حضرت خواجہ شمس الدین محمد حافظ شیرازی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔۔۔
مزید
حضرت مخدوم ابو القاسم نورالحق ٹھٹھوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مخدوم ابو القاسم نور الحق بن درس ابراہیم ٹھٹوی سندھ کے مشاہیر علما اور معروف اولیا میں سے ہیں۔ آپ کے پیر و مرشد شاہ سیف الدین قُدِّسَ سِرُّہُ الْعَزِیْز نے آپ کو’’ نور الحق‘‘ کا لقب دیا تھا، لیکن آپ پورے سندھ میں ’’حضرت نقشبندی‘‘ کے نام سے مشہور ہوئے۔ آپ کے آنے سے پہلے سندھ میں صرف سہر وردیہ اور قادریہ سلاسل تھے ، سلسلۂ نقشبندیّہ کا وجود نہ تھا ۔ علومِ ظاہری حاصل کرنے کے بعد آپ نے مخدوم آدم کی رہبری میں منازلِ تصوّف طے کیں ۔ مخدوم آدم نے آپ کی ذات میں جو ہرِ قابل دیکھ کر آپ کو سرہند میں حضرت مجددِ الفِ ثانی کے پوتے حضرت سیف الدین رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی خدمت میں بھیج دیا، کسبِ فیض کے بعد آپ واپس ٹھٹھہ تشریف لائے تو سندھ کے جلیل القدر علمانے آپ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ مخدوم ابو القاسم ج۔۔۔
مزید
نذیر احمد خجندی، خطیب العلماء، علامہ مولانا ، رحمۃ اللہ تعالی علیہ نام ونسب:اسم گرامی: مولانا نذیر احمد خجندی۔لقب:خطیب العلماء۔آپ کےآباؤاجداد میں سےکچھ بزرگ ثمر قند (ترکستان)کےعلاقہ "خجند"کےرہنےوالےتھے۔اسی مناسبت کی وجہ سےمولانا نےاسی نسبت کو پسند فرمایا۔(جب جب تذکرہ خجندی ہوا:16)۔سلسلہ نسب اسطرح ہے:مولانا نزیر احمد خجندی بن شاہ عبدالحکیم جوش بن شیخ پیر بخش بن شیخ غلام احمد بن مولانا محمد باقر بن مولانا محمد عاقل بن مولانا محمد شاکر بن مولانا عبداللطیف بن مولانا یوسف بن مولانا داؤد بن مولانا احمد دین بن قاضی صوفی حمید الدین صدیقی،علیہم الرحمۃ والرضوان ۔آپ کاسلسلہ نسب سینتیسویں پشت میں امیر المؤمنین خلیفۂ اول حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک پہنچتاہے۔(ایضاًٍ:21)۔آپ کےآباؤ اجداد میں سے کچھ لوگ مدینۂ منورہ سےتبلیغ ِ دین کےسلسلے میں ریاستِ فرغانہ کےشہر "خجند"پہن۔۔۔
مزید
قمر رضا بریلوی، نبیرۂ اعلیٰ حضرت، علامہ محمد، رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اللہ ہی کا ہے جو اس نے دیا اور جو اس نے لیا اور ہر شے کی اس کے یہاں ایک مقدار مقرر ہے، دنیا میں جو آیا ہے اسے ایک نہ ایک دن فیصلہ کل نفس ذائقۃ الموت کے تحت جانا ہے، ہر دن ہزاروں آتے ہیں اور ہزاروں جاتے ہیں نہ ان کا آنا کوئی بڑی خوشی کی بات ، نہ انکا جانا کوئی بڑا صدمہ شمار، پر بندگانِ خُدا میں سے کوئی فرد ایسا ہوتا ہے کہ جس کے آنے سے اَن گنت لوگوں کو خوشی ہوتی ہے اور جانے پر بےشمار آنکھیں اشکبار، یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ چن لیتا ہے، ان کے دلوں میں اپنی اور اپنے محبوب منزہ عن العیوب علیہ الف الف صلوٰۃ والسلام کی الفت و محبت نقش فرمادیتا ہے، اور ان کا انتخاب دینِ مبین کی خدمت کے لئے فرماتا ہے، اب خواہ وہ خدمتِ دین بصورتِ خدمتِ خلق ہو جیسا کہ ابدالِ کرام انجام دیتے ہیں یا وہ خدمتِ دین بصو۔۔۔
مزید
حضرت خواجہ ابراہیم بن ادھم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نام ونسب:اسمِ گرامی:ابراہیم۔کنیت:ابواسحق ۔القاب:مفتاح العلوم،سلطان التارکین،سیدالمتوکلین،امام الاولیاء۔سلسلہ نسب اسطرح ہے: سلطان ابراہیم بن ادہم بن سلیمان بن منصوربن یزیدبن جابر۔(علیہم الرحمہ) ولادت با سعادت: آپ کی ولادت باسعادت بلخ (افغانستان)میں ہوئی۔ تحصیل علم: شاہی خاندان سےتعلق تھا،شہزادے تھے،ابتدائی تعلیم شاہی محل میں ہوئی،جب خداطلبی میں بادشاہت کوترک کرکےمکۃ المکرمہ پہنچے،وہاں کےمشائخ سے تحصیل ِعلم کیا۔وہاں سےبغداد،بصرہ،کوفہ،بلادِشام کاسفرکیا۔آپ نےجلیل القدر مشائخ خواجہ فضیل بن عیاض، امام باقر،سفیان ثوری ،خواجہ عمران بن موسیٰ ، شیخ منصورسلمی،خواجہ اویس قرنی ،حضرت امام اعظم ابو حنیفہ،حضرت جنید بغدادی (رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین) سےعلم حاصل کیا اور انکی صحبت سے فیض یاب ہوئے۔جنید بغدادی آپ کو"مفاتیح العلوم۔۔۔
مزید
حضرت سفیان ثوری علیہ الرحمۃ آپ کی کنیت ابو عبداللہ اور والد کا نام سعید تھا۔ کوفی الاصل تھے۔ ظاہری اور باطنی علوم میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔ ان کی توبہ کا آغاز اس واقعہ سے ہوا کہ ایک دن مسجد میں داخل ہوتے ہوئے لاپروائی سے بایاں قدم اندر رکھا غیب سے آواز آئی اے سفیان! کیا تم ثور ہو یعنی چوپایا ہو۔ یہ بات سنتے ہی بے ہوش ہوگئے۔ جب ہوش میں آئے تو افسوس سے اپنے منہ پر طمانچہ مارتے اور کہتے تم نے چوپایوں کی طرح مسجد میں بایاں قدم رکھا تمہیں ادب نہیں تو تیرا نام انسانوں میں کیسے رکھا جاسکتا ہے۔ ایک دن خلیفہ وقت نماز کی جماعت کرا رہا تھا۔ مگر دوران نماز خلیفہ نے بے خیالی سے اپنے کپڑوں پر ہاتھ پھیرنا شروع کردیا۔ آپ نے فرمایا: تمہاری یہ نماز تو نماز نہیں۔ قیامت کے دن ایسی نماز کو منہ پر مارا جائے گا۔ خلیفہ وقت نے کہا: بات آہستگی سے کریں مگر آپ نے فرمایا کہ میں ایسے کلمہ ۔۔۔
مزید
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ کے مشہور اصحاب میں سے تھے۔ ابتدائی طور پر ان کا تعلق زرتشتی مذ ہب سے تھا مگر حق کی تلاش ان کو اسلام کے دامن تک لے آئی۔ آپ کئی زبانیں جانتے تھے اور مختلف مذاہب کا علم رکھتے تھے۔ حضرت محمد ﷺ کے بارے میں مختلف مذاہب کی پیشین گوئیوں کی وجہ سے وہ اس انتظار میں تھے کہ نبی آخرزماں حضرت محمد ﷺ کا ظہور ہو اور وہ حق کو اختیار کر سکیں۔ آپ کا نسب:نسبی تعلق اصفہان کے آب الملک کے خاندان سے تھا، مجوسی نام مابہ تھا، اسلام کے بعد سلمان رکھا گیا اور بارگاہِ نبوت سے سلمان الخیرلقب ملا، ابوعبداللہ، کنیت ہے، سلسلۂ نسب یہ ہے: مابہ ابن بوذخشان بن مورسلان بن یہوذان بن فیروز ابن سہرک۔ حالات:سلمان فارسی رضی اللہ عنہ ایران کے شہر اصفہان کے ایک گاؤں روزبہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا تعلق زرتشتی مذ ہب سے تھا۔ مگر سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کا ۔۔۔
مزید
جعفر صادق، امام ابو عبداللہ نام: جعفر (حضرت جعفرِ طیّارکی نسبت سے رکھا گیا) کنیت: ابوعبداللہ، ابو اسماعیل اور ابو موسیٰ۔ اَلقاب: صادق، فاضل، کامل نسب (والد کی طرف سے): والدِ ماجد کی طرف سے حضرت امام جعفر صادق حسینی سیّد ہیں۔ حضرت سیّدنا امام حسین کے آپ پرپوتے ہیں۔ سلسلۂ نسب اِس طرح ہے: امام جعفر صادق بن امام محمد باقر بن امام علی زین العابدین بن شہیدِ کربلا امام حسی۔۔۔
مزید
جعفر صادق، امام ابو عبداللہ نام: جعفر (حضرت جعفرِ طیّارکی نسبت سے رکھا گیا) کنیت: ابوعبداللہ، ابو اسماعیل اور ابو موسیٰ۔ اَلقاب: صادق، فاضل، کامل نسب (والد کی طرف سے): والدِ ماجد کی طرف سے حضرت امام جعفر صادق حسینی سیّد ہیں۔ حضرت سیّدنا امام حسین کے آپ پرپوتے ہیں۔ سلسلۂ نسب اِس طرح ہے: امام جعفر صادق بن امام محمد باقر بن امام علی زین العابدین بن شہیدِ کربلا امام حسی۔۔۔
مزید
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نام ونسب: آپ کا نام:معاویہ ،کنیت:ابو عبد الرحمن ہے۔آپ کا شجرہ نسب والد اور والدہ دونوں کی طرف سےپانچویں پشت میں سرورِ عالم ﷺمل جاتا ہے۔ آپ کا قبولِ اسلام:صحیح قول کےمطابق آپ نے خاص صلح حدیبیہ کے دن 7ھ میں اسلام قبول کرلیا تھا ۔مگر مکہ والوں کے خوف سے اپنا اسلام چھپائے رہے،جیسے حضرت عباس رضی اللہ عنہ ۔(حضرت امیرِ معاویہ پر ایک نظر:ص،36)۔اسی طرح بعض مؤرخین نے آپکو مؤلفۃ القلوب میں شمار کیا ہے یہ صحیح نہیں ہے۔(ایضا) مختصر حالات: حضرت امیرِ معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ابوسفیان بن حرب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے تھے۔ آپ کی والدہ کا نام ہندہ تھا۔ ظہورِ اسلام سے قبل ابوسفیان کا شمار رؤسائے عرب میں ہوتا تھا۔ جبکہ ابوسفیان اسلام کے بڑے دشمنوں میں شمار ہوتے تھے۔ فتح مکہ کے بعد جب نبی کریم ﷺ نے عام معافی کا اعلان کیا تو ابوسفیان رضی اللہ تعالی۔۔۔
مزید