پیر , 02 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Monday, 22 December,2025

ابوسوید رضی اللہ عنہ

ابوسوید،ایک روایت میں ابوسویہ انصاری اورایک میں جہنی ہے،صحابی تھے،ان سے عبادہ بن نسی نے روایت کی کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سحرکے اٹھنے والوں پررحمت بھیجی ہے،دارقطنی لکھتے ہیں،کہ حضورِاکرم سے روایت کرنے والے ابوسویہ ہیں اورجن لوگوں نے ابوسویدکہا،انہوں غلطی کی ہے۔ ابنِ ماکولا ان کا نام ابوسَوِیَّہ بتاتے ہیں،اوران کی صحبت کے قائل ہیں،یحییٰ نے اجازۃً باسنادہ تاابن ابی عاصم،انہوں نے محمدبن علی بن ابومیمون سے،انہوں نے حصن بن محمدسے،انہوں نے علی بن ثابت سے،انہوں نے حاتم بن ابونصرسے،انہوں نے عبادہ بن نسی سے،انہوں نے ابوسوید صحابی سےروایت کی کہ حضورِاکرم نے سحرخیزوں کے لئے دعافرمائی،تینوں نے ذکرکیاہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوسیارہ منعی،قیسی،شامی رضی اللہ عنہ

ابوسیارہ منعی،قیسی،شامی،ان کا نام عمیرہ بن اعلم یاعامربن ہلال از بنوعبس بن حبیب از خارجہ عدوان بن عمروبن قیس عیلان بن نضریاحارث بن مسلم تھا،بروایتے جماعتے صحابی تھےاوران سے حدیث مروی ہے۔ ابومنصور بن مکارم نے باسنادہ معانی بن عمران سے،انہوں نے سعیدبن عبدالعزیزدمشقی سے، انہوں نےسلیمان بن موسیٰ سے،انہوں نے ابوسیارہ منعی سےروایت کی کہ انہوں نے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا۔ یارسول اللہ،میرے پاس کھجوریں اورشہدہے،آپ نے فرمایا،عشراداکرو،انہوں نے التماس کی، یارسول اللہ،ان کا پہاڑ میری تحویل میں دے دیجئے،ابوعمرکے نزدیک بوجہ عدم ملاقات صحابی، یہ حدیث مرسل ہے،جس سے استدلال نہیں کیا جاتا،تینوں نے ان کا ذکرکیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوطلیق یاابوطلق رضی اللہ عنہ

ابوطلیق یاابوطلق رضی اللہ عنہ پہلی روایت درست ہے،انہیں صحبت ملی،مختار بن فلفل نے طلق بن حبیب سے،انہوں نے ابوطلیق سے روایت کی،کہ ان سے ام طلیق نے حج کے لیے ایک اونٹ مانگا، میں نے اس سے کہا،کیاتویہ حج فی سبیل اللہ اداکرے گی،اس نے کہا،اگرتومجھے اونٹ دیگا تومیں یہ حج فی سبیل اللہ اداکروں گی،میں نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاوہ ٹھیک کہتی ہے،اگرتواسے اونٹ دے گا،توتیرایہ عمل فی سبیل اللہ شمارہوگا،اور اسی طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے ،کہ رمضان میں عمرے کا ثواب حج کے برابر ہے، تینوں نے ان کا ذکرکیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوطیّبہ الحجام رضی اللہ عنہ

ابوطیّبہ الحجام،جوانصار کے قبیلے بنو حارثہ کے مولی تھے،پھروہ صحیصہ بن مسعود کے مولی ہوگئے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حجامت کیاکرتے تھے،ان کانام دبنار،نافع یا میسرہ تھا،ہم ان کا ذکرکرآئے ہیں۔ ان سے ابن عباس،جابر اورانس نے روایت کی،یحییٰ بن ابوانیہ نے زہری سے،انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ سے،انہوں نے ابنِ عباس سے روایت کی،رمضان کی سترہ تاریخ کو میری ملاقات ابوطیبہ سے ہوگئی،میں نے پوچھا،کہاں سے آرہے ہو،جواب دیا،حضور کی موتراشی کرکے آرہاہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اجرت عطافرمائی تھی۔ ابوالفضل بن ابوالحسن طبری باسنادہ احمد بن علی سے،انہوں نے شیبان سے،انہوں نے ابوعوانہ سے،انہوں نے ابوبشرسے،انہوں نے سلیمان بن قیس سے ،انہوں نے جابر سے روایت کی ،کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطیّبہ کوحجامت کے لیے طلب ۔۔۔

