/ Monday, 29 April,2024

(سیّدہ )برہ( رضی اللہ عنہا)

برہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا دختر ابو تجراۃ العبدریہ،مکیز بیر کا بیان ہے،کہ تجراہ بنو کندہ کا ایک ضمنی قبیلہ ہے،جو مکے آگئے تھے۔ اس خاتون نے صفیہ دختر شیبہ اور عمیرہ دختر عبداللہ بن کعب بن مالک نے روایت کی ،منصور حجبی نے اپنی والدہ سے،انہوں نے برہ دختر ابو تجراہ سے روایت کی ،کہ انہوں نے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرتے دیکھا ، جب اختتام کو پہنچتے تو فرماتے کہ تیز چلو،کہ خدا نے تیز چلنے کا حکم دیاہے نیز انہوں نے سعی کے دوران میں دیکھا کہ تیز چلنے سے آپ کے دونوں گھٹنے ننگے ہوجاتے تھے۔ عطاء بن ابی رباح نے یہ حدیث،صفیہ دخترِ شیبہ سے روایت کی،اور برو کا نام حبیبہ دخترِ ابو تجراہ لِکھا ہے،تینو ں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )بسرہ( رضی اللہ عنہا)

بسرہ دختر صفوان بن نوفل بن اسد بن عبدالعزی بن قصی بن کلاب،قرشیہ اسدیہ،یہ ابو عمر اور ابو نعیم کا قول ہے،مگر ابن مندہ نے ان کا نسب یوں لکھا ہے،بسرہ دختر صفوان بن امیہ بن محرث بن خُمل بن شق بن عامر بن ثعلبہ بن حارث بن مالک بن کنانہ، مگر سلسلہ اوّل درست ہے،ان کی والدہ کا نام سالمہ دخترِ امیہ بن حارثہ بن اوقص سلمیہ اور وہ ورقہ بن نوفل کی بھتیجی تھیں، اور عقبہ بن معیط کی ماں جائی بہن،اور جناب بسرہ مغیرہ بن ابوالعاص کی زوجہ تھیں،اور دو اولادیں ہوئیں،معاویہ اور عائشہ،آخر الذکر عبدالملک بن مروان کی والدہ تھیں اور ان سے ام کلثوم دختر عقبہ بن معیط،مروان بن حکم اور سعید بن مسیب وغیرہ نے روایت کی۔ کئی راویوں نے باسنادہم از محمد بن عیسیٰ،انہوں نے اسحاق بن منصور سے، انہوں نے یحییٰ بن سعید القطان سے،انہوں نے ہشام بن عروہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے بسرہ سے روایت کی،حضور ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )بقیرہ( رضی اللہ عنہا)

بقیرہ،یہ خاتون مقاع بن ابو حدر اسلمی کی بیوی تھیں،ابن ابی خثیمہ کا قول ہے،کہ میں نہیں کہہ سکتا کہ وہ اسلمیہ تھیں یا نہعبدالوہاب بن ابی حبہ نے باسنادہ عبداللہ سے ،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے سفیان بن عینیہ سے،انہوں نے ابن اسحاق سے،انہوں نے محمد بن ابراہیم سے روایت کی ، کہ انہوں نے بقیرہ سے روایت کی،حضور ِ اکرم نے فرمایا،جب تم سنو، کہ تمہارے قرب و جوار میں کوئی لشکر زمین میں دھنس گیا ہے،تو سمجھ لو کہ یہ قیامت کا سایہ ہے،تینوں نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )بہیہ( رضی اللہ عنہا)

بہیہ،ایک روایت میں بہیہ دختر بسر مذکور ہے،عبداللہ بن بسر مازنی کی ہمشیرہ تھیں،ان کا عرف صماء تھا،ابو زرعہ سے منقول ہے کہ انہیں وحیم نے بتایا ،کہ اس خاندان کے چار آدمی حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت سے فیض یاب ہوئے،بسر اور ان کے دو بیٹے،عبداللہ اور عطیہ اور بیٹی صماء ، دارقطنی کا قول ،کہ صماء دختر بسر کا نام بہیمیہ تھا، اس خاتون نےرسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی،کہ آپ نے ہفتے کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا،لیکن فرض روزہ مستثنیٰ ہے،اس خاتون سے ان کے بھائی عبداللہ نے روایت کی ابو عمر نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )بہیہ( رضی اللہ عنہا)

بہیہ دختر عبداللہ البکریہ از بکر بن وائل،یہ خاتون اپنے والد کے ساتھ دربار رسالت میں حاضر ہوئیں،حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں سے بیعت کی،اور مصافحہ کیا،لیکن خواتین سے صرف بیعت فرمائی،پھر آپ نے ان کی طرف دیکھا،دعا فرمائی،اور ان کے سر پر ہاتھ پھیرا،نیز ان کی اولاد کے لئے دعا فرمائی،چنانچہ ان کے ساٹھ اولادیں ہوئیں ، چالیس مرد تھے اور بیس عورتیں،ان میں سے بیس شہید ہوئے تھے،تینوں نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )الجرباء( رضی اللہ عنہا)

