جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

پسنديدہ شخصيات

سیدنا) بسر (رضی اللہ عنہ)

  یہ بسر بیتے ہیں ابو یسر مازنی کے۔ابو سعید سمعانی نے کہا ہے کہ یہ قبیلہ مازن بن منصور بن عکرمہ بن خصفہ بن قیس غیلان سے ہیں۔ ان سے انکے بیٹِ عبداللہ نے رویت کی ہے کہ انھوں نے کہا نبی ﷺ تشریف لائے اور میرے باپ کے یہاں فروکش ہوئے میرے باپ نے آپ کے سامنے کھانا (٭کھانا اہل عرب کے محاورے میں موٹی کو کہتے ہیں اور حیس ایک مرکب چیز ہے جو چھوہارے اور گھی کو ملا کر بنائی جاتی ہے کبھی اس میں پنیر بھی شامل کر لیا جاتا ہے)  اور ستو اور حیس پیس کیا آپ نے اسے کھایا پھر میرے والد پانیلے آئے آپ نے پیا اور جو کچھ بچا وہ آپ نے اپنی داہنی جانب والے کو دے دیا پھر چھوہارے آپ کے سامنے پیش کئے گئے آپنے اسے بھی کھایا اور آپ کی عادت تھی کہ جب آپ چھوہارا کھاتے تو اسے اپنی دو انگلیوں یعنی انگشت شہادت اور بیچ کی انگلی کے درمیان میں پکڑتے تھے پھر جب نبی ﷺ سوار ہوئے تو میرے والد آئے اور انھوںنے آپ کی سواری کی ۔۔۔

مزید

سیدنا) بسبس (رضی اللہ عنہ)

  جہنی نصاری۔ قبیلہ بنی سعادہ بن کعب بن خزرج سے ہیں ان کے حلیف تھے عروہ بن زبیر نے کہا ہے کہ وہ طریف بن خزرج کی اولاد سے ہیں بدر میں شریک تھے جیسا کہ زہری نے کہا ہے یہ سب بیان ابن مندہ کا تھا۔ مگر ابو نعیم نے کہا ہے کہ بسبس انصاری جہنی اور بعض لوگ بسبسہ بن عمرو بھی کہتے ہیں ابو نعیم نے اس سے زیادہ ان کا نسب نہیں بیان کیا اور ابو عمر نے کہا ہے کہ بسبس بن عمرو ابن ثعلبہ بن خرشہ بن عمرو بن سعد بن ذبیان ذیبانی ثم الانصاری۔ ابو عمر نے کہا ہے ہ بعض لوگ ان کو بسبسہ بن بشر بھی کہتے ہیں بدر میں شریک تھے ابن کلبی نے بھی ان کا نسب ایسا ہی بیان کیا ہے ور ذبیان کیبعد انھوں نے اس قر زیادہ کر دیا ے ابن رشدان بن غطفان ابن قیس بن ج ہینہ بن زید بن لیث بن سواد بن اسلم بن الحاف بن قضاعہ ان کا شمار انصار میں ہے انھیں سے مخاطب ہو کر ایک شخص نے بطور جز کے کہا ہے افصم لہا صدورہا یا بسبس(٭ترجمہ۔ اے بسبس ان لو۔۔۔

مزید

سیدنا) بزیع (رضی اللہ عنہ)

  ازدی۔ عباس کے والد ہیں۔ عبدان نے ان کا ذکر لکھا ہے اور کہا ہے کہ ان کا نسب ہمیں نہیں معلوم ہوا اور نہ ہم یہ جانتے ہیں کہ (حدیث ذیل کو) انھوں نے خود سنا ہے یا وہ مرسل ہے۔ ان سے ان کے بیٹے عباس نے روایت کی ہے کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا جنت نے عرض کیا کہ اے میرے پروردگار تو نے مجھے آراستہ یا ہے اور خوب آراستہ کیا ہے اب میرے اعضا کو بھی درست کر دے اللہ بزرگ برتر نے فرمایا کہ میں نے تیرے اعضا کو حسن اور حسین ے بھر دیا اور تیرے دونوں جانب میں نے نیک بخت انصار کو جگہ دی قسم اپنے عزت و جلال کی کہ تجھ میں ریاکار داخل نہ ہوگا نہ کوئی بخیل داخل ہوگا۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے ابن مندہ پر استدراک کرنے کے لئے لکھا ہے یہ حدیث غریب ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) بریل (رضی اللہ عنہ)

