ابن زیب عنبری۔ان سے ان کے بیٹے عبداللہ نے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے میرے ذمہ اولاد اسمعیل کا ایک غلام قرض تھا۔ اس حدیث کی اسناد میں راوی چھوٹ گئے ہیں اور ضعف ہے ان کا تذکرہ ابن مندہا ور ابو نعیم نے اسی طرح مختصر لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن ابی رقیہ لخمی۔ فتح مصر میں شریک تھے۔ ان کا ذکر محدثین کی کتابوں میں ہے۔ یہ ابو سعید بن یونس بن عبد الاعلی کا قول ہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے اسی طرحمختصر لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن حکم لیثی۔ بصرہ میں رہتے تھے پھر کوفہ چلے گئے۔ انکا نسب کسی نے بیان نہیں کیا۔ یہ ثعلبہ بیٹیہیں حکم بن عرفطہ بن حارث بن لقیط بن یعمر شداخ بن عوف بن کعب بن عامر بن لیث بن بکر بن عبد مناہ بن کنانہ کے کنانی ہیں لیثی ہیں کہتے تھے کہ میں رسول خد اھ کے زمانے میں بچہ تھا۔ ان سے سماک بن ہرب نے اور یزید بن ابی نزد نے رویت کی ہے۔ خیبر میں شریک تھے۔ ہمیں ابو الفضل عبداللہ بن احمد نے اپنی اسناد سے ابو دائود طیالسی تک خبر دی وہ شعبہ سے وہ سماکس ے راوی ہیں وہ کہتے تھے کہ میں نے ثعلبہ بن حکم کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ہم نبیﷺ کے ہمراہ (خیبر میں) تھے لوگوںنے کچھ بکریاں لوٹیں (اور ان کو ذبح کر کے پکنے کے لئے دیگوں میں رکھ دیا) حضرت نے اس سے منع فرمایا اور دیگیں الٹ دی گئیں اور اسرائیل نے سماک سے انھوں نے ثعلبہ سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا خیبرکے دن کچھ بکریان ہم نے پائیں الخ اور اسباط نے اس حدیث کو ۔۔۔
مزید
کنیت ان کی ابو حبیب عنبری۔ دادا ہیں ہرماس بن حبیب کے۔انکا نسب اسحاق بن راہویہ نے نصر بن شمیل سے انھوںنے ہرماس بن حبیب بن ثعلبہ سے انھوںنے اپنے والد سے انھوںنے ان کے دادا سے نقل کیا ہے ان کا تذکرہ ابن مندہنے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن حاطب بن عمرو بن عبد بن امیہ بن زید بن مالک بن عوف بن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس انصاری ہیں اوسی ہیں۔ بدر میں شریک تھے یہ محمد بن اسحاق اور موسی بن عقبہ کا قول ہے۔ یہی میں جنھوں نے نبی ﷺ سے اس کی درخوات کی تھی کہ آپ ان کے واسطے دعا کریں تاکہ اللہ تعالی انھیں مال عنایت فرمائے۔ ہم سے ابو العباس احمد بن عثمان بن ابی علی بن مہدی زرزاری نے اجازۃ بیان کیا انھوںنے کہا ہمیں ابو عبد اللہ حسن ابن عبداللہ رسمی نے اور رئیس مسعود بن حسن بن قاسم بن فضل ثقفی اصفہانی نے خبر دی یہ دونوں کہتے تھے ہمیں احمد بن خلف شیرازی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے استاد ابو احاق احمد بن محمد بن ابراہیم ثعلبی نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں عبداللہ بن حامد وزان نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں احمد بن محمد بن ابراہیم سمرقندی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن نصر نے خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے ابو ازہر احمد بن ازہر نے بیان کی۔۔۔
مزید
