حضرت خواجہ عبیداللہ ادام اللہ برکات وجودہ علی مفارق الطالبین علیہ الرحمۃ آپ آیات الٰہی کےمظہر طبقہ خواجگان کی ولایات کرامات"ان کے وجودکی برکتیں خدا تعالٰی ہمیشہ طالبین کے سر پر رکھے کا مجمع ان کے سلسلہ شریف کے انتظام کا واسطہ اور پیوند کا رابطہ حضرت خواجہ پیر مرشید اور ان کے جو مخلص نیاز منہ ہیں مجھے ایسی امید ہےکہ ان کے وجود شریف کی برکت سے اس سلسلہ کا انتظام وپیوند قیامت تک چلاجائےگا۔اگر چہ فقیر کی اس قسم کی باتیں گستاخی ہیں"لیکن جس قدر کہ میں سوچتاہوں اپنے میں یہ حوصلہ نہیں پاتا کہ میرا دل اس پرقرار پکڑے کہ یہ مجموعہ جس کے جمع کرنے سے مقصود یہ ہے کہ ان حضرات کے معاف کا ذکر اور اس گروہ کےمناقب کا شہرہ ہو۔حضور کے ذکر سے خالی رہے۔اس لیے اس سلسلہ شریفہ کے حالات و مناقب کی شرح کو آپ کے پاکیزہ کلمات سے جس کو آپ کی قلم معرفت لکھنے والی نے لکھا ہے۔بطور مسک الختام یعنی کس۔۔۔
مزیدحضرت خواجہ عبداللہ ایامی اصفہانی علیہ الرحمۃ آپ بھی خواجہ علاؤ الدین قدس اللہ تعالی کے صحاب میں سے ہیں۔وہ فرماتے ہیں کہ جب میں پہلی دفعہ ہی خواجہ کی خدمت میں پہنچا تو آپ نے یہ شعر پڑھا: تو زخود گم شو کمال انیست بس تو ممان اصلا وصال انیست و بس آپ اپنے بعض رسالوں میں ذکر کرتے ہیںکہ علائیہ گروہ کی توجہ کا طریقہ اور ان کی باطنی نسبت کی پرورش یوں کہ جب چاہتے ہیں کہ اس میں شغل کریں۔اولاً اس شخص کی صورت کہ جس سے یہ نسبت حاصل کی ہے خیال میں لاتے ہیں۔یہاں تک کہ حرارت کا اثر اور ان کی بعینہ کیفیت ظاہر ہوجائے۔اس کے بعد۔۔۔
مزیدحضرت خواجہ علاؤ الدین عجدانی رحمۃ اللہ علیہ حضرت خواجہ عبید اللہؒ فرماتےہیں کہ خواجہ علاؤ الدین عجدوانی خواجہ بزرگ کے اصحاب میں سے ہوئے ہیں۔حضرت خواجہ نے ان کو خواجہ محمد پارسا کی صحبت کے لیے فرمایا تھا،وہ پورا استغراق رکھتے تھے اور نہایت شیریں سخن تھے۔کبھی ایسا ہوتا کہ باتیں کرتے کرتے اپنے سے غائب ہوجاتےجبکہ خواجہ محمد ؑپارسا سفر مبارت میں گئےتھے۔ان کو بھی ساتھ لے گئے تھے۔سمر قذ کے ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ میں نے خواجہ سے درخواست کی کہ خواکہ علاؤ الدین بہت بوڑھےضعیف ہوگئے ہیں۔ان سے کوئی کام نہیں ہوسکتااگر ان کو سفر سے معذور رکھیں تو آپ کی عنایت سے دور نہیں۔خواجہ نے فرمایا کہ ہم کو ان سے کوئی کام نہیں۔صرف یہ کہ جب ان کو دیکھتے ہیںتو عزیزوں کی نسبت یاس آجاتی ہے۔ (نفحاتُ الاُنس)۔۔۔
مزیدسید محمد اصغر علوی قادری رضوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (شیخوپورہ)۔۔۔
مزیدحضرت امام ابو سعد اسماعیل بن سمان رازی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔۔۔
مزیدحضرت شیخ محمد عرف سید مرتضیٰ حسینی بلگرامی ثم مصری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔۔۔
مزیدحضرت علامہ شیخ محمد بن ہاشم فاضل سورتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔۔۔
مزیدحضرت مولانا غلام رسول کشمیری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حضرت مولانا غلام رسول ، جنت نظیر وادی کشمیر کے ایک گاوٗ ں پر تاب پورہ ( قصبہ شوپیاں تحصیل کو لگام ) ضلع اسلام آباد ( اننت ناگ ) کے ایک معزز و متمول ’’بٹ ‘‘ خاندان میں ۱۹۳۵ء کو تولد ہوئے۔ آپ کے والد عبدالعزیز گاوٗ ں کے نمبر دار تھے ۔ تعلیم و تربیت : اپنے علاقہ میں ابتدائی تعلیم حاصل کی، اس کے بعد ۱۹۴۸ ء میں مزید تعلیم حاصل کرنے کیلئے سفر اختیار کیا ۔ تبلیغی جماعت ‘‘ کے ظاہر کو دیکھ کر چھ ماہ اس کے ساتھ رہے جب باطن نظر آیا توالگ ہو گئے بلکہ متنفر ہو گئے ۔ ۱۹۵۱ء میں پاکستان تشریف لائے، کراچی میں قاری احمد حسین فیروز پوری ثم گجراتی کی دل کش تقریروں اور روح پر ور نعتوں نے دل کو گرمایا ، عشق کو جگایا، قاری صاحب سے تعلق خاطر ہو گیا ، تبلیغی جماعت کے اثرات زائل ہو گئے۔ مولانا نے ابتدائی دینی کتابیں حضرت۔۔۔
مزیدحضرت سرمد شہید دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حضرت سرمدشہید،فریددہرتھےاوروحیدعصرتھے۔ قومیت: شیرخاں لودھی کاخیال ہے کہ "اصلش ازفرنگستان وارمنی بود"۱؎وہ ایران کےکسی خاندان سے تھے، بعض کاخیال ہے کہ آپ عیسائی تھےاوربعض کہتےہیں کہ آپ یہودی تھے۔ وطن: آپ کاوطن "کاشان"تھا۔ایران میں ارمنیوں کی کافی تعداد تھی،جس میں سے کچھ عیسائی تھےاور کچھ یہودی تھے۔ مذہب میں تبدیلی: آپ نےاسلام قبول کیا۔ نام: آپ سرمدہی کےنام سے مشہورہیں،بعض کتابوں میں آپ کو "سعیدائےسرمد"کےنام سے پکارا جاتا ہے۔ تعلیم: آپ کےرقعات اورآپ کی رباعیات سےپتہ چلتاہےکہ آپ علم وفضل میں درجہ کمال رکھتےتھے۔ فارسی زبان پرقدرت حاصل تھی۔عربی زبان سے بھی واقف تھے۔ پیشہ: آپ تجارت کرتےتھے۔ زندگی میں کایاپلٹ: اس زمانےمیں ایرانی مصنوعات کی ہندوستان میں بہت قدرتھی۔قیمت بھی اچھی ملتی تھی۔حضرت سرمدایرانی مصنوعات لےکرہندوستان روانہ ہوئے۔ان کا ۔۔۔
مزید