردیا اور سب کو اسی حال پر چھوڑ دیا اور اسکے بعد پھر میں نے اینٹوں کو نہ پکایا ۔ (نفحاتُ الاُنس)۔۔۔

مزید

حضرت ابراھیم آجری کبیر

حضرت ابراھیم آجری کبیر رحمۃ اللہ علیہ           حضرت جنید علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ عبدون شیشہ گر سے میں نے سنا ہے کہ ابراھیم آجری کببیر نے مجھے کہا "لان ترد الی اللہ عزوجل ہمک ساعۃ خیر لک مما طلعت علیہ الشمس" یعنی تیرا ایک گھڑی خدا کی طرف قصد و اہتمام کرنا ان سب چیزوں سے بہتر ہے کہ جن پر آفتاب چڑھتا ہےیعنی دنیا سے۔۔۔۔

مزید

حضرت ابراھیم آجری صغیر

حضرت ابراھیم آجری صغیر رحمۃ اللہ علیہ           آپ کی کنیت ابو اسحق ہے۔ابو محمد جریری اور ابو احمد مغازلی کہتے ہیں کہ ایک یہودی ابراھیم آجری کے پاس اپنی چیز کے تقاضے کے لیے آیا  باہمی باتوں کے بعد یہودی نے کہا کہ مجھ کو کوئی ایسی چیز دکھا کہ جس سے مجھے تیرے دین کی بزرگی معلوم ہوجائے اور پھر میں ایمان لاؤں۔ابراھیم نے کہا کہ یہ سچ کہتا ہےاسنے کہا ہاں۔ابراھیم نے کہا کہاپنی چادر مجھے دے۔اسکی چادر لےکر اسکو اپنی چادر میں لپیٹ دیا اور آتش خانہ کی آگ میں ڈال دیا اور اسکے بعد آکر چادر کو پکڑ اور اپنی چادر کو کھولا ۔یہودی کی چادر اسکے اندر جل گئی تھی اوراسکے باہر کی چادر جو ابراھیم کی چادرتھی وہ صحیح  سلامت تھی،یہ دیکھ کر یہودی ایمان لے آیا۔ نوٹ:آجری کے معنی پکی اینٹ(خاکی) (نفحاتُ الاُنس)۔۔۔

مزید