جمعرات , 27 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Thursday, 18 December,2025

پسنديدہ شخصيات

حضرت سیداللہ

آپ میر سید محمد گیسو دراز کے پوتے اور خلیفہ تھے، عِشق و مَحَبت آپ کا بہترین مشغلہ تھا، آپ ابھی بچّہ تھے کہ سید محمد گیسو دراز نے وضو کرتے ہوئے سر کا مسح کرتے وقت اپنی ٹوپی اُتار کر ایک جگہ رکھ دی تھی۔ اسی اثناء میں سیدید اللہ بھی اس طرف آئے اور ٹوپی کو دیکھ کر بچوں کی طرح اٹھاکر اپنے سر پر رکھ لی۔ یہ دیکھ کر میر سید محمد گیسو دراز نے فرمایا کہ یہ خلعت ہے اور الحمدللہ عزوجل کے امانت کے حقدار اور اہل کو مل گئی۔ اس کے بعد سید گیسو و راز جس کو مرید کرتے اس کو سدید اللہ کے سپرد کردیا کرتے البتہ ذکر وغیرہ کی تلقین خود فرمایا کرتے تھے۔ مشہور ہے کہ سدید اللہ کو ایک عورت سے عِشق ہوگیا تھا چنانچہ آپ نے اپنے دل پر قابو کیا اور اس کی الفت کو صیغۂ راز ہی میں رکھا بالآخر اس سے نکاح کرلیا، وہاں کے علاقے کے رواج کے موافق ان کی صبح کو ملاقات ہوئی۔ سدید اللہ نے اس کے جمال پر ایک نظر کی کہ اس نے ایک ٹھنڈی سا۔۔۔

مزید

(سیدنا) جبیر (رضی اللہ عنہ)

  ابن نعمان بن امیہ۔ بنی ثعلبہ بن عمرو بن عوف سے ہیں۔ انصاری ہیں اوسی ہیں۔ ابو خوات ان کے بیٹِ ہیں ابو موسی نے کہا ہے کہ ابو عثمان سراج نے ان کا ذکر کیا ہے اور اپنی سند سے ابوبکر یعنی محمد بن یزید سے انھوں نے وہب بن جریر سے انھوں نے اپنے والد سے انوں نیزید بن اسلم سے انھوں نے خوات بن جبیر سے انھوں نے اپنے والد سے رویت کی ہے وہ کہتے تھے میں کسی جہاد میں نبی ﷺ کے ہمراہ گیا (وہاں ایک روز) میں اپنیاونٹ کی تلاش میں اپنے خیمہ سے نکلا تو دیکھا کہ میرے خیمہ کے گرد کچھ عورتیں ہیں لہذا میں پھر اپنے خیمہ میں لوٹ گیا اور میں نے انی پوشاک پہنی پھر میں ان کے پاس آی اور وہاں بیٹھ گیا ان سے باتیں کرنے لگا اسی اثنا میں نبی ﷺ تشریف لائے اور آپ نے فرمایا کہ اے جبیر تم کیوں یہاں بیٹھے ہو میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ایک میرا اونٹ بھاگ گیا ہے (اس کی تلاش میں نکلا ہوں) اور بعد اس کے راوی نے پوری حدیث کر ک۔۔۔

مزید

(سیدنا) جبیر (رضی اللہ عنہ)

  ابن مطعم بن عدی بن نوفل بن عبد مناف بن قصی۔ قرسی ہیں نوفلی ہیں۔ کنیت ان کی ابو محمد ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں ابو عدی ہے۔ ان کی والدہ ام حبیب ہیں اور بعض لوگ کہتے ہیں ام جمیل بنت سعید بنی عامر بن لوی سے۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں ام جمیل بنت شعبہ بن عبداللہ بن ابی قیس بن عامربن لوی سے۔ اور جبیر کی والدہ کی والدہ ام حبیب بنت عاص ابن امیہ بن عبد شمس۔ یہ زبیر کا قول ہے۔ بردباران قریس اور ان کے سرداروں میں سے تھے۔ ان سے قریش کا بلکہ تمام عرب کے نسبکا علم حاصل کیا جاتاہے اور یہ کہتے تھے کہ میں نے نسب (کا علم) ابوبکر صدیق رضیالہ عنہس ے حاصل کیا ہے۔ یہ نبی ھ ک حضور میں حاضر ہوئے تھے اور ایسران بدر کی سفارش کی تھی آپنے فرمایاکہ اگر تمہارے بوڑھے باپ زندہ ہوتے اور وہ ان کی بابت کہتے تو بے شک ہمان کی سفارش مان لیتے ان کے ولد کا رسول خدا ھ پر ایک احسان تھا انھوں نے رسول خدا ﷺ  کو پناہ دی تھی جب آ۔۔۔