ابن جذع انصاری۔ بنی خزرج میں سے ہیں پھر بنی سلمہ میں ان کا شمار ہوا پھر بنی حرام بن کعب بن غنم بن کعب بن سلمہ میں ان کا شمار ہوا۔ بدر میں شریکت ھے یہ عروہ اور زہری کا قول ہے۔ ابن مندہ نے کہا ہے کہ جنگ طائف میںمقتول ہوئے۔ ابو نعیم نے کہا ہے کہ عروہ اور زہری سے بدریوں کے نام میں ثعلبہ کا نام بھی منقول ہے جن کا لقب جذع ہے انھوں نے جذع ان کا لقب قرار دیا ہے ان کے باپ کا نام نہیں کیا۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ جو کچھ ابو نعیم نے کہا وہی صحیح ہے جذع ثعلبہ کا لقب ہے نام نہیں ہے ہاں ثابت بن جذع البتہ ایک شخص ہیں جن کا ذکر پہلے ہوچکا ہے جذع ان کے والد کا نام ہے میرا خیال یہ ہیک ہ ابن مندہ نے یہ سمجھا کہ یہ بھی اسی طرح ہے اور اگر ان کو معلوم ہو جاتا کہ یہ ثعلبہ ملقب بہ جذع والد ہیں ثبت کے تو وہ ایسا نہ کہتے واللہ اعلم۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
بہرانی۔ ان کا تذکرہ عبدان بن محمد نے کیا ہے۔ وہ علی بن اشکاب سے وہ ابو ذر سے وہ موسی بن عین جزری سے وہ عبدالکریم ابن فرات سے وہ ثعلبہ بہرانی سے راوی ہیں کہ انھوں نے کہا رسول خدا ﷺ نے فرمای اعنقریب دنیا سے علم اٹھا لیا جائے گا یہاں تک کہ لوگ علم کے کسیجز پر قادر نہ ہوں گے صحابہ نے عرض کیا کہ یارسول اللہ علم کیوں کر اٹھا لیا جائے گا خدا کی کتاب ہمارے پاس ہے ہم اپنیبیٹوںکو اس کی تعلیم دیں گے رول خدا ﷺ نے فرمایا کہ یہود و نصاری کے پاس تورات و انجیل ہے وہ ان کے کیا کام آتی ہے۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث ابو الدرداء سے مشہور ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن ابی بلتعہ۔ بھائی ہیں حاطب بن ابی بلتعہ کے۔ نبی ﷺ کا زمانہ انھوں نے پایا تھا مگر ان کی اکثر روایتیں صہابہ سے ہیں یہ ترمذی کا قول ہے۔ ان کا تذکرہ ابن دباغ اندسلی نے کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن فزارہ بن عبد یغوث بن زہیر۔ زہیر کا نام صم ہے یعنی تام بن ربیعہ بن عامر بن ربیعہ بن عامر بن صعصعہ نبی ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے تھے جس وقت حاضر ہوئے یہ شعر عرض کیا الیک رسول اللہ جنت مطیتی مسافتہ ارباع تروح و تغتدی (٭ترجمہ۔ اے خدا کے رسول میری سواری آپ کی طرف دورتی ہوئی آئی ہے اتنی دور سے کہ چار چار دن کے بعد پانی صبح شام برابر چلتی ہوئی آئی ہے) ابن شاہین نے ابن کلبی سے ان کا تذکرہ نقل کیا ہے۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھاہے۔ میں کہتا ہوں کہ ابن کلبی نے جمہرہ میں ایسا ہی لکھا ہے۔ اور عمرو بن عامر بن ربیعہ (جو اس نسب میں ہیں) یہ بھائی ہیں بکاء کے جن کا نام ربیعہ ہے جن کی طرف بکائی منسوب ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن یزید انصاری۔ ابو نعیم نے کہا ہے کہ میں ان کو وہی ثابت سمجھتا ہوں جن کا ذکر اس سے پہلے ہوچکا ہے جن کے پیر کے لئے نبی ﷺنے دعا فرمائی تھی اور وہ اچھا ہگیا تھا اور انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ان سے شعبی نے اور عامر بن سعد نے ان کی حدیث کوفیوں کے متعلق روایت کی ہے۔ اور ابو نعیم نے اپنی سند سے ابو اسحاق تک انھوں نے عامر بن سعد سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا میں قرظہ بن کعب اور ثابت بن یزید اور ابو سعید انصاری کی زیارت کو گیا تو دیکھا کہ ان کے پاس کچھ لونڈیاں تھیں اور کچھ چیزیں (٭مطلب یہ ہے کہ ان کے یہاں گانا ہو رہا تھا لونڈیاں گا رہی تھیں اور چیزوں سے مراد دف ہے) تھیں میں نے کہا کہ آپ لوگ اصحاب محمد ﷺہیں اور یہ باتیں کرتے ہیں انھوں نے کہا اگر تم سنو تو خیر ورنہ چلے جائو کیوں کہ رسول خدا ﷺ نے شادی کے اوقات میں لہو (٭لہو کی لفظ سے ان صحابہ نے اس بات کی طرف اشارہ کر دیا کہ یہ چیزیں آیہ کری۔۔۔
مزید