  شہائی فسلفی۔ بریل شہالی سے مروی ہے کہ رسول خا ﷺ کا گذر ایک شخص پر ہوا جو اپنے اصحاب کے لئے کھانا پکا رہا تھا اور اسے آگ کی تیزی سے تکلیف ہو رہی تھی رسول کدا ﷺ نے فرمایا اب تجھے دوزخ کی گرمی نہ پہنچے گتی۔ ابن مندہ نے کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے صرف اسی سند سے مروی ہے۔ ابو نعیم نے کہا ہے کہ بعض لوگوں نے بریل شہالی کو صہابہ میں ذکر کیا ہے حالانکہ یہ وہم ہے۔ میں کہتا ہوں کہ ابن مندہ نے کہا ہے ان کا صحابی ہونا ثابت نہیں۔ انھیں ابن مندہ اور ابو نعیم نے حرف بے میں ذکر یا ہے جیسا کہ م نے ذکر کیا اور ابن ماکولا نے کہا ہے ہ نزیل شہالی نون کے ساتھ بع لوگ ان کو شاہلی بھی کہتے ہیں ایک شیخ تھے مہمانسراے کے متعل ان کی ایک حکایت مشہور ہے ان سے ابو عمرو نامی ایک شیخ نے روایت کی ہے ان کا شمار مقام بقیہ کے مجہول شیوخ میں ہے اور ابو سعد سمانی نے کہا ہے کہ سلفی ایک شاخ ہے کلاع کی جو قبیلہ ہے حمیر کا۔ (اسد۔۔۔

مزید

سیدنا) بریر (رضی اللہ عنہ)

  کنیت ان ی ابوہریرہ ہے نام ان کا مروان بن محمد نے سعید بن عبدالعزیز سے بریر نقل کیا ہے مگر کسی اور نے ان کی موافقت نہیں کی۔ ابو نعیم نے کہا ہے کہ یہ وہم ہے وہ کہنا یہ چاہتی تھی کہ ابو ہند کا نام بریر ہے (غلطی سے یہ لکھ گئے کہ ابوہریرہ کا نام بریر ہے) ابوہریرہ کے نام میں بہت اختلاف ہے ان کا زکر ان بابوں میں آئے گا جن میں ان کا نام بیان کیا گیا ہے اور پورا ذکر ان کا کنیت کے بیان میں آئے گا کیوں کہ ان کی کنیت ان کے تمام ناموں سے زیادہ مشہور ہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے بیان کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) بریر (رضی اللہ عنہ)

  یہ بریر بیٹے ہیں عبداللہ کے بعض لوگ ان کو بن بن عبداللہ بن رزین بن عمیث بن ربیعہ بن ذراع بن عدی بن دار بن ہانی بن حبیب بن نمارہ بن ظم بھی کہتے ہیں ظم کا نام مالک بن عدی بن حارث بن مرہ بن ارد ہے جن کی کنیت ابو ہندداری ہے تمیم اور طیب کے بھائی ہیں نبی ﷺ نے ان کا نام عبداللہ رکھا تھا اور آخر میں انھوں نے فلسطین کی سکونت اختیار کر لی تھی جو بیت المقدس کا ایک مقام ہے۔ مکحول شامی نے ابو ہند سے انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا جو شخص ریا و سمعہ(٭ریا کہتے ہیں دکھنے کو سمعہ کہتے ہیں سنانے کو جو کام لوگوں کے دکھانے کے لئے یا ستانے کے لئے کیا جائے خدا کی رضامندی اس سے مقصود نہ ہو وہ ریا و سمعہ ہے) کے مقام میں کھڑا ہوتا ہے اللہ تعالی بھی قیامت کے دن اس کے ساتھ دکھا دے کا معاملہ کرے گا اور زیاد بن ابی ہند نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالی فرماتا ہے جو شخص میر۔۔۔

مزید

سیدنا) بریر (رضی اللہ عنہ)

