/ Monday, 29 April,2024

(سیّدہ)اسماء(رضی اللہ عنہا)

اسماء،مقینۂ عائشہ،جعفر مستغفری نے ان کا ذکر کیا ہے،(مقینہ کے معنی مشاطہ کے ہیں ،جو دلہن کا بناؤسنگار کرتی ہے)اور لکھا ہے،بشرطیکہ ان کی روایت کردہ حدیث درست ہو۔ ولید بن مسلم نے اوزاعی سے،انہوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے،انہوں نے کلاب بن تلاد سے،انہوں نے اسماء سے جو جناب عائشہ کی مشاطہ تھیں،روایت کی ،کہ جب ہم نے جناب عائشہ کو رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلوت کے لئے بٹھایا،تو جلد ہی رسولِ کریم تشریف لے آئے،اور دودھ اور کھجور ہمیں عطافرمایا،اور کہاکہ کھاؤ اور پیئو،ہم نے عرض کیا،یا رسول اللہ ہم روزے سے ہیں،آپ نے پھر فرمایا،فرمایا،کھاؤ،پیئو اور جھوٹ اور بھوک کو جمع نہ کرو،ابو موسیٰ نے اس کی تخریج کی ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ)اسماء(رضی اللہ عنہا)

اسماء دخترعمروبن عدی بن تابی بن سواد بن غنم بن کعب بن سلمہ،ام امنیع انصاریہ سلمیہ ،یہ ان خواتین سے ہیں،جنہوں نے عقبہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی،یہ معاذ بن جبل کی عمہ زاد بہن تھیں۔ عبداللہ بن کعب بن مالک انصاری نے اپنے والد کعب سےروایت کی،جو بیعت عقبہ میں موجود تھے، ان کاکہنا ہے،کہ ہم عقبہ کے پاس ایک گھاٹی میں بیعت کے لئے جمع ہوئے،تعداد میں ستّر مرد تھے، اور دوعورتیں ایک نسیبنہ دختر کعب ام عمارہ تھیں،اور دوسری اسماء ام منیع تھیں،تینوں نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ)اسماء(رضی اللہ عنہا)

اسماءدختر یزید انصاریہ از بنو اشہل،جو خواتین کی طرف سے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تھیں،ان سے مسلم بن عبید نے روایت کی،کہ وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئیں،اور صحابہ کا مجمع تھا،انہوں نے عرض کیا،یارسول اللہ!میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میں خواتین کی طرف سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی ہوں،اللہ نے آپ کو مردوں اور عورتوں ہر دو کی طرف نبی بناکر بھیجا ہے،ہم آپ پر اور خداپر ایمان لائیں ،مگر ہم عورتیں ہیں جو گھروں میں بند ہیں اور آپ کی محفل میں پہنچنے سے قاصر ہیں،ہم آپ کے گھروں میں بیٹھی ہوئی ہیں،آپ کی خواہشات نفسانی کو پورا کرتی ہیں،اور آپ کی اولاد کو اٹھائے پھرتی ہیں،یہ ہے ہماری حالت،جب کہ مَردوں کو ہم پر فضیلت حاصل ہے کہ وہ مل بیٹھتے ہیں،ان کے اجتماعات ہوتے ہیں،وہ مریضوں کی عیادت کرتے ہیں،جنازوں میں موجود ہوتے ہیں،حج کرتے ہیں اور حج کے ۔۔۔

مزید

(سیّدہ)اسماء(رضی اللہ عنہا)

اسماءدختر مرشد الحارثیہ جو بنو حارثہ کی بہن تھی،ان کی حدیث دربارۂ استحاضہ ہے،حرام بن عثمان نے عبدالرحمٰن اور محمد پسرانِ جابر،انہوں نے اپنے والد سےروایت کی،کہ اسماء دخترِ مرشد نے حضورِ اکرم صلیّ اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر گزارش کی ،یا رسول اللہ !مجھے اس دفعہ حیض میں ایسی صورت پیش آئی جو بیشتر ازیں کبھی پیش نہیں آئی تھی،حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، وضاحت کرو،انہوں نے کہا،طہر کے تین یا چار دن ہی گزرنےپائے تھےکہ پھر حیض جاری ہو گیا، چنانچہ مجھے نماز ترک کرنا پڑی،حضور نے فرمایا،اگر پھر کبھی ایسی صورت پیش آجائے تو تین دن کے بعد غسل طہرکرلو،اور نماز ادا کرو،تینوں نے ذکر کیا ہے۔ ابوعمر کا قول ہے،کہ اسماء کی یہ حدیث درست نہیں،کیونکہ صرف حرام بن عثمان ہی اس کا راوی ہے، جوبالاجماع ضعیف ہے،امام شافعی کا قول ہے،کہ حرا م بن عثمان کی حدیث حرام ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ)اسماء(رضی اللہ عنہا)

اسماءدختر یزید بن سکن انصاریہ،وہ معاذ بن جبل کی عمہ زاد بہں تھیں،جو معرکۂ یرموک میں خیمے کے پول گرجانے سے فوت ہوگئی تھیں،ان سے اسہر بن حوشب،مجاہد اور اسحاق بن راشد اور محمود بن عمرووغیرہ نے روایت کی۔ ابواحمد عبدالوہاب بن علی الصوفی نے باسنادہ ابوداؤد سے،انہوں نے ابو ثوبہ سے،انہوں نے محمد بن مہاجر سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے اسماء دختر یزید بن سکن سے روایت کی،کہ انہوں نےرسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلّم سے سُنا،آپ نےفرمایا،تم چوری چھپے اپنی اولاد کو مت قتل کرو،کیونکہ قتل سوار کو بھی جالیتا ہے،اور اسے گھوڑے سے نیچے گرادیتا ہے، اسی طرح یحییٰ بن ابوبکر نے محمود بن عمرو سے،انہوں نے اسماء سے،انہوں نے حضور سے روایت کی،کہ جس نے خدا کے لئے مسجد تعمیر کی،اللہ اس کے لئے جنت میں ایک گھر تعمیر کریگا،ابو مندہ اور ابونعیم نے ان کاذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ)امامہ(رضی اللہ عنہا)

