/ Monday, 29 April,2024

(سیّدہ )امامتہ المریدیہ( رضی اللہ عنہا)

امامتہ المریدیہ،ان سے مروی ہے،جب سالم بن عمیر نے،ابو عتیک منافق کو قتل کردیا،جس کا تعلق بنو عمرو بن عوف سے تھا،اور اس کا نفاق عیاں ہو گیا تھااور آپ نے فرمایا تھا،کہ اس خبیث سے میرا پیچھا کون چھڑائے گا، تو اس موقعہ پر جناب امامہ رضی اللہ عنہ نے ذیل کا شعر کہا تھا۔ تُکَذِّبُ دِینِ اللہِ وَالمَرااَحمَدَا لَعَمَرَالَّذِی اَمنِاکَ اَن بِئسَ مَایَمنٰی (ترجمہ )تو اللہ کے دین اور رسولِ اکرم کی تکذیب کرتا ہے،بخدا جس نے تیرے دل میں یہ خواہش پیدا کی، اس نے بہت بُری خواہش پیدا کی۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )امتہ اللہ( رضی اللہ عنہا)

امتہ اللہ دختر رزینہ،حضور ِ اکرم کی خدمات گزار تھیں،محمد بن موسٰی جرشی نے ان کا ذکر علیہ دختر کمیت کی روایت میں کیا ہے،ابن مندہ نے ان کا ذکر کیا ہے،ابو نعیم کا کہنا ہے کہ ابن مندہ کو ان کے بارے میں وہم ہوا ہے،کیونکہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی صحبت ان کی والدہ کو نصیب ہوئی،اور ان کی حدیث کو ردیف را میں بیان کیا ہے۔ ابن اثیر لکھتے ہیں،کہ ابنِ مندہ نے اس باب میں ابن ابی عاصم سے، انہوں نے عقبہ بن مکرم سے انہوں نے محمد بن موسٰی سے انہوں نے علیہ دختر کمیت سے،اُنہوں نے اپنی والدہ سے،انہوں نے امتہ اللہ سے روایت کی، کہ حضور اکرم نے بنو قریظہ اور بنو نضیر سے جنگ کے موقعہ پر جناب صفیہ کو جو بطور جنگی قیدی گرفتار ہو گئی تھیں،آزاد کر کے رزینہ کو انہیں بطورِ مہر دے دی تھیں۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )امتہ ( رضی اللہ عنہا)

امتہ دختر ابوالحکم غفاریہ،یہ جعفر اور ابو عمر کا قول ہے، خطیب نے ان کا نام امیّہ دختر ابو الصلت غفاریہ تحریر کیا ہے،ابن ِ مندہ نے اپنی تاریخ میں یہی لکھا ہے،مگر معرفتہ الصحابہ میں ان کا ذکر نہیں کیا،اور یہی قول ہے عبدالغنی کا ہمیں ابو موسیٰ نے کتا بتہً ابو غالب احمد بن عباس سے،انہوں نے ابوبکر سے (ح) ابو موسٰی نے ابو علی سے ، انہوں نے ابو نعیم سے،انہوں نے سلیمان بن احمد سے،انہوں نے حجاج بن عمران اسدوسی بن سحیم سے،انہوں نے امہ دخترِ ابوالحکم غفاری سے روایت کی،انہوں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا، کہ ایک وقت ایسا ہوتا ہے،جب آدمی جنّت کے اتنا قریب ہوجاتا ہے،کہ ان میں باہم گز بھر کا فاصلہ رہ جاتا ہے،پھر وہی آدمی اس سے اتنا دُور ہوجاتا ہے، جتنا کہ یہاں سے صنعأ ابو موسٰی اور ابو عمر نے انکا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )امہ( رضی اللہ عنہا)

امہ دختر خالد بن عاص بن امیہ بن عبد شمس بن مناف قرشیہ امویہ،ان کی کنیت ام خالد تھی،اور اسی سے مشہور تھیں،امہ اور ان کے بھائی سعید بن خالد حبشہ میں پیدا ہوئے،ان کی والدہ کا نام امیمہ یا ہمیمہ دخترِ خلف تھا، ام خالد نے زبیر بن عوام سے شادی کی،اور ان سے عمرو بن زبیر اور خالد بن زبیر پیدا ہوئے،ان سے موسیٰ اور ابراہیم پسرانِ عقبہ اور کریب بن سلیمان کندی وغیرہ نے روایت کی۔ مصعب بن عبداللہ نے اپنے والد سے ، انہوں نے موسیٰ بن عقبہ سے،انہوں نے ام خالد سے روایت کی کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے سُنا۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )امہ( رضی اللہ عنہا)