  ابن جندب اور بعض لوگ کہتے ہیں ان کے والد کا نام عشرقہ ہے کنیت ان کی بو ذر غفاری ہے ان کے نام میں اختلاف ہے ان کا تذکرہ جندب کے نام میں اور کنیت کے باب میں انشاء اللہ تعالی آئے گا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) بریدہ (رضی اللہ عنہ)

  ابن سفیان اسلمی۔ انکا تذکرہ عبدان نے کیا ہے ور کہا ہے ہ ہم سے حسن بن محمد زعفرانی نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں ہارون ابن معروف نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عبداللہ بن وہب نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںعمرو بن حارث نے خبر دی کہ عبدالرحمن ابن عبداللہ زہری نے انس ے بیان کیا وہ بریدہ بن سفیان اسلمی سے رویت کرتے تھے کہ رسول خدا ھ نے عام بن عدی کو اور زید بن دثنہ کو اور خبیب بن عدیکو اور مرثد بن ابی مرثد کو قبیلہ بنی لحیان کی ایک جماعت کی طرف جو مقام رجیع میں تھے بھیجا وہ ان لوگوں سے لڑے یہاں تک کہ ان لوگوں نے اپنے لئے عہد لے لیا مگر عاصم نے عہد نہیں لیا اور کہا کہ آج میں کسی مشرک کا عہد قبول نہ کروں گا اس کے بعد انھوں نے پوری حدیث ذکر ی۔ابو موسی نے کہا ہے کہ عبدان نے اس حدیث کو اسی طرح روایت کیا ہے مگر صحیح یہ ہے کہ یہ حدیث ابوہریرہ سے مروی ہے کیوں کہ بریدہ بن ابی سفیان کوئی شخص صحابہ میں نہیں۔۔۔

مزید

سیدنا) بریدہ (رضی اللہ عنہ)

  ابن حصیب بن عبداللہ بن حارث بن سلامان بن اسلم بن افصی بن حارثہ بن عمرو بن عامر اسلمی۔ کنیت ان کی ابو عبداللہ ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں ابو سہل اور بعض لوگ کہتے ہیں ابو الحصیب اور بعض لوگ کہتے ہیں ابو ساسان مگر مشہور ابو عبد اللہ ہے۔ ہجرت کرتے وقت جب رسول خدا ﷺ کا گذر انک ی طرف ہوا تو یہ اور ان کے ساتھ والے جو قریب اسی گھر کے تھے اسلام لے آئے رسول خدا ﷺ نے عشاء کی نماز انھیں کے یہاں پڑھی اور ان لوگوں نے آپ کی اقتدا کی یہ اپنی ہی قوم کے پاس مقیم رہے وار بعد احد کے رسول خدا ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور حدیبیہ میں اور بیعۃ الرضوان میں جو درخت کے نیچے ہوئی تھی شریک ہوئے مدینہ کے رہنے والے تھے مگر بعد اس کے بصرہ چلے گئے تھے اور وہاں ایک گھر بنا لیا تھا پھر وہاں سے جہاد کے لئے خراسان گئے پھر مرومیں قیام کر دیا یہاں تک کہ وہیں وفات پائی اور وہیں مدون ہوئے انکیا ولاد بھی وہیں رہی۔ ہمیں ابو البر۔۔۔

مزید

سیدنا) بریح (رضی اللہ عنہ)

  بن عرفجہ بن بریح۔ ابن مندہ نے کہا ہے کہ عبدالرحمن بن محمد محاربی نے لیث بن ابی سلیم سے انھوں نے زیاد بن علاقہ سے انھوںنے بریح بن عرمجیہ یا عرفجہ بن بریح سے ایسا ہی نقل کای ہے۔ (یہ شک محاربی نے کیا ہے) کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا میرے بعد فتنے اور (بہت سے) فتنے ہوں گے اس حدیث کو اور لوگوں نے لیث سے اسی سندکے ساتھ نقل کیا ہے ابو نعیم نے اس حدیث کو ذکر کر کے کہا ہے کہ (عرفجہ بن بریح) وہم ہے بلکہ صحیح نام عرفجہ بن ضریح یا ضریح بن عرفجہ ہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید