/ Friday, 14 March,2025


حضرت مولانا صوفی جمیل الرحمٰن قادری رضوی رحمتہ اللہ تعا لٰی علیہ   (118)





اے شکیب جان مضطر رحمۃ للعا لمین

  اے شکیب جان مضطر رحمۃ للعا لمینرحم گستر بندہ پردر رحمۃ للعا لمین ایک نورت ماہ پر و ر رحمۃ للعا لمینبردرِ تو مہر چا کر رحمۃ للعا لمین من رانی قدرأ الحق سب فرمان شماکاش بینم روئے انور رحمۃ للعا لمین از سموم رنج و غم در دوالم من سوختمشد دل من مثل اخبر رحمۃ للعا لمین قطرۂزاب کرم کا افیت یک قطرہ بدہچوں دلے دارم چو مجمر رحمۃ للعا لمین تیرۂ و تارست شامِ ماغریباں صبح کنآفتاب ذرہ پر ور رحمۃ للعا لمین گرجمال احمدی خواہی در اصحابش ببیںآں چناں کا نوار حق در رحمۃ اللعا لمین اوست گر رب جہاں اینست رحمت خلق رارحمت و صلوٰتِ حق بر رحمۃ للعا لمین چوں بر آرم سرزگور خود ببینم روئے ادچشم بادا یا خدا بر رحمۃ للعا لمین دامن احمد رضا خاں داد در دست فقیرجان مابادافدا بر رحمۃ للعا لمین من جمیل مضطر بردرگہِ تو حاضرمرحم کن برحال مضطر رحمۃ للعا لمین قبالۂ بخشش ۔۔۔

مزید

میرے مولا میرے سرور رحمۃ للعالمین

میرے مولا میرے سرور رحمۃ للعا لمینمیرے آقا میرے رہبر رحمۃ للعا لمین لاتے ہی تشریف فرمایا کہ ھب لی امتیاے شفیع روز محشر رحمۃ للعا لمیندست اقدس سینہ پر ہو روح کھچتی ہو مریلب پہ جاری ہو برابر رحمۃ للعا لمینروز محشر شان رحمت کے کرشمے دیکھناہے عجب پر نور منظر رحمۃ للعا لمینمیں پیام زندگی سمجھوں اگر یوں موت آئے آپ کا در ہو مرا سر رحمۃ للعا لمینقدر تیں رب نےتمہارے تم کو دی ہیں بے شمارمیرا چمکا دو مقدر رحمۃ للعا لمینمدح خوانی کا صلہ دیدار حق خلد بریںہو عطا یا شاہ کوثر رحمۃ للعا لمینعالم علم لدنی آپ کو حق نے کیاحال سب روشن ہے تم پر رحمۃ للعا لمینکفر کی ظلمت چھنٹی جب نور چمکا آپ کاحق نے خورشید منور رحمۃ للعا لمیناپنے دامن میں چھپا لینا خدا کے واسطے تیزہو جب مہر محشر رحمۃ للعا لمیندل میں آنکھوں میں جگہ ہے آپ ہی کے واسطےآسلیماں مور کے گھر رحمۃ للعا لمینمیں بھکاری در بدر کب تک پھروں خستہ خراباب بلا لو۔۔۔

