سید عثمان سہروردی لاہوری المعروف شاہ جھولا رحمتہ اللہ علیہ سید محمود بخاری رحمتہ اللہ علیہ تھا، اوچ سے لاہور تشریف لائے تھے، سلسلہ سر وردیہ میں اپنے والد گرامی سے خرقہ خلافت حاصل کیا۔شہنشاہ دہلی کی طرف سے آپ کو پٹیا لہ کا علاقہ جاگیر میں ملا تھا۔ شجرہ نسب آنجناب کا حضرت مخدوم جہانیا ں جہاں گشت رحمتہ اللہ علیہ کے ساتھ ملتا ہے،سید عثمان بن سید محمود اوچی بن سید بہاء الدین بن سید حامد بخاری بن سید محمد شاہ بن سید رکن الدین المخا طب بہ ابو الفتح بخاری اوچی بن سید حامد المقلب نو بہار بن سیدنا ناصر الدین بن سید جلال الدین مخدوم جہانیاں جہاں گشت رحمتہ اللہ علیہ۔ مفتی غلام سرور لاہور لکھتے ہیں:سید عثمان المشہو ر شاہ جھولا بخاری لاہوری علیہ الرحمت اللہ الباری پیرے روشن ضمیر صاحب وشوق و ذوق و جذب و استغراق بودو از مقام اوچ م۔۔۔
مزید
شیخ الا سلام مفتی عبد السلام سہروردی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ آپ کے والد ماجد مفتی محمد طاہر بن مفتی عنایت اللہ بن مفتی عبد الصمد بن مفتی شیخ کمال الدین سہروردی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ تھے جو یکے بعد دیگرے لاہور میں درس و تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے۔والد نے اپنی زندگی ۱۶۰۵ء ہی میں انہیں اپنا جا نشین مقرر کردیا تھا اور مسجد مفتیاں کی خطا بت امامت اور تو لیت وغیرہ سب آپ کے حوالے کردی تھی کیونکہ آپ کی علمیت اور فضلیت کی دھا ک بیٹھی ہوئی تھی۔ درس گاہ مسجد مفتیاں شہنشاہ اکبر کے عہد میں لاہور میں بہت سے دینی مدارس قائم تھے جن میں مدرسہ شیخ بہلول،مدرسہ ملا با یزید گیلانی، مدرسہ مولوی محمد سعید اعجاز وغیرہ موجود تھے مگر آپ کے مدرسہ میں طلبا ء فیضان و برکت کےلیئے لا تعداد آت۔۔۔
مزید
سید سلطان جلال الدین حیدر سہروردی لاہور ی رحمتہ اللہ علیہ آپ حضرت میراں محمد شاہ المشہور سید موج دریا بخاری رحمتہ اللہ علیہ کے حقیقی بھائی تھے،والد ماجد کا نام سید صفی الدین بخاری رحمتہ اللہ علیہ تھا، علوم ظاہری و باطنی میں ید طولیٰ رکھتے تھے، جب حضرت میراں محمد شاہ بخاری شہنشاہ اکبر کے حکم سے لاہور تشریف لائے تھے اور ان کو جاگیر عطا ہوئی تو اس کے بعد آپ بھی لاہور تشریف لائے،آپ نے کوئی شاہی جا گیر قبول نہیں کی، آپ کے والد گرامی سید صفی الدین بخاری رحمتہ اللہ علیہ اوچ شریف کے سجادہ نشین تھے۔ عشق ومحبت اور ترک و تجرید میں لاثانی تھے، آپ کو دولت دنیا سے قطعی نفرت تھی۔ اگر چہ آپ کے بھائی کو شہنشاہ وقت نے کافی جاگیر دے رکھی تھی مگر آپ دنیا وی آسائش سے قطعی طور پر منتظر تھے۔۔۔
مزید
حضرت سید عبد الرزاق مکی نیلا گنبد رحمۃ اللہ علیہ وفات مزار اقدس ایڈ ورڈ روڈ پر ایک بہت بڑے گنبد میں کسٹم ہاؤس کےپاس ہی واقع ہے جو شہنشاہ اکبر نے آپ کی وفات سے قبل ہی تعمیر کروایا دیا تھا، قبہ میں گیا رہ قبریں ہیں ،نز دیک ایک مسجد بھی ہے،وفات ۱۰۱۳ھ بمطابق ۱۶۰۴ء میں بمقام خان فتا بعہد شہنشاہ اکبر ہوئی اور لاش لاہور لا کر دفن کی گئی، اس وقت آپ کی عمر ۷۲ سال کی تھی، خان فتا میں جہاں آپ نے وفات پائی تھی وہاں بھی آپ کی ایک قبر بنائی گئی ہے، سید صفی الدین اور سید بہاء الدین فرزندن کی قبریں بھی یہاں ہی ہیں۔ محکمہ اوقات محکمہ اوقات نے اس روضہ کے موجودہ سجادہ نشین کو برطرف کرکے اس خانقاہ کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے،ان کا اندازہ ہےکہ یہ جائیداد سوالاکھ روپے کی ہے، محکمہ اوقات اس رو۔۔۔
مزید
