/ Friday, 17 May,2024

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا)

زینب غیر منسوبہ،ہوسکتا ہے کہ یہ خاتون مذکورہ بالا خواتین میں سے ہوں،ابوموسیٰ نے کتابتہً ابوغالب احمد بن عباس اور فاطمہ عقلیہ سے ،انہوں نے ابوبکر بن ریدہ سے،انہوں نے ابوالقاسم طبرانی سے،انہوں نے عبداللہ بن احمد سے،انہوں نے شیبان بن فروخ سے،انہوں نے محمد بن زیاد برجمی سے،انہوں نے ابوظلال سے،انہوں نے انس بن مالک سے،انہوں نے اپنی والدہ سےروایت کی کہ میری والدہ کے پاس ایک بکری تھی،جس سے انہوں نےگھی بنایا،اور ایک کپی میں ڈال کر زینب کو دیا،کہ اسے حضورِ اکرم کے پاس لے جاؤ،ممکن ہے،وہ اس سے سالن تیار کریں، حضورِاکرم نے گھی لے لیا،اور فرمایا،کہ کپی خالی کر کے واپس کردو،جب وہ واپس آئیں،توام سلیم دروازہ بند کر کے کہیں کام کو چلی گئی تھی،زینب نے وہ کپی ایک میخ سے لٹکادی،جب ام سلیم واپس آئی تو کپی سے گھی ٹپک رہا تھا،اس پر انہوں نے زینب سے پوچھا،کہ کیا تونے گھی حضورِاکرم کی خد۔۔۔

مزید

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا)

زینب دختر مصعب بن زبیر بن ہاشم بن عبد مناف بن عبدالدار قرشیہ عبدریہ،ان کے والد غزوۂ اُحد میں شہید ہوگئے تھے،انہیں حضورِاکرم کی صحبت نصیب ہوئی،جناب مصعب کی ان کے بغیر اور کوئی اولاد نہ تھی،ان کی والدہ حمنہ دختر حجش تھیں،جو محمد اور عمران پسران عبیداللہ بن طلحہ کی ہمشیرہ تھیں کیونکہ طلحہ نے مصعب کے بعد حمنہ سے نکاح کرلیا تھا،اور زینب نے عبداللہ بن عبداللہ بن ابو امیہ بن مغیرہ مخزومی سے نکاح کیا تھا،اور ان کے بطن سے محمد اور مصعب وغیرہ پیدا ہوئے تھے، زبیربن بکار نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا)

زینب دختر مظعون بن حبیب بن وہب بن حذافہ بن جمح قرشیہ جمحیہ عثمان بن مظعون کی ہمشیرہ تھیں،عمر بن خطاب کی زوجہ اور عبداللہ بن عمر کی ام ولد اور حفصہ کی والدہ تھیں،ابوعمر کے مطابق یہ خاتون مہاجرات سے تھیں،ابو عمر لکھتے ہیں،مجھے ڈر ہے کہ یہ بات غلط نہ ہو،کیونکہ ایک روایت میں آیا ہے کہ یہ خاتون ہجرت سے پہلے ہی مکے میں فوت ہوگئیں تھیں،البتہ ان کی لڑکی حفصہ نے ہجرت کی تھی،ابو عمر اور ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے،ابوموسیٰ لکھتے ہیں کہ بعض احادیث میں مذکور ہے،کہ عبداللہ بن عمر نے اپنے والدین کے ساتھ ہجرت کی تھی۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا)

زینب دختر نبیط بن جابر انصاریہ مدنیہ،انس بن مالک کی زوجہ تھیں،اور بروایتے ان کا تعلق بنو احمسہ سے تھا،عبداللہ بن ادریس نے محمد بن عمارہ سے،انہوں نے زینب دختر نبیط سے روایت کی،کہ ابوامامہ نے اپنی وصیت میں،میری والدہ اور خالہ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سرپرستی میں دے دیا،ان کی وفات کے بعد حضورِاکرم کے پاس سونے اور موتیوں کا زیور لایاگیا،جسے بالیاں کہتے تھے، حضورِاکرم نےمیری والدہ حبیبہ اور میری خالہ کبشہ کو زیور عطا فرمائے،چنانچہ اس سے مجھے بھی کچھ حِصّہ ملا،اس خاتون کی والدہ کا نام فریعہ اور والد کا نا م ابو امامہ اسعدبن زرارہ تھا۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے اور ان کا نام زینب دختر جابر احمسیہ لکھاہے،ابنِ مندہ نے ان کا ذکر اسی طرح کیا ہے،ہاں البتہ ابوموسیٰ نے انہیں والد کی بجائے داداسے منسوب کردیا،اور ایسی مثالیں ان کی کتابوں میں بکثرت ہیں،کہ ایک آدمی ایک ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا)

زینب دختر قیس بن محزمہ بن مطلب بن عبدمناف قرشیہ مطلبیہ،انہیں دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھنے کا فخر حاصل ہے،وہ سدی مفسرکی آزاد کردہ خاتون ہیں،جنہوں نے کہ اپنے والد کو آزاد کرایا تھا،اسباط بن نصر نے سدی سے ،انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ زینب دختر قیس نے دس ہزار درہم پر مجھ سے مکاتبت کی،اور ایک ہزار درہم میرے لئے چھوڑ دئیے،تینوں نےذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا)

