ابن عزرہ۔ کنیت ان کی ابو العکیر قشیری۔ علی بن محمد مدائنی نے یعنی ابو الحسن نے یزید بن رومان سے اور مدائن کے کئی آدمیوں سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا ثور بن عزرہ بن عبداللہ قشیری رسول خدا ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے تھے آپ نے انھیں حمام اور سدجو دونوں مقام وادی عقیق میں تھے معافی میں دے دئے تھے اور ایک تحریر بھی ان کے لئے لکھ دی تھی شاعر نے حمام کے ذکر میں یہ شعر کہا ہے۔ فان یغلبک میسرۃ بن بشر فان ابا العکیر علی الحمام (٭ترجمہ۔ اگر میسرہ بن بشڑ تجھ پر غالب آجائے (تو کچھ پرواح نہ کرنا) کیوں کہ ابو العکیر مقام حمام پر قابض ہے) ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
کنیت ان کی ابو عبدالرحمن۔ انصاری ہیں۔ ان کی حدیث محمد بن حمیر نے عباد بن کثیر سے انھوں نے ابن کثیر سے انھوں نے یزید بن خصیفہ سے انوں نے مہمد بن عبدالرحمن بن ثوبان سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے دادا سے رویت کی ہے ہ انھوں نے کہا میں نے رسول خدا ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص کو تم مسجد میں سعر پڑھتے ہوئے سنو تو اس سے تین مرتبہ کہہ دو کہ اللہ تیرے منہ کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے اور جس شخص کو دیکھو کہ مسجد میں اپنی کھوئی چیز کا افشاہ (٭افشاء کسی کھوئی چیز کا تلاش کرنا اور لوگوں سے پوچھنا کہ میری فلاں چیز کس نے پائی تو نہیں) کر رہا ہے تو اس سے کہہ دو کہ خدا کرے تو اس چیز کو نہ پائے اور جس شخص کو دیکھو کہ مسجد میں خرید و فروخت کر رہا ہے تو اس سے کہہ دو کہ اللہ تیری تجارت میں نفع نہ دے اسی طرح ہم سے رسول خدا ھ نے بیان فرمایا ہے۔ یہ حدیث غریب ہے اس کی رویت کرنے میں محمد بن حمیر ۔۔۔
مزید
ابن سعد۔ کنیت ان کی ابو الحکمہمیں یحیی بن محمود بن سعد ثقفی نے کتابۃ اپنی سند سے ابوبکر بن ابی عاصمس ے رویت کر کے خبر دی وہ کہتے تھے ہمس ے یعقوب بن حمید نے عبید اللہ بن عبداللہ اموی سے انھوں نے عبدالحمید بن جعفر سے انھوں نے عمر بن حکم بن ثوبان سے انھوں نے اپنے چچا سے انھوں نے ثوبان سے روایت کی ہے کہ نبی ﷺ نے (سجدے میں) کوے (٭ینعی جس طرح کوا جلدی سے پانی میں چونچ مار کر اٹھا لیتا ہے اس طرح جلدی سے رکوع میں جھک کر اٹھ کھڑا ہونا ممنوع ہے اسی طرح سجدے میں کہنیوں کا زمیں پر بچھا دینا مردوں کے لئے ممنوع ہے) کی طرح چونچ مارنے اور درندے کی طرح ہاتھ بچھا دینے ے منع فرمایا ہے۔ عبدالحمید کے اصہاب نے اس کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث عبدالحمید سے مروی ہے وہ عمر بن حکم بن ثوبان سے وہ عبدالرحمن سے مرسلا روایت کرتے ہیں۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
رسول خدا ﷺ کے غلام ہیں۔ یہ ثوبان بیٹے ہیں بجدد کے اور بعض لوگ کہتے ہیں حجدر کے بیٹے ہیں۔ کنیت ان کی ابو عبداللہ ہے اور بعض لوگ ابو عبدالرحمن کہتے ہیں مگر پہلا ہی قول زیادہ صحیح ہے یمن کے قبیلہ حمیر سے ہیں اور بعض لوگ انھیں مقام سراہ کا رہنے والا کہتے ہیں جو ایک موضع ہے مکہ اور یمن کے درمیان میں بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ سعد عشیرہ کے قبیلے سے ہیں جو حج کی ایک شاخ تھی یہ گرفتار کر لئے تھے پس انھیں رسول خدا ﷺ نے مول لیا اور آپنے انھیں آزاد کر دیا اور ان سے فرمایا کہ اگر تم چاہو تو اپنے خاندان کے لوگوں سے جاکے مل جائو اور اگر چاہو تو ہمارے اہل بیت میں سے ہو جائو چنانچہ یہ رسول خدا ﷺ کی ولا پر قائم رہے اور برابر سفر میں اور حضر میں آپ کے ساتھ رہتے تھے یہاں تک کہ رسول خدا ﷺ کی وفات ہوگئی پس یہ شام چلے گئے اور مقام رملہ میں فروکش ہوئے اور وہاں ایک گھر بنا لیا ایک گھر انھوں نے مصر میں ب۔۔۔
مزید
ابن عدی قرشی۔ صحابی ہیں ابو عمر نے کہا ہے کہ میں نہیں جانتا کہ یہ قریش کے کس خاندان سے ہیں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف سے صنعاء شام کے حاکم تھے۔ ہمیں ابو محمدبن ابی القاسم نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابوبکر فرضی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو محمد جوہری نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو عمر بن حیویہ نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں احمد بن معروف نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں حسین بن فہم نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن سعد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عازم بن فضل خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں حماد بن زید نے ایوبس ے انھوں نے ابو قلابہ سے انھوں نے ابو الاشعث صنعانی سے روایت کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے جب ثمامہ بن عدی کو جو صنعاء شام کے حاکم تھے اور صحابی تھے عثمان بن عفان کی شہادت کی خبر پہنچی تو وہ روئے اور بہت روئے پھر جب افاقہ ہوا تو کہنے لگے کہ خلافت ن۔۔۔
مزید
بن حزن بن عبداللہ بن سلمہ بن قشیر بن کعب بن ربیعہ بن عامر بن صعصعہ قشیری نبی ﷺ کا زمانہ انھوں نے پایا تھا ان قاسم بن فضل نے رویت کی ہے اور انھوں نے کہا ہے کہ یہ حضرت عمر کے پاس ان کی خلافت کے زمانہ میں آئے تھے اس وقت ان کی عمر پینتیس سال کی تھی یہ ابن مندہ کا قول ہے اور ابو نعیم نے کہا ہے کہ انھوں نے نبی ﷺ کا زمانہ پایا تھا مگر آپ کو دیکھا نہیں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو اور عثمان رضی اللہ عنہ کو اور عائشہ رضی اللہ عنہا کو انھوں نے دیکھا ہے۔ انکا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن ابی ثمامہ جذامی کنیت ان کی ابو سوادہ۔ ابن مندہ نے ابو سعید بن یونس سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا میں نے عمرو بن حارث کی کتاب میں بکر بن سوادہ سے جو ان کے مولی تھے یہ روایت لکھی ہوئی دیکھی کہ نبی ﷺ نے ان کے دادا ثمامہ کے لئے دعا فرمائی تھی۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن بجاد عبدی۔ صحابی ہیں۔ ان کا شمار اہل کوفہ میں ہے انھوں نے کوئی حدیث نہیں روایت کی ان سے ابو اسحاق سبیعی نے اور عیزار بن حریث نے رویت کی ہے۔ شعبہ نے اور زہیر نے ابو اسحاق سے انھوں نے ثمامہ بن بجاد سے جو صحابی ہیں روایت کیا ہے کہ انھوں نے کہا میں تمہیں ڈراتا ہوں اس (قسم کے حیلے بہانوں) سے کہ میں عنقریب (٭مقصود یہ ہے کہ جو کام کرتا ہے کر لو اس وقت کا کام دوسرے وقت پر اٹھا رکھنا سخت ناعاقبت اندیشی ہے۔ اس قسم کی طبیعت کا آدمی کبھی اپنے ارادے میں پورا نہیں اترتا) عبادت کروں گا عنقریب روزہ رکھوں گا عنقریب نماز پڑھوں گا۔ اس قول کو اسرائیل نے ابو اسحاق سے انھوں نے عیزار بن حریث سے انھوںنے ثمامہ بن بجاد سے اسی طرح روایت کی اہے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن اثال بن نعمان بن مسلمہ بن عبد بن ثعلبہ بن یربوع بن ثعلبہ بن دول بن حنیفہ بن طیم۔ حنیفہ بھائی ہیں عجل کے۔ ہمیں ابو جعفر یعنی عبید اللہ بن حمد بن علی نے اپنی سند سے یونس بن بکیر تک خبر دی وہ ابن اسحاق سے وہ سعید مقری سے وہ ابوہریرہ سے روی ہیں کہ انھوں نے کہا ثمامہ بن اثال حنفی کے اسلام کا واقعہ اس طرح پر ہے کہ رسول خدا ﷺ نے دعا مانگی تھی جب یہ برے ارادہ سے آپ کے سامنے آئے کہ اللہ آپ کو ان پر قابو دے یہ مشرک تھے اور بارادہ قتل آنحضرت ﷺ یہ حضرت کے سامنے آئے تھے (اتفاق سے چند روز کے بعد) ثمامہ اسی حالت شرک میں عمرہ کرنے کے لئے نکلے یہاں تک کہ (اثنائے سفر میں) مدینہ پہنچے اور وہاں سبہوت ہوگئے یہاں تک کہ گرفتار کر لئے گئے۔ اور رسول اللہ ﷺ کے حضور میں لائے گئے آپ نے حکم دیا کہ یہ مسجد کے کسی ستون سے باندھ دئے جائیں پھر رسول خدا ﷺ ان کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا کہ اے ثمام تمہار۔۔۔
مزید
ابن ثعلبہ بن عطیہ بن احنف بن مجفر بن کعب بن عنبر تمیمی عنبری۔ کنیت ان کی ابو ہلقام ہے بعض لوگ ان کو تلب تای ثناۃ کے ساتھ کہتے ہیں ان کا تذکرہ گذر چکا ہے ان کا ذکر لوگوں نے وہیں لکھاہے یہاں کسی نے نہیں لکھا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید