/ Sunday, 17 November,2024

حضرت خواجہ ابو طاہر کردی

حضرت خواجہ ابو طاہر کردی رحمتہ اللہ              آپ خضر علیہ السلام کی صحبت میں رہتے تھے۔شیخ الاسلام احمد جام کی ان سے بڑی دوستی تھی۔وہ ان کے پاس جایا کرتے تھے۔شیخ الاسلام احمد کیے ہیں کہ ایک سن میرے نفس نے مجھ سے زرد آلو مانگے تو میں نے اس  سے کہا  کہ اگر تو پورا ایک سال تک روزہ رکھے گا تب تجھ کو زرد آلودوں گا۔اس نے قبول  کر لیا جب پورا سال ہوگیاتو نفس نے کہا میں نے تمہاری بات مان لی تھی۔اب تم اپنا وعدےکو پورا کرو۔تب میں انگوروں میں آیا جو مجھ کو میرے باپ سےورثہ میں پہنچے تھے۔میں نے جاکر دیکھا کہ زرد آلو تو گیدڑ کھا گیا تھا اور ایک زرد آلو ویسا ہی ثابت زمین پر ڈال گیا تھا۔میں نے اس کو اٹھا لیا اور پاک کرنے لگا۔نفس نے فریاد کی کہ احمد پاک کرتا ہے۔اس کو کیا کرے گا میں نے کیا کہ تجھے دوںگا۔کیونکہ تجھ سے زرد آلو کا قرا۔۔۔

مزید

حضرت شیخ الاسلام احمدالنامقی الجامی

حضرت شیخ الاسلام احمدالنامقی الجامی علیہ الرحمۃ         آپ کی کنیت ابو نصر احمد بن ابی الحسن ہے اور وہ جریر بن عبداللہ الجبلی ؓ کے فرزندوں میں سے ہیں کہ جو رسولﷺکے سال وفات میں ایمان لائے تھے۔قال رضی اللہ عنہ ما حجبنی رسول االلہ صلی اللہ وسلم منذاسلمت ولا ارانی الا تبسم فی وجھی یعنی اے جب سے مسلمان ہواہوں رسولﷺ نے مجھے کبھی کسی کام سے روکا نہیں اور جب مجھے دیکھتے آپ ہنس پڑتے۔وہ بلند قامت اور بڑے حسین تھے۔حضرت امیر المومنین عمرؓ ان کو اس امت کے یوسف کہا کرتے تھے۔حضرت شیخ کو پروردگارنے بیالیس فرزند دیے۔۳۹ لڑکے اور ۳ لڑکیاں۔ان کے انتقال کےبعد۱۴لڑکے اور ۳ لڑکیاں باقی ہیں۔           اور یہ چودا بیٹے تمام عالم عامل کالم صاحب تصانیف کرامت صاحب ولایت مقتدا پیشوا گزرے ہیں۔آپ امی تھے کہ ۲۲سال میں توبہ کی توفیق پائی تھ۔۔۔

مزید

حضرت ابو عبد اللہ مختار بن محمد بن احمد ہروی

حضرت ابو عبد اللہ مختار بن محمد بن احمد ہروی علیہ الرحمۃ العزیز                          آپ ہرات کے بزرگ مشائخ ہیں۔ علم ظاہرو باطن کے جامع تھے۔صاحب کرامات و ولایات تھے کہتے ہیں کہ ان کی قبر کی لوح پر ایسا لکھا ہوا پایا گیا ہے کہ ۲۹۷ ھ میں فوت ہوئے ہیں۔وہ فرماتے ہیں کھانا ایسا کھا کہ تو اس کو کھائے نہ یہ کہ وہ تجھے کھائے۔اگر تو اس کو کھائے گا تووہ تمام نوور ہوجائے گا تو سب دھواں بنے گا۔کپڑا ایسا پہن کہ رعونت فخر تکبر کو تیرے وجود میں جلادےنہ یہ کہ آگ ان بیماریو ں کو بھڑکادے۔وہ یہ بھی کہتے ہیں ہر کام میں کہ کرے ایسا ہو کہ اگر عزرائیل تجھ کو پائے تو اس کام سے  اورکام کی طرف نہ ہونا پڑے اور اس کام میں تیرے تمام حالات تیرے ساتھ ہوں۔اگر چہ کھانا کھانا ہویا مباح عمل ہو جو ک۔۔۔

مزید

حضرت سلطان مجدالدین طالبہ

حضرت سلطان مجدالدین طالبہ علیہ الرحمۃ العزیز         کہتے ہیں کہ وہ ایک لشکر کے سپاہی تھے ۔ترک دنیا تجرید توکل میں یکتا تھے۔درویش محمد چرگر کہ ایک ابدال میں سے ہیں ۔جامع ہرات میں رہا کرتے تھے۔ایک دن مسجد میں سو رہے تھےپانی کا لوٹا گرا دیا تھا۔مسجد کے خادم نے سمجھاکہ انہوں نے پیشاب کیا ہے اس کو اس قدر مارا کہ ان کے اعضاء زخمی ہوگئے۔چرگر نے ایک آہ نکالی اور چل دیے۔مسجد لکڑی کی تھی۔اس کو آگ لگ گئی جس سے تمام مسجد جل گئی۔وہ وہاں سے اس بازار میں کہ جس کہ چلہ فروش کابازار کہا کرتے تھےآگئے۔سلطان مجد الدین طالبہ کو اس سے خبر دی گئی۔۔چرگر کے پیچھے روانہ ہوئے۔جب ان سے ملے تو کہا۔           اےچرگر مسلمانوں کے شہر کو کیوں جلاتے ہو۔چرگر واپس ہوئے اور اپنی آنکھ سے آنسو آگ پر گرائے۔آگ بجھ گئی اور گم ہوگئی۔یہ رباعی کہنے۔۔۔

مزید

حضرت ابو عبداللہ احمد بن ابو عبدالرحمٰن نصر المالینی

حضرت ابو عبداللہ احمد بن ابو عبدالرحمٰن نصر المالینی رحمتہ اللہ(الانی)         وہ ہرات کے مشائخ میں سردار تھے۔شیخ عموکے ہمعسر تھےاور ان کے ساتھ حج ادا کیا تھا۔مشائخ حرم کو دیکھا اور ان کی صحبت میں رہے تھے۔ظاہر باطن کے عالم تھے۔زہد اور تقویٰ میں یگانہ روزگار تھے۔تنہائی اور ترک دنیا میں باتیں کیا کرتے تھے۔ان کی باتون کا دلوں میں پورا اثر ہوا کرتا تھا۔صاحب کرامت و ولایت تھے۔ان کے اصحاب میں سے ایک تو عبداللہ بن محمد بن عبدارحیم ہیں وہ فرماتے ہیں کہ شیخ ابوعبداللہ نے ایک دن مجھے کہا کہ مکہ معظمہ میں جااور فلاں شخص سے کہہ دے کہ ایسا ویسا کر۔میں نے چند قدم اٹھائے تو میں نے اپنے آپ کو مکہ مکرمہ میں پایا ان کا وہ پیغام اس شخص کو پہنچادیااور عصر کی نماز سے پہلے شیخ کے پاس آگیاجب میں وہاں تھا چاہا کہ حج ادا کروں لیکن جس شخص کے پاس میں گیا تھااس نے مجھ سے کہا۔شیخ ک۔۔۔

مزید

حضرت خواجہ خیرجہ

حضرت خواجہ خیرجہ علیہ الرحمۃ العزیز(یا خرچہ)         شیخ الاسلام کہتے ہیں کہ خیرجہ ایک غلام تھااس کی گاذر گاہ کے قبرستان میں قبر ہے۔اس کےخواجہ ان سے عجائب چیزیں دیکھا کرتے تھےاور بڑی کرامات ان سے مشاہدہ کیا کرتے تھے ۔ اس کو آزاد کردیاگاذر گاہ میں آئے اور وہاں چھوٹا گھر بنا لیا اور مقام کیا۔شیخ الاسلام کہتے ہیں کہ میں نے اس کے خواجہ کے فرزند کو دیکھا ہے اور ان کی حکایت مجھ سے بیان کی تھی۔وہ کہتا تھاکہ ایک دفعہ آندھی آئی وہ پتھر کہ  ٹیلے پر بیٹھے تھےاور کہتے تھے ۔خداوندا جس کو چاندی چاہیے اس کو چاندی دے دیں اور جس کو سونا چاہیےاس کو سونا دیں ۔جس کو غلام زمین چاہیے اس کو غلام زمین دیں اور جو کسی کو چاہیے دے۔خیرجہ کو تو ہی بس ہے ۔           شیخ الاسلام کہتے ہیں ک ہاس کا حال کس کو محل غیرت ہے لیکن خدائے تعا۔۔۔

مزید

حضرت قربنج

حضرت قربنج علیہ الرحمۃ العزیز(یافریخ)         شیخ الاسلام کہتے ہیں کہ وہ پیر بزرگ درویش صاحب ولایت و فراست تھے۔گاذر گا مادر میں ان کی قبر ہے ۔ایک دن خواجہ ابو عبداللہ بوذہل ان کے پاس گئے تو فرمایا کہ اے بوذہل کے فرزندکب پہنچےبٹھائیں گے اور اوپر کریں گے۔وہ خواجہ تھےسمجھ گئے کہ بزرگ آدمی ہیں۔انہوں نےکہا اے شیخ یہ نہیں ہو سکتا کہ تم کو علیحدہ کریں اور مجھے بٹھائیں۔اس دانانے کہا اے بوذہل کے فرزندتم رنجیدہ نہ ہوکیا مزہ ہو کہ مجھے علحدہ کریں اور تم کو بٹھائیں۔ایک ہفتہ نہ ہوا کہ خراسان کے امیر نے ان کو پکڑا اور قلات کے قلعہ میں لے جا کر ایک طاق رکھا اور دروازہ بند کردیایہاں تک کہ وہی انتقال ہوگیا۔ (نفحاتُ الاُنس)۔۔۔