زینب دختر رافع،ابراہیم بن علی رافعی نے اپنی دادی زینب دختر ابو رافع سے روایت کی کہ میں نے خاتونِ جنّت کو دیکھا کہ وہ اپنے دونوں بچوں کو ساتھ لئے حضورِاکرم کی خدمت میں آئیں،جب نبیِ کریم مرض موت میں صاحبِ فراش تھے،خاتون جنت نے گزارش کی،یا رسول اللہ،یہ دونوں فرزند ہیں،انہیں اپنا وارث بنائیے،فرمایا حسن میر ی سرادری اور ہیبت کا اور حسین رضی اللہ عنہ میری جرأت اور سخاوت کا وارث ہوگا،ابو مندہ اور ابو نعیم نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا)

زینب دختر حجش زوجۂ رسول ِکریم جو عبداللہ بن حجش کی ہمشیرہ تھیں وہ اسدیہ ہیں اور بنو اسد سے ان کا تعلق ہے، اور ان کی والدہ امیمہ دختر عبدالمطلب تھیں،جو حضورِ اکرم کی پھوپھی تھیں،جناب زینب کی کنیت ام الحکم تھی،قدیم الاسلام تھیں اور مہاجرات سے،زید بن حارثہ سے ان کی شادی کی گئی تھی،تاکہ میاں بیوی کو کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ سے متعارف کرائے،اس کے بعد اللہ نے آسمانوں پر ان کا نکاح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کردیا، چنانچہ اٹھائیسویں پارے میں اس کا ذکر موجود ہے،آپ نے ہجرت کے تیسرے سال جناب زینب سے نکاح کیا،یہ ابو عبیدہ کا قول ہے،قتادہ کے مطابق یہ نکاح ہجرت کے پانچویں سال میں ہوا،ابن اسحاق کے مطابق یہ نکاح ام سلمہ سے نکاح کے بعد ہوا۔ عبدالوہاب ابن ہبتہ اللہ نے ابو غالب بن بناء سے ،انہوں نے ابومحمد جوہری سے،انہوں نے ابو بکر قطیعی سے ،انہوں نے محمد بن یونس سے ان۔۔۔

مزید

(سیّدہ )عمرہ(رضی اللہ عنہا)

عمرہ دخترمسعود بن اوس بن مالک بن سواد بن ظفر ظفریہ انصاریہ،محمد بن مسلمہ کی زوجہ تھیں، ان سے عبداللہ نامی ایک لڑکا پید اہوا،بقول ابن حبیب حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا)

زینب انصاریہ ،جو ابن مسعود انصاری کی زوجہ تھیں،علقمہ نے عبداللہ سے روایت کی،کہ زینب انصاریہ اور زینب ثقفیہ ہر دو حضور کی خدمت میں حاضر ہوئیں،اور اپنے شوہروں پر صرفِ مال کے بارے میں دریافت کیا،اور یہی حدیث اعمش نے ابو وائل سے انہوں نے عمروبن حارث بن مصطلق سے،انہوں نے اپنے بھتیجے سے روایت کی کہ زینب جو عبداللہ بن مسعود کی بیوی ہیں،انہوں نے زینب انصاریہ سے روایت کی کہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں،تو ان کی ہمنام ایک اور خاتون وہی بات پوچھنے حاضر ہوئی تھیں،جو بات میں پوچھنے گئی تھی، آپ نے فرمایا،تمہیں اس انفاق کے دو اجر ملیں گے،ایک اجر صدقے کا اور ایک قرابت کا،ابو عمر نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )عمرہ(رضی اللہ عنہا)

عمرہ دختر حزم انصاریہ،یہ ابن مندہ اور ابوعمر کا قول ہے،ابونعیم نے ان کے والد کا نام حرام لکھا ہے، اوریہ بھی لکھاہے،کہ ابن مندہ نے ان کانام عمرہ دختر حزم لکھاہے،یہ خاتون سعد بن ربیع کی زوجہ تھیں،جوغزوۂ احد میں شہید ہوگئے تھےیحییٰ بن ایوب نے محمد بن ثابت بنانی سے،انہوں نے محمد بن المنکندر سے ،انہوں نے جابر سے،انہوں نے عمرو سے روایت کی کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے لئےچھوٹی چھوٹیکھجوروں کے ایک جھنڈ میں آرام گاہ تیارکی،پانی چھڑکا،آپ کیلئے بکری ذبح کی،آپ نے گوشت تناول فرمایا،وضو کیا،اور نماز ظہر ادا کی،میں نے پھر بکری کا گوشت پیش کیا،آپ نے کھایا،نماز عصر اداکی اور نئے سرے سے وضو نہیں کیا۔ ابونعیم نے طبرانی سے انہوں نے یحییٰ بن عثمان بن صالح سے ،انہوں نے عمرو بن ربیع بن طارق سے،انہوں نے یحییٰ سے باسنادہ روایت کی،انہوں نے عمرہ دختر حرام لکھا ہے۔ ۔۔۔

مزید