ذکر سید امام علی لاحق سیالکوٹی قدس سرّہٗ آپ خلفائے حضرت گنجِ شکر سے تھے، بہت بڑے صاحب تصرف اور صاحب باطن اور متقی تھے، بعد حصول خرقہ خلافت طرف سیالکوٹ کے رخصت ہوئے، وہاں پہنچ کر ہزاروں کو خدار سیدہ کیا، صاحب معارج الولایت لکھتے ہیں، کہ جب آپ بابا صاحب کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس وقت دو علی اور موجود تھے ایک شخص علی بہاری، دوسرے شیخ علاؤالدین علی احمد صابر، جب آپ پہنچے بابا صاحب نے فرمایا کہ یہ علی بھی انہیں دونوں علی میں لاحق ہوا، اس وجہ سے علی لاحق خطاب ہوا، وفات آپ کی ۶۸۶ھ میں ہوئی، مزار سیالکوٹ میں مرجع خلائق ہے۔۔۔۔
مزید
حضرت ابوالقاسم ابراہیم بن محمد بن محمود نصر آبادی رحمتہ اللہ علیہ منجملہ آئمہ ء متقدمین ، صوفیاء کے صف کے بہادر،عارفوں کے احوال کے معبر، حضرت ابوالقاسم ابراہیم بن محمد بن محمود نصر آبادی رحمتہ اللہ علیہ ہیں۔ جس طرح نیشاپور میں خوارزم بادشاہ تھے اور شاہ پور میں تمویہ بادشاہ گزرے ہیں اسی طرح آپ نیشاپور میں بلند مرتبہ پر فائز تھے۔ فرق یہ تھا کہ وہ دنیا کی عزت رکھتے تھے اور آپ آخرت کی عزت سے مالامال۔ آپ کا کلام انوکھا اور نشانیاں بہت ہیں۔ حضرت شبلی علیہ الرحمتہ کے مرید اور متأخرین اہل خراسان کے استاذ تھے۔ آپ اپنے زمانہ میں ہر فن میں اعلم واورع تھے۔ آپ کا ارشاد ہے: "انت بین نسبتین نسبۃ الٰی آدم ونسبۃ الٰی الحق فاذا انتسبت الٰی آدم دخلت فی میادین المشھووات ومواضعالآفات والزالات وھی نسبۃ تحقق البشریۃ قال اللہ تعالے انہ کان ظلوما جھو لا واذانسبت الی الحق دخلت فی مقامات الکشف والبرا۔۔۔
مزید
حضرت خواجہ جان محمد چشتی رحمۃ اللہ علیہ اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کی ہدایت کے لئے ہر دور میں اپنے بندوں میں سے جن بندوں کا چناؤ کیا وہ اللہ کے مخصوص انسان بن گئے ہیں ان مخصوص انسانوں کو اللہ نے اپنا خصوصی فیض اور فضل عطا فرمایا اسی فیض کے بدولت وہ لوگوں کی راہنمائی کرتے اور بے راہ لوگوں کو راہ ہدایت کی طرف بلاتے ہیں۔ اللہ کے ان نیک اور صالح بندوں میں ہے حضرت جان محمد چشتی تھے۔ خاندانی حالات: حضرت جان محمد چشتی کے آباؤ اجداد فیروز پور آکر آباد ہوئے تھے، آپ اک تعلق راجپوت قوم سے تھا آپ کے والد ماجد کا نام خواجہ خدا بخش تھا جو زمینداری کا کام کرتے تھے خواجہ خدا بخش رزق حلال کمانے کے حق میں تھے اور اسی رزق حلال کا اثر تھا کہ آپ کا لڑکا ولئ کامل بنا۔ پیدائش: آپ ۲۱ رمضان المبارک بروز جمعرات ۱۳۲۷ھ بمطابق ۷ اکتوبر ۱۹۰۹ء میں فیروز پور کے شہر میں پیدا ہوئے۔ آپ اپنے والدین کے اکلوتے بیٹے تھے۔ آپ ک۔۔۔
مزید
مولوی جان محمد لاہوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مولوی جان محمد لاہوری ۱۱۹۳ھ میں پیدا ہوئے۔عالمِ اجل،فاضل اکمل، حاوی فروع واصول،وعظ،متقی،صاحب خرق عادات تھے۔مدت تک آپ نے ہنگامۂ نشر علوم بذریعہ تدریس و تصنیفات کے گرم رکھا۔وعظ ایسا مؤثر کرتے تھے کہ بڑے بڑے گنہگار اپنے گناہوں سے توبۃ النصوح کرتے اور ہزاروں بے نماز نمازی ہوجاتے تھے۔آپ عامل بھی پورے درجہ کے تھے،سینکڑوں لوگوں کی آپ کے عمل سے حل مشکلات ہوجاتی تھیں۔آپ کے شاگردوں میں سے مولوی محمد عالم صاحب فاضل کھوڑی،ومولوی محمد کرامت اللہ ومولوی غلام محمد ملتانی ومولوی فخرالدین وغیرہ ہیں۔عرض پنجاب کا ایسا کوئی ضلع نہ ہوگا کہ جو آپ کے فیض سے محروم رہا ہو،وفات آپ کی بتاریخ ۱۰محرم ۱۲۶۸ھ میں واقع ہوئی اور ’’چراغ دین‘‘ تاریخ وفات ہےتصنیفات آپ کی حسبِ ذیل ہیں،زبدۃ التفاسیر والتذکیر وعظ میں اسّی جزوکی،رسالہ اثباتِ خلافت حضرت معاویہ،رس۔۔۔