مزید

امنگیں جوش پر آئیں ارادے گدگداتے ہیں

امنگیں جوش پر آئیں ارادے گدگداتے ہیںجمیلِ قادری شاید حبیب حق بلاتے ہیں جگا دیتے ہیں قسمت چاہتے ہیں جس کی دم بھرمیںوہ جس کو چاہتے ہیں اپنے روضے پر بلاتے ہیں انہیں مل جاتا ہے گویا وہ سایہ عرش اعظم کاتری دیوار کے سایہ میں جو بستر جماتے ہیں مقدر اس کو کہتے ہیں فرشتے عرش سے آکرغبار رفرش طیبہ اپنی آنکھوں میں لگاتے ہیں خدا جانے کہ طیبہ کو ہمارا کب سفر ہوگامدینے کو ہزاروں قافلے ہر سال جاتے ہیں شہ طیبہ یہ قوت ہے ترے در کے گداؤں میںوہ جس کو چاہتے ہیں شاہ دم بھر میں بناتے ہیں مدینے کی طلب میں جونہیں لیتے ہیں جنت کوانہیں تشریف لاکر حضرت رضواں سناتے ہیں تصدق جان عالم اس کریمی و رحیمی کےگنہ کرتے ہیں ہم وہ اپنی رحمت سے چھپاتے ہیں وہابی قادیانی کا ندھوی و نیچری سب کیخبر لینا یہ ہر دم اہلسنت کو ستاتے ہیں جمیلِ قادری کو دیکھ کر حوروں میں غل ہوگایہی ہیں وہ کہ جو نعت حبیب حق سناتے ہیں قبالۂ بخش۔۔۔

مزید

ہوا ہے جلوہ نماوہ نگار آنکھوں میں

ہوا ہے جلوہ نما وہ نگار آنکھوں میں کہ آج پھول رہی ہے بہار آنکھوں میں نقاب اٹھ گیا کیا روئے ماہ طیبہ سےکہ شش جہت سے ہے نور آشکار آنکھوں میں نظر میں ایسا سما یا ہے گلشنِ طیبہکھلا ہوا ہے عجب لالہ زار آنکھوں میں عروج پر ہو ہمارا ستارۂ قسمتبنے تمہارا اگر رہ گزار آنکھوں میں تمہارے عارضِ پر نور دیکھنے کے لیےہے جانِ زار بہت بےقرار آنکھوں میں پروئے جاتے ہیں مژگاں میں وقت ذکر نبیبھرے ہیں درعدن آیدار آنکھوں میں ہے وقت نزع تسلی جان مضطر ہوذرا تو لیجئے دم بھر قرار آنکھوں میں نہ کیوں لحد میں مری جنت کا اک مکاں بخائےمیں لے کے آیا ہوں تصویر یار آنکھوں میں جنہوں نے دیکھا تمہارا جمال ایک نظرہوا ہے جلوۂ حق آشکار آنکھوں میں میں لےکے کیا کروں گلہائے خلداےزاہدبسے ہوئے ہیں مدینے کے خار آنکھوں میں پسند اور نہیں کچھ بھی جز تصور یارہیں پتلیاں بھی بڑی ہوشیار آنکھوں میں زمین طیبہ کو یوں فخر ہوگیا حاصل لگائی۔۔۔

مزید

ہم رسولِ مدنی کو نہ خدا جانتے ہیں

ہم رسول مدنی کو نہ خدا جانتے ہیںاور نہ اللہ تعالیٰ سے جدا جانتے ہیں دونوں عالم تمہیں محبوب خدا جانتے ہیںحق یہ ہے بعد خدا سب سے بڑا جانتے ہیں اپنی ہستی جو ترے درپہ مٹا جانتے ہیںکچھ وہی لطف فنا اور بقا جانتے ہیں نہ ادب اور نہ تری مدح و ثنا جانتے ہیںہاتھ پھیلائے ترے درپہ سدا جانتے ہیں میرے داتا مرے مولیٰ مجھے ٹکڑا مل جائے بینوا اس کے سوا اور نہ صدا جانتے ہیں وصل و فرقت کا کوئی حال تو ان سے پوچھےتیرے درپر جو تڑپنے کا مزہ جانتے ہیں آنکھوں والوں کو نظر آتے ہیں ان کے جلوےان کے دیدار کو دیدار خدا جانتے ہیں اصل کو چھوڑ کے کس واسطے شاخیں پکڑیںہم تو ایمان فقط تیری رضا جانتے ہیں یارسول عربی کیوں نہ رکھیں درد زباںآپ کے نام کو ہم نام خدا جانتے ہیں سر ہے کعبہ کی طرف دل ہے تمہاری جانبایسے سجدہ کو توعشاق روا جانتے ہیں جان عیسیٰ ترے اعجاز کا کہنا کیا ہےجبکہ بندے ترے مردوں کو جلا جانتے ہیں تیرے۔۔۔

