جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

پسنديدہ شخصيات

سیدنا) بشر (رضی اللہ عنہ)

  ابن براء بن معرور انصاری خزرجی قبیلہ بنی سلمہ سے ہیں ان کا نسب ان کے والد کے ذکر میں گذر چکا ہے یہ بشر بیعت عقبہ میں اور بدر میں اور احد میں شڑیک ہوئے اور خیبر میں فتح خیبر کے وقت سن۷ھ میں زہر آلود گوشت کے کھانے سے جو انھوںنے رسول خدا ﷺ کے ساتھ کھا لیا تھا وفات پائی۔بعض لوگوںنے بیان کیا ہے ہ جس جگہ پر بیٹھ کے کھایا تھا اسی جگہ رہ گئے پھر وہاں سے ہٹنے نہیں پائے اور بعض لوگ کہتے ہیں یہ نہیں ہوا بلکہ اس کے کھانے سے بیمار ہوگئے اور ایک سال تک بیمار رہ کے وفات پائی۔ رسول خدا ﷺ نے ان کے درمیان میں اور واقد بن عمرو تمیمی کے درمیان میں جو بنی عدی کے حلیف تھے مواخات کرا دی تھی یہ وہی ہیں جن کے حق میں رول خدا ﷺ نے فرمایا تھا کہ اے بنی سلمہ تمہارے سردار کون ہیں ان لوگوں نے کہا کہ جدبن قیس مگر ان کے طبیعت میں کچھ بخل ہے رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ بخل سے بڑھ کر کون مرض ہے لہذا وہ تمہارے سردار نہیں ۔۔۔

مزید

سیدنا) بسبسہ (رضی اللہ عنہ)

  ابن عمرو انھیں نبی ﷺ نے قافلہ ابی سفیان کی طرف بھیجا تھا۔ اور ان سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے بسبب بن عمرو کو جاسوس بنا کر قافلہ ابی سفیان کی طرف بھیجا تھا۔ جب وہ لوٹ کے آئے تو انھوں نے آپ ے سارا واقعہ بیان کیا۔ ان کا تذکرہ صرف ابن مندہ نے لکھاہے میں نے ان کا نام تین صحیح نسخوں میں جو اساتذہ کو سنائے جاچکے تھے اور لوگوں نے ان کی تصحیح کی تھی دیکھا ہے ایک نسخہ کی نسبت تو یہ بیان کیا جاتا ہے کہ وہ ابو عبداللہ بن مندہ کا تھا اور اس پر کئی مرتبہ سننے کے نشانات اس وقت سے اس وقت تک کے بنے ہوئے تھے اس نسخہ میں ان کا نام لکھا تھا بسیسہ بضم باء و فتح سین اور سین کے بعد یے۔حالانکہ یہ غلط ہے۔ میں کہتا ہوںکہ ابن مندہ نے ان کا تذکرہ اسی طرح لکھا ہے اور ان کو بسبسہ کے سوا اور کوئی شخص سمجھا ہے کیوں کہ ان کے تذکرہ میں انھوں نے نہیں لکھا کہ انھیں نبی ﷺ نے جاسوس بنا کے بھیجا تھا حالانکہ یہ دونوں ایک ہیں ا۔۔۔

مزید

سیدنا) بسرہ (رضی اللہ عنہ)

  بزیادت بائ۔ بعض لوگ ان کو بصرہ کہتے ہیں اور بعض لوگ کہتے ہیں نضلہ غفاری۔ ان سے سعید بن مسیب نے روایت کی ہے کہ انھوںنے ایک کنواری عورت سے نکاح کیا جباس سے خلوت کی تو اس حاملہ پایا رسول خدا ﷺ نے ان دونوں کے درمیان میں تفریق کرا دی اور فرمایا کہ جب عورت کو وضع حمل ہو جائے تو اس پر حد جاری کر دیا اور آپ نے اس عورت کو بوجہ اس کے کہ انوںنے اس سے خلوت کی تھی مہر دلوا دیا اور یہ حدیث اس طرح بھی رویت کی گئی ہے کہ سعید راوی ہیں ایک انصاری شخص سے جن کا نام بصرہ تھا اور  اس روایت میں اتنا مضمون زیادہ ہے کہ حضرت نے انس ے فرمایا لڑکا تمہارا غلام ہوگا۔ انکا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) بسر (رضی اللہ عنہ)