مزید
مناظرِ اسلام حضرت مولانا محمد اکرم رضوی شہیدِ اہلسنت (گوجرانوالہ) رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ شہید میلاد ِمصطفٰی ﷺ: نا مناسب ہوگا اگر ذکر میلاد پاک کے ضمن میں فقیر راقم الحروف(حفیظ نیازی صاحب) ایک ایسی عظیم شخصیت کا تذکرہ نہ کرے کہ جنہوں نے اپنے شب و روز میلاد مصطفٰی ﷺ کے پروگراموں کے لئے وقف کر رکھے تھے اور ان مبارک پروگراموں کی ابتداء ہی میں (۴ ربیع الاوّل ۱۴۱۵ھ/ ۱۳/اگست ۱۹۹۴ء کو) انہوں نے موضع نینوال ضلع قصور میں نماز ظہر با جماعت ادا کی، پہلے مسجد کی صفائی کی اور اذان بھی خود کہی اور بعد نماز میلاد پاک و نورا نیت مصطفٰی علیہ التحیۃ والثناء کے موضوع پر ایمان افروز خطاب فرمایا اور نماز عصر با جماعت ادا کر کے ٹھینگ موڑ جلسہ میلاد مصطفٰی ﷺ میں خطاب فرمانے کے لئے روانہ ہوئے…… تو ابھی آپ کی گاڑی نینوال سے باہر نکلی ہی تھی کہ ریلوے پھاٹک کے قریب کماد میں چھپے ہوئے منکرین میلاد &rsqu۔۔۔
مزید
حضرت شیخ ابوالحسن سمنون بن محب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ کا اسم گرامی ابوالحسین تھا، اپنے آپ کو کذّاب کے نام سے مشتہر کر رکھا تھا، جو شخص آپ کو کذاب کہہ کر نہ پکارتا، آپ اس کی آواز کا جواب نہ دیتے، علوم شریعت و طریقت میں یگانہ روزگار تھے۔ حضرت شیخ سری سقطی، محمد بن علی قصاب، ابواحمد قلانسی رحمۃ اللہ علیہم کی مجالس میں بیٹھتے حضرت جنید بغدادی اور ابوالحسن نوری رحمۃ اللہ علیہما کے خاص مقربین میں سے تھے۔ ایک دن حضرت سمنون کعبۃ اللہ میں تقریر فرما رہے تھے، آپ نے دیکھا کہ سامعین پوری توجہ نہیں دے رہے، آپ نے چھت سے لگی ہوئی قندیلوں کو مخاطب فرماکر کہا سنو! میں تم سے محبت کی بات کرنا چاہتا ہوں، اسی وقت تمام قندیلیں حرکت کرنے لگیں رقص میں آکر جھومنے لگیں حتی کہ ٹکڑے ٹکڑے ہوکر فرش پر آگریں۔ ایک دن آپ محبت کے موضوع پر گفتگو فرما رہے تھے ایک پرندہ اڑتا ہوا آیا آپ کے سر پر آ بیٹھا، سر سے اترا، بازو پر ۔۔۔
مزید
حضرت شمس الدین محمد احمد آبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ شیخ حسن محمد رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے صاجزادے اور خلیفہ ہیں، صاحب تصنیف و تالیف بزرگ تھے تقریباً بیالس کتابیں تحریر فرمائیں جو سب کی سب تصوف کے حوالے سے صوفیانہ افکار و نظریات کی ترجمان ہیں، ان میں آداب الطالبین، راحت المریدین، تحفۃ السلوک اور تفسیر حسینی خاص طور پر قابل ذکر ہیں، فرماتے تھے: * کھانا شروع کرو تو ہر لقمہ پر بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھو، اس سے تمہارے باطن میں نورانیت پیدا ہوگی۔ * سونے لگو تو وضو کر لیا کرو، ممکن نہ ہو تو تیمّم کر لو، تمام رات عبادت میں شمار ہو گی۔ * اتباع رسالت سے ہی ربالعالمین کے محبوب بن سکیں گے۔ * انسان کو چاہیے کہ وہ صرف رضائے الہٰی ک۔۔۔
مزید