/ Monday, 29 April,2024

(سیّدہ )عائشہ( رضی اللہ عنہا)

عائشہ دختر جریر بن عمرو بن عبدرزاح،ابوالمنذر سلمی کی زوجہ تھیں،ابو منذر بدوی تھے،جنہوں نے خلافت عمر کے دوران وفات پائی،ان کا نام یزید بن عامر بن حدیدہ تھا،بقول ابن حبیب عائشہ نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے بیعت کی۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ)آمنہ (رضی اللہ عنہا)

آمنہ رضی اللہ عنہا،دختر قیس بن عبداللہ ،جو بنو اسد بن ابو خزیمہ سے تھیں،یہ خاتون اپنے والد کے ساتھ حبشہ میں ام حبیبہ دختر ابو سفیان اور برکہ دختر یسار کی معیت میں تھیں،اور یہ دونوں خواتین عبیداللہ بن حجش کی رضاعی والدہ تھیں،ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ابن اثیر لکھتے ہیں کہ آمنہ دخترِقیس اور آمنہ دختر رقیش جن کا ذکر پہلے گزر چکا ہے،دونوں ایک ہیں، اور ابو موسیٰ نے دونوں کا ذکر علیحدہ علیحدہ کیا ہے،اور یہ سمجھاہے کہ دونوں مختلف ہیں،حالانکہ دونوں ایک ہیں،کیونکہ ابواسحاق نے یونس کی روایت سے ذکر کیا،تو آمنہ دختر قیس لکھا،اور جب سلمہ سے روایت کیا،توآمنہ دختر رقیش لکھ دیا،جب کہ وہ دونوں ایک ہیں،واللہ اعلم۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ)اروی(رضی اللہ عنہا)

اروی دختر ربیعہ بن حارث بن عبدالمطلب،جو یحییٰ اور واسع پسران حسبان منقذ کی والدہ تھیں، ان کی حدیث عطاف بن خالد نے اپنی والدہ سے،انہوں نے اپنی والدہ اروی سے سنی،عبدالقدوس بن ابراہیم نے عطاف بن خالد سے ،انہوں نے اپنی والدہ سے،اور انہوں نے ان کی والدہ اثیمہ سے،جو عطاف کی دادی اروی تھیں،ابو نعیم کے بقول وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائی گئیں، جب وہ ابھی چھوٹی عمرکی بچی تھیں۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے،لیکن ابو عمر نے اپنے ترجمے میں ان کانام اثیمہ مخزومیہ جدّہٗ عطاف بن خالد تحریر کیاہے،اور ان کی نسبت نہیں لکھی،ابن مندہ اور ابو نعیم نے انہیں ہاشمیہ لکھاہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ)اروی(رضی اللہ عنہا)

اروی رضی اللہ عنہا،دختر عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف قریشیہ ہاشمیہ،رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی تھیں،ابو جعفر نے انہیں اور ان کی بہن عاتکہ کو صحابیات میں شمار کیا ہے،ان کے علاوہ اور کوئی بھی اس کا قائل نہیں ابن اسحاق او ر ان کے ہمنوا کہتے ہیں،کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی پھوپھیوں میں سے سوائے صفیہ اور ایمان لائی تھیں،محمد بن حارث بن تیمی کا قول ہے،کہ جب طلیب بن عمری اسلام لائے،تو اپنی والدہ اروی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا،کہ میں محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر ایمان لے آیا ہوں آپ کیوں اسلام قبول نہیں کرتیں ،حالانکہ آپ کے بھائی حمزہ مسلمان ہو گئے ہیں،ماں نے جواب دیا،میں انتظار کر رہی ہوں،کہ جو کچھ میری بہنیں کریں گی،میں بھی کروں گی،بیٹے نے کہا،امی!میں آپ کو خدا کی قسم دیتا ہوں، آپ دیکھتی نہیں،کہ میں اسلام لاچکا ہوں اور کلمۂ شہادت۔۔۔

مزید

(سیّدہ )عائشہ( رضی اللہ عنہا)

عائشہ دختر حارث بن خالد بن ضحر قریشیہ تمیمیَّہ ام کی اور ان کی دوبہنوں فاطمہ اور زینب کی ولادت حبشہ میں ہوئی،جب وہاں سے واپس ہوئیں تو راستے میں پانی پیا،جس سے وہ خود زینب ،بھائی موسیٰ اور والدہ ریطہ میں فوت ہوگئیں،اور بقول ابن اسحاق فاطمہ بچ گئیں،ابوعمر اور ابو موسیٰ نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )عائشہ( رضی اللہ عنہا)

عائشہ دختر عبدالرحمٰن بن عتیک نضیری،ہم ان کا ذکر ان کے خاوند رفاعہ کے ترجمے میں کر آئے ہیں، ابو موسیٰ نے مختصراً ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )عائشہ( رضی اللہ عنہا)

عائشہ دختر عمیر بن حارث بن ثعلبہ انصاریہ از بنوحرام،بقولِ ابن حبیب انہوں نے حضور سے بیعت کی۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )عجمأ( رضی اللہ عنہا)

عجمأ انصاریہ،ابو امامہ بن سہل بن حنیف کی خالہ تھیں،سعید بن ابو ہلال نے مروان بن عثمان سے انہوں نے ابوامامہ سے،انہوں نے اپنی خالہ عجمأ سےروایت کی،حضورِ اکرم نے فرمایا،کہ اگر ایک بوڑھا مرد اور بوڑھی عورت زنا کے مرتکب ہوں،تو اس لذت کے بدلے انہیں سنگسار کردو،ابن مندہ ابونعیم نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ)اروی(رضی اللہ عنہا)

اروی دختر کریز بن عبد شمس،ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا نسب یہی لکھاہے،لیکن صحیح یوں ہے، کریز بن ربعیہ بن عبد شمس،یہ خاتون حضرت عثمان کی والدہ تھیں،اور ان کی والدہ ام حکیم بیضادختر عبدالمطلب تھیں ،جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی پھوپھی تھیں،ان کی وفات حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں ہوئی۔ یحییٰ بن محمودنے اجازۃً باسناد ہ تا ابوبکر بن ابی عاصم،انہوں نے عبداللہ بن شبیب سے،انہوں نے ابراہیم بن یحییٰ بن ہانی سے،انہوں نے اپنے والد سے ،انہوں حازم بن حسین سے،انہوں نے عبداللہ بن ابوبکر سے،انہوں نے زہری سے،انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ سے،انہوں نے ابن عباس سے روایت کی کہ ام عثمان،ام طلحہ،ام عمار بن یاسر،ام عبدالرحمٰن بن عوف،ام ابوبکر صدیق، زبیر اور سعد اور ان کی والدہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ایمان لائیں،ایک روایت میں اروی دختر عمیس آیا ہے،ج۔۔۔

مزید

(سیّدہ)اسماء(رضی اللہ عنہا)

اسماء دختر حارث،جو خطاب مخزومی کی بیوی تھیں،زیاد بن عبداللہ نے ابن اسحاق سے بہ سلسلۂ قبولِ اسلام بہ موقعہ فتح مکہ خطاب مخزومی اور ان کی بیوی اسمأ دخترِ حارث کا نام لیا ہے،ابوموسیٰ نے کتابتہً انہوں نے ابوعلی سے،انہوں نے ابونعیم سے،انہوں نے ابراہیم بن یوسف سے،انہوں نے زیاد بن عبداللہ بکائی سے،انہوں نے محمد بن اسحاق سے روایت کی،ابو موسیٰ اور ابو نعیم نے ذکرکیا ۔ ۔۔۔

مزید