/ Friday, 17 May,2024

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا)

زینب دختر اسعد بن زرارہ انصاریہ،اسعد کی کنیت ابو امامہ تھی،زینب اور ان کی دو بہنیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلّم کے دامن تربیت سے وابستہ تھیں،کیونکہ ان کے والد نے اس کی وصیت کی تھی،اور عروسی کے موقع پر انہیں سونے کی بالیاں پہنائی گئی تھیں،ان کی بہنوں کے نام حبیبہ اور کبشہ تھے،اور فریعہ ان کی والدہ کا نام تھا، ابو موسیٰ نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا)

زینب دختر عوّام ہمشیرۂ زبیر،وہ عبداللہ بن حکیم بن حزام کی والدہ تھیں،وہ اسلام لائیں اور جب ان کا بیٹا عبداللہ اور بھائی زبیر جنگ جمل میں مارے گئے،وہ زندہ تھیں،چنانچہ انہوں نے بیٹے اور بھائی کا مرثیہ لکھا۔ اَعِینِیَّ جُودابالدُّمُوعِ وَاَسَرَّعَا عَلٰی رَجُلٍ طَلقَ الیَدَینِ کَرِیمِ (ترجمہ)اے میری آنکھو!جلدی کرو،اور خوب دل کھول کر آنسو بہاؤ،اس آدمی کی موت پر جو بڑا کشادہ دوست اور سخی تھا۔ (۲)زَبَیروَعَبدِاللہِ یُدعٰی لَحادثٍ وَذِی خُلَّۃٍ مِنَّا وَحَملٍ یَتِیمٖ (ترجمہ)زبیر اور عبداللہ پر آنسو بہاؤ،جنہیں مصیبت کے وقت بلایا جاتاہے،جو ہم میں دوستی اور پاسداری کرتے ہیں اور یتیم کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔ (۳)قَتَلتُم حَوَارِیٌ النَّبِیَّ وَمِھرَہ وَصَاحِبَہٗ فابتَشِرُوابِجَحِیمٖ (ترجمہ)تم نے حضورِاکرم کے جان نثار اور قرابتدار اور صحابی کو قتل کیاہے،میں۔۔۔

مزید

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا)

زینب دختر حمید بن زہیر بن حارث بن اسد بن عبدالعزٰی قرشیہ اسدیہ،عبداللہ بن ہشام کی والدہ تھیں ابو یاسر نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے انہوں نے والد سے،انہوں نے عبداللہ بن یزید سے ، انہوں نےسعید یعنی ابن ابو ایوب سے،انہوں نے عقیل زہرہ بن معبد سے،انہوں نے اپنے دادا عبداللہ بن ہشام سے (جنہوں نے حضور نبی کریم کی زیارت کی اور ان کی والدہ انہیں حضورِ اکرم کے پاس بہ غر ض بیعت لے گئی تھیں،اور حضور نے بوجہ ان کے نابالغ ہونے کے انکار کردیا تھا اور ان کے سرپر ہاتھ پھیر کر دعائے خیر فرمائی تھی) روایت کی،ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے،لیکن ابن مندہ لکھتا ہے،کہ زینب عبداللہ بن ہشام کی دادی تھیں،اور اس طرح اپنے پہلے قول کی تردید کردی،کیونکہ زینب ان کی والدہ تھیں۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا)

زینب دختر حنظلہ بن قسامہ بن قیس بن عبید بن ظریف بن مالک بن جدعان بن ذہل بن رومان بن جندب بن خارجہ بن سعد بن قطرہ از بنوطی،ظریف بن مالک کے بار ے میں امرأ القیس کہتا ہے۔ لَعَمرِی لَنِعمَ المَرءُ یَعشُو لِضَوئہٖظَرِیفُ بن مَالٍ لَیلَۃَ الریح وَالخصرجندب(ترجمہ)مجھے اپنی عمر کی قسم کہ ظریف بن مالک کتنا اچھا آدمی ہے کہ جس کی روشنی میں لوگ ایسی راتوں میں جب آندھی چل رہی ہو،آرام سے زندگی گزارتے ہیں۔ یہ خاتو ن اسامہ بن زید کی چوجہ تھی،جسے اسامہ نے طلاق دے دی تھی،جب عدت گزرگئی،تو حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے صحابہ سے دریافت فرمایا،کہ زینب سے کون نکاح کرے گا،کہ میں اس کا متولی ہوں،چنانچہ نعیم بن عبداللہ بن نحام نے انہیں اپنی زوجیت میں لے لیا۔ زینب اپنے والد اور پھوپھی جربأ دختر قسامہ کے ساتھ دربارِرسالت میں حاضر ہوئی تھیں،ابو عمر نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا)

زینب دختر حارث بن خالد بن صخر قرشیہ از بنو تمیم بن مرہ،ان کی اور ان کی بہنوں فاطمہ اور عائشہ کی ولادت حبشہ میں ہوئی،ان کی والدہ رائطہ دختر حارث بن حبیلہ ،وہ اور ان کی بہن عائشہ اور بھائی موسیٰ راستے میں زہریلا پانی پینے سے ہلاک ہوگئے تھے،اور ان کے خاندان سے سوائے فاطمہ کے اور کوئی نہ بچا،اس کی روایت ابن اسحاق نے کی ہے،ابو عمر ابو موسیٰ نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا)