امہ دخترِ فارسیہ،جس سے سلمان فارسی مکے یا مدینے میں ملے،ابن مندہ نے بھی کتاب اصفہان میں ان کا یہی نام لکھا ہے،ابو نعیم نے بھی ان کی پیروی کی ہے،لیکن ان سے کو ئی حدیث بیان نہیں کی۔ ابو موسٰی نے اجازۃً ابو علی سے،انہوں نے ابو نعیم سے،انہوں نے ابوبکر محمد بن یوسف المودب سے انہوں نے احمد بن حسین بن حسن انصاری سے،انہوں نے ربیع بن ابو رافع سے، انہوں نے حسن بن عرفہ سے انہوں نے مبارک بن سعید سے، انہوں نے عبیدالمکتب سے،روایت کی کہ انہوں نے سلمان فارسی سے سُنا،کہ جب وہ اوّل اوّل واردمدینہ ہوئے،تو انہوں نے ایک اصفہانی عورت کو دیکھا، جوان سے پہلے مشرف بہ اسلام ہو چکی تھیں،میں نے ان سے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق دریافت کیا،چنانچہ اس نے مجھے حضور تک رہ نمائی کی۔ اس حدیث کو عبداللہ بن عبدالقدوس نے ابو الطفیل سے، انہوں نے سلمان سے روایت کی اور اسناد کو پورا کر ۔۔۔

مزید

بادیہ بنت غیلان ثقفیہ

بادیہ دختر غیلان ثقفیہ،قاسم بن محمد نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی،کہ بادیہ دختر غیلان خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئی،اور گزارش کی،یا رسول اللہ! میں طہر قائم نہیں رکھ سکتی،کیا میں نماز چھوڑ دوں،فرمایا،تیری شکایت کا تعلق حیض سے نہیں، جب حیض کا دورانیہ ختم ہوجائے،اور خون بند ہو جائے تو نہالو اور نماز ادا کرو۔ یہ وہی بادیہ ہیں،جن کے بارے میں ہہیہہ مخنث نے کہا تھا،کہ وہ سامنے سے چار گُنا اور پیچھے سے آٹھ گُنا معلوم ہوتی ہے،ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )بثینہ( رضی اللہ عنہا)

بثینہ دختر ضحاک،ثابت بن ضحاک انصاری کی ہمشیرہ،محمد بن مسلمہ ان سے نکاح کے متمنی تھے،چنانچہ ایک ہمسائے کے گھر میں چھپ کر انہوں نے اس خاتون کو دیکھا۔ ابو نعیم اور ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے، ابو موسیٰ لکھتے ہیں،کہ ابو نعیم نے اس خاتون کا نام اسی طرح لکھا ہے،لیکن ابو عبداللہ بن مندہ نے ان کا نام اپنی کتاب التاریخ میں ثا سے ثبینہ تحریر کیا ہے،نیز محمد بن مسلمہ کی حد یث میں اس خاتون کی صحبت کا ذکر نہیں۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )بجینہ( رضی اللہ عنہا)

بجینہ دختر حارث یعنی ارت بن مطلب،عبداللہ بن بجینہ کی والدہ تھیں اور عبداللہ کے والد کا نام مالک تھا،اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے خراج خیبر سے انہیں حصہ دیا تھا۔ ابو جعفر نے باسناد ہ یونس سے ،انہوں نے ابن اسحاق سے دربارۂ تقسیم غنیمتِ خیبر روایت کیا،کہ حضورِ اکرم نے تیس وسق عطا فرمائے تھے، ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )برکہ( رضی اللہ عنہا)

برکہ دختر ثعلبہ بن عمرو بن حصن بن مالک بن سلمہ بن عمرو بن نعمان،ان کی کنیت امِ ایمن تھی،اور ان کے بیٹے کا نام ایمن بن عبید تھا،یہ خاتون اسامہ بن زید کی والدہ بھی تھیں،عبید الجشی کے بعد ام ایمن نے زید بن حارثہ سے نکاح کیا تھا،یہ خاتون حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیز اور خادمہ تھیں،دونوں ہجرتوں میں شریک تھیں،اور ام الظباء کے نام سے مشہور تھیں،ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ` ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )بروع( رضی اللہ عنہا)

بروع دختر واشق الرواسیہ،ایک روایت میں ان کی نسبت اشجعیہ ہے،جو ہلال بن مرہ کی بیوی تھیں،یحییٰ بن محمود نے اذناً باسنادہ تا ابن عاصم،اسماعیل بن عبداللہ سے،انہوں نے ہشام بن عمار سے،انہوں نے صدقہ بن خالد سے ،انہوں نے مثنیٰ سے،انہوں نے عمرو بن شعیب سے، انہوں نے سعید بن مسیب سے،انہوں نے بروع دختر واشق سے روایٔت کی کہ انہوں نے ایک شخص سے نکاح کیا،اور خود کو اس کے سپرد کردیا،لیکن وُہ قبل از مجامعت مرگیا،حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں مہر مثل کا حکم دیا،اور یہ قصّہ بہ حدیث علقمہ از معقل از سنان منقول ہے،ابو نعیم اور ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ رواس کا نام حارث بن کلاب بن ربیعہ بن عامر صعصعہ تھا،اور اشجع از بنو قیس ہیں،اور ان کا نسب یوں ہے،اشجع بن ریث بن غطفان بن سعد بن قیس عیلان۔ ۔۔۔

مزید