  یہ بسر بیٹے ہیں محجن دولی کے۔ مدینہ میں رہتے تھے انھوںنے نبی ﷺ سے روایت کی ہے ان سے حنظلہ بن علی اسلمی نے رویت کی ہے کہ انھوں نے کہا میں نے ظہر کی نماز اپنے مکان میں پڑھی بعد اس کے نبی ﷺ کے حضور میں گیا آپ اپنی مسجد میں لوگوں کو ظہر کی نماز پڑھا رہے تھے میں نے دوبارہ نماز نہ پڑھی پھر میں نے اس کا ذکر اپ سے کیا آپ نے فرمایا تم نے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہ پڑھی میں نے عرض کیا کہ میں پڑ چکا تھا آپ نے فرمایا اگرچہ پڑھ چکے تھے جب بھی پڑھنا چاہئے تھا اس حدیث کو زید بن اسلم نے بسر بن محجن سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کیا ے اور یہی صحیح ہے۔ یہ ابن مندہ کا قول ہے انھوںنے کہا ہے کہ بخاری نے کہا ہے کہ یہ تابعی ہیں ابو نعیم نے بھی کہا ہے کہ یہ تابعی ہیں بعض لوگوں نے یعنی ابن مندہ نے ان کو صحابہ میں ذکر یا ہے مگر ان کا صحابی ہونا ثابت نہیں ہاں ان کے بیٹے محجن البتہ صحابی ہیں۔ ان کا تذکرہ ابن مند۔۔۔

مزید

سیدنا)بسر (رضی اللہ عنہ)

  یہ بسر بیٹِ ہیں عصمتہ مزنی کے جو نبی ثور بن ہرمہ بن لاطم بن عثمان بن عمرو بن ادبن طابخہ سے ہیں۔ بنی مزینہ کے سرداروں میں سے تھے بعض لوگوں کا بیان ہے کہ یہ صحابی ہیں اور انھوں نے نبی ﷺ سے یہ روایت کی ہے ہ جو کوئی قبیلہ جہینہ کے لوگوں کو اذیت دے اس نے درحقیقت مجھے اذیت دی اس کو آمدی نے بیان کیا ہے یہ ابن ماکولا کا قول تھا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) بسر (رضی اللہ عنہ)

  یہ بسر بیٹے ہیں سلیمان کے ان سے انکی بیٹی سعیہ روایت کرتی ہیں کہ انھوںنے کہا میں نے رسول کدا ﷺ سے حدیثیں سنی ہیں اور میں نے آپ کے پیچھے نماز پڑھی ہے یہ امیر ابو نصر کا قول تھا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) بسر (رضی اللہ عنہ)

  یہ بسر بیٹِ ہیں سعیان بن عمرو بن عویمر بن صرمہ عبدالہ بن قمیر بن حبشہ بن سلول بن کعب بن عمرو بن ربیعہ کے ربیعہ کا نام بھی خزاعی ہیں کعبی ہیں شریف آدمی تھے انھیں نبی ﷺ نے ایک خط لکھا تھا اور انھیں اسلام کی ترغیب دی تھی قصہ حدیبیہ میں ان کا تذکرہ آتا ہے۔ یہی ہیں جو عمرہ حدیبیہ کے وقت رسلو خدا ﷺ سے ملے تھے ار اپنے ساتھ ہدی لائے تھے اور حضرت ے بیان کیا کہ اہل قریش اپنے تمام بچوں اور عورتوں کو لے کر چیتے کی کھالیں پہن کر نکلے ہیں الی آخر الحدیث۔ سن۶ھ میں اسلام لائے اور حدیبیہ میں رول کدا ﷺ کے ہمراہ تھے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) بسر (رضی اللہ عنہ)

