پیر , 02 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Monday, 22 December,2025

سیّدنا مالک بن قیس بن خیثمہ رضی اللہ عنہ

ابنِ شاہین نے ان کا نسب یوں بیان کیا ہے۔ ابو خیثمہ مالک بن قیس بن ثعلبہ بن عجلان بن زید بن غنم بن سالم بن عمرو بن عوف بن خزرج۔ سوائے بدر کے تمام غزوت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک رہے۔ اور غزوۂ تبوک کے موقع پر جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ادھر کو کوچ فرمایا، تو یہ صحابی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نہ دے سکے، اور پیچھے رہ گئے اور چند دنوں کے بعد مدینے سے حضور کے تعاقب میں چل دیے اور دس دن کے بعد اسلامی لشکر سے جاکر مل گئے۔ ہمیں عبیداللہ بن احمد نے اپنے استاد یونس سے اس نے ابنِ اسحاق سے یوں روایت کی کہ مجھ سے عبداللہ بن ابی بکر بن حزم نے بیان کیا کہ ابو خیثمہ، بنو سالم کا بھائی، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تبوک کو روانگی کے بعد، گرم دنوں میں اپنے گھر آگیا۔ اس نے دیکھا کہ اس کی دونوں بیویوں نے اپنے اپنے کمروں کو اس کی پذیرائی کےلیے سجایا ہوا۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک بن مرارہ الرھاوی رضی اللہ عنہ

ایک روایت میں ان کا نام ابن مرہ اور دوسری میں ابن فزارہ ہے، لیکن صحیح ابن مرہ ہے۔ حمید بن عبدالرحمان نے ابن مسعود سے روایت کی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو وہاں مالک بن مرارہ بیٹھے ہوئے تھے اور عطاء بن میسرہ نے مالک بن مرارہ سے روایت کی کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’بہشت میں وہ شخص داخل نہ ہوگا، جس کے دل میں رائی کے برابر بھی غرور ہوگا اور اسی طرح وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا جس کے دل میں رائی کے برابر بھی ایمان ہوگا‘‘۔ اس کی تخریج تینوں نے کی ہے۔ ابو عمر لکھتا ہے کہ مالک بن مرارہ کا شمار صحابہ میں نہیں ہوتا۔ عبدالغنی بن سعید کی رائے ہے کہ مالک بن مرارہ کو حضور اکرم کی صحبت میسر آئی۔ ان کا سلسلہ نسب رہا بن یزید بن حرب بن علہ بن خالد بن مالک بن ادو سے ملتا ہے، جو بنو مذحج کی ایک شاخ تھی۔ ابن الکلبی لکھتے ہیں کہ حضور ۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک بن مرارہ الرھاوی رضی اللہ عنہ

ایک روایت میں ان کا نام ابن مرہ اور دوسری میں ابن فزارہ ہے، لیکن صحیح ابن مرہ ہے۔ حمید بن عبدالرحمان نے ابن مسعود سے روایت کی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو وہاں مالک بن مرارہ بیٹھے ہوئے تھے اور عطاء بن میسرہ نے مالک بن مرارہ سے روایت کی کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’بہشت میں وہ شخص داخل نہ ہوگا، جس کے دل میں رائی کے برابر بھی غرور ہوگا اور اسی طرح وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہوگا جس کے دل میں رائی کے برابر بھی ایمان ہوگا‘‘۔ اس کی تخریج تینوں نے کی ہے۔ ابو عمر لکھتا ہے کہ مالک بن مرارہ کا شمار صحابہ میں نہیں ہوتا۔ عبدالغنی بن سعید کی رائے ہے کہ مالک بن مرارہ کو حضور اکرم کی صحبت میسر آئی۔ ان کا سلسلہ نسب رہا بن یزید بن حرب بن علہ بن خالد بن مالک بن ادو سے ملتا ہے، جو بنو مذحج کی ایک شاخ تھی۔ ابن الکلبی لکھتے ہیں کہ حضور ۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک بن نضلہ رضی اللہ عنہ

