/ Thursday, 13 March,2025


تجلّیاتِ سخن   (98)





ہیں اشک رواں آنکھ سے دل سوز ہیں نالے

ہیں اشک رواں آنکھ سے دل سوز ہیں نالے افکار زمانہ سے مجھے آکے بچالے اے کملیا والے ہے قلزم الحاد میں اسلام کی کشتی ایسا نہ ہو گودوں میں بھنور اس کو چھپالے اے کملیا والے گرتی ہے اگر برق تو برخرمن مسلم گرتونہ سنبھالے تو بھلا کون سنبھالے اے کملیا والے اخؔتر ہے غریق غم و آلام سراپا للّلہ اسے کوچۂ طیبہ میں بلالے اے کملیا والے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مزید

گر مدینے میں میں پہونچ جاؤں

گر مدینے میں میں پہونچ جاؤں سبز جالی لگالوں سینے سے جب نظر اٹھ گئی مری جانب میری جھولی بھری نگینے سے دیکھو دیکھو ذرا اُدھر اخؔتر آرہی ہے گھٹا مدینے سے ۔۔۔

مزید

حقیقی زندگی کی ابتدا ہوتی ہے مدفن سے

حقیقی زندگی کی ابتدا ہوتی ہے مدفن سے نقاب الٹے ہوئے آتا ہے کوئی روئے روشن سے مدینے میں مرا دل اور دل میں کملی والا ہے مرا دل کم نہیں رضواں تری جنت کے گلشن سے یہ کون آیا یہ کون آیا مرا فریاد رس بن کر دھواں فریاد بنکر اٹھ رہا ہے دل کے گلخن سے خدا اس کا زمانے کی ہر اک شئے باخدا اس کی نچھاور ہوگیا جو مصطفیٰﷺ پر اپنے تن من سے مقدر سے اگر دو گز زمیں طیبہ میں مل جاتی گلستاں چھوڑدیتا اور باز آتانشیمن سے تمہارے بت بنا رکھے ہیں اپنے خانۂ دل میں نہ جانے کیوں محبت ہے مجھے اس آذری پن سے یہی سچ ہے کہ چھپنے کی ہر ایک کوشش ہے لاحاصل نکل آتے ہیں خود جلوسے جہاں چھن چھن کے چلمن سے ہزاروں زندگی دیکھا کہ استقبال کو آئیں بجرم عشق جب شمشیر گزری میری گردن سے مجھے تسلیم ہے آنکھوں سے تم چھپ جاؤ گے لیکن ذرا یہ تو بتاؤ کیسے نکلو گے میرے من سے لپک کر رحمتیں آغوش میں لے لیں گی محشر میں مچل کر جب لپٹ جائیگا عاصی ان کے ۔۔۔

مزید

بے سہاروں کا کوئی سہارا نہیں

بے سہاروں کا کوئی سہارا نہیں میری قسمت کا روشن ستارا نہیں یانبیﷺ آیئے رحم فرمائیے ناؤ طوفان میں ہے کنارا نہیں یہ ہے رضواں دیارِ حبیب خداﷺ باغِ خلد بریں کا نظارا نہیں یہ چمک میری اشکِ ندامت کی ہے عرشِ اعظم کا کوئی ستارا نہیں اس کو دنیا و عقبیٰ سے کیا واسطہ جو مرے کملی والے تمہارا نہیں جاسکے گا نہ کوئی کبھی خلد میں تیری انگشت کا گر اشارا نہیں گل میں انکی مہک چاند میں روشنی کملی والے نے کس کو سنوارا نہیں اپنے درپہ ہمیں بھی بلا لیجئے تجھ بن اے کملی والے گذارا نہیں کاش آواز آئے لبِ پاک سے کون کہتا ہے اخؔتر ہمارا نہیں ۔۔۔