الجرباء دختر قسامہ بن قیس بن عبید بن طریف بن مالک،یہ خاتون حنظلہ بن قسامہ کی بہن اور زینب دخترِ حنظلہ کی پھوپھی تھیں، ابو عمر نے زینب کے ترجمے میں تو ان کا ذکر کیا ہے،لیکن یہاں ان کا ذکر نہیں کیا،ہاں زبیر بن ابوبکر نے ان کا ذکر کیا ہے،کہ وہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں،اور طلحہ بن عبداللہ نے ان سے نکاح کیا اور ان سے ام اسحاق نامی ایک لڑکی پیدا ہوئی۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )النوار( رضی اللہ عنہا)

النوار دختر قیس بن حارث بن عدی،ابن حبیب کے مطابق نوار دخترقیس بن لوذان بن عدی بن مجدعہ ہے،لیکن ابن حبیب اور عددی دونوں ان کی بیعت کے قائل ہی۔ غسانی نےابوعمر پر استدراک کیاہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )درہ( رضی اللہ عنہا)

درہ دختر ابو لہب قرشیہ ہاشمیہ،انہوں نے اسلام قبول کر کے ہجرت کی،یہ خاتون حارث بن نوفل بن حارث بن عبدالمطلب کی زوجہ تھیں،ان کے بطن سے عقبہ،ولید اور ابو مسلم پیداہوئے۔ محمد بن اسحاق نے نافع اور زید بن اسلم سے ،انہوں نے ابن عمر سے،انہوں نے سعید بن ابو سعید مقبری اورابن منکدرسے،انہوں نے ابوہریرہ سے،انہوں نے ابوہریرہ سے،انہوں نے عمار بن یاسر سے روایت کی کہ درہ دختر ابو لہب ہجرت کر کے مدینے آئیں اور رافع بن معلی زرقی کے مکان میں قیام کیا،بنو زریق کی خواتین نے ان سے کہا کے تجھے ہجرت سے کیا فائدہ ہوگا،جبکہ قرآن میں تیرے باپ کے بارے میں ارشاد ہو ا ہے،"تَبَّت یَدَا اَبِی لَھَبٍ وَّ تَب"، درہ حاضر خدمت ہوئیں،اور ان عورتوں کی گفتگو کا ذکر کیا،آپ نے درہ کوتسلی دی اور فرمایاتو آرام سے بیٹھ،جب ظہر کی نماز ادا ہو چکی ،توآپ منبر پر بیٹھےاور فرمایا،میرے قرابت داروں پر طعن و ت۔۔۔

مزید

(سیّدہ)الشفاء(رضی اللہ عنہا)

الشفاء دخترعبداللہ بن عبد شمس بن خلف بن صداد بن عبداللہ بن قرط بن زراح بن عدی بن کعب بن لوئی قرشیہ عدویہ ام سلیمان بن ابو حثمہ،ایک روایت میں ان کا نام لیل مذکور ہے،قدیم الاسلام ہیں،حضور صلی اللہ علیہ وسلّم سے بیعت کی،اور ہجرت کی،ان کی والدہ کا نام فاطمہ دختر ابو وہب بن عمرو بن عائد بن عمر بن مخزوم تھا،یہ خاتون عقلمند اور فاضلہ تھیں،اور حضوراکرم ان کے یہاں تشریف لایا کرتے تھے،انہوں نے آپ کے لئے ایک بستر اور چادر رکھی ہوئی تھی،جس میں حضورِ اکرم آرام فرماتے،اور یہ چیزیں ان کے پاس رہیں،تا ٓنکہ مروان نے ان سے لے لیں،اوریہ خاتون چیونٹیوں کے دفعیہ کا منتر جانتی تھیں،حضورِاکرم نے فرمایا کہ وہ منتر جناب حفصہ کو سکھادیں۔ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکاکین کے قریب ایک مکان مرحمت فرمایا تھا،جس میں وہ اپنے بیٹے سلیمان کے ساتھ منتقل ہوگئی تھیں،اور حضرت عمر رضی اللہ۔۔۔

مزید

(سیّدہ)الصبعتہ(رضی اللہ عنہا)

الصبعتہ دخترحضرمی،بقول جعابی حضری کا نام عبداللہ بن عمار بن ربیعہ تھا،یہ خاتون علاء بن حضرمی کی ہمشیرہ اور طلحہ بن عبیداللہ کی والدہ تھیں،جعفر نے ان کا ذکر اس حدیث میں جو عبداللہ بن رافع نے اپنے والد سے روایت کی،کیاہے،وہ بیان کرتے ہیں کہ صبعہ دختر حضرمی گھر سے نکلیں،اور میں نے انہیں اپنے بیٹے طلحہ بن عبیداللہ کو یہ کہتے سنا،کہ عثمان بن عفان کا محاصرہ سخت ہوگیا ہے،کیا اچھا ہو،اگر تو اس معاملے میں مصالحت کے لئے گفتگو کرے،تاکہ یہ مصیبت ان سے ٹل جائے۔ بلاذری نے واقدی سے روایت کی،کہ یہ خاتون حضورِاکرم کے عہد میں فوت ہوئیں،اور مجھ آل طلحہ کے کسی آدمی نے بتایا ،کہ وہ اسلام لائیں اور یہ قول اس شخص کے قول سے زیادہ مشتبہ ہے،جس نے کہاتھا،کہ وہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے یوم شہادت تک زندہ رہیں،ابوموسیٰ نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید