بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

حضرت سید شیخ محمد سعید بن سید محمد المغربی

سید شیخ محمد سعید بن سید محمد المغربی رحمۃ اللہ علیہ صاحبِ فضیلت وجاہ،صاحبِ تقویٰ وورعِ عالمِ باعمل مولانا سید محمد سعید مدینہ منورہ میں علماء وفضلاء کے مرجع اور عوام الناس کے جائے پناہ تھے۔اصحابِ مراتب آپ کی طرف لوٹ کرآتے۔سکون والے شہر مدینہ منورہ میں دلائل الخیرات کی اجازت لینے کے لئے لوگ آپ کے حضور حاضر ہوتے اور عزت وفضیلت پاکر واپس ہوتے۔1324 ھ میں امامِ اہلسنت مولانا احمد رضاخان رحمۃ اللہ علیہ جب آستانیہ عالیہ نبویہ (علی صاحبہا والہ افضل الصلاۃ واکمل السلام) چومنے کی سعادت سے بہرہ مند ہوئے تو بیشمار علماء وفضلاء طالب علم وفضل بن کر حاضر ہوئے، محمد سعید المغربی رحمۃ اللہ علیہ بھی حاضر ہوئے۔سلاسل شریعت وطریقت کے حصول علو سند کے خواہاں ہوئے اور حدیثِ مسلسل بالاولیت کا سماع کیااور تمام سلاسل طریقت اور شریعت کے تمام علوم کی اجازتِ تامہ سے مشرف ہوئے۔ ماخذ ومراجع: خلفاء اعلیٰ حضرت (رحمۃ اللہ ۔۔۔

مزید

حضرت سید محمد عمر بن ابو بکر رشیدی

سید محمد عمر بن ابو بکر رشیدی رحمۃ اللہ علیہ آپ حج وطواف کرانے پر مامور تھے۔ اسی لئے آپ عمر المطوف  کے نام سے مشہور ہوئے۔ 11 صفر المظفر 1324 ھ کو ایک مجلس میں سید عمر نے اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت امام احمد رضاخان رحمۃ اللہ علیہ سے علوم، حدیث اور دیگر مرویات کی اجازت طلب فرمائی، آپ نے انہیں زبانی اجازت عطا فرمائی، بعدہ تحریری اجازت سے بھی نوازا۔ ماخذ ومراجع: خلفاء اعلیٰ حضرت (رحمۃ اللہ علیہ)۔۔۔

مزید

حضرت شیخ مولانا محمد یوسف مکی

شیخ مولانا محمد یوسف مکی  رحمۃ اللہ علیہ مولانا محمد یوسف علم وفضل میں کمال درجے پر فائزتھے۔ حرم شریف میں مولانا رحمت اللہ کیرانوی علیہ الرحمہ کے مدرسی صولتیہ میں مدرس بھی تھے۔24 صفر المظفر 1324 ھ کو امام احمد رضاخان رحمۃ اللہ علیہ سے نسبت علوم وسلاسل طریقت کے شرف سے مشرف ہوئے۔ ماخذ ومراجع: خلفاء اعلیٰ حضرت (رحمۃ اللہ علیہ)۔۔۔

مزید

حضرت مولانا شیخ محمد بکر رفیع

حضرت مولانا شیخ محمد بکر رفیع رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ کو مکہ مکرمہ میں 3صفر المظفر 1324 حھ کو سندِ اجازت وخلافت ملی۔ سندِ اجازت میں سے چوتھا نسخہ ٔ اجازت آپ کا عطا ہو۔    ۔۔۔

مزید

حضرت جسٹس مکہ مکرمہ شیخ اسعد دھان

جسٹس مکہ مکرمہ شیخ اسعد دھان رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: آپ علیہ الرحمہ کا نام شیخ اسعد بن علامہ احمد بن اسعد بن احمد بن فھامہ تاج الدین بن احمد بن فقیہ امام ابراہیم مکی تھا۔ (رحمۃ اللہ علیہم) تاریخ ومقامِ ولادت: شیخ اسعد دھان رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت باسعادت 1280 ھ میں مکہ مکرمہ میں ہوئی۔ تحصیلِ علم: شیخ اسعد دھان رحمۃ اللہ علیہ نے قرآن مجید حفظ کرکے علمِ تجوید سیکھا اور اس میں کمال حاصل کیا۔آپ نے مدرسہ صولتیہ ومسجدِ حرام نیز بلد حرام کے جملہ علماء ومشائخ عظام سے تعلیم پائی۔ سیرت وخصائص: شیخ اسعد دھان رحمۃ اللہ علیہ علماء مکہ میں سے تھے۔ کوتاہ قد، نحیف  جسم اور داڑھی گھنی تھی۔وقار وہیبت آپ کی شخصیت میں عیاں تھے۔زہدو ورع اور اخلاص میں اپنے بھائی حضرت شیخ عبد الرحمن دھان سے کمتر نہ تھے، لیکن حصولِ علم کی غرض وغایت، اس کی اشاعت اور عبادت کے لئے  گوشہ نشینی تک محدود خیال نہ فرماتے، بلکہ۔۔۔

مزید

حضرت مولانا حاجی کفایت اللہ صاحب

حضرت مولانا حاجی کفایت اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ   آپ اعلیٰحضرت قدس سرہٗ کے خادم خاص تھے اور اس خدمت پر مامور تھے کہ باہرآنے والی ڈاک اعلیٰ حضرت کی خدمت میں پیش کرتے اور باہر جانے والی ڈاک ،ڈاک خانہ تک پہنچادیتے۔آپ کا شُمار اعلیٰ حضرت کے محبوب خلفاء میں ہوتا ہے۔ افسوس کہ آپ کے تفصیلی حالات دستیاب نہ ہوسکے۔ ماخذومراجع: تذکرہ خلفائے اعلیٰ حضرت۔  ۔۔۔

مزید

مولانا سید نور الحسین نگینوی

مولانا سید نور الحسین نگینوی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی:سید نورالحسن۔قصبہ نگینہ کی نسبت سے"نگینوی"کہلاتے ہیں۔والد کااسمِ گرامی: آپ کے والد سید ظہور الحسن محکمہ پولیس میں مُلازم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک عارف کامل تھے۔ تاریخِ ولادت: آپ کی ولادتِ باسعادت ؁ 1898ء میں محلہ "سادات نگینہ"میں ہوئی۔آپ کے آباؤ و اجداد میں سے ایک بزرگ اورنگ زیب عالمگیر رحمۃ اللہ علیہ کے عہد حکومت میں ہندوستان تشریف لائے۔اور صُوبہ جات متحدہ آگرہ اور اودھ کے مشہور قصبہ "بجنور"کےایک دیہات "نگینہ"میں اقامت گز یں ہوئے۔ تحصیلِ علم: مولانا سید نور الحسن نے ابتدائی تعلیم و تربیت کے بعد تفسیر،حدیث ،منطق ،معقول و منقول اور دیگر علوم میں اپنے وقت کے اجلہ علماء کرام سے تحصیلِ علم کرکے  مہارت  تامہ حاصل کی۔ بیعت وخلافت: ابتدائی بیعت اپنے والد مکرم سے کی۔پھر ان کے وصال کے بعد حضرت محمد صدیق آلو مہاروی (ضلع سیال۔۔۔

