فقیہ ِاعظم خلیفۂ اعلیٰ حضرت مولانا محمد شریف کوٹلوی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی:محمد شریف۔کنیت:ابویوسف۔لقب:"فقیہِ اعظم" اعلیٰ حضرت امامِ اہل سنت نے عطا کیا۔والد کااسمِ گرامی:حضرت مولانا عبدالرحمن نقشبندی علیہ الرحمہ ،جوکہ ایک متبحر عالمِ دین تھے۔ان کے علم وفضل کاشہرہ پورے ہندوستان میں تھا۔اسی طرح ان کی اہلیہ محترمہ بھی ایک عابدہ زاہدہ خاتون تھیں۔ سنِ ولادت: 1861کو" کوٹلی لوہاراں غربی"ضلع (سیالکوٹ، پنجاب،پاکستان) میں مولانا عبد الرحمن کے گھر پیداہوئے۔ تحصیلِ علم: آپ نے ابتدائی تعلیم سے لے کر منتہی درجوں تک کی تعلیم اپنے والدِگرامی سے حاصل کی،اسی طرح علمِ مناظرہ کی باریکیاں بھی اپنے والدِ گرامی سے بچپن میں ہی سیکھ لیں تھیں۔والد صاحب کے انتقال کےبعد مزید علم کی تحصیل کے لئےلاہورمیں "دارالعلوم انجمن نعمانیہ"میں داخلہ لیا۔حضرت فقیہِ اعظم علیہ الرحمہ۔۔۔
مزید
حضرت مولانا شاہ شہود الحق اصدقی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حضرت مولانا سید شاہ قیام الدین اصدق قدس سرہٗ کے بڑے صاحبزادے، سہود الحق نام نامی زہد وتقویٰ،فقرو توکل میں والد کے نمونہ، عالم متجر ،مجود،وقاری،والد ماجد کے مرید ہوئے شب سہ شنبہ ۲۷ صفر المظفر ۱۲۹۵ھ میں والد ماجد سے خلافت پائی اور سجادہ نشین ہوئے،شادی نہیں کی،یوم شنبہ ۶ربیع الثانی ۱۳۳۱ھ میں راہئ عالم جادداں ہوئے،قطعۂ تاریخ وفات یہ ہے جانشین شہ قیام اصدقبود آں باصفا شہودالحقگفت تاریخ رحلتش ہاتفبودسر خدا شہودالحق۔۔۔
مزید
حضرت قاری محمد عبدالرحمٰن پانی پتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ کو بھی میاں صاحب قبلہ سے اجازت و خلافت ہے۔ ایک روز میاں صاحب قبلہ حلقہ میں فرمانے لگے۔ سراج الدین! دیکھ حافظ کی طرف کیسا فیض جاری ہے۔ آپ کو پہلے مولوی سید غوث علی شاہ صاحب سے بھی فیض ہوا ہے۔ میاں صاحب قبلہ کے وصال کے بعد دستار خلافت آپ کو ملی۔ مگر فقراء کی ناراضی سے یہ اس منصب پر قائم نہ رہے۔ (مشائخ نقشبند)۔۔۔
مزید
حضرت مولانا شاہ محمد حسین الہ آبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۔۔۔
مزید
حضرت مولانا شاہ عبدالباقی فرنگی محلی مدنی رحمۃ اللہ علیہ مولانا شاہ عبد الباقی بن مولانا علی محمد بن مولانا محمد معین بن مُلا محمد مبین ۱۲۸۶ھ میں فرنگی محل لکھنؤ میں پیدا ہوئے، مولانا سید عبد الحئی چاٹگامی، مولانا ابو الحسنات عبد الحئی فرنگی محلی، مولانا سید عین القضاۃ مولانا فضل اللہ بن نعمت اللہ فرنگی محلی، مولانا محمد نعیم بن عبد الحکیم سے اخذ علوم کیا، اور حضرت مولانا شاہ عبد الرزاق بن مولانا شاہ جمال الدین سے بیعت کی، ایک مدت تک فرنگی محل میں درس و تدریس میں مشغول رہے، پھر حرمین شریفین کا سفر کیا، حج کے بعد مدینہ منورہ میں سکونت اختیار کی اور ملا نظام الدین بانی درس نظامی کی یاد میں مدرسہ نظامیہ قائم کیا، اور پوری توجہ سے تدریس کے کام میں مصروف ہوئے، نظام حیدر آباد میر عثمان علی مرحوم کی طرف سے مدرسہ کا وظیفہ مقرر تھا۔ سلطنت ہاشمی کے سقوط کے بعد آپ سخت آزمائش میں مبتلا ہوگئے، نجدی حکو۔۔۔
مزید
حضرت قاسم بن قطلوبغا رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ قاسم بن قطلو بغا قاہرہ میں ۸۰۲ھ میں پیدا ہوئے،ابو العدل کنیت زین الدین لقب تھا۔اپنے وقت کے امام،فقیہ،محدث،علامہ،جامع علوم و فنون، استحضار مذہب میں کامل،مناظرہ اور اسکات خصم میں ید طولیٰ رکھتے تھے۔آپ صغیر سن ہی تھے کہ آپ کا باپ فوت ہوگیا پہلے آپ قرآن شریف اور چند کتابیں حفظ کر کے مدت تک خیاطت کا کام کرتے رہے پھر تحصیل علم میں مشغول ہوئے چنانچہ علم حدیث کا ھافظ ابنِ حضر عسقلانی اور سراج قاری الہدایہ اور ابنِ ہمام سے حاصل کیا اور دیگر علوم تاج احمد فرغانی نعمانی قاضی بغداد اور عزبن عبد السلام بغدادی یہاں تک کہ جتنا ان سے پڑھا تھا اس سےزیادہ ان سے سنا اور آپ سے سخوای شافعی صاحبِ ضوء اللماع نے تلمذ کیا۔تصنیفات آپ کی فقہ و حدیث میں ستّر کتب سے زیادہ شمار کی گئی ہیں جن میں سے شرح مصابیح السنہ،حاشیہ ف۔۔۔
مزید
حضرت سید شرف الدین عیسیٰ بن غوث الاعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سید شرف الدین عیسیٰ نام، کنیت ابو عبدالرحمٰن، حضرت غوث الاعظم کے صاحبزادوں سے ہیں۔ تحصیلِ علوم اپنے والد گرامی ہی کے زیرِ سایہ کی تھی۔ حدیث و فقہ کا درس دیا کرتے تھے۔ کتاب جواہر الاسرار علمِ تصوّف کے حقائق و معارف میں آپ کی مشہور تصنیف ہے۔ کتابِ فتوح الغیب حضرت غوث الاعظم نے آپ ہی کے لیے تصنیف کی تھی۔ ۵۷۳ھ میں وفات پائی۔قطعۂ تاریخِ وفات: شیخ شرف الدین چو رفت اندر جناںکن رقم مسعود سیّد پیشوا!!۵۷۳ھ سالِ وصلِ آں شہِ اہل کمال!متقیِ پاک ہم سالِ وصال۵۷۳ھ۔۔۔
مزید
ولادت باسعادت: حضرت خواجہ غلام مرتضیٰ نقشبندی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی ولادت باسعادت تقریباً ۱۸۱۳ء میں ضلع شیخو پورہ کے ایک گاؤں بھینی میں ہوئی کہا جاتا ہے کہ آپ کی ولادت کے بعد آپ کے والدین شیخوپورہ کے گاؤں بھینی سے ہجرت کرکے شر قپور شریف کے موضع قلعہ لال سنگھ میں آکر آباد ہوگئے چنانچہ آپ بھی اسی مقام پر اقامت گزیں ہوئے۔ تعلیم کا حصول: ظاہری علوم کے حصول کی غرض سے آپ ریاست بہاولپور میں تشریف لے گئے اور وہاں پر رہ کر تفسیر، حدیث، فقہ، اصول معانی، صرف و نحو، فلسفہ اور عربی و فارسی میں خوب مہارت حاصل کی جب علوم ظاہری سے مستفید ہوگئے تو واپس اپنے گھر تشریف لے آئے۔ بیعت: چونکہ آپ علوم ظاہری کی تکمیل کرچکے تھے اس لیے اب طبیعت کا رجحان باطنی علوم کی طرف ہوا باطنی علوم کی تحصیل کی غرض سے قلعہ لال سنگھ سے تقریباً ساڑھے آٹھ کلو میٹر کے فاصلہ پر واقعہ چوہنگ کے مقام پر تشریف لے گئے ان دنوں وہا۔۔۔
مزید