میاں فرید سہر وردی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ آپ حضرت میراں محمد شاہ بخاری کے مرید تھے، ایک دفعہ اکبر بادشاہ جب شاہی قلعہ لاہور میں قیام پذیر تھا تو وہاں کچھ امرا نے بادشاہ سے شکایت کی کہ آپ نے حضرت میراں محمد شاہ کو بہت زیادہ جاگیر دے دی ہے، بادشاہ نے کہا کہ وہ بہت خدا رسید بزرگ ہیں تو اس پر امراء نے عرض کی کہ اگر یہ حسبًا نسبًا سید ہوں گے تو آگ ان پر اثر نہ کرے گی،چنانچہ تنو ر گرم کیا گیا جس وقت آپ کے فرزند حضرت سید شہاب الدین نے سنا تو فوراً قلعہ پہنچے اس وقت دروازے سے قلعہ کے سپا ہیوں نے آپ کو گز رنے نہ دیا، اس پر آپ نے شیر کی شکل اختیار کر لی تو محا فظ سپاہی وغیرہ بھاگ کھڑ ے ہوئے اور یہ اندرون قلعہ شاہی اپنے والد بز رگوار کے پاس پہنچ گئے اور چاہا کہ اکبر کو ایک طما نچہ رسید کریں یہ سن کر آپ اصلی شکل پرآئے اور حضر ت۔۔۔
مزید
حضرت شیخ جنید بن ابراہیم بن علی بن صدر الدین موسی سہروردی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۔۔۔
مزید
سید شاہ محمد سہروردی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ آپ کے والد حضرت عثمان رحمتہ اللہ علیہ کا مقبرہ تہہ خانہ شاہی قلعہ لاہور میں ہے اور فرزند حضرت گھوڑے شاہ سہروردی رحمتہ اللہ علیہ کا علاقہ تیزاب احاطہ میں واقع ہے، آپ اپنے والد بزر گوار کی وفات کے بعد لاہور تشریف لائے تھے، سلسلہ نسب مخدوم جہانیاں جہاں گشت رحمتہ اللہ علیہ حضرت سید جلال الدین بخاری رحمتہ اللہ علیہ تک جاتا ہے،آپ بہ اجتماع کثیر چک سروا علاقہ کلانور میں آئے اور وہاں آپ نے بہت سے لوگ مسلمان کیئے،والد ماجد کی لاہور میں وفات پر آپ نے ان کی مسند رشدو ہدایت کو زینت بخشی اور لاہور کے ارد گرد کے تمام دیہات اور دور دراز کے مقامات پر بھی وعظ و ارشاد کی غرض سے جایا کرتے تھے، ہزار ہا لوگ آپ کے وعظ و نصیحت سے راہ حق پر آئے۔ آپ کی زندگی بڑے جذب وسکر کی تھی اور اکثر عبادت وریاضت می۔۔۔
مزید
مفتی شیخ کمال الدین سہرروردی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ آپ کے والد ماجد کا اسم گرامی مفتی شیخ محمدا لمعروف میاں وڈا تھا، ان کی وفات کے بعد آپ عہد ہ افتا پر متمکن ہوئے، شیخ مر حوم کی نگرانی میں آپ نے اپنی تعلیم مکمل کی تھی اور انہیں سے سلسلہ سہروردیہ میں خلافت حاصل کی تھی۔ لاہور کے ممتاز علماء میں شامل ہوئے تھے، سلطان سکندر لودھی آپ کی بے حد عزت کرتا تھا، حضرت شیخ عبدا لجلیل چوہڑ بندگی رحمتہ اللہ علیہ حضرت شیخ کا کو چشتی رحمتہ اللہ علیہ حضرت موسیٰ آہن گر رحمتہ اللہ علیہ آپ کے معا صر اولیا ء اللہ لاہور میں سے تھے۔ مسجد مفتیاں لاہور میں آپ نے ایک عظیم الشان مسجد بنام،مسجد مفتیاں، تعمیر کرائی جو آج تک موجود ہے اور لاہور کی قدیم۔۔۔
مزید
حضرت شیخ میر ہاشم سہروردی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ آپ ہمایوں بادشاہ کے وزیر تھے اور آپ کو حضرت موسیٰ آہنگر رحمتہ اللہ علیہ سے بے پناہ عقیدت تھی۔ موصوف کی خدمت میں اکثر و بیشتر حاضر ہوا کرتے تھے، ابتداء میں آپ گھو ڑوں کی تجارت کرتے تھے، جب ہمایوں ایران سے کابل پہنچا تو میر ہاشم بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوئے بادشاہ نے اس کو کتاب خانہ کی خدمت سپرد کردی جس سے وہ ترقی کرکے اس کے وزیر بن گئے، ہمایوں کی وفات کے بعد اس کے بیٹے جلال الدین اکبر نے بھی آپ کو وزارت کے عہدے پر بحال رکھا۔ حضرت موسیٰ آہنگر رحمتہ اللہ علیہ کا آپ نے ہی روضہ تعمیر کروایا تھا، آپ ہمایوں اور اکبر کے عہد میں درباری اور منصب دار تھے، آپ کو آنجنا ب سے بے پناہ عقیدت تھی، جب بادشاہ اکبر نے اس ارادہ کا اظہار کیا کہ آپ کا مقبرہ شاہی خرچ سے تعمیر ہوتو سید ہاشم۔۔۔
مزید
شیخ اسحاق سہروردی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ آپ شیخ المشا ئخ حضرت موسیٰ آہن گر رحمتہ اللہ علیہ کے فر زند ارجمند تھے اور بیعت بھی آپ سے ہی فرما ئی تھی، شیخ سے آپ کو جبہ اور پیر اہن مسند خلافت کے ساتھ عطا ہوا تھا، مجا ہدات اور ریاضت آپ نے بہت کیئے رشدو ہدایت اور تلقین و اور اد کے ذریعے آپ نے خلق کی بہت خدمت کی۔ وفات آپ کی وفات پر خلافت شیخ عبد العلی کو ، پھر شاہ جمال کو، پھر شاہ جیون کو ،پھر شاہ جمال اللہ مولف کتاب،منا قب موسوی، کوملی تھی۔ (لاہور کے اولیائے سہروردیہ)۔۔۔
مزید