مزید

ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ

ابوطلحہ انصاری،ان کا نام زیدبن سہل انصاری نجاری تھا،ہم ان کا نسب ان کے نام زید کے ترجمے میں بیان کرآئے ہیں،یہ بیعت عقبہ اور غزوۂ بدر میں موجودتھے،ابوجعفرنے باسنادہ یونس سے،انہوں نے ابن اسحاق سےبہ سلسلۂ شرکائے غزوۂ بدرازبنوخزرج ابوطلحہ کاجوبنومالک بن نجارسے تھے،ذکرکیاہے،ان کا نسب زید بن سہل بن اسود بن حرام تھا،ابن اسحاق نے بھی یہی لکھاہے۔ جب مسلمان ہجرت کر کے مدینہ آئے تو حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ جراح اورابوطلحہ میں سلسلۂ مواخات قائم فرمادیا،یہ سب معرکوں میں شریک رہے،یہ بہترین تیراندازبہادرسپاہی تھے،غزوۂ احد میں انکی کارگزاری قابلِ تعریف رہی،وہ حضورِاکرم کا بچاؤ اپنے آپ کو ڈھال بنا کر کرتے اور آپ کے آگے کھڑے ہوکرتیراندازی کرتے،اوراپنی چھاتی سے سپرکاکام لیتے،تاکہ حضورِ اکرم کوکوئی گزندنہ پہنچے،اورکہ۔۔۔

مزید

ابوالطفیل عامربن وائلہ رضی اللہ عنہ

ابوالطفیل عامربن وائلہ یا بقول معمرعمرو بن وائلہ،پہلی روایت درست ہے،ہم ان کا نسب ان لوگوں کے ترجمے میں بیان کرآئے ہیں،جن کا عامرتھا،یہ کنانی یشی ہیں،غزوۂ احد کے سال میں پیدا ہوئے حضوراکرم کی حیاتِ مبارک کے اٹھارہ برس انہیں نصیب ہوئے،کوفے میں سکونت اختیارکرلی تھی۔ یحییٰ بن محمود اورعبدالوہاب بن حبہ سے باسناد ہمامسلم سے،انہوں نے محمد بن رافع سے،انہوں نے یحییٰ بن آدم سے ،انہوں نے زہیربن عبدالملک بن سعید بن ایجرسے،انہوں نے ابوالطفیل سے روایت کی،انہوں نے عبداللہ بن عباس سے کہا،کہ انہوں نے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا،انہوں نے کہا،اچھاتم آپ کو حلیہ بیان کرو،انہوں نے جواب دیا،کہ انہوں نے آپ کو مُروہ میں اُونٹنی پر سواردیکھا،اورلوگ آپ کے اردگرد جمع تھے،ابن عباس نے کہا،بلاشبہ وہ رسولِ کریم ہی تھے اوربلاشبہ عوام آپ۔۔۔

مزید

ابوالعلاء العامری رضی اللہ عنہ

ابوالعلاء العامری،حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے،اسودبن شیبان نے ابوبکر بن سماعہ سے،انہوں نے ابوالعلاءسے روایت کی،کہ وہ بنوعامرکے وفد میں شامل تھے،انہوں نے حضورِاکرم سے مخاطب ہوکرکہایاسیدناویاذالطول علینا!حضوراکرم نے فرمایا،رُک جاؤ،حسب معمول گفتگوکرواورتمہیں شیطان تباہ نہ کرے،کیونکہ سید صرف اللہ تعالیٰ ہے،ابن مندہ اورابونعیم نے ان کا ذکرکیاہے،یہ ابوالعلاء یزیدبن عبداللہ بن شنجزہیں،اوران سے قتادہ نے انہوں نے غیلان بن جریراورنضرہ سے،انہوں نے مطرب بن عبداللہ شنجز سے،انہوں نے اپنے والد سے یہ حدیث روایت کی ہے،ہم ان کا ذکر عبداللہ کے ترجمے میں بیان کرآئے ہیں،اوروہاں ان کا نسب بھی بیان کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوالعلاء الانصاری رضی اللہ عنہ