مزید

حضرت محمد بن عبداللہ گازر ہروی

حضرت محمد بن عبداللہ گازر ہروی علیہ الرحمۃ العزیز         آپ صوفیوں میں بزرگ تھے ہرات میں رہتے تھے۔صاحب کرامات تھے۔ان کا تاریخ میں ذکر کیا گیاہے۔وہ محمد بن عبداللہ گاذر(دھوبی)ہروی اپنے وقت میں ہرات کے بڑے جوان مشائخوں میں تھے اور خلق اور عادات اور طریقہ میں ان سے بڑھ کر تھے۔خواجہ  ابوعبداللہ بو ذہل ا ن سے بڑی عقیدت رکھتے تھے اور ان کے لئے بڑے کام کیے تھے۔ایک دفعہ ان سے کہا کہ خواجہ تم یہ سب کام کرتے ہو۔آخر تم مجھے شہر سے باہر نکال کر رہو گے۔انہوں نے کہا میں نے کہا تم مشہور شخص ہو اور وہ ہرات کے رئیس تھے۔محمد عبداللہ گاذر معاملہ اور ترک دنیا میں بہت اچھی باتیں کہا کرتے تھےجو دلوں پر اثر کیا کرتی تھیں۔لوگوں نے دنیا کو چھوڑ دیااور اپنی جائیداد سے علیحدہ ہو گئے۔خواجہ عبداللہ نے ان کو شہر سے رخصت کردیااور کہا کہ تم کو باہر جانا چاہیےاور شہر کے اطراف میں۔۔۔

مزید

حضرت شیخ ابو اللیث یا قوشنچنی

حضرت شیخ ابو اللیث یا قوشنچنی رحمتہ اللہ         شیخ الاسلام کہتے ہیں کہ لیث قو شنجہ بزرگ و عارف تھے۔پاؤں ننگے رکھا کرتے تھےوہ فرماتے ہیں کہ پوشنگ سے ہرات میں آیا تھا۔اس سبب سے وہاں رہا تھامیں قبرستان کی کیاریوں میں سے جا رہا تھاکہ ایک عورت قبر پر بیٹھی ہوئی تھی اور کہتی تھی اے ماں کی جان او رماں کے یگانہ مجھ کو اس سے حال آگیا۔شیخ الاسلام کہتے ہیں کہ ابو وائیل شفیق بن سلمہ کوئی بزرگان تابعین سے تھےتوجہ سنتے تو رو پڑتے۔ایک صوفی کہتے ہیں۔التلذذبالبکاءتمن البکاءیعنی رونے سے لذت حاصل کرنی رونے کی قیمت ہے ۔شیخ الاسلام کہتے ہیں تیری صحبت سے باز رہاہوا حسرت کے آنسوؤں سے لذت پاتا ہے تو تیرا پانے والا کیا پائے گا۔لیث قو شنجہ کی قبر خیابان میں ہے۔           جب ان کا انتقال ہوا تو اس کے یاروں نے اس کی قبر پر ایک چھوٹا ۔۔۔

مزید

حضرت ابو الحسن تجار

حضرت ابو الحسن تجار علیہ الرحمۃ           شیخ الاسلام کہتےہیں کہ وہ قہندس میں بڑھئی کا کام کرتے تھے ۔ مرد با رعب اور بزرگ تھے۔ کوئی ان کو پہچانتا نہ تھا ۔ایک دفعہ مکہ معظمہ میں ان کو دیکھا گیا پنجا ہ کو زہ بردار ان کے مرید تھے ۔مجھ سے بلال خادم مصری کی یہ حکایت کی تھے کہ حصری نے کہا لا تطلع الشمس الا بازنی یعنی آفتاب بغیر میرے حکم کے نہیں چڑھتا۔شیخ الاسلام کہتے ہیں کہ قاضی ابراھیم باخرزی نے مجھ سے کہا تھا ۔ میں نے اللہ تعالیٰ کو خواب میں دیکھا ہےاور کہا کہ خدا وندہ بندہ تجھ تک کب پہنچتا ہے ۔ کہا اس وقت کہ اسکو کوئی مانع نہ رہے۔جو مجھ سے باز رکھے۔شیخ الاسلام کہتے ہیں کہ مجھے شیخ ابو علی سیاہ کی زیارت نصیب نہیں ہوئی تھی لیکن جب میں خرقانی رحمۃ اللہ سے مل کر واپس آیا تو اتفاقًا شیخ عموان سے مل کر آ یا تھا۔ مجھ سے انکی حکایت کرتا تھا اور میں خرقانی ۔۔۔

مزید