مزید

قمر کے دو کیے انگلی سے طاقت اس کو کہتے ہیں

قمر کے دو کیے انگلی سے طاقت اس کو کہتے ہیںہوا اک دم میں عود اشمس قدرت اس کو کہتے ہیں جو پھیلا تھا اندھیرا اس جہاں میں کفرو بدعت کاوہ اِک دم میں مٹا شمع ہدایت اس کو کہتے ہیں جو دیکھیں حضرت یوسف جمال سید عالمتو فرمائیں قسم حق کی ملاحت اس کو کہتے ہیں بنایا ان کو مختار دو عالم ان کے مولیٰ نےخلافت ایسی ہواتی ہے نیابت اس کو کہتے ہیں شب معراج یہ غل تھا ملائک حور و غلماں میںحسیں ہوتے ہیں ایسے خوبصورت اس کو کہتے ہیں کوئی چوتھے فلک پر طور پر کوئی مگر آقاگئے عرش معلیٰ پر وجاہت اس کو کہتے ہیں لگایا سرمۂ مازاغ حق نے ان کی آنکھوں میںوہ ہیں ہر چیز کے ناظر بصارت اس کو کہتے ہیں نہیں ہے اور نہ ہوگا بعد آقا کے نبی کوئیوہ ہیں شاہِ رسل ختمِ نبوت اس کو کہتے ہیں لگاکر پُشت پر مہر ِ نبوت حق تعالیٰ نےانہیں آخر میں بھیجا خاتمیت اس کو کہتے ہیں بھکاری بن کے اس در پر جو مانگو گے وہ پاؤگےکہ ارباب نظر باب ا۔۔۔

مزید

خدا کے پیارے نبی ہمارے رؤف بھی ہیں رحیم بھی ہیں

خدا کے پیارے نبی ہمارے رؤف بھی ہیں رحیم بھی ہی فیع بھی ہیں رسول بھی ہیں مطاع بھی ہیں قسیم بھی ہیں   اٹھاتے ہیں تکلیفیں کافروں سے دعا ہدایت ان کی کرتے تمام اوصاف میں ہیں یکتا شکور بھی ہیں حلیم بھی ہیں یہ لادوا ہے مرض ہمارا طبیب کیوں کر کریں گے چارہعلاج میرا کریں گے آقا طبیب بھی ہیں حکیم بھی ہیں نہیں ہے کچھ عرض کی ضرورت کہ ان پہ روشن ہے سب کی حالترسول اکرم سمیع بھی ہیں بصیر بھی ہیں علیم بھی ہیں انہیں کے در کے ہیں ہم بھکاری انہیں کی یہ نعمتیں ہیں ساریانہیں کے ہیں یہ سلسبیل و کوثر انہیں کے قصر نعیم بھی ہیں وہ عرش کے تاجدار مولیٰ صفت ہے یٰسین ثنا ہے طٰہٰغنی و معطی ہے نام ان کا عرب کے در یتیم بھی ہیں ہر ایک گل میں ہے رنگ ان کا زبانِ بلبل پہ اُن کا نغمہہے سب کی آنکھوں میں نو ر انکا وہ سب کے دلمیں مقیم بھی ہیں عطا کیے ہیں لقب خدا نے ہمارے آقا کو کیسے پیارےامین بھی ہیں مکین بھی۔۔۔