زینب دختر جابر احمسیہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تھیں اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت کی اور ان سے عبداللہ بن جابر احمسی نے روایت کی،ابن مندہ نے تاریخ میں اسی طرح لکھا ہے،اور ایک روایت میں ہے کہ وہ مہاجربن جابر کی دختر تھیں،اور یہ بھی ہوسکتا ہے،کہ وہ نبیط بن جابر کی بیٹی اور انس بن مالک کی بیوی ہوں کیونکہ وہ بنو احمس سے ہیں،ابو موسیٰ نے اسی طرح مختصراً ان کا ذکر کیا ہے۔ ابن اثیر لکھتے ہیں کہ ابن مندہ نے معرفتہ الصحابہ میں ان کا ذکر کیا ہے،اور انہیں دختر جابر احمسیہ لکھا ہے اور ان سے وہ حدیث زینب دختر نبیط کے ترجمے میں مذکو ر ہے اس لئے استدراک بلاوجہ ہے،(واللہ اعلم)۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا)

زینب دختر خباب بن ارت،بقول جعفر،امام بخاری نے ان کا ذکر ان راویوں میں کیا ہے،جنہوں نے نبیِ کریم رؤف و رحیم علیہ الصلوۃ والتسلیم سے روایت کی۔ اعمش نے ابو اسحاق سے ،انہوں نے عبدالرحمٰن بن زید الفایشی سے،انہوں نے دختر خباب بن ارت سے روایت کی،کہ حضورِاکرم نے میرے والد کو ایک سریے میں روانہ کیا،چنانچہ والد کی غیر حاضری میں آپ ہمارا خاص خیال رکھتے،اور ایک برتن میں بکری کا دودھ دوہ کر ہمیں پلایا کرتے تھے،ابو موسیٰ نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا)

زینب دختر خناس،عبیداللہ بن سمین نے باسنادہ یونس سے،انہوں نے ابنِ اسحاق سے روایت کی کہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو ہوازن کے اسیرانِ جنگ سے زینب دختر خناس سے حضرت عثمان ذوالنورین کو دی،ابن اسحاق کے مطابق ابو وجزہ نے ان سے بیان کیا،کہ جب عثمان بن عفان کو بنو ہوازن کی ایک لڑکی اسیران جنگ سے دی گئی،تو انہوں نے اس لڑکی کے ابن عم سے جس سے وہ منسوب تھی،اور ناکارہ ساتھ،نکاح کی خواہش کا اظہارکیا،بعد میں یہ قیدی بنو ہوازن کو لوٹادئیے گئے،کچھ عرصے کے بعد زینب خاوند کو ساتھ لئے حضرت عمر یا عثمان کے زمانے میں مدینےمیں آئیں تو حضرت عثمان نے اس لڑکی کوبوجہ تمتع کے کچھ رقم ادا کی اور زینب سے کہا کہ کیا تُو نے اس شخص کو مجھ پر قابل ترجیح گردانا تھا،اس نے جواب دیا،ہاں،یہ میرا خاوند اور ابن عم تھا۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا)

زینب دختر معاویہ،ایک اور روایت کی رُو سے زینب کے والد کا نام ابو معاویہ تھا،اور وہ عبداللہ بن مسعود کی زوجہ تھیں،یہ رائے ابن مندہ اور ابونعیم کی ہے،بقول ابوعمران کا نسب کچھ یوں ہے، زینب دختر عبداللہ بن معاویہ بن عتاب بن اسد بن غاضرہ بن حطیطہ بن جشم بن ثقیف،یہ خاتون ابو معاویہ ثقفی کی بیٹی تھیں،ان سے بشر بن سعید اور ان کے بھتیجے نے روایت کی۔ ابوالفرح بن ابوالرجأ اور ابو یاسر بن ابوحبہ نے باسنادہما تا مسلم حسن بن ربیع سے،انہوں نے ابوالاحوص سے،انہوں نے اعمش سے،انہوں نے شفیق سے،انہوں نے عمروبن حارث سے ، انہوں نے زینب سے روایت کی،کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،اے خواتین،تم ضرور صدق کیا کرو،خواہ اپنے دودھ سے کیوں نہ دینا پڑےزینب سے مروی ہے کہ میں حضورِاکرم سے ملنے چلی،جب وہاں پہنچی تو دیکھا کہ دروازے پر انصار کی ایک عورت کھڑی تھی،اور اس کی غرض وہی تھی جو میری ت۔۔۔

مزید

(سیّدہ )زینب ( رضی اللہ عنہا)

زینب دختر مالک،ہمشیرۂ ابو سعید خدری،ان کا نسب ہم پہلے ان کے والد اور بھائی کے تراجم میں بیان کرآئے ہیں،ابو ضمرہ نے سعد بن اسحاق بن کعب بن عمرہ سے،انہوں نے زینب دختر کعب سے ، انہوں نے ابو سعید اور ان کی ہمشیرہ زینب سے،انہوں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کفارۂ مرض کے بارے میں روایت کی،اسے یحییٰ بن سعید نے سعد سے روایت کی،اور ابو سعید کی ہمشیرہ کا ذکر نہیں کیا،ابو موسیٰ نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید