/ Thursday, 13 March,2025


تجلّیاتِ سخن   (98)





زمیں پر نازش خلد بریں معلوم ہوتی ہے

مخمس برغزل حضرت محدث اعظم ہند ﷫و﷜ زمیں پر نازش خلد بریں معلوم ہوتی ہے جھکی ہر اک بلندی کی جبیں معلوم ہوتی ہے بزیر چرخ‘ چرخ ہفتیمں معلوم ہوتی ہے مدینے کی زمیں بھی کیا زمیں معلوم ہوتی ہے لئے آغوش میں عرش بریں معلوم ہوتی ہے نہیں ہے کوئی تم سادوسرا میں یارسول اللہﷺ ہے تیرا عکس روئے مہر و مہ میں یارسول اللہﷺ نہ کیوں عالم ہو تیرے آسرا میں یا رسول اللہﷺ ترے جودوکرم کی ہر ادا میں یارسول اللہﷺ نمود شان ربُّ العالمین معلوم ہوتی ہے خدا تک ہے پہنچنے کا تو زینہ تیرا کیا کہنا شراب معرفت سے پُر ہے سینہ تیرا کیا کہنا تری ہر اک گلی ہے رشک سینا تیرا کیا کہنا تعالیٰ اللہ اے ارض مدینہ تیرا کیا کہنا بلندی عرش کی زیر زمیں معلوم ہوتی ہے کبھی تیری پلک میں ہوگئی جنبش اگر آقا کلیجہ چاند نے چیرا تو سورج ڈوب کر نکلا مکاں سے لامکاں تک ہے فقط اک گام کا رستہ سراپا حق سراپا نور بے سایہ ز سرتاپا بشر کہنے کی کچھ صو۔۔۔

مزید

چاہتا ہے گر رہے دونوں جہاں میں سرخرو

تحریض عمل چاہتا ہے گر رہے دونوں جہاں میں سرخرو پی شراب لَنْ تَنَال واالبر حَتّٰی تُنْفَقُوْ دیکھ تجھ سے بےخبر ہے وقت کی کیا آرزو ہر قدم فاروق﷜ سا ہر حوصلہ صدیق﷜ خو تیرے اس مینارۂ تنویر کی تجھ کو قسم خواب سے اٹھ توڑ دے غفلت کے ہر جام و سبو ہو کے رہ جائیں گے مال وزر غبار نقشِ پا راہِ حق میں تو بہا کے دیکھ لے اپنا لہو بادہائے خواب کی سرشاریاں اچھی نہیں یہ نہیں شایانِ شانِ الَّذین اٰمنوْ حامیٔ دینِ متیں اک دن بفضل کبریا سلسبیلِ کوثر و تسنیم ہوگی اور تو ۔۔۔

مزید

اے خدا شکر ترا، شکر ترا، شکرترا

اظہار تشکر اے خدا شکر ترا، شکر ترا، شکرترا خاک بے مایہ سے انسان بنایا، مجھ کو زیور دانش و حکمت سے سجایا مجھ کو نقش پائے شہ عالم پہ چلایا مجھ کو اے خدا شکر ترا، شکر ترا، شکر ترا تیرہ وتار فضا میں، میں بھٹکتا رہتا اور نہ جانے پہونچتا کہاں، گرتا پڑتا گر کہیں تیرے کرم سے نہ اُجالا ہوتا اے خدا شکر ترا، شکر ترا، شکر ترا تیری بخشش نے چلائی جو محبت کی نسیم غنچۂ روح کھلا پھوٹ پڑی اس سے شمیم گر گیا تن سے مرے نفرت و وحشت کا گلیم اے خدا شکر ترا، شکر ترا، شکر ترا ساقئی کوثر و تسنیم کا میخوار کیا بادۂ حب نبیﷺ سے مجھے سرشار کیا دل تاریک کو رشک مہ ضوبار کیا اے خدا شکر ترا، شکر ترا، شکر ترا تونےبخشی ہے فضاؤں میں بھی پرواز کی تاب کردیا خاک کے ذرے کو بھی ہمدوش سحاب مجھ کو بخشی تیری بخشش نے ادائے شب تاب اے خدا شکر ترا، شکر ترا، شکر ترا مجھ کو طوفاں سے کھلاتا ہے، سہارا تیرا غرق ہونے سے بچاتا ہے، سہارا تیرا ۔۔۔

مزید

مدینے جانے والے دردمندوں کی صدا سن لے

فریاد مدینے جانے والے دردمندوں کی صدا سن لے غریبوں کی حکایت بے کسوں کی التجا سن لے پکڑ کر روضہ اقدس کی جالی چوم کر کہنا دل فرقت زدہ کی اے حبیب کبریاﷺ سن لے عنادل مائل شور وفغاں ہیں گل ہیں پژمردہ خدارا جوردوراں اےزمانے کے شہاسن لے تمہارے ہجر میں پر درد میری زندگانی ہے براہیمی چمن کے عندلیب خوشنوا سن لے گھرا کب سے پڑا ہوں بحر عصیاں کے تھپیڑوں میں شکستہ ناؤہے ناساز رفتار ہوا سن لے ہے باد صر صر الحاد کی یورش بہر جانب پڑے ہیں رہزن ایماں بشکل رہنما سن لے وہ مسلم حرکت غمزہ تھی جن کی  قہرربانی وہ سہتے ہیں زمانے کی ہر اک جورو جفا سن لے وہ  مسلم مارتا تھا ٹھوکریں جو تخت شاہی پر وہ مارا مارا پھرتا ہے مثال بے نو اسن لے نگاہِ لطف ہو حال پریشان مسلماں پر طفیل گنبدِ خضریٰ ہماری التجا سن لے یہی اک آرزو ہے میرا مدفن ہو مدینے میں خلیل ملتجیٰ سن لے مسیحی مدعا سن لے چمک پاتے ہیں سب تجھ سے مری قسمت ۔۔۔

مزید

ید بوجہل میں گویا زبان بے زباں ہوگی

ید بوجہل میں گویا زبان بے زباں ہوگی اگر جنبش بانگشت امام مرسلاں ہوگی ۔۔۔

مزید

الوداع اے راحت جانِ مسلماں الوداع

وداع ماہ رمضان الوداع اے راحت جانِ مسلماں الوداع الوداع صداے بنائے دین و ایماں الوداع کہتا ہے لخطہ بہ لخطہ قلبِ حیراں الوداع الوداع اے نازش مہر درخشاں الوداع الوداع اے میرے پیارے ماہ رمضان الوداع گلشنِ انسانیت میں آیا تو بن کے بہار تیری عظمت خود بیاں کرتا ہے ربّ کردگار کررہا ہے کیوں جدائی سے میرا سینہ فگار جارہا ہے چین کو لے کر کہاں فرّخ تبار الوداع اے میرے پیارے ماہ رمضان الوداع عندلیبانِ چمن کو کیا مسرت عید سے ہوگئے جب آج وہ محروم تیری دید سے دل کو تو مخمور کرتا تھا مئے توحید سے ہوگئے محروم تیری مئے کی آشا مید سے الوداع اے میرے پیارے ماہ رمضان الوداع کیا کہوں جب حال دل ہے سامنے تیرے عیاں چشم گریہ میں ہے میری بند ہے میرا دہاں ہے ہماری آج عرض حال سے قاصر زباں اور اشک غم کا ہے سیلاب آنکھوں سے رواں الوداع اے میرے پیارے ماہ رمضان الوداع آج سونا سانظر آتا ہے سارا گلستاں کیوں نظر آتے ہیں ساکت ۔۔۔

مزید

کیوں چاند ہے پیلا پیلا سا کیوں شور ہے برپا تاروں میں

نماز عشق کیوں چاند ہے پیلا پیلا سا کیوں شور ہے برپا تاروں میں کیا آج نبیﷺ کا لخت جگر ہے تیغوں کی جھنکاروں میں اس شیرِ خدا﷜ کے بچے نے سکھلایا زمانے کو یہ سبق پیغام حیات نومضمر ہے شمشیروں کی دھاروں میں جو خون کی ننھی دھار کبھی نکلی تھی گلوئے اصغر سے ڈالی ہے اسی نے روح بقا اسلام کے ان گلزاروں میں اعدائے نبیﷺ کے جھرمٹ مین دیکھو تو نبیﷺ کے پیاروں کو جیسے کہ گلِ نکہت افزاں خنداں ہوں ستمگر خاروں میں کہتے ہیں نماز عشق کسے شبیر﷜ سے کوئی جا پوچھے معبود کی چوکھٹ پر خم ہے سر تیروں کی بوچھاروں میں وہ سر چوکسی دن چمٹا تھا محبوب خدا کے سینے سے  یہ شامئی ناحق کوش اُسے پھرتے ہیں لئے بازاروں میں اے زر کے پرستارو سوچو رکھا ہے کسے تشنہ تم نے ہے مصحف رخ کی جس کے جھلک قرآن کے ہر ہر پاروں میں اک چاند چمکتا ظلمت کے پردوں کو ہٹانے آگے بڑھا باقی نہ بچا جب کوئی بھی زہرا﷝ کے بہتر تاروں میں تفسیر لمن یُقتل بننا۔۔۔

مزید

چہرے بتارہے ہیں یہ بارہ امام کے

چہرے بتارہے ہیں یہ بارہ امام کے سب عکس بے مثال ہیں خیرالانام کے جو کھوگئے ہیں عارض و گیسوئے یار ہیں فرصت کہاں کہ پیچھے لگیں صبح و شام کے دیکھے گئے ہیں قیصر و دارائے وقت بھی قدموں پہ سر جھکائے تمہارے غلام کے لَاتَرْفَعُوْ کہیں تو کہیں لَاتُقَدَّمُوْا قرآن دے رہا ہے اصول احترام کے اپنے تو اپنے غیر کے دامن بھی بھر گئے قربان تیرے جود ترے فیض عام کے کتنے نظام آئے رہے اور چلے گئے ٹھہرانہ کوئی سامنے ان کے نظام کے ہے دنگ اوج عرش معلیٰ بھی دیکھ کر جلوے تیرے عروج تیرے احتشام کے اللہ کا کلام تھا طالب حبیبﷺ کا اور حضرت کلیم تھے طالب کلام کے کہتے ہوئے یہ قطرہ سمندر میں کھو گیا قربان اس بقا کے نثار اس دوام کے بے شک ہیں جبرئیل شدید القویٰ مگر آگے نہ جاسکے وہ میرے خوش خرام کے اپنا شریک ہم کو کیا لاشریک نے احکام بھیج کر کے درود و سلام کے اخؔتر کرم ہے نعت رسول کریمﷺ کا چرچے ہیں ہر دیار میں تیرے کلام کے ۔۔۔

مزید

تابش زندگی مرکزِ آگہی تیری کیا شان ہے خواجۂ خواجگاں

منقبت تابش زندگی مرکزِ آگہی تیری کیا شان ہے خواجۂ خواجگاں ہے رضا میں تیری تیرے رب کی خوشی میرا ایمان ہے خواجۂ خواجگاں نور ہی نور ہے تیرے دربار میں غرق ہے روضۂ پاک انوار میں آپ کی آپ کے رب کی سرکار میں کس قدر مان ہے خواجۂ خواجگاں اتنا مجھ پر کرم آپ فرمایئے آیئے آیئے بے حجاب آیئے بخت خفتہ کو آکر جگا جایئے میر ارمان ہے خواجۂ خواجگاں کتنے کھوٹوں کو جس نے کھرا کردیا کتنے سوکھوں کو جس نے ہرا کر دیا غم سے چاہا جسے ماورا کر دیا تیرا فیضان ہے خواجۂ خواجگاں شرم مانع ہے عرض خطا کیلئے لاج رکھ لو ہماری خدا کے لئے ہاتھ اپنا اٹھا دودعا کے لئے دل پسیمان ہے خواجۂ خواجگاں وقت رحلت جبیں پر جو تحریر(۱) تھی رفعتِ شان اقدس کی تفسیر تھی تو حبیب خداﷺ ہے حبیب خدا رب کا اعلان ہے خواجۂ خواجگاں روحِ شیرخدا﷜ راحت فاطمہ﷝ مظہر شان مختار ہر دوسرا ہند کی سرزمیں کیلئے باخدا رب کا احسان ہے خواجۂ خواجگاں کیوں رہے خ۔۔۔

مزید

طور سینا ہے کہ ہے یہ خانقاہ اشرفی

خانقاہِ اشرفی طور سینا ہے کہ ہے یہ خانقاہ اشرفی کس قدر رونق فزا ہے جلوہ گاہ اشرفی اے دل مضطر نہ گھبرا ہوش میں آ اس جگہ دیکھ وہ پیش نظر ہے بارگاہِ اشرفی درد دل میں لیکے بیٹھا ہوں انھیں کے آس میں دیکھئے ہوتی ہے کب مجھ پر نگاہِ اشرفی لوگ دامن کو کشادہ کر کے کیوں مسرور ہیں ہاں کہیں اے دل نہ ہو یہ بارگاہِ اشرفی لاڈلے شیرخدا﷜ کے غوث﷜ کے فرزند ہیں شاہ سمنان﷜ کے ہیں پیارے میرے شاہ اشرفی﷫ ساتھ عالم چھوڑدے اس کی مجھے پرواہ نہیں میں سگ اشرف ہوں کافی ہے پناہ اشرفی کاش اخؔتر مجھ کو طیبہ میں ملے تھوڑی سی جا ورنہ میری قبر ہو اور بارگاہِ اشرفی ۔۔۔

مزید

چشم الطاف اشرف پیامل گئی

چشم الطاف اشرف پیامل گئی میرے درد جگر کی دوا مل گئی دل کو اشرف پیا تیرا غم کیا ملا سچ تو یہ دولتِ بےبہا مل گئی میں ہوں ممنون تیرا مرے درد دل حشر میں رحمتِ کبریا مل گئی تخت کو کیوں نہ وہ مار دے ٹھوکریں تیری چوکھٹ جسے ساقیا مل گئی اللہ اللہ رے حسن کی تابشیں تیر گیٔ جہاں کو ضیا مل گئی روحِ افروز اخؔتر تری راگنی دستِ رحمت سے تجھ کو دعا مل گئی ۔۔۔

مزید

ان کا نقش قدم پا گئے

قطعہ ان کا نقش قدم پا گئے گویا منزل کو ہم پا گئے اخؔتر اب اور کیا چاہئے ان کی فرقت کا غم پاگئے ۔۔۔

مزید