بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نام برز ہے اور بعض لگ کہتے ہیں رزن ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں مالک بن قطم ہے کنیت ان کی ابو العشراء دارمی۔ ان کا تذکرہ کنیت میں اور ان کے اور ناموں میں ان شاء اللہ تعالی آئے گا ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
یہ انصار میں سے ایک شخص ہیں حضرت عمر بن خطاب نے انھیں عمان کا حاکم مقرر فرمایا تھا پھر انھیں معزول کر کے عمان کی حکومت بھی عثمان بن ابی العاص کو دے دی۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھ ہے اور کہا ہے کہ مجھے ان کا نسب معلوم نہیں مگر ان کا یہ قصہ مشہور ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن حیی۔ ان کا تذکرہ حسن بن سفیان نے وحدان میں کیا ہے۔ ہمیں محمد بن عمر بن ابی عیسی نے کتابۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں حسن بن احمد یعنے ابو علی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں حافظ ابو نعم نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو عمرو بن حمدان نے خبر دی وہ کہتے تھے میں حسن بن سفیان نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں مقدمی یعنی محمد بن ابی بکر نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں حبیب بن سلیم نے بلال بن یحیی سے انھوں نے نبی ﷺ سے نقل کر کے خبر دی آپ فرماتے تھے کہ اللہ تعالی کی بخشش بندے پر دنیا میں یہ ہیک ہ اس کے گناہوں کو دنیا میں چھپائے اور سب سے پہلی سوائی خدا کی طرف سے یہ جو کہ اس کے گناہ ظاہر کر دیے جائیں ابو نعیم نے کہا ہے کہ میں ان بلال کو عبسی کوفی سمجھتا ہوں جو حضرت حذیفہ کے شاگرد تھے صحابی نہیں ہیں۔ ان کا تذکرہ ابو نعیم اور ابو موسی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن مالک مزنی۔ انھیں رسول خدا ﷺنے ایک لشکر کے ساتھ بنی کنانہ کی طرف بھیجا تھا چنانچہ یہ لوگ گئے اس جنگ میں صرف ایک گھوڑا ان کا زخمی ہوگیا تھا۔ یہ واقعہ سن ۵ھ کا ہے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے اسی طرح مختصر لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
حضرت شیخ محمد صدیق لاہوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ محمد صدیق بن محمد حنیف بن محمد لطیف لاہوری: عالم فاضل،فقیہ محدث، ادیبِ اریب منشی تھے۔لاہور میں یوم دو شنبہ ۲۹محرم الحرام ۱۱۳۸ھ میں پیدا ہوئے۔آپ کے والد ماجد کابل سےآکر مسجد وزیر خاں کے امام ہوئے اور آپ کی والدہ ماجدہ اہل تاشنکد سے تھیں۔جب آپ کی عمر پانچ سال کی ہوئی توآپ کو مولانا محمد عابد صاحب تعلیقات تفسیر بیضاوی کی خدمت میں واسطے بسم اللہ شروع کرانے کے لے گئے،بعد ازاں آپ نے ملّا اسلام سے کلام اللہ پڑھا اور پھر حفظ کیا،بعدہ مختلف اساتذہ مثل مولانا محمد عابد و مرزا مہر اللہ و ملا حفیظ اللہ ومولوی عبداللہ وملا ظہور اللہ ومولانا شہریار وغیرہ سے فقہ وحدیث وغیرہ علوم منقول و معقول کی تکمیل کی اور حدیث کی سند شیخ یحییٰ بن صالح مکی مدرس مسجد الحرام اور شیخ ابو الحسن سندی مدنی مدرس مدینہ منورہ سے ۱۱۷۰ھ میں حاصل کی اور بہت سی کتابیں تصنیف کیں جن می۔۔۔
مزید
موذن رسول خدا و عاشق ج روے ﷺ) ابن رباح۔ کنیت ان کی عبدالکریم اور بعض لوگ کہتے ہیں ابو عبداللہ اور بعض لوگ کہتے ہیں ابو عمرو ان کی والدہ کا نام حمامہ ہے۔ مکہ کے مولدین (٭مولدین ان لوگوںکو کہتے ہیں جو خالص عرب نہ ہوں) سے ہیں نبی جمح کے غلام تھے اور بعض لوگ کہتے ہیں کہس سراۃ کے مولدین میں سے تھے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے آزاد کئے ہوئے ہیں انھوں نے پانچ اوقیہ میں انھیں مول لیا تھا اور بع لوگ کہتے ہیں سات اوقیہ میں اور بعض لوگون کا بیان ہے کہ نو اوقیہ میں اور مول لے کر محص اللہ عزوجل کی خوشنودی کے لئے ان کو آزاد کر دیا تھا۔ رسول خدا ھ کے موذن اور خزانچی تھے۔ بدر میں اور تمام مشاہد میں شریک ہوئے۔ اسلامکی طرف سبقت کرنے والوں میں تھے اور ان لوگوں میں تھے جنھیں اللہ عزوجل کی راہ میں ( کفار کی طرف سے) سخت تکلیف دی جاتی تھی اور یہ اس تکلیف پر صبر کرت تھے۔ ابوجہل انھیں منہ کے بل ۔۔۔
