/ Friday, 17 May,2024

(سیّدہ )عمرہ(رضی اللہ عنہا)

عمرہ دختر رواحہ،ہمشیرہ عبداللہ بن رواحہ،ان کا نسب ان کے بھائی کے ترجمے میں ذکر ہو چکا ہے، یہ خاتون نعمان بن بشیر کی والدہ تھیں،یہ وہ خاتون ہیں،جنہوں نےاپنے خاوند بشیرسے کہا تھا کہ وہ اپنے بیٹے نعمان کو کوئی چیز بطورہبہ دے،لیکن اس کے دوسرے بھائیوں کو نہ دے،انہوں نے بیوی کی بات مان لی،بیوی نے کہا،اب اس بات کی حضورسے اجازت لے لو،حضور نبیِ کریم نے دریافت فرمایا،کیا تم نے اپنے سب بیٹوں کے ساتھ یکساں سلوک کیاہے،انہوں نے کہا،نہیں ،فرمایا،میں اس بے انصافی کا گواہ نہیں بن سکتا،یہ وہی عمرہ ہیں جن کا ذکر قیس بن خطیم نے اشعار ذیل میں کیا ہے۔ (۱)جَدَّ بعمرۃ غنیابھادارھا فنھجرام شائناشانھا (ترجمہ)کیاعمرہ کی بے نیازی سچ مچ کی ہے،اور وہ ہم سے جُدا ہورہی،یاہماری اور اس کی حالت ایک ہی ہے۔ (۲)فَان تمس شطت بھادارھا وناح لک الیوم ھجرانھا (ترجمہ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )عمرہ(رضی اللہ عنہا)

عمرہ دختر سعد بن عمروبن زید مناہ بن عدی بن عمرو بن مالک بن تجار ام سعد بن عبادہ،مستغفری نے اسی طرح ان کا نام لکھاہے،ایک روایت میں عمرہ دختر سعد بن قیس مذکور ہے،ابوعمر نے عمرہ دختر مسعود بن قیس بن عمروبن عدی بن عمروام سعد بن عبادہ لکھاہے،انہوں نے ہجرت کے پانچویں سال میں وفات پائی، ان کی حدیث مشہور ہے،لیکن حدیث میں ان کا نام مذکور نہیں،ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے،ان کا ذکر پھر آئے گا۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )انیسہ نخعیہ( رضی اللہ عنہا)

انیسہ نخعیہ،انہوں نے معاذ بن جبل کے ورودِ یمن کا ذکر کیا ہے،جب وہ حضور ِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے تعمیل فرمان میں وہاں گئے،انہوں نے وہاں کے لوگوں کو تعلیم دی،کہ پانچ نمازیں روزانہ ادا کرو،رمضان شریف میں روزے رکھو اور بشرطِ استطاعت حج کرو، اس وقت ان کی عمر اٹھارہ برس تھی۔ ان کی عمر کا اندازہ غلط معلوم ہوتا ہے،کیونکہ معاذ ۹ ہجری میں یمن بھیجے گئے،اگر اس وقت ان کی عمر ۱۸ برس تسلیم کی جائے،تو بیعت عقبہ میں ان کی عمر نو برس ہوگی،جو اس لئے غلط ہے،کہ اس بیعت میں کوئی بچہ شامل نہیں تھا۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )یُسیرہ( رضی اللہ عنہا)

یُسیرہ ام یاسر انصاریہ،ایک روایت میں دختر یاسر ہے اور کنیت ام حمیضہ ہے،انہوں نے بیعت کی اور ہجرت کی،یہ ابوعمر کا قول ہے،ابنِ مندہ اور ابونعیم نے ان کا نام یسیرہ از مہاجرات لکھاہے۔ کئی راویوں نے باسنادہم ابو عیسیٰ سے، انہوں نے موسیٰ بن حرام اور عبد بن حمید سے،انہوں نے محمد بن بشر سے،انہوں نے ہانی بن عثمان سے،انہوں نے اپنی والدہ حمیضہ دختر یاسر سے،انہوں نے اپنی دادی یُسیرہ سے روایت کی،حضور نبیِ کریم رؤف ورحیم علیہ الصّلوٰ ۃ والتسلیم نے فرمایاتم خدا کی تسبیح(سبحان اللہ)تقدیس(الحمد للہ) اور تہلیل (لاالہ الااللہ) کیاکرو،اور انگلیوں پر گنا کرو،کیونکہ ان سے سوال کیا جائے گا،اور انہیں بلوایا جائے گا،تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ)ظبیہ(رضی اللہ عنہا)

ظبیہ دختر براء بن معرور،زوجۂ ابوقتادہ انصاری،عبدہ دخترِعبدالرحمٰن بن مصعب بن ثابت بن عبداللہ بن ابو قتادہ نے اپنے والد سے ،انہوں نے اپنے داداسے،انہوں نے ابو قتادہ سے روایت کی کہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظبیہ دختر براء بن معرور سے فرمایا،کہ نہ توتم پرجمعہ فرض ہے،اور نہ جہاد میں نے عرض کیاکہ یا رسول اللہ مجھے تسبیح جہاد سکھائیے،آپ نے فرمایا،سُبحَانَ اللہِ لَااِلٰہَ اِلَّااللہُ وَاللہُ اَکبَروَلِلہِ الحَمد ،پڑھ لیا کرو ابن مندہ اور ابونعیم نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )زائدہ( رضی اللہ عنہا)