مزید

میرا دردِ جگر کارگر ہوگیا

میرا دردِ جگر کارگر ہوگیا منتظر تھا مگر منتظر ہوگیا سارا عالم سمٹ کے اُدھر آگیا تیرا رخ جانِ عالم جدھر ہوگیا تیری ناراضگی باعثِ مرگ ہے موت کیسی؟ ہمارا تو گر ہوگیا میری آنکھوں کو معراج سی مل گئی جب سے تر آپ کاسنگ در ہوگیا اے غمِ ہجر احمد ترا شکریہ وجہ تسکین دردِجگر ہوگیا کیوں نہ دل میرا اب خانہ نور ہو آمنہ﷝ کے دلارےﷺ کا گھر ہوگیا خلد کی ساری رنگینیاں ہیچ ہیں گلشن یار پیش نظر ہوگیا جس طرف دیکھئے نور ہی نور ہے نازشِ مہرو مہ جلوہ گر ہوگیا میری جانب نظر کا اٹھانا ہی تھا بخت اخؔتر بھی رشک قمر ہوگیا ۔۔۔

مزید

ادھر نہیں یا اُدھر نہیں ہے نبیﷺ کا جلوہ کدھر نہیں ہے

ادھر نہیں یا اُدھر نہیں ہے نبیﷺ کا جلوہ کدھر نہیں ہے مگر جمالِ نبیﷺ کو دیکھے بشر کی ایسی نظر نہیں ہے وفور دیوانگی یہ کیسی یہ شور کیسا در نبیﷺ پر وہ واقفِ راز دل ہیں اختر تجھے یہ شاید خبر نہیں ہے فلک جو دیکھے مرے قمر کو تو بھول جائے قمر کو اپنے چھپالے ابرِ سیاہ جس کو مرا قمر وہ قمر نہیں ہے قسم خدا کی وہ دل نہیں ہے تری محبت ہے جو ہو خالی وہ آنکھ بھی کوئی آنکھ ہے جو تری جدائی سے تر نہیں ہے عجب ہے لطف غمِ نبیﷺ بھی نہیں اسے حاجت مداوا دوا ہو جس درد کا مداوایہ ایسا دردجگر نہیں ہے اٹھا دو للّلہ اٹھا دو للّلہ نقاب روئے قمر فشاں کو دکھا دو جلوہ کہ تیرے بیمار کو امید سحر نہیں ہے یہ مانتاہوں تری نظر میں مری نظر ہے قمر یہ لیکن میں ان کے تلوؤں کو دیکھتا ہوں مری نظر چاند پر نہیں ہے ہے مثل اپنے ہتھیلیوں کے زمانۂ ماضی و مضارع وہ کون سی شئے ہے عقل والو جوان کے پیش نظر نہیں ہے خدا کے پیارے سے ہو کے بدظن خد۔۔۔

مزید

دنیا ترے گلشن میں ان کے قدم آتے ہیں

دنیا ترے گلشن میں ان کے قدم آتے ہیں رشک چمن و گل جو خاروں کو بناتے ہیں جب حسن حقیقی کے جلوے نظر آتے ہیں پھر نقش خیالی کے نقشے کہیں بھاتے ہیں تقدیر گنہگاراں ہے اوج ثریاپر مجرم ہی سہی لیکن سرکار کو بھاتے ہیں یہ ان کی اداؤں کا ادنیٰ سا اشارہ ہے اک حشر سا ہوتا ہے جس سمت وہ جاتے ہیں ۔۔۔

مزید

جہان آب و گل میں کون یہ باکرّوفرآیا

جہان آب و گل میں کون یہ باکرّوفرآیا نچھاور ہونے جن کے پاؤں پر شمس و قمر آیا ہے جان آرزو تو ایک پر عشاق گونا گوں کوئی پروانہ ورآیا کوئی دیوانہ ورآیا غم ہجر و فراق مصطفیٰﷺ آغوش میں لے کر بڑی ہی شان و شوکت سے مرا درد جگر آیا فلک کی رفعتیں ہوجائیں گی زیر قدم اخؔتر محمد مصطفیٰﷺ کے  زیر پاگر تیرا سر آیا ۔۔۔

مزید

طبل و علم و جاہ نہ زر ڈھونڈ رہا ہوں

طبل و علم و جاہ نہ زر ڈھونڈ رہا ہوں اللہ کے محبوب کا گھر ڈھونڈ رہا ہوں ہو جس کے سامنے رخ پُر نور ہر گھڑی اے اہل نظر ایسی نظر ڈھنڈ رہا ہوں ہر در مری ٹھوکر میں ہے اس در کے مقابل اے ناصیہ سائی میں وہ در ڈھونڈ رہا ہوں ہوں جلوہ فگن یادمحمدﷺ کے ستارے میں وہ فلک دیدۂ تر ڈھونڈ رہا ہوں ہے ہوش کی دیوانگی اک رمز ہے اس میں گیتی پہ میں جبرئیل کے پر ڈھونڈ رہا ہوں اللہ رے میرے شوق تجسس کو تو دیکھو مسکن ہے میرے دل میں مگر ڈھونڈ رہا ہوں طیبہ کی زمیں مسکن اعلیٰ ہے کہ اخؔتر اس خاک کی میں راہگذر ڈھونڈ رہا ہوں ۔۔۔

مزید

اے جان جہاں تجھ کو ہے کچھ اس کی خبر بھی

اے جان جہاں تجھ کو ہے کچھ اس کی خبر بھی بے تاب ترے ہجر میں دل بھی ہے جگر بھی تابندگئی نقش کفِ پا نہ پوچھئے سائے کو جن کے پا نہ سکے شمش و قمر بھی پرواز شہپر نبویﷺ کچھ نہ پوچھئے پیچھے ہی ہو کے رہ گئے جبریل کے پر بھی ہر سو ہے نظر اور تغافل ہے تو مجھ سے اے حسن! ہے مشتاق تری میری نظر بھی اخؔتر سبق ملا ہے یہ ہجر رسولﷺ سے بنتے ہیں وجہ زیست کبھی سوز شرر بھی کتنی حسیں فضا ہے کتنی حسین سحر ہے کیا بے حجاب میرا وہ مرکز نظر ہے سورج بھی آگیا ہے دینے خراج تحسین کس کی ضیاء سے روشن گہوارۂ سحر ہے ارباب ہوش اس کو جو چاہیں فرض کرلیں ہر اشک غم حقیقت میں نازش گہر ہے پاکے رہوں گا ان کو اک دن ضرور ہمدم یہ عشق میرا بازو یہ عشق میرا پر ہے وہ دل بھی کوئی دل ہے جو دل ہو تجھ سے خالی تیرے سوا جو دیکھے وہ بھی کوئی نظر ہے ورنہ کہاں سے آتا یہ حسن کہکشاں میں دل میرا کہہ رہا ہے یہ ان کہ رہ گزر ہے اخؔتر چلوں میں تنہا مج۔۔۔

مزید

کتنی حسیں فضا ہے کتنی حسین سحر ہے

کتنی حسیں فضا ہے کتنی حسین سحر ہے کیا بے حجاب میرا وہ مرکز نظر ہے سورج بھی آگیا ہے دینے خراج تحسین کس کی ضیاء سے روشن گہوارۂ سحر ہے ارباب ہوش اس کو جو چاہیں فرض کرلیں ہر اشک غم حقیقت میں نازش گہر ہے پاکے رہوں گا ان کو اک دن ضرور ہمدم یہ عشق میرا بازو یہ عشق میرا پر ہے وہ دل بھی کوئی دل ہے جو دل ہو تجھ سے خالی تیرے سوا جو دیکھے وہ بھی کوئی نظر ہے ورنہ کہاں سے آتا یہ حسن کہکشاں میں دل میرا کہہ رہا ہے یہ ان کہ رہ گزر ہے اخؔتر چلوں میں تنہا مجھ کو نہیں گوارا گروہ نہیں تو ان کا غم میرا ہم سفر ہے ۔۔۔

مزید

شاہ طیبہ دل میں کیا راز نہاں لے کر چلے

شاہ طیبہ دل میں کیا راز نہاں لے کر چلے طائر سدرہ جو سوئے آسماں لے کر چلے میرا مدفن متصل آقا کی تربت سے رہے بس یہی اک آرزو خردوکلاں لے کر چلے ہم وطن کو چھوڑ کر اہل وطن سے برکنار گلستاں بردوش برکف آشیاں لیکر چلے ہند سے بیزار ہوکے اپنا مسکن چھوڑ کے سوئے طیبہ اپنے غم کی داستاں لیکر چلے اے مرے رب وہ مبارک ساعتیں مجھ کو دکھا جب کہ اخؔتر سوئے طیبہ کارواں لیکر چلے ۔۔۔

مزید