مزید

یہ وہ محفل ہے جس میں احمدِ مختار آتے ہیں

یہ وہ محفل ہے جس میں احمدِ مختار آتے ہیںملائک لے کے رحمت کے یہاں انوار آتے ہیں زیارت کے لیے بن کر ملک زوار آتے ہیںنبی کو دیکھنے یاں طالبِ دیدار آتے ہیں غلامانِ شہِ دیں بزم میں یوں آتے ہیں جیسےبھکاری بھیک لینے برسردربار آتے ہیں وہ لے جاتے ہیں بخشش کی سند سرکار طیبہ کیلیے رحمت کے خوانوں میں ملک انوار آتے ہیں نگاہ کو رباطن قاصر و مجبور ہے لیکنشہ کون و مکاں ہر دل میں سوسو بار آتے ہیں منافق جانتے ہیں شرک کراس بزم اقدس کوتو خود کیوں شرک کرنے کے یلے مکار آتے ہیں مخالف بے ادب اس ذکر کی رفعت کو کیا سمجھےیہاں پر سر کے بل اہل سنن دین دار آتے ہیں قیامِ محفلِ مولد سے جلتے ہیں بہت منکرمگر مومن پہن کریاں ادب کے ہار آتے ہیں یہ ان کے سبز گنبد پر بخط نور لکھا ہےوہ اچھے ہو کے جاتے ہیں جو یاں بیمار آتے ہیں اٹھے گا شور محشر میں گنہگارو نہ گھبراؤوہ دیکھو شاہ کھولے گیسوئے خمدار آتے ہیں خریدیں گے جو۔۔۔

مزید

نہ میں باغی ہوں نہ منکر نہ نکاروں میں

نہ میں باغی ہوں نہ منکر نہ نکاروں میںنام لیوا ہوں ترا تیرے گنہگاروں میں سرر گڑتے ہیں سلاطین زمانہ آکردبدبہ ایسا نہ دیکھا کہیں درباروں میں ان کا بندہ جو بنا ہوگیا آزاد وہیان سے جو کوئی پھرا وہ ہے گرفتاروں میں ان کا بندہ جو ہوا خلد ہے اس کی خواہاںان کے دشمن ہیں جہنم کے سزاواروں میں آج جو چاہیں کہیں پیرو نجدی لعیںکل کو کھل جائے گا اٹھیں گے جو مکاروں میں شرم کر مہرقیامت مجھے آنکھیں نہ دکھاان کو دیکھا ہے میں ہوں جن کے گنہگاروں میں آنکھ تو کھول کے دیکھو ں کہ ایماں سےشان و الشمس نظر آتی ہے رخساروں میں خوبی بخت سے ہوجائے زیارت جو نصیبنام لکھ جائے مرا آپ کے زواروں میں آپ کے صدقے میں اے روح جناںجان چمنخرمن گل ہی نظر آتے ہیں انگاروں میں اک نبوت تو نہیں باقی ہیں جتنے اوصافجمع ہیں اے شہِ لولاگ تیرے یاروں میں بے طلب اپنی بھکاری کی بھرے جو جھولیایسی سرکار بتادے کوئی سرکاروں میں ہاتھ اٹھا کر۔۔۔

مزید

کیے کون و مکاں روشن تری تنویر کے قرباں

کیے کون و مکاں روشن تری تنویر کے قرباںتو پہنچا لا مکاں پیارے تری توقیر کے قرباں رخ و زلفِ نبی کو دیکھ کر کہتا ہے آئینہعرب کے چاند میں بھی ہوں تری تنویر کے قرباں نبی کی خاک پااکسیر اعظم سے بھی بڑھ کر ہےمیں کیوں اے کیمیا گرہوں تیری اکسیرکے قرباں فصیحانِ عرب حیران ہو ہوکر یہ کہتے تھےرسول اللہ کی تقریر پُر تنویر کے قرباں ہزاروں دشمنوں کو ایکدم میں کرلیا بندہرسول اللہ کے خطبے تری تاثیر کے قرباں ملائک انس وجن کیا جانور بھی ہوگئے شیداہوئے سنگ و شجر گویا تری تسخیر کے قرباں عطا کیں نعمتیں دونوں جہاں حق تعالیٰ نےخدا کے نائب مطلق تری جاگیر کے قرباں وطن اپنا کیا طیبہ میں جب محبوب اکرم نےتو مکہ کیوں مدینہ کی نہ ہو تقدیر کے قرباں کروں میں اس قدر یارب رخ مولیٰ کا نظارہکہ ہوں آنکھیں مری والشمس کی تفسیر کے قرباں مسلمانوں پہ ایسا تو نے دام مکر پھیلایاکہ ہے ابلیس بھی نجدی تری تزدیر کے قرباں وہ ۔۔۔