ابوالعلاء الانصاری،نسب نامعلوم،طبرانی نے انہیں صحابہ میں شمارکیاہے،ابوموسیٰ نے اجازۃً ابوغالب سے،انہوں نے ابوبکرسے(ح) ابوموسیٰ کہتے ہیں،انہیں حسن نے انہیں احمد نے،ان دونوں کو سلیمان بن احمدنے انہیں احمد بن عمروالخلال نے انہیں یعقوب بن حمید نے انہیں محمد بن عمر الواقدی نے انہیں ایوب بن علاءالانصاری نے انہوں نے والد سے انہوں نے داداسے روایت کی، کہ انہوں نے حضورِاکرم کو غزوۂ احد میں دوزرہیں پہنے دیکھا،ابونعیم اورابوموسیٰ نے ذکرکیاہے۔ ۔۔۔

مزید

ابوعقبہ رضی اللہ عنہ

ابوعقبہ اور ایک روایت میں عقبہ ہے،انصارکے ایرانی النسل غلام تھے،خلیفہ نے انہیں بنوہاشم کا مولیٰ اور صحابی لکھاہے،بقولِ ابراہیم بن عبداللہ خزاعی وہ جبیر بن عتیک کے مولیٰ تھے۔ محمد بن اسحاق نے داؤد بن حصین سے،انہوں نے عبدالرحمٰن بن عقبہ سے،انہوں نے اپنے والد سے جوایرانی غلام تھے ،روایت کی کہ وہ حضورِاکرم کے ساتھ غزوۂ احد میں موجودتھےاورانہوں نے ایک مشرک پر وارکیا،اورکہا،لو،اس کا مزہ چکھو،کہ میں ایک ایرانی غلام ہوں،جب حضور کو علم ہوا،توفرمایا،تم نے یہ کیوں نہ کہا،کہ تم انصاری غلام ہو،ابن مندہ نے اسی طرح ذکرکیاہے۔ ابن اسحاق کے مغازی کے طرق سے معلوم ہوتا ہے،کہ عقبہ ان کانام ہے کنیت نہیں، ان کا ذکر پہلے آچکاہے،تینوں نے ان کا ذکرکیاہے،ابوعمرکے مطابق ان کا نا م رشید تھا۔ ۔۔۔

مزید

ابوعقبہ رضی اللہ عنہ

ابوعقبہ اور ایک روایت میں عقبہ ہے،انصارکے ایرانی النسل غلام تھے،خلیفہ نے انہیں بنوہاشم کا مولیٰ اور صحابی لکھاہے،بقولِ ابراہیم بن عبداللہ خزاعی وہ جبیر بن عتیک کے مولیٰ تھے۔ محمد بن اسحاق نے داؤد بن حصین سے،انہوں نے عبدالرحمٰن بن عقبہ سے،انہوں نے اپنے والد سے جوایرانی غلام تھے ،روایت کی کہ وہ حضورِاکرم کے ساتھ غزوۂ احد میں موجودتھےاورانہوں نے ایک مشرک پر وارکیا،اورکہا،لو،اس کا مزہ چکھو،کہ میں ایک ایرانی غلام ہوں،جب حضور کو علم ہوا،توفرمایا،تم نے یہ کیوں نہ کہا،کہ تم انصاری غلام ہو،ابن مندہ نے اسی طرح ذکرکیاہے۔ ابن اسحاق کے مغازی کے طرق سے معلوم ہوتا ہے،کہ عقبہ ان کانام ہے کنیت نہیں، ان کا ذکر پہلے آچکاہے،تینوں نے ان کا ذکرکیاہے،ابوعمرکے مطابق ان کا نا م رشید تھا۔ ۔۔۔

مزید