مزید

(سیدنا) جبیر (رضی اللہ عنہ)

  کبیرہ بنت سفیان کے غلامت ھے۔ انکا ذکر ان لوگوں میں ہے جنھوں نے نبی ﷺ کا زمانہ پایا تھا۔ یحیی بن ابی وقیہ ابن سعید نے اپنے والد سے رویت کی ہے کہ وہ کہتے تھے مجھ سے میری سیدہ کبیرہ بنت سفیان نے بیانکیا اور وہ ان عورتوں میں تھیں جنھوں نے (رسول خدا ﷺ سے )بیعت کی تھی (جن کا ذکر قران عظیم میں ہے) وہ کہتی تھیں کہ میں نے عرض کیا یارسول اللہ میں نے زمانہ جاہلیت میں اپنی چار بیٹیاں زندہ درگور کی ہیں آپ نے فرمایا کہغلاموںکو آزاد کرو کبیرہ مجھ سے کہتی تھیں لہا میں نے تمہارے باپ سعید کو اور ان کے بیٹوں میسرہ ور جبیر کو اور ام میسرہ کو آزاد کر دیا۔ انکات ذکرہ ابنمندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) جبیر (رضی اللہ عنہ)

  ابن حیہ ثقفی۔ ابو موسی نے کہا ہے کہ علی بن سعید عسکری نے ابواب میں ان کا ذکر کیا ہے اور ابوبکر بن ابی علی نے اور یحیی نے بھی ان کی متابعت کی ہے۔ یہ تابعی ہیں صحابہ سے رویت کرتے ہیں۔ جریر بن عازم نے حمید طویل سے انھوں نے جبیر بن حیہ ثقفی سے روایت کی ہے ہ وہ کہتے تھے نبی ﷺ جب اپنی کسی صاحبزادی کا نکاح کرنا چاہتے تھے تو ان کے پردے میں جاکے بیٹھ جاتے تھے اور فرماتے تھے کہ فلاںشخص (٭مطلب یہ ہے کہ آنحضرت علیہ السلام نے بغیر استمزاج کے اپنی صاحبزادیوںکا نکاح کسی سے نہیں کیا اور استمزاج کی صورت یہ تھی جو اس رویت میں کی گئی کہ حضرت ان کے سامنے اس شخص کا ذکر فرماتے تھے جس سے نکاح نظور ہوتا تھا پھر اگر نامنظوری کے کچھ اشارات آپ کو معلوم ہو جاتے تو آپنکاح نہ کرتے اور بحالت سکوت آپ نکاح کر دیتے) فلاں عورت کا ذکر کرتا ہے پس اگر وہ کچھ کہتیں اور عرض کرتیں تو آپ ان کا نکاح (اس شخص سے) نہ کرتے تھے ا۔۔۔

مزید

(سیدنا) جبیر (رضی اللہ عنہ)

ابن حویرث بن نفید بن عبد بن قصی بن کلاب۔ ابن شاہیں وغیرہ نے ان کا ذکر لکھا ہے انھوں نے نبیﷺکا زمانہ پایا تھا مگر نہ آپ کو دیکھا اور نہ اپ سے کوئی رویت کی۔ ہاں بواسطہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے نبی ﷺ سے رویت کی ہے آپ نے فرمایا میرے گھر اور میرے منبرک ے درمیان میں ایک باغ ہے جنتکے باغوں میں سے۔ ان سے سعید بن عبدالرحمن ابن یربوع نے رویتکی ہے۔ اور عروہ بن زبیر نے ان کا ذکر کیا ہے اور انوھں نے ان کا نام حبیب بتایا ہے۔ انکے والد حویرث فتح مکہکے دن (بحالت کفر)مقتول ہوئے ان کو حضرت علی نے قتل کیا تھا۔ یہ روایت ان کے بیٹے جبیر کے صحابی ہونے پر اور دولت دیدار (نبی ﷺ) سے مشرف ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر اور ابو موسی نے لکھا ہے اور ابو عمر نے کہا ہے کہ ان کے صحابیہونے میں اعتراض ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) جابر (رضی اللہ عنہ)

