ابن شداخ لیثی۔ بعض لوگ ان کو بکیر کہتے ہیں۔ یہ نبی ﷺ کی خدمت کیا کرتے تھے ان سے عبدالملک بن یعلی لیثی نے رویات کی ہے کہ یہ نبی ﷺ کی خدمت کیا کرتے تھے اور یہ اس وقت بچے تھے جب بالغ ہوئے تو نبیﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یارسول اللہ میں اب تک تو آپکے گھر میں جاتا تھا مگر ابم یں بالغ ہوگیا ہوں (اب نہیں جاسکتا) نبی ﷺ (ان کی اس دیانت سے خوش ہوئے اور اپ) ن فرمایا کہ اے اللہ ان کی بات کو سچا رکھ اور ہمیشہ انھیں منصور و مظفر رکھ چنانچہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی خلافت میں یہ ایک یہودی کو قتل کر آئے حضرت عمر رضیاللہ عنہ کو یہ بات بہت ناگوار گذری اور آپ منبر پر چڑھ گئے اور فرمایا کہ اللہ اکبر کیا میری حکومتم ین اور میری (٭کہاں ہیں وہ جو اسلام پر خونریزی کا الزام لگاتے ہیں ذرا اس واقعہ کو اور اس کے مثل بے شمار واقعات کو دیکھیں کہ ایک کافر کے قتل پر خلیفہ رسول اللہ کی کی۔۔۔
مزید
ابن حبیب حنفی۔ (٭نسبت ہے ایک قبیلہ کی طرف) ابو نعیم نے کہا ہے کہ ان کا تذکرہ بکر بن حارثہ جہنی کی حدیث میں آتا ہے رسول خدا ﷺ نے ان کا نام بریر رکھ اتھا یہ ابو نعیم کا بیان تھا۔ بکر بن حارثہ کا ذکر ہوچکا ہے مگر ان کا اس میں کچھ تذکرہ نہیں آیا۔ اور ابو موسی نے صرف اسی قدر لکھا ہے کہ بکر بن حبیب حنفی ابو نعیم نے ان کا تذکرہ صحابہ میں کیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ ان کا ذکر حدیث میں ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن حارثہ جہنی۔ انکی حدیث حسن بن بشیربن مالک بن ناقد بن مالک جہنی نے روایت کی ہے انھوں نے کہا ہے کہ مجھ سے میرے والد نے اپنے والد ے نقل کر کے بیان کیا کہ انھوں نے اپنے والد کو اپنے دادا سے رویت کرتے ہوئے سنا کہ وہ کہتے تھے مجھ سے بکر بن حارثہ جہنی نے کہا کہ میں ایک لشکر میں تھا جسے رسول خدا ﷺ نے (مشرکوں سے لڑنے کے لئے) بھیجا تھا پس ہم نے مشرکوںکے ساتھ جنگ کی ایک مشرک پر میں نے حملہ کیا تو اس نے اپنا اسلام ظاہر کر کے مجھ سے بچنا چاہا مگر میں نے اسے قتل کر دیا نبی ﷺ کو یہ خبر پہنچی تو آپ غضب ناک ہوئے اور مجھے (اپنے پاس سے) دور کر دیا پھر اللہ نے اپ پر وحی نازل فرمائی کہ وما کان لمومن ان یقتل مومنا الخطاء الایہ (٭مومن سے یہ نہیں ہوسکتا کہ کسی مومن کو قتل کر دے مگر ہاں دھوکہ سے) بکر کہتے تھے کہ پھر آنحضرت علیہ السلام مجھ سے راضی ہوگئے اور مجھے اپنے پاس بلا لیا۔ انکا تذکرہ ابن مندہ اور ا۔۔۔
مزید
ابن حارث۔ کنیت ان کی ابو میفعہ انصاری۔ حمص میں رہتے تھے عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی نے کہا ہے کہ ابو میفعہ کا نام بکر ہے ان کا تذکرہ ابن دباغ اندسلی نے کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن جبلہ کلبی۔ ان کا نام عبد عمرو بن جبلہ بن وائل بن قیس بن بکر بن عمر تھا عامر کا مشہور نام جلاح بن عوف ابن بکر بن عوف ابن عذرہ بن زید لات بن۔ فیدہ بن ثور بن کلب بن وبرہ تھا نبی ﷺ کے حضور میں وفد بن کے آئے تھے اور آپ نے ان کا نام بدل دیا ہے۔ ان سے مروی ہے کہ ان کے پاس ایک بت تھا جس کا نام عشر تھا یہ لوگ اس کی بہت تعظیم کیا کرتے تھے راوی کہتا ہے کہ ایک روز م ان کے پا گئے تو ہم نے ایک آؤاز سنی کہ کوئی شخص عبد عمرو سے کہہ رہا ہے کہ اے بکر بن جبل کیا تم لوگ محمد کو جانتے ہو بعد اس کے بکر کے اسلام کا اس نے وپرا ذکر کیا۔ انھیں کی اولاد میں ابرش ہیں۔ جس کا نام سعید بن ولید بن عبد عمرو بن جبا ہے ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے مختصر لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن امیہ ضمری۔ عمرو بن امیہ بن خویلد بن عبداللہ بن ایاس بن عبد بن یاسر بن کعب بن حدی بن ضمرہ کنانی ضمری۔ ان کا شمار اہل حجاز میں ہے۔ ان کی حدیث صرف محمد بن اسحاق نے لکھی ہے۔ ہمیں عبداللہ بن احمد بن عبد القاہر نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں صنقیب طراد بن محمد نے اگر سماعا نہیں تو اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو الحسین بن بشران نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو علی بن صفوان برذعی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابوبکر عبداللہ بن محمد بن عبید نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں فضل بن غانم خزاعی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن اسحاق نے خسن بن فضل بن حسن بن عمرو بن امیہ سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے اپنا چچا بکر بن امیہ سے نقل کر کے بیان کیا کہ وہ کہتے تھے کہ شوع زمانہ اسلام میں بلاد بنی ضمرہ می ایک ہمارا پروسی تھا وہ قبیلہ جہینہ کا تھا ہم اس وقت مشرک تھے ایک ہمارا دشمن تھا نہ۔۔۔
مزید
ابن حبیب بن مرون بن عامر بن ضباری بن حجبہ بن کابیہ بن حرقوص بن مازن بن مالک بن عمرو بن تمیم۔ نبی ﷺ کے حضور میں وفد بن کے گئے تھے حضرت نے ان کا نام پوچھا انھوں نے عرض کیا کہ بفیض آپ نے فرمایا نہیں تم حبیب ہو چنانچہ حبیب کے نام سے مشہور ہوئے۔ ان کا تذکرہ ہشام کلبی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن عبداللہ جذامی۔ بعض لوگ ان کو جہنی کہتے ہیں۔ابو موسی نے کہا ہے کہ عبدان نے ان کا تذکرہ صحابہ میں کیا ہے اور اپنی اسناد سے ابو اسحاق سے انھوں نے ابو اسماعیل سے انھوں نے اسامہ بن زید سے انھوں نے بعجہ جہنی سے انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا لوگوں پر ایک زمان ایسا آئے گا کہ اس زمانے میں سب سے بہتر وہ شخص ہوگا جو اپنے گھوڑے کی باگ پکڑے رہے اور جب لڑائی کی خبر سنے تو گھوڑے پر وار ہو جائے اور موت پر آمادہ ہو جائے یا وہ شخص جو اپنا کچھ مال لے کر کسی درے میں چلا جائے اور نماز پڑھے اور زکوۃ دیتا ہے یہاں تک کہ اس کو موت آجائے۔ عبدان نے کہا ہے کہ ہمیں ابن بعجہ کے متعلق کچھ معلوم نہیں کہ انھوں نے نبی ﷺ کو دیکھا اور آپ سے رویات کی یا نہیں ہاں ان کے والد عبداللہ بن بسیر کا صحابی ہونا البتہ ہمیں معلوم ہے۔ بعجہ اپنے والد سے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ح۔۔۔
مزید
ابن زید جذامی۔ ان سے ظبیہ بنت عمرو بن حزابہ نے بہیسہ سے جو انھیں کی لونڈی تھیں روایت کی ہے وہ کہتی تھیں کہ رفاعہ اور بعجہ جو دونوں بیٹے زید کے تھے اور حیان اور انیف جو دونوں بیٹے ملہ کے تھے بارہ آدمیوں کے ہمراہ رسول خدا ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے جب وہاں سے لوٹ کے آئے تو ہم لوگوں نے پوچھا کہ تمہیں نبی ﷺ نے (ذبح کے متعلق) کیا حکم دیا ہے ان لوگوں نے عرض کیا ہمیں اس بات کا حکم دیا ہے کہ ہم بکری کو اس کے بائیں پہلو پر لٹائیں پھر قبلہ رو ہو کر اس کو ذبح کریں اور (ذبح کے وقت) اللہ بزرگ کا نام لیں۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نام بسرہ ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں فضلہ۔ انصاری۔ ان سے سعید بن مسیب نے روایت کی یہ کہ انھوں نے ایک کنواری عورت سے نکاح کیا جب اس سے خلوت کی تو اسے حاملہ پایا پس رسول خدا ﷺ نے ان دونوں کے درمیان میں تفریق کر دی اور فرمایا کہ جب اسے وضع حمل ہو تو اس پر حد جاری کرو اور اسے آپ نے مہر بھی دلوایا بعوض اس کے کہ بصرہ نے اس سے استمتاع کیا تھا۔ ہم بسرہ کے بیان میں اس حدیث کو ذکر کر آئے ہیں۔ ان کا تذکرہ ابنمندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲) ۔۔۔
مزید