جمعرات , 27 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Thursday, 18 December,2025

پسنديدہ شخصيات

(سیدنا) جابر (رضی اللہ عنہ)

  بن سمرہ بن جنادہ بن جندب بن حجیر بن رباب بن حبیب بن سوائۃ بن عامر بن صعصعہ عامری ثم السوائی۔ بعض لوگ ان کا نسب یوں بیان کرتے ہیں جابر بن سمرہ بن عمرہ بن جندب ان کی کنیت میں اختلاف ہے بعض لوگ کہتے ہیں ابو خالد اور بعض لوگ کہتے ہیں ابو عبداللہ یہ بنی زہرہ کے حلیف ہیں اور حضرت سعد بن ابی وقاص کی بہن کے بیٹے ہیں ان کی والدہ خالدہ بنت ابی وقاص ہیں۔ کوفہ میں رہتے تھے وہیں ایک گھر بنا لیا تھا بشر بن مروان جب حاکم کوفہ تھا اس وقت انھوں نے وفات پائی ان کے جنازے کی نماز عمرو بن حریث مخزومی نے پڑھائی۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں سن۶۶ھ میں بعہد مختار انھوں نے وفات پائی۔ انھوں نے نبی ﷺ سے بہت سی حدیثیں روایت کی ہیں ان سے شعبی نے اور عمر بن سعد بن ابی وقاص نے اور تمیم بن طرفہ طائی اور ابو اسحاق سبعی اور ابو خالد والبی اور سماک بن حرب اور حصین بن عبدالرحمن اور ابوبکر بن ابی موسی وغیرہم نے روایت کی ہے۔ ہم۔۔۔

مزید

(سیدنا) جابر (رضی اللہ عنہ)

  ابن سلیم۔ بعض لوگ ان کو سلیم بن جابر کہتے ہیں مگر پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔ کنیت ان کی ابو جری۔ تمیمی ہیں ہجیمی ہیں ہجیم بن عمرو بن تیم کی اولاد سے۔ بخاری نے کہا ہے کہ ہمارے نزدیک ابو جری کا صحیح نام جابر بن سلیم ہے۔ اور ابو احمد عسکری نے کہاہے کہ سلیم بن جابر صحیح ہے واللہ اعلم۔ بصرہ میں رہتے تھے ان سے ابن سیرین نے اور ابو تمیمہ ہجیمی نے رویت کی ہے۔ ہمیں عبدلوہاب بن ہبۃ اللہ بن عبدالوہاب دقاق نے اپنی سند سے عبداللہ بن احمد بن حنبل تک خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں یزید نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے سلام بن مسکین نے عقیل بن طلحہ سے نقل کر کے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے ہجیمی نے بیان کیا وہ کہتے تھے کہ میں رسول خدا ﷺ کے حضور میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ہم لوگ جنگل کے رہنے والے ہیں ہمیں کوئی ایسی بات بتایئے جو ہمیں نفع دے حضرت نے فرمایا ۔۔۔

مزید

(سیدنا) جابر (رضی اللہ عنہ)

  بن سفیان انصاری زرقی۔ بنی زریق بن عامر بن زریق یعنی عبد بن حارثہ بن مالک بن عضب بن جشم بن خزرج سے ہیں۔ ان کے والد سفیان معمربن حبیب بن وہب بن حذافہ بن جمح کی طرف منسوب ہیں کیوں کہ عمر نے ان سے حلف کی دوستی کی تھی اور مکہ میں ان کو متبنی بنایا تھا یہ ابن اسحاق کا قول ہے یہ جابر اور جنادہ اپنے والد کے ہمراہ سرزمیں حبش سے  دو کشتیوں میں سوار ہو کے آئے تھے وہ دونوں کشتیاں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں غرق ہوگئیں ان کے اخیافی بھائی شڑجیل بن حسنہ ہیں سفیان نے ان کیو الدہس ے مکہ میں نکاح کیا تھا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) جابر (رضی اللہ عنہ)

  ابن ابی سبرہ اسدی۔ طارق بن عبدالعزیز ابن عجلانس ے انھوں نے ابو جعفر یعنی موسی بن مسیب سے انھوں نے سالم بن ابی الجعد سے انھوںنے جابر بن ابی سبرہ سے انھوںنے نبی ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ نے جہاد کا ذکر فرمایا اور کہا کہ شیطان بن آدم کے لئے ہر راستے میں بیتھا چنانچہ اسلامکے راستے میں بھی بیٹھا ہے اور کہتا ہے کہ کیا تو مسلمان ہوا جاتا ہے اور اپنے باپ دادا کا دین چھوڑے دیتا ہے اگر وہ شخص اس کی بات نہیں مانتا اور مسلمان ہو جاتا ہے تو پھر ہجرت کی طرف اسے شبہ دلاتا ہے کہتا ہے ہک کیا تو ہجرت کر جائے گا اور اپنے زمیں و آسمان اور اپنے پیدائش کے مقام کو چھوڑ دے گا اور اپنے مال کو ضائع کر دے گا اگر وہ اس کو بھی نہیں مانتا اور ہجرت کر جاتا ہیت و پھر جہاد کی طرف سے اسے شبہ دلاتا ہے کہتا ہے کہ کیا تو جہاد کرے گا اور اپنا خون بہائے گا (تیرے بعد) تیری بی بیس ے کوئی دوسرا نکاح کر لے گا اور تیرا مال بانٹ ۔۔۔

مزید

(سیدناا) جابر ابن خالد (رضی اللہ عنہ)

   بن مسعود بن عبدالاشہل بن حارثہ بن دینار بن نجار انصاری خزرجی نجاری ان کا نسب ابو نعیم اور ابو موسی نے اسی طرح بیان کیا ہے اور ان دونوں نے کہا ہے کہ یہ اشہلی ہیں اور انصار میں اشہلی مطلقا اسی کو کہتے ہیں جو عبدالاشل کی اولاد میں ہو جو سعد بن معاذ کی کے گروہ سے ہیں اور ایسے موقع پر کہا جاتا ہے کہ یہ بنی دینار سے ہیں پھر بنی عبدالاشہل سے ہیں تاکہ اشتباہ جاتا رہے۔ عروہ نے اور محمد بن اسحاق نے اور موسی بن عقبہ نے کہا ہے کہ یہ جنگ بدر اور احد میں شڑیک تھے اور اس عقبہ نے کہا ہے کہ ان کی کوئی اولاد نہ تھی ابو موسی نے ابن مندہ پر استدراک کرنے کے لئے ان کا تذکرہ لکھا ہے حالانکہ ابن مندہ نے ان کا تذکرہ لکھا ہے اور ابن اسحاق سے شہدائے بدر کے ناموں میں  جابر بن عبدالاشہل کا تذکرہ نقل کیا ہے جو بنی دینار بن نجار سے ہیں پھر بنی مسعود بن عبدالاشہل سے ہوئے سبھوں نے ان کو مسعود بن عبدالاشہ۔۔۔

مزید

(سیدنا) جابر (رضی اللہ عنہ)

    ابن حابس یمامی یہ ایک مجہول شخص ہیں اور ان کی حدیث کی سند میں اعتراض ہے ان کی حدیث حصین بن حبیب نے اپنے والد سے رویت کی ہے وہ کہتے تھے ہمس ے جابر بن حابس نے بیان کیا کہ نبی ﷺ فرماتے تھے جو شخص میری طرف ایسی بات منسوب کر دے جو میں نے نہیں کہی تو وہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں ڈھونڈھ لے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو عمر نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) جابر (رضی اللہ عنہ)

  ابن اسامہ جہنی۔ ان کا شمار اہل حجاز میں ہے۔ ان سے معاذ بن عبداللہ بن حبیب نے رویت کی ہیوہ کہتے تھے کہ ہمیں ابو الفرج ابن محمود اصفہانی نے اپنی سند سے قاضی ابوبکر احمد بن عمرو بن ضحاک بن مخلد تک خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے ابراہیم بن منذر جزامی نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں عبداللہ بن موسینے معاذ بن عبداللہ سے انھوں نے جابر بن اسامہ جہنی سے رویت کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے میں نے بازار میں رسول خدا ﷺ سے ملاقات کی آپ اپنے اصحاب کے ہمراہ جارہے تھے میں نے صحابہ سے پوچھا کہ آپ لوگ کہاں کا قصد رکھتے ہیں انھوں نے کہا کہ ہم تمہاری قوم کے لئے مسجد کی حد قائم کرنا چاہتے ہیں چنانچہ جب میں لوٹ کر آیا تو میں نے دیکھا کہ میری قوم ک لوگ کھڑے ہوئے ہیں میں نے کہا کہ کیوں کھڑے ہو انھوں نے کہا کہ رسول خدا ﷺ نے ہمارے لئے مسجد کی حد قائم کر دی اور جانب قبلہ میں باریک لکڑی خود آپ نے گاڑ کر نصب فرما دی ہے۔ ان۔۔۔

مزید

(سیدنا) جابر ابن الازرق (رضی اللہ عنہ)

   غاضری۔ ان کا شمار اہل حمص میں ہے ان سے ابو راشد حبرانی نے رویت کی ہے کہ انھوں نے کہا میں رسول خدا ﷺ کے حضور میں ایک سواری پر کچھ مال لے کر حاضر ہوا (حضرت سفر حجۃ الوداع میں تھے اور لوگوں کے بیچ میں گھرے ہوئے تھے) میں اپنی اونٹنی کو حضرت کی طرف بڑھاتا رہا یہاں تک کہ میں وہاں تک پہنچ گیا پھر آنحضرت علیہ السلام چمڑے کے ایک خیمہ میں فروکش ہوئے اور (خیمہ کے) دروازہ پر (محافظت کے لئے) تیس آدمیوں سے زیادہ تھے ان کے اپس کوڑے تھے میں قریب گیا تو (ان میں سے) ایک شخص مجھے دیکھنے لگا میں نے کہا واللہ اگر تو مجھے دھکیلے گا تو میں بھی تجھے دھکیلوں گا اور اگر تو مجھے مارے گا تو میں بھی تجھے ماروں گا اس نے مجھے کہا کہ اے تمام لوگوں سے بدتر میں نے کہا خدا کی قسم تو مجھ سے بھی بدتر ہے اس نے پوچھا کہ یہ کیوں میں نے کہا میں یمن سے آیا ہوں تاکہ رسول خدا ﷺ سے حدیثیں سنوں اور یاد کر لوں پھر اپنی قوم۔۔۔

مزید

(سیدنا) جابان ابو میمون (رضی اللہ عنہ)

  کنیت ان کی ابو میمون ان سے ان کے بیٹے میمون نے روایت کی ہے ہ انھوں نے کہا میں نے رسول خدا ﷺ کو کئی مرتبہ فرماتے ہوئے سنا یہاں تک کہ آپ نے دس مرتبہ اسی کی تکرار فرمائی کہ جو شخص کسی عورت سے نکاح کرے اور اس کی نیت رکھت ہو کہ اسے اس کا مہر نہ دے تو اللہ عزوجل سے اس حالت می ملے گا کہ زنای ہوگا یہ حدیث اسی طرح انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے بشرط یہ کہ محفوظ ہو۔ ان کا تذکرہ ابن مدہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) ثور (رضی اللہ عنہ)

  یزید بن ثور سلمی کے والد ہیں کنیت ان کی ابو امامہ ہے۔ انھوں نے خود اور ان کے بیٹے یزید اور ان کے پوتے عن بن یزید نے (رسول خدا ﷺ سے) بیعت کی ہے۔ یہ محمد بن جعفر مطین کا قول ہے انھوں نے ان کا نام ثور بتایا ہے ہمیں یحیی بن ابی الرجاء یعنی محمود بن سعد نے اپنی سند سے ابن ابی عاصم تک خبر دی اور محمد بن عبید بن حساب نے بھی ہمیں خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو عوانہ نے ابو الجویریہ جرمی سے انھوںن معن بن یزید سے نقل کر کے خبر دی وہ کہتے تھے میں نے اور میرے والد نے اور میرے دادا نے رسول خدا ﷺ سے بیعت کی میں نے آپ کے سامنے ایک مقدمہ بھی پیش کیا تھا آپنے میرے ہی موافق فیصلہ فرمایا اور جب میری منگنی ہوئی تو آپ ہی نے میرا نکاح پڑھا معن کہتے تھے کہ مال غنیمت حلال نہیں ہوتا جب تک ہ برابر برابر سب کو تقسیم نہ کر دیا جائے جب تقسیم کر دیا جائے تو ہمیں جائز ہے کہ ہم تجھے دیں۔ ان کا تزکرہ بان مندہ اور ابو ۔۔۔

مزید