  ابن عیاش۔ ابو نعیم نے کہا ہے کہ ان کی کوئی حدیث معلوم نہیں۔ ابو نعیم نے اسیط رحمختصر ذکر ان کا لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) جابر (رضی اللہ عنہ)

  ابن عوف۔ کنیت ان کی ابو اوس ثقفی ہے۔ ابو عثمان یعنی سعید بن یعوب سراج قرشی نے افراد میں ان کا تذکرہ لکھا ہے ان سے ابن مندویہ نے نقل کیا ہے۔ حماد بن سلمہنے یعلی بن عطاء سے انھوں نے اپنے والد سے انھوںنے اوس بن ابی اوس سے انھوںنے ان کے والد سے جن کا نام جابر تھا روایت کی ہے کہ نبی ﷺ نے نماز پڑھی اور (وضو میں) اپنے دونوں پیروں (٭یا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ پیروں پر گرد و غبار تھا اس کو پونچھ کر صاف فرمایا یا یہ کہ موزے پہنے ہوئے تھے ان پر مسح کیا یا کہ خفیف طور سے مسح کا لفظ ان تینوں معانی کا احتمال رکھتا ہے) پر مسح فرمایا۔ اس حدیث کو ہشیم نے اور شعبہ نے بھی یعلی سے اسی طرح روایت کی اہے۔ اور شریک نے بھی اس حدیث کو یعلی سے رویت کیا ہے انوں نے یعلی کے اور وس کے درمیان میں ور کسی کو زکر نہیں کیا۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) جابر (رضی اللہ عنہ)

    ابن عمیر انصاری۔ انکا صحابی ہونا ثابت ہے۔ انکا شمار اہل مدینہ میں ہے۔ ان سے عطاء بن ابی رباح نے رویت کی ہے۔ ہمیں محمد بن عمر مدینی نے کتابۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں قاضی ابو احمد نے اور حبیب بن حسن نے اور محمدبن جنبش نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں خلف بن عمرو عکبری نے خبر دی وہ کہتے تھے میں معافی بن سلیمان نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں موسی بن اعین نے ابو عبدالرحیم نے یعنی خالد بن یزید سے انھوں نے عبدالرحیم زہری سے انھوں نے عطا سے نقل کر کے خبر دی کہ انھوںنے جابر بن عبداللہ انصاریکو اور جابر بن عمیر انصاریکو دیکھا کہ یہ دونوں تیر اندازی کر رہے تھے ان میں سے ایک کوئی تھک کر بیٹھ گیا تو دوسرے نے کہا کیا تم تھک گئے اس نے کہا ہاں تو اس نے کہا کہ کیا تم نے رسول خد ﷺ کو یہ کہتے نہیں سنا کہ جو چیز ذکر اللہ کی قسم سے نہ ہو وہ لعب ہے سوا ان چار چیزوں کے مرد کا اپنی عورت سے اختلاط کرنا اور آدم۔۔۔

مزید

(سیدنا) جابر (رضی اللہ عنہ)

۔   ابن عتیک اور بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نام جبر بن عتیک بن قیس بن حارث بن ہشیہ بن حارث بن امیہ بن زید بن معاویہ ابن مالک بن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس انصاری اوسی۔ بنی معاویہ میں سے ہیں یہ ابن اسحاق کا قول ہے کلبی نے ان کا نسب ایسا ہی بیان کیا ہے صرف یہ کہ انھوںنے پہلے حارث کو اور زید کو (منسب سے) ساقط کر دیا ہے۔ یہ جابر بدر میں اور تمام غزوات میں رسول خدا ھ کے ہمراہ شریک تھے۔ کنیت ان کی ابو عبداللہ ہے اور ابن مندہ نے کہا ہے کہ کنیت ان کی ابو الربیع ہے۔ ابو نعیم نے کہا ہے کہ یہ وہم ہے یہ کنیت عبداللہ بن ثابت ظفری کی ہے۔ سال فتح (مکہ) میں بنی معاویہ کا جھنڈا انھیں (جابر) کے ہاتھ میں تھا یہ بھائی ہیں حارث ابن عتیک کے ان سے ان کے دونوں بیٹوں عبداللہ اور ابو سفیان نے اور عتیک بن حارث بن عتیک نے روایت کی ہے۔ ہمیں فتیان بن احمد بن محمد معروف بہ ابن سمیںہ جوہری نے اپنی سند سے قعبنی سے انھوںن۔۔۔

مزید