ایک روایت میں ان کا نام مالک بن عوف بن نضلہ بن خدیج بن حبیب بن حدید بن غنم بن کعب بن عصیمہ بن جشم بن معاویہ بن بکر بن ہوازن الجشمی مذکور ہے۔ یہ صاحب ابوالاحواص جشمی کے والد اور عبداللہ بن مسعود کے ساتھی تھے۔ ان سے ابوالاحوص نے جن کا نام عوف بن مالک تھا، روایت کی ہے۔ ہمیں ابراہیم بن محمد وغیرہ نے اس اسناد سے جو ابوعیسیٰ ترمذی تک پہنچتا ہے بتایا کہ ہم سے بندار، احمد بن منیع اور محمود بن غیلان نے بیان کیا کہ ہمیں ابو احمد نے سفیان سے اُس نے ابواسحاق سے اُس نے ابوالاحوص سے اس نے اپنے والد سے یہ روایت بیان کی کہ انھوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا، ’’یارسول اللہ میں ایک آدمی کے پاس سے گزرتا ہوں۔ وہ نہ تو مجھے کھلاتا پلاتا ہے اور نہ مجھے مرحبا ہی کہتا ہے۔ اگر کبھی اس کا گزر میرے پاس سے ہوا تو کیا میں بھی اس سے ایسا ہی سلوک کروں۔‘‘ فرمایا، نہیں بلکہ تم اس ۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک بن نمیر رضی اللہ عنہ

ابوبکر نے ابو علی سے اس نے ابوبکر بن مقری سے اس نے ابویعلی الموصلی سے اُس نے ابو ربیع الزہرانی سے اس نے محمد بن عبداللہ سے اُس نے عصام بن قدامہ سے اس نے مالک بن نمیر النمیری سے بیان کیا کہ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں جلسہ فرماتے تو اپنا دایاں ہاتھ ران پر رکھ دیتے اور انگلی سے اس طرح اشارہ فرماتے۔ یہ ابن ابی علیٰ نے بیان لیا، اور ابراہیم بن منصور نے ابن مقری سے اس کے اسناد سے روایت کی ہے،اس نے مالک بن نمیر سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی۔ اس کی تخریج ابوموسیٰ نے کی ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک بن نمیر رضی اللہ عنہ

ابوبکر نے ابو علی سے اس نے ابوبکر بن مقری سے اس نے ابویعلی الموصلی سے اُس نے ابو ربیع الزہرانی سے اس نے محمد بن عبداللہ سے اُس نے عصام بن قدامہ سے اس نے مالک بن نمیر النمیری سے بیان کیا کہ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں جلسہ فرماتے تو اپنا دایاں ہاتھ ران پر رکھ دیتے اور انگلی سے اس طرح اشارہ فرماتے۔ یہ ابن ابی علیٰ نے بیان لیا، اور ابراہیم بن منصور نے ابن مقری سے اس کے اسناد سے روایت کی ہے،اس نے مالک بن نمیر سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی۔ اس کی تخریج ابوموسیٰ نے کی ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک بن نویرۃ رضی اللہ عنہ

بن حمزہ بن شداد بن عبید بن ثعلبہ بن یربوع التمیمی: یربوعی متمم بن نویرہ کا بھائی تھا۔ یہ صاحب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر اسلام لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بنو تیمم سے کچھ صدقات وصول کرنے پر مقرر فرمادیا۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوگئے اور کئی عرب مرتد ہوگئے اور سجاح نے خروج کرکے نبوت کا دعویٰ کیا، مالک نے اس سے صلح کرلی، لیکن انھوں نے اسلام کو نہ چھوڑا اور بطاح میں قیام کیا۔ جب خالد بن ولید بنو اسد اور غطفان سے فارغ ہوئے تو وہ مالک کے لیے بطاح پہنچے۔ وہاں سے سب لوگ مالک کے کہنے پر تتر بتر ہوگئے تھے۔ حضرت خالد نے جنگی قیدیوں کو برائے حفاظت تقسیم کردیا۔ اس کے بعد وہ مالک بن نویرہ اور ان کے ہم قبیلہ چند آدمیوں سے ملے۔ خالد بن ولید کا فوجی دستہ ان لوگوں کے بارے میں اختلاف کا شکار ہوگیا۔ ان لوگوں میں ابوقتادہ بھی شامل تھے۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن ثابت الانصاری: ان کا تعلق بنو النبیت یعنی عمرو بن مالک بن اوس سے تھا، جناب مالک اور ان کے بھائی ان لوگوں میں شامل تھے، جنھیں وعر کے سے بئر معونہ کے مقام پر شہید کردیا گیا تھا۔ واقدی نے اس کا ذکر کیا ہے۔ اور ابوموسیٰ نے اس کی تخریج کی ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن جبیر بن حبال بن ربیعہ بن دعبل الاسلمی: ہم ان کے نسب کا ذکر ان کے چچا حارث بن حبال کے تذکرےمیں کرچکے ہیں۔ مالک﷜ صلح حدیبیہ کے موقع پر اسلامی لشکر میں شامل تھے۔ یہ ابن کلبی کا قول ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن زاہر: ایک روایت میں ان کا نام مالک بن ازہر درج ہے اور ہم ان کا ذکر کرچکے ہیں۔ انھیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مصاحبت میسر آئی تھی۔ یہاں ابو عمر نے اس کی تخریج کی ہے۔ ۔۔۔

مزید