/ Friday, 01 November,2024

حضرت علامہ ابو الشاہ عبد القادر احمد آبادی

حضرت علامہ ابو الشاہ عبد القادر احمد آبادی علیہ الرحمۃ۔۔۔

مزید

حضرت استاذالعلماء مولانا محمد نواز نقشبندی

حضرت استاذالعلماء مولانا محمد نواز نقشبندی علیہ الرحمۃ۔۔۔

مزید

حضرت سید عمر گیلانی لاہوری

حضرت سید عمر گیلانی لاہوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سیّد محمد ہاشم گیلانی کے فرزندِ ارجمند اور مرید و خلیفۂ اعظم تھے۔ اپنے عہد کے شیخ الوقت، جیّد عالم اور مجتہد العصر تھے۔ سلوکِ نسبتِ قادریہ اور عقائد اہلسنّت دو بلند پایہ رسائل آپ کی علمی یادگار ہیں۔۱۰۳۱ھ میں پیدا ہُوئے اور ۱۱۱۵ھ میں وفات پائی۔ مرقد لاہور تکیہ املی والا میں واقع ہے۔ عمر چوں ز ونیا شد اندر بہشت عمرِ واصل شرعِ حق شد رقم ۱۱۱۵ھ   بتاریخ ترحیل آں باوقار عمر جاں نثار آمد اندر شمار ۔۔۔

مزید

فاضل متجر مولانا محمد عمر الدین ہزاروی

فاضل متجر مولانا محمد عمر الدین ہزاروی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب:اسمِ گرامی:مولانا عمرالدین۔لقب:علاقہ ہزارہ کی نسبت سے "ہزاروی"کہلاتے ہیں۔سلسلۂ   نسب اسطرح ہے: مولانا عمر الدین بن مولانا قمر الدین بن علاء الدین بن مراد بخش بن گل محمد ۔(علیہم الرحمہ )۔ مولدوموطن:  آپ " کوٹ نجیب اللہ" (ضلع ہری پور ہزارہ سے چھ میل دور ایک قصبہ ہے) میں پید ا ہوئے۔ تحصیلِ علم: ابتدائی تعلیم اپنے گھر پرہوئی۔والدِ گرامی جید عالمِ دین تھے،ان سے  اکتسابِ علم  کیا۔حضرت مولانا شاہ عبیداللہ مکی  علیہ الرحمہ سے تحصیل وتکمیل  ِ علوم کی۔ آپ نے   متحدہ ہندوستان کے مشاہیر علماء ِ کرام سے اکتسابِ  علم  کیا۔ آپ کو درسِ نظامی کے جملہ علوم وفنون پر حیرت انگیز حد تک مہارت حاصل تھی۔ یہی وجہ کہ حضرت  تاج الفحول آپ پر فخر فرماتے تھے۔ بیعت وخلافت:  آپ حضرت مولانا ۔۔۔

مزید

حضرت مولانا رحیم بخش آروی

حضرت مولانا رحیم بخش آروی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  آرہ،صوبہ بہار کے باشندے،جائے ولادت وسکونت ووفات س شہر آرہ میں ہے،علمائے رام پور،وسہارن پور سے درسیات پڑھی،حدیث کی چند کتابیں پھلواری شریف میں حضرت مولانا عبد الرحمٰن ناصری گنجی سےپڑھیں، یہیں مولانا سید سلیمان ندوی نے آپ سے درس لیا،اعلیٰ حضرت کا شہرہ سُن کر سہارن پور سے واپسی میں بریلی پہونچ کر مرید ہوئے،اور فاضل بریلوی کی فیض صحبت سے فیض یاب ہوکر وطن آئے اور مدرسہ حنفیہ میں مدرس ہوئے،مسائل واعتقاد میں اختلاف کے باعث جدید مدرسہ قائم کیا،فیض الغربا منام رکھا،آرہ کے مشہور شیخ طریقت حضرت شاہ محمد فرید الدین نے آپ سے تعاون فرمایا، تاحینِ حیات آپ اس کے صدر مدرس اور مہتمم رہے،آپ کو فاضلِ بریلوی سے اجازت وخلافت بھی حاصل تھی،مدرسہ فیض الغرباء کے طلبل کی دستار بندی کی، اکثر مجلسوں میں آپ کی دعوت پر فاضل بریلوی نے آرہ تشریف لےجاکر دستار باندھی،حضر۔۔۔

مزید

فخر المدرسین مولانا علامہ  ابو الفتح محمد اللہ بخش(داں بھچراں)

فخر المدرسین مولانا علامہ  ابو الفتح محمد اللہ بخش قدس سرہٗ(داں بھچراں)            مناظر سنت فخر المدرسین حضرت مولانا علامہ ابو الفتح محمد اللہ بخش بن مولانا فضل احمد بن مولانا سید رسول بن میاں شیخ احمد (قدست اسرارہم)۴ محرم،۱۲جون (۱۳۴۸ھ/۱۹۲۹ئ) بروز بدھ موضع شادیہ ضلع میانوالی میں پیدا ہوئے ، والد ماجد سے قرآن پاک حفظ کیا اور مقامی سکوم میں مڈل تک تعلیم حاصل کی ، صرف وحو کی ابتدائی کتابیں محلہ بلو خیل (میا نوالی ) میں اپنے وقت کے مشہور مدرس حافظ محمد احمد سے پڑھیں ، حافظ صاحب دیوبندی مکتب فکر سے تعلق رکھتے تھے ، ان کی کوششکے با سجود مولانا اللہ بخش کا زہن سلیم اعتقادی طور پر ان سے ہم آہنگ نہ ہو سکا ، پھر قسمت نے یا وری کی تو دو حاضرہ کے سب سے بڑ ے فیض رساں مدرس حضرت مولانا حافظ عطا محمد چشتی مدظلہ الا قدس کی بارگاہ میں دار العلوم ضیاء۔۔۔

مزید

حضرت مولانا محمد فضل رسول حیدر رضوی

حضرت مولانا محمد فضل رسول حیدر رضوی علیہ الرحمۃ ۔۔۔

مزید

حضرت سید شاہ مرتضی حیدر حسین میاں قادری برکاتی مارہروی

برادرِ اصغر حضور احسن العلماء حضرت سید شاہ مرتضیٰ حیدر حسین میاں قادری برکاتی مارہروی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ ابوبکر زکریا یحیی بن غوثِ اعظم

حضرت سید ابو زکریا یحییٰ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حضرت غوث الاعظم﷜ کے صاحبزادوں سے ہیں۔ علومِ فقہ و حدیث اپنے پدر بزرگوار سے حاصل کیے۔ اپنے وقت کے فاضل اور مقتدائے زمانہ گزرے ہیں۔ ولادت ۶؍ربیع الاول ۵۵۰ھ میں ہوئی اور وفات ۶۰۰ھ میں پائی۔ مزار بغداد میں اپنے بھائی شیخِ عبدالوہاب کے مزار کے متصل ہے۔ قطعۂ تاریخِ ولادت و وفات: شیخ زکریا ابویحیےٰ کہ بود قبلۂ حاجات و عارف حق نما عصمت آمد سالِ ترحیلش دگر ۶۰۰ھ   شاہِ عالی قرۂ چشمِ علی سالِ تولیدش نوشتم اے اخی عارفِ حق سیّد طیّب ولی ۶۰۰ھ             (خزینۃ الاصفیا قادریہ)۔۔۔

مزید

حضرت شیخ ابوبکر زکریا یحیی بن غوثِ اعظم

حضرت شیخ ابوبکر زکریا یحییٰ  بن غوثِ اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ چھٹی ربیع الاول ۵۵۰ھ میں متولد ہوئے، اپنے والد ماجد اور محمد بن عبد الباقی رحمۃ اللہ علیہ سے تفقہ حاصل کیا اور حدیث سنی، حسنِ سیرت و مکارمِ اخلاق میں یگانہ اور انکسار و ایثار نفس میں منفرد تھے۔ بہت سے لوگ اِن سے مستفید ہوئے۔ صغر سنی میں ہی مصر چلے گئے۔ پھر کبر سنی میں معہ اپنے فرزند سید عبد القادر رحمۃ اللہ علیہ کے واپس بغداد تشریف لائے اور شبِ برات ۶۰۰ھ میں انتقال کیا اور اپنے برادر مکرم سید عبد الوہاب رحمۃ اللہ علیہ کے پہلو میں مدفون ہوئے۔ (شریف التواریخ)۔۔۔

مزید