  کنیت ان کی ابو رافع سلمی ہے۔ ابن ماکولا نے ان کا تذکرہ بشیر میں کیا ہے اور کہا ہے کہ بشیر سلمی نے نبی ھ سے روایت کی ہے ہک آپ نے فرمایا (قریب قیامت کے) ایک آگ مثل تیر سیلاب کینکلے گی۔ ان سے ان کے بیٹے رافع نے روایت کی ے۔ انکی حدیث میں اور ان کے نام میں بہت اکتلاف ہے بعض لوگوںنے وہی بیان کیا ہے جو ہم نے لکھا اور بعض لوگوں نے بشیر بفتح با لکھا ہے اور بعض لوگوں نے شر بغیر یا کے لکھا ہے سب اپنے اپنے مقام پر ذکر کیا جائے گا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) بسر (رضی اللہ عنہ)

  یہ بیٹے ہیں راعی العیر اشجعی کے۔ ایاس بن سلمہ بن اکوع نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ نبیﷺ نے ایک شخص کو دیکھا جس کا نام بسر بن راعی العیر تھا وہ اپنے بائیں ہاتھ سے کھا رہا تھا حضرت نے اس سے فرمایا کہ داہنے ہاتھ سے کھا اس نے کہا میں داہنے ہاتھ سے نہیں کھا سکتا آپ نے (ناخوش ہو کر) فرمایا تو اب نہ کھا سکے گا چنانچہ پھر اس کا داہنا ہاتھ اس کے منہ تک نہ اٹھتا تھا۔ ان کا تذکرہ ابو نعیم نے ابن مندہ نے لکھاہے اور ابو نصر بن ماکولا نے کہا ہے کہ بسر بن راعی العیر وہی شخص ہیں جنھیں نبی ﷺنے حکم دیا تھا کہ اپنے داہنے ہاتھ سے کھائو اور انھوںنے کہا تھا کہ میں نہیں کھا سکتا اور ابن ماکولا نے ان کے نام میں اختلاف نہیں بیان کیا حالانکہ ان کی علوت سے کہ مختلف فیہ ناموںمیں وہ اختلاف کو بیان کیا کرتے ہیں۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) بسر (رضی اللہ عنہ)

  ابن حجاش قرشی۔ ان کا شمار اہل شام میں ہے۔ ہمیں یحیی بن محمود بن سعد ثقفی نے اجازۃ اپنی سند سے ابن ابی عاصمس ے نقل کر کے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے دحیم نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمس ے ولید بن مسلم نے بیان کیا وہ کہتے تھے مجھے حریز بن عثمان نے عبدالرحمن بن میسرہ سے انھوں نے جبیر بن نفیر سے انھوںنے بسر بن حجاش سے نقل کر کے بیان کیا کہ رسول خدا ﷺ نے ایک مرتبہ اپنی ہتیلی میں اپنا لعاب دہن گرایا اور اس کی طرف اشارہ کر کے فرمایاکہ اللہ عزوجل فرماتاہے کہ اے ابن آدم تو مجھے عاجز نہیں کرسکتا دیکھ میں نے تجھے سی طرح کی ایک چیز سے پیدا کیا ہے یہاں تک کہ جب میں نے تیری خلقت پوری کر دی اور تجھے درست کر دیا تو دو چادریں اوڑھ کے چلنے لگا اور زمیں تیری چال سے دھمکنے لگی پھر تو مال جمع کیا اور بخل کرنے لگا یہاں تک کہ جب تیری جان حلق میں پہنچتی ہے تو تو کہتاہے کہ اب یں صدقہ دوں گا حالانکہ اب دصقہ دینے کا۔۔۔

مزید