زائدہ یا زیدہ،حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی آزاد کردہ کنیز تھیں،ابو موسیٰ نے اذناً ابوبکر محمد بن ابو نصراللہ سے،انہوں نے ابو حفص السمأ،انہوں نے ابوسعید نقاش سے،انہوں نے ابویعلی حسین بن محمد زبیری سے،انہوں نے ابوبکر محمد بن حمدان بن خالد سے ،انہوں نے فضل بن یزیدسے انہوں نے بشر بن بکر سے،انہوں نے اوزاعی سے،انہوں نے واصل سے،انہوں نے ام نجیح سے روایت کی،کہ حضرت عائشہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھی تھیں،کہ حضرت عمر کی کنیز زائدہ حاضر ہوئیں،جو بڑی عبادت گزار تھیں اور حضور اکرم اس وجہ سے انہیں اچھا جانتے تھے انہوں نے سلام کے بعد بیان کیا،کہ وہ گھر میں آٹا گوندھنے کے بعد لکڑیاں جمع کرنے شہر سے دُور نکل گئیں،انہوں نے ایک آدمی کو صاف ستھرے لباس میں ایک ایسے گھوڑے پر سوار دیکھاجس کے پاؤں سفید تھے اور ماتھے پر بھی سفید نشان تھا،اس کا چہرہ چندے آفتاب چندے ماہتاب،اس۔۔۔

مزید

(سیّدہ )زینب اسدیہ( رضی اللہ عنہا)

کتاب کی ترتیب کے اعتبار سے ان کا ذکرزینب کے ضمن میں سب سے پہلے ہے،لیکن یہاں حروف تہجی کے اعتبار سے درج کیا گیا ہے۔ زینب اسدیہ مکیہ،ابو زبیر نے مجاہد سے ،انہوں نے زینب سے روایت کی،کہ انہوں نے رسولِ کریم صلی اللہ علیہوآلہٖ وسلم کی خدمت میں عرض کی،یا رسول اللہ میرا والد مرگیاہےاور اس کی لونڈی نے ایک لڑکا جنا ہے اور ہم اسے تہمت لگایا کرتے تھے،فرمایا،بچے کو میرے پاس لے آؤ،اسے دیکھنے کے بعد فرمایا،یہ تمہارے باپ کا وارث ہوگا، لیکن تو اس سے حجاب کر ے گی،تینوں نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا)

زینب دختر ابو سلمہ بن عبدالاسد قرشیہ مخزومیہ،رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ربیب تھیں،اور والدہ ام سلمہ حضور کی زوجہ تھیں،ان کا نام برہ تھا،آپ نے زینب بنادیا،ایسی ہی روایت جناب زینب دختر حجش کے بارے میں بھی مروی ہے،زینب حبشہ میں پیدا ہوئی تھیں اور جناب ام سلمہ واپسی پر انہیں ساتھ لے آئی تھیں۔ عمر بن محمد بن معمر نے ابوغالب احمدبن حسن بن احمد سے ،انہوں نے ابو محمد جوہر سے،انہوں نے احمد بن جعف بن حمدان سے،انہوں نے عبداللہ بن احمد سے،انہوں نے ہشیم بن خارجہ سے ،انہوں نے عطاف بن خالد مخزومی سے،انہوں نے والدہ سے ،انہوں نے زینب دختر ابوسلمہ سے روایت کی، کہ جب رسولِ کریم ہمارے یہاں آتے تو غسل فرماتےاو ر والدہ کہتی کہ حضورِاکرم کے پاس جاؤ،میں جاتی،تو آپ پانی کی پھوار میرے منہ پر مارتے اور کہتے چلی جاؤ،عطاف کہتے ہیں،میری ماں نے مجھے بتایا،کہ انہوں نے زینب کو اس وقت دیکھا،جب وہ کافی بوڑھی ہو۔۔۔

مزید

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا)

زینب دختر ابو سفیان بن حرب قرشیہ امویہ،عروہ بن مسعود ثقفی کی زوجہ تھیں،محمد بن عبیداللہ ثقفی نے عروہ بن مسعود سے رایت کی کہ جب میں ایمان لایا،تو میری کئی بیویاں تھیں،جن میں چار کاتعلق قریش سے تھا،نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا،ان میں سے چار کا انتخاب کرلو،میں نے جو انتخاب کیا،اس میں زینب دختر ابو سفیان شامل تھی،ابن مندہ اور ابو نعیم مؤنے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا)

زینب دختر عوّام ہمشیرۂ زبیر،وہ عبداللہ بن حکیم بن حزام کی والدہ تھیں،وہ اسلام لائیں اور جب ان کا بیٹا عبداللہ اور بھائی زبیر جنگ جمل میں مارے گئے،وہ زندہ تھیں،چنانچہ انہوں نے بیٹے اور بھائی کا مرثیہ لکھا۔ اَعِینِیَّ جُودابالدُّمُوعِ وَاَسَرَّعَا عَلٰی رَجُلٍ طَلقَ الیَدَینِ کَرِیمِ (ترجمہ)اے میری آنکھو!جلدی کرو،اور خوب دل کھول کر آنسو بہاؤ،اس آدمی کی موت پر جو بڑا کشادہ دوست اور سخی تھا۔ (۲)زَبَیروَعَبدِاللہِ یُدعٰی لَحادثٍ وَذِی خُلَّۃٍ مِنَّا وَحَملٍ یَتِیمٖ (ترجمہ)زبیر اور عبداللہ پر آنسو بہاؤ،جنہیں مصیبت کے وقت بلایا جاتاہے،جو ہم میں دوستی اور پاسداری کرتے ہیں اور یتیم کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔ (۳)قَتَلتُم حَوَارِیٌ النَّبِیَّ وَمِھرَہ وَصَاحِبَہٗ فابتَشِرُوابِجَحِیمٖ (ترجمہ)تم نے حضورِاکرم کے جان نثار اور قرابتدار اور صحابی کو قتل کیاہے،میں۔۔۔

مزید