امامہ دخترِحارث بن حزن ہلالیہ ،ہمشیر میمونہ زوجۂ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،لیکن یہ اہلِ علم کا وہم اور تصحیف ہے،ابوعمر کہتے ہیں،کہ میں کسی ایسی امامہ کو نہیں جانتا،جس کی اخیانی بہن کا نام میمونہ ہو،حالانکہ باپ کی طرف سے ان کی دوبہنیں لبابتہ الکبرٰی اور لبابتہ الصغرٰی تھیں،اوال الذکر حضرت عباس رضی اللہ عنہ می اور ثانی الذکر خالد بن ولید کی زوجہ تھیں،ان دو کے علاوہ تین بہنیں اور تھیں،نیز ماں جائی تین بہنیں اور بھی تھیں،کل نو ہوئیں جن کا ذکر کیا جائے گا،ابوعمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ)امامہ(رضی اللہ عنہا)

امامہ رضی اللہ عنہادخترِحمزہ بن عبدالمطلب،ان کی والدہ کا نام سلمیٰ دختر عمیس تھا،جناب امامہ وہ خاتون تھیں،جن کی تولیت کے بارے میں حضرت علی جعفراور زید رضی اللہ عنہم میں جھگڑا پیدا ہوگیاتھا،جب وہ مکے سے نکلیں،تو ان کے پاس جو مسلمان بھی گزرا انہوں نے اس سے التجا کی کہ وہ انہیں اپنے ساتھ لے جائیں،لیکن کسی نے انکی بات نہ مانی،جب حضرت علی رضی اللہ عنہ ان کے پاس سے گزرے تو انہوں نے اپنی تحویل میں لے لیا،ان سے جناب جعفر نے تقاضہ کیا،کیونکہ ان کی خالہ اسماءدختر عمیس ان کی زوجہ تھیں،زید بن حارثہ نے بھی انہیں اپنی تحویل میں لینا چاہا،کیونکہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں اور جناب حمزہ رضی اللہ عنہ میں مواخاۃ پیداکی تھی،لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب جعفر کے حق کو فائق قرار دیا،کیونکہ جناب امامہ کی خالہ ان کی زوجہ تھیں،پھر آپ نے ان کی شادی سلمہ بن ام سلمہ سے(جو۔۔۔

مزید

(سیّدہ )عویمرہ(رضی اللہ عنہا)

عویمرہ دخترِ عویم بن ساعدہ انصاریہ،بقول ابنِ حبیب،انہوں نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ)اسماء(رضی اللہ عنہا)

اسماءدختر نعمان بن جون بن شراحیل،بقولِ ابوعمران کا نام اسماءدختر نعمان بن اسود بن حارث بن شراحیل بن نعمان تھا،ابن الکلبی کے مطابق،اسماء دخترِنعمان بن حارث بن شراحیل بن کندی بن جون بن حجر آکل المراء بن عمرو بن معاویہ بن حارث الاکبر کندبہ تھا،حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے نکاح کیا ،تو اس نے آپ سے اظہار بیزاری کیا،جس پر آپ نے اسے علیحدہ کردیا۔ یونس نے ابنِ اسحاق سے روایت کی کہ رسولِ کریم نے کعب جونیہ کی بیٹی اسماء سے نکاح کیا،اور دخول سے پہلےہی اسے طلاق دے دی،ابوعمر لکھتے ہیں،کہ اس پر تو سب کا اتفاق ہے،کہ آپ نے کعب بن جونیہ کی بیٹی سےنکاح کیا،لیکن اس میں اختلاف ہے،کہ علیحدگی کی وجہ کیا تھی،قتادہ لکھتے ہیں کہ آپ نے کعب بن جونیہ کی لڑکی سے نکاح کیا،جب رات کو اس کے کمرے میں داخل ہوئے،تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اسے بُلا کر طلاق دیدی،بعض کا خیال ہے،کہ اس۔۔۔

مزید

(سیّدہ)امامہ(رضی اللہ عنہا)

امامہ دخترِابوالعاص بن ربیع بن عبدالعزی بن عبد مناف قرشیہ عبشمیہ،ان کی والدہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا دخترِرسولِ کریم تھیں،حضورِاکرم کے عین حیات میں پیدا ہوئیں،حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ان سے بہت محبت فرماتے تھے،چنانچہ دورانِ نماز میں بھی انہیں اُٹھائے رکھتے،صرف سجدے میں اتار دیتے تھے۔ حماد بن سلمہ نے علی بن زید سے انہوں نے امِ محمد سے،انہوں نے حضرت عائشہ سے ،روایت کی کہ کسی شخص نے حضورِاکرم کو ہدیہ دیا،جس میں یمنی جواہر کا ایک ہا ر تھا،فرمایا،یہ ہار میں اپنے خاندان میں اس کو دوں گا،جو مجھے سب سے زیادہ پیاراہوگا،چنانچہ امامہ کو طلب فرمایا،اور ان کے گلے میں ڈال دیا۔ جب امامہ جوان ہوئیں،تو جنا ب فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی وفات کے بعد حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے نکاح کر لیا،کیونکہ جناب خاتونِ جنّت نے انہیں وصیّت کی تھی،جب جناب امیر زخمی ہوئے تو اس۔۔۔

مزید