مزید

عالم میں کیا ہے جس کی کہ تجھ کو خبر نہیں

عالم میں کیا ہے جس کی کہ تجھ کو خبر نہیںذرہ ہے کو نسا تری جس پر نظر نہیں ارض و سما نہیں ہیں کہ شمس و قمر نہیںکس چیز پر حبیب خدا کا اثر نہیں نجدی شقی خبیث لعیں کا یہ قول ہےمخلوق کی تو کیا انہیں اپنی خبر نہیں قائل ہو علم غیب نبی کا وہ کیوں شقیمرتد کے دل میں حب نبی کا اثر نہیں دنیا میں ہو ذلیل تو عقبیٰ میں خوار ہوجو خاک پائے حضرت خیر البشر نہیں انوار کا درہ دہے بزم رسول میںمنکر ہے بے بصر اسے آتا نظر نہیں یہ علم غیب ہے کہ رسول کریم نےخبریں وہ دیں کہ جن کی کسی کو خبر نہیں کہتے ہیں جبرئیل بہت میں نے کی تلاشتجھ سا جہان بھر میں کوئی تاجور نہیں معراج میں خدا نے بلایا انہیں جہاںواللہ اس جگہ پہ کسی کا گزر نہیں تقسیم کر رہا ہے تو عالم میں نعمتیں ظاہر میں گوکہ پاس ترے مال و زر نہیں منگتا ہیں ہم رسول کے کیوں دربدر پھریںکیا ہم کو بھیک کے لیے مولیٰ کا در نہیں بیشک رہِ مدینہ میں نجدی کو خوف ۔۔۔

مزید

یارسول اللہ آکر دیکھ لو

یارسول اللہ آکر دیکھ لویا مدینے میں بلا کر دیکھ لو سیکڑوں کے دل منور کر دیےاس طرف بھی آنکھ اٹھا کر دیکھ لو کشتۂ دیدار زندہ ہو ابھیجان عیسیٰ لب ہلا کر دیکھ لو کلمہ پڑھتے جی اٹھیں مردے ابھیجانِ عیسیٰ لب ہلا کر دیکھ لو رنج و غم دردو الم کی میرے گردبھیڑ ہے سرکار آکر دیکھ لو چھیڑے جاتے ہیں مجھے منکر نکیرگور میں تشریف لا کر دیکھ لو میری آنکھوں میں تمہیں ہو جلوہ گرچلمن مزگان اٹھا کر دیکھ لو یہ کبھی انکار کرتے ہی نہیںبینوا ؤ آزماکر دیکھ لو چاہے جو مانگو عطا فرمائیں گےنامرادو ہاتھ اٹھا کر دیکھ لو سیر جنت دیکھنا چاہو اگرروضۂ انور پہ آکر دیکھ لو دو جہاں کی سرفرازی ہو نصیبان کے آگے سر جھکا کر دیکھ لو طور پر جلوہ جو دیکھا تھا کلیمآج یاں پر وہ اٹھا کر دیکھ لو ان کی رفعت کا پتا ملتا نہیںمہرومہ چکر لگا کر دیکھ لو اس جمیلِ قادری کو بھی حضور اپنے درکا سگ بنا کر دیکھ لو قبالۂ بخشش ۔۔۔

مزید