مزید

حضرت میر مومن علی مومنین جنیدی

میر مومن علی مومنین جنیدی رحمۃ اللہ علیہ    آپ کے حالات شریفہ آپ کےنواسے مولانا سعید احمد انصاری مرحوم نے اپنی تالیف"موجِ صبا"میں شامل کئے ہیں۔ہم وہیں سے مختصر حالات پیش کرتے ہیں۔ دراصل یہ ایک مکتوب ہے جو انہوں نے اپنے ایک عزیز مُنشی نور الحسن صاحب کو لکھا ہے مُلاحظہ فرمائیں:           ‘‘آپ کو نا نامیاں تو یاد ہوں گے:یعنی میرے حقیقی نانا میر مومن علی صاحب جنیدی :وہ مولانا احمد رضا خاں بریلوی کے اجل خلفاء میں تھے ناگپور کے اتوارہ بازار میں ایک دینی مدرس قائم کیا تھا۔اس کا نام علی گڑھ کے جوڑ پر "مدرسۃ العلوم مسلمانان "تھا۔ یہ سی پی میں پہلا میں پہلا اسلامی اور دینی مدرسہ تھا۔ نانا میاں کٹر سُنی حنفی تھے اور مذہبی صلابت ان کی زندگی سے گزر کر شاعری تک میں سرائیت کر گئی تھی ان کا دیوان شاید آپ نے دیکھا ہوگا مومن تخلص کرتے ت۔۔۔

مزید

حضرت مولانا سید محمد حسین میرٹھی بریلوی

حضرت مولانا سید محمد حسین میرٹھی  بریلوی رحمۃ اللہ علیہ سیرت وخصائص:آپ اعلیٰ حضرت قدس سرہٗ کے  خلیفہ خاص اور معتمد خصوصی تھے۔اعلیٰ حضرت نے مسلک اہلسنت کی تبلیغ کےلیے آپ کو میرٹھ میں مستقل سکونت اختیار کرنے کا مشورہ دیا۔چنانچہ آپ نے محلہ نگر میں کرایہ پر مکان لےکر اعلیٰ حضرت کےحُکم کی تعمیل کی، اور شہر کی ممتاز جامع مسجد "خیر المساجد"کونمازبا جماعت ادا کرنے کےلیے منتخب کیا،(میرٹھ میں علماء دیوبند کے اثر ات اس لیے زیادہ تھے کہ مدارس عربیہ اور بعض مساجد میں ان کی نمائشی حنفیت،فاتحہ، نذرونیاز میں ان کی شرکت نے عوام کی آنکھوں،پر پردے ڈال رکھے تھے)میرٹھ پہنچ کر آپ  نے تجارت کو ذریعہ معاش بنایا۔اس سلسلے میں ایک" خضاب" تیار کیا اور ایک "طلسمی پریس"ایجاد کیا۔پھر بریلی شریف حاضر ہو کر اعلی ٰحضرت  کے حُضور دونوں چیزیں پیش کر کے دعا کی درخواست کی ۔اعلیٰ حضرت نے خضاب کےمتعلق فرمایا ۔۔۔

مزید

حضرت علامہ حافظ محمد اسماعیل محمود آبادی

حضرت علامہ حافظ محمد اسماعیل محمود آبادی رحمۃ اللہ علیہ سیرت وخصائص:         "ریاست محمود آباد" (ضلع سیتا پور) کا مشہور قصبہ ہے حضرت مولانا محمد اسمعیل کا خاندان یہیں سکونت پذیر تھا۔میلاد خوانی کا  خاندان میں خصوصی اہتمام ہوتا تھا ۔مولانا کے والد حافظ محمد علی معصوم حضرت خواجہ عبد الصمد ابدال قدس سرہٗ کےمرید رشید تھے اور بسلسلہ مُلازمت کوٹھی عثمان پُور تشریف لاتےتو مولانا ان کی خاطر مدارت میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کرتے۔نعت خوانی کے ذریعہ بھی آپ کو مسروروشاداں رکھتے۔خواجہ صاحب سے گہری عقیدت کی بناپر اپنے چچا کی وساطت سے آپ نے حضرت ممدوح کی خدمت میں مستقل حاضری کی درخواست کی جو قبول کر لی گئی۔اس طرح آپ حضرت خواجہ صاحب کے ساتھ سفروحضرمیں شریک  رہنے لگے۔آپ نے تعلیم کی ابتدا میزان و منشعب  سےکی۔ تکمیل تعلیم کے دوران ہی حضرت خواجہ کا  1323ھ میں ۔۔۔

مزید