مزید
ابن حمامہ۔ کعب بن نوفل مزنی سے بلال بن حمامہ سے رویت کی ہے کہ انھوں نے کہا ایک دن رسول خدا ﷺ ہمارے سامنے مسکراتے ہوئے تشریف لائے عبدالرحمن بن عوف آپ کے سامنے کھڑے ہوگئے اور عر کیا کہ یارسول اللہ آپ کیوں مسکراتے ہیں فرمایا کہ ایک خوشخبری کے سبب سے جو اللہ عزوجل کی طرف سے میرے چچازاد بھائی اور میری بیٹی کے حق میں میرے پاس آئی ہے۔ اللہ عزوجل نے جب چاہا کہ علی کا نکاح فاطمہ رضی اللہ عنہا سے کر دے تو اللہ نے رضوان کو حکم دیا کہ (درخت) طوبی کو بلائے چنانچہ اس نے بلایا تو اس ے کچھ لکھے ہوئے رقعہ موافق شمار محبین اہل بیت کے گرے پھر اس کے نیچے لے کچھ فرشٹے نور کے پیدا ہوئے اور ہر ایک نے ایک ایک رقعہ اٹھا لیا اور جب کل قیامت کے دن سب لوگ جمع ہوں گے تو فرشتے تمام مخلوق میں گشت لگائیں گے جہاں کسی محب اہل بیت کو دیکھیں گے اسے ایک رقعہ دے دیں گے جس میں آگ سے آزادی لکھی ہوئی ہے۔ پس میرے چچا۔۔۔
مزید
ابن حارث بن عاصم بن سعید بن قرہ بن خلاوہ بن ثعلبہ بن ثور بن ہدمہ بن لاطم بن عچمان بن عمرو بن اوبن طابخہ۔ کنیت ان کی ابو عبدالرحمن مزنی۔ عچمان (بن عمرو) کی اولاد کو مزینہ کہتے ہیں ان کی والدہک ی طرف نسبت کر کے جن کا نام مزینہ تھا۔ یہ مدینہ کے رہنے والے ہیں۔ نبی ﷺ کے حضور میں مزینہ کے وفد کے ہمراہ جب سن۵ھ میں آئے تھے بوڑھوں اور بچوں کو انھوں نے مدینہ کے باہر ٹھہرا دیا تھا اور خود مدینہ میں آئے تھے۔ نبی ﷺ نے انھیں عقیق (نامی وادی) معانی میں دی تھی۔ فتح مکہ کے دن قبیلہ مزینہ کا جھنڈا انھیں کے ہاتھ میں تھا۔ اخیر میں انھوںنے بصرہ کی سکونت اختیار کر لی تھی۔ ان سے ان کے بیٹے حارث نے اور علقمہ بن وقاص نے روایت کی ہے۔ ہمیں اسمعیل بن عبداللہ بن بن علی مذکر اور ابراہیم بن محمد فقیہ نے اور احمد بن عبید اللہ بن علینے اپنی اسناد سے محمد بن عیسی تک خبر دی وہ کہتے تھے ہمس ے حماد بن سری نے بیا۔۔۔
مزید
ابن مبشر بن جبر انصاری۔ رضی اللہ عنہ۔ بنی عبید بن زید بن مالک بن عوف بن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس سے ہیں۔ بنی عبید اوس کی ایک شاخ ہیں۔ انکا صحابی ہونا چابت ہے۔ ان کا شمار اہل مدینہ میں ہے۔ ان سے اسحاق بن سالم نے رویتک ی ہے۔ سعید بن ابی مریم نے ابراہیم بن سوید سے انھوں نے انیس بن ابی یحیی سے انھوں نے سحاق بن المس ے جو نبی نوفل بن عدی کے غلامتھے انھوںنے بکر سے روایت کی ہے کہ میں عبدالفطر اور عید الاضحی کے دن رسول خدا ﷺ کے ہمراہ عیدگاہ جایا کرتا تھا ہم لوگ (دادی) بطحان کے بیچ میں ہو کے چلتے تھے یہاں تک کہ عیدگاہ پہنچ کر رسول خدا ﷺ کے ہمراہ نماز پڑھتے تھے پھر وادی (٭دوسری حدیثوں میں اس سے زیادہ صحیح ہیں وارد ہوا ہے کہ عیدین کی نماز پڑھنے حضرت جس راستہ سے جاتے تھے اس راستہ سے لوٹتے نہ تھے) بطحان میں سے ہو کے رسول خدا ﷺ کے ہمراہ لوٹتے تھے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ ابن مندہ نے۔۔۔
مزید
ابن عبداللہ بن ربیع۔ انصاری۔ ان کیر وایت نبی ﷺ سے ہے کہ آپ نے فرمایا اپنے بچوں کو تیراکی اور تیر اندازی سکھائو اور مسلمان عورت کا شقل اپنے گھر میں کاتنا کیا عمدہ ہے اور جب تیرے ماں باپ (دونوں ایک ہی وقت میں) تجھے بلائیں تو ماں کو جواب (٭ایسی حالت میں جب کہ ماں باپ کے حکم میں تعارض ہو علما نے لکھا ہے کہ اگر وہ حکم از قبیل خدمت ہے تو ماں کے حکم کو ترجیح ورنہ باپ کے حکم کو) دے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید