حضرت شاہ رضا شطاری (لاہور) رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنے عہد کے صوفیِٔ کمال، جیّد عالم اور صاحبِ فتویٰ بزرگ تھے۔ علومِ تفسیر و حدیث و فقہ میں اپنا ثانی نہ رکھتے تھے۔ دُور دُور سے طالبانِ علم و ہدایت آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر فیض یاب ہوتے۔ زہدہ عبادت اور دعوتِ اسمائے الٰہی میں بے نظیر تھے۔ مستجاب الدعوات تھے۔ مولانا شیخ محمد فاضل لاہوری کے مرید و خلیفہ تھے۔ سلسلۂ بیعت حضرت شیخ وجیہہ الدین گجراتی تک منتہی ہوتا ہے جو شیخ محمد غوث گوالیاری کے مرید تھے۔ ۱۱۱۸ھ میں وفات پائی۔ مزار لاہور میں ہے۔ بانعمتِ خلد گشت راضیدل گفت کہ آفتابِ خلد است۱۱۱۸ھچوں شاہ رضا والئِ والاتاریخِ وصالِ آں معلّٰی۔۔۔
مزیدحضرت سید حاجی عبداللہ گیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ والد کا نام سیّد اسماعیل بن سیّد اسحاق تھا۔ سلسلۂ قادریہ کے مشائخ کبار میں سے تھے۔ عالم و فاضل، عابد و زاہد اور متوکل و مستغنی المزاج بزرگ تھے۔ عمر بھر درس و تدریس اور ہدایتِ خلق میں مصروف رہے۔ کسی امیر و سلطان کے دروازے پر نہیں گئے۔ دنیا و اہل دنیا سے کچھ سرو کار نہ تھا۔ نواب زکریا خاں ناظم لاہور اور اس کے امراء آپ کے عقیدت مندوں میں داخل تھے۔ ۱۱۴۱ھ میں وفات پائی۔ مزار سیّد اسماعیل محدّث لاہوری کے مزار کے متصل ہے۔ رفت از دنیا چو در خلدِ بریں!سالِ ترحیلش بخواں ’’عاشق سخی‘‘۱۱۴۱ھ سیّد عبداللہ پیرِ رہنمانیز فرما ’’اہلِ نعمت مقتدا‘‘۱۱۴۱ھ۔۔۔
مزیدحضرت شیخ جمال اللہ نوشاہی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حضرت حافظ برخوردار کے فرزند ششم تھے۔ عالم و فاضل اور عارفِ کامل تھے۔ زہد و تقویٰ، عبادت و ریاضت اور ترکِ علائق میں بے نظیر تھے۔ صاحبِ ذوق و شوق و وجد و سماع بھی تھے۔ حالتِ وجد میں جس پر نظر ڈالتے تھے اُسے بھی بے خود و مدہوش بنادیتے تھے، وہ مست بادۂ الست ہوجاتا۔ بحالتِ خواب آپ کے دلِ بیدار سے ذکرِ ہُوکی آواز مسلسل آتی رہتی تھی جس کو تمام حاضرین بگوش ہوش سنتے تھے۔ آپ کے فرزند مولانا محمد حیات صاحبِ تذکرۂ نوشاہی رقم طراز ہیں۔ ایک روز آپ حضرت نوشاہ گنج بخش کے مزار کی زیارت کو گئے۔ دیکھا کہ وہاب نامی ایک زمیندار موضع اگر ویہ کا مزار کی ملحقہ زمین پر اپنے مویشی چرا رہا ہے۔ آپ نے اسے ایسا کرنے سے منع فرمایا مگر وُہ باز نہ آیا۔ آپ نے صبر فرمایا اور واپس تشریف لے آئے۔ اُسی رات بحکمِ الٰہی اس کے تمام مویشی مرگئے۔ اس پر بھی وُہ شرارتی نا بکا۔۔۔
مزیدفاضلِ جلیل مولانا محمد شمس الزماں قادری، لاہور رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ عمدۃ المدرسین حضرت مولانا ابوالبدر محمد شمس الزماں[۱] قادری رضوی بن میاں اللہ بخش (مرحوم) یکم جمادی الاوّل ۱۲؍اگست ۱۳۵۳ھ/ ۱۹۳۴ء میں علاقہ کمالیہ ضلع فیصل آباد کے موضع شیخ برہان میں پیدا ہوئے۔ آپ کے آباؤاجداد میں سے ایک بزرگ حاجی شیر المعروف دیوان چاولی مشائخ، حضرت بابا فریدالدین گنج شکر رحمہ اللہ کے ہم عصر گزرے ہیں۔ موصوف زہد و تقویٰ کے مجسمہ تھے اور حضرت بابا صاحب رحمہ اللہ کی خدمت میں اکثر حاضر ہوا کرتے تھے۔ علامہ شمس الزماں قادری کے والد میاں اللہ بخش مرحوم، حضرت پیر سید قطب علی شاہ رحمہ اللہ کے مریدِ خاص اور معتمد علیہ تھے، صاحب کشف بزرگ تھے، ذریعۂ معاش زراعت تھی اور علاقہ کے معروف کھلاڑی تھے۔ [۱۔ آپ کا نام محمد زمان تھا، لیکن حضرت محدث اعظم مولانا محمد سردار احمد رحمہ اللہ نے آپ کے نام کو شمس الزماں کے نام سے ب۔۔۔
مزیدفقیہ ِاعظم خلیفۂ اعلیٰ حضرت مولانا محمد شریف کوٹلوی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی:محمد شریف۔کنیت:ابویوسف۔لقب:"فقیہِ اعظم" اعلیٰ حضرت امامِ اہل سنت نے عطا کیا۔والد کااسمِ گرامی:حضرت مولانا عبدالرحمن نقشبندی علیہ الرحمہ ،جوکہ ایک متبحر عالمِ دین تھے۔ان کے علم وفضل کاشہرہ پورے ہندوستان میں تھا۔اسی طرح ان کی اہلیہ محترمہ بھی ایک عابدہ زاہدہ خاتون تھیں۔ سنِ ولادت: 1861کو" کوٹلی لوہاراں غربی"ضلع (سیالکوٹ، پنجاب،پاکستان) میں مولانا عبد الرحمن کے گھر پیداہوئے۔ تحصیلِ علم: آپ نے ابتدائی تعلیم سے لے کر منتہی درجوں تک کی تعلیم اپنے والدِگرامی سے حاصل کی،اسی طرح علمِ مناظرہ کی باریکیاں بھی اپنے والدِ گرامی سے بچپن میں ہی سیکھ لیں تھیں۔والد صاحب کے انتقال کےبعد مزید علم کی تحصیل کے لئےلاہورمیں "دارالعلوم انجمن نعمانیہ"میں داخلہ لیا۔حضرت فقیہِ اعظم علیہ الرحمہ۔۔۔
مزیدحضرت سید شرف الدین عیسیٰ بن غوث الاعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سید شرف الدین عیسیٰ نام، کنیت ابو عبدالرحمٰن، حضرت غوث الاعظم کے صاحبزادوں سے ہیں۔ تحصیلِ علوم اپنے والد گرامی ہی کے زیرِ سایہ کی تھی۔ حدیث و فقہ کا درس دیا کرتے تھے۔ کتاب جواہر الاسرار علمِ تصوّف کے حقائق و معارف میں آپ کی مشہور تصنیف ہے۔ کتابِ فتوح الغیب حضرت غوث الاعظم نے آپ ہی کے لیے تصنیف کی تھی۔ ۵۷۳ھ میں وفات پائی۔قطعۂ تاریخِ وفات: شیخ شرف الدین چو رفت اندر جناںکن رقم مسعود سیّد پیشوا!!۵۷۳ھ سالِ وصلِ آں شہِ اہل کمال!متقیِ پاک ہم سالِ وصال۵۷۳ھ۔۔۔
مزیدحضرت حاجی محمد ہاشم گیلانی لاہوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ جلیل القدر قادری مشائخ سے ہیں۔ والد کا نام سیّد صوفی علی بن بدر الدین تھا۔ سلسلۂ نسب سیّد محمد غوث حلبی اوچی گیلانی تک منتہی ہوتا ہے۔ صاحب علم و فضل و کمال تھے۔ بارہ برس تک ملک عرب و عجم و شام کی سیاحت کی تھی۔ اِس دورانِ سیاحت میں حلب جاکر اپنے جدِ بزرگوار شمس الدین حلبی کے مزار کی زیارت سے بھی مشرف ہُوئے اور دیگر بہت سے مشائخ کی صحبت سے اخذِ فیض کیا۔ پھر لاہور آکر درس و تدریس اور ہدایتِ خلق میں مصروف ہوگئے۔ مرجع خلائق تھے۔ ایک خلقِ کثیر نے آپ کی ذاتِ اقدس سے اکتسابِ فیض کیا۔ ایک سو بیس برس کی عمر میں ۱۰۸۷ھ میں بعہدِ اورنگ زیب عالمگیر وفات پائی۔ مزار صاحبِ تحقیقاتِ چشتی کی تحقیق کے مطابق تکیہ املی والا بیرون لوہاری دروازہ لاہور واقع ہے۔ شد چو در خلدِ معلّٰی از جہاںسالِ ترحیلش بہ سرور شدعیاں سیّد ہاشم ولئیِ مقتداماہ۔۔۔
مزید