کیا لکھوں عزّو علائے غوث پاکہونہیں سکتی ثنائے غوث پاک شاہ کردے چور کو اک آن میں میں فدا تجھ پر عطائے غوث پاک اس کے قدموں میں سلاطیں سرجھکائیںاپنےسر پر لے جو پائے غوث پاک سب کے پھیلے ہاتھ اس کے سامنے ہوگئی جس پر عطائے غوث پاک یاخدا بہر شہید کربلاہو ترقی پر ولائے غوث پاک کیا عجب ہم بے کسوں کو خواب میں چہرۂ انور دکھائے غوث پاک قبر سے اٹھوں تو اے رب کریممیرا سرہو اور پائے غوث پاک غوث اعظم ہیں غلاموں کے لیےہم بھکاری ہیں برائے غوث پاک کاش ہم سے روسیاہوں کو کبھیاپنے روضہ پر بلائے غوث پاک کہیے اُس کو مہر محشر کیا ستائےلاتخف جس کو سنائے غوث پاک دیکھنا ہم قادریوں پر کرم حشر میں جس وقت آئے غوث پاک منکر بددیں کو دوزخ ہو نصیبقادری زیرلوائے غوث پاک قادری دولھا کا دامن حشر میں ہاتھ میں ہو اے خدائے غوث پاک ناز ہے گرزاہدوں کو زہد پرہم کو کافی ہے دعائے غوث پاک نام لیووں کی تمنا ہے یہیتیرے ۔۔۔
مزیدشکر تیرا ہوسکے کس طرح رحمٰن رسولمجھ سے عاصی تو کیا تونے ثناخوانِ رسول یا الہٰی عشق مولیٰ میں مجھے ایسا گما تا ابد نکلے نہ میرے دل سے ارمان رسول امر ان کا امر رب ہی نہی اُن کی نہی ربوہ ہے فرمان الہٰی جو ہے فرمان رسول دو جہاں میں آفتاب ہاشمی کی ہے ضیاآئینہ ہیں دہر و عالم پیش چشمان رسول ہیں ملک روضے پہ حاضر داب شاہی کےلیےورنہ خود مولیٰ تعالیٰ ہے نگہبان رسول بھول جائے با غ و گل کو چھوڑ دے سیرچمنعندلیب زار گر دیکھے بیابان رسول ان کے در سے بھیک پاتے ہیں سلاطین جہاںبادشاہان زمانہ ہیں گدایان رسول ایک ہم ہیں جو فراق و ہجر میں تڑپا کریںایک وہ ہیں جو بنے قسمت سے دربان رسول چل دیے جو روضۂ شہ کی زیارت کےلیےہوگئے گھر سے نکلتے ہی وہ مہمان رسول ہے بیابان مدینہ جان اہل خلد کیآبروئے جنت الماوٰی گلستان رسول سوف یعطیک فترضی مہرہے اس بات پرخلد میں بے شبہ جائیں گے گدایان رسول اس طرح آئیں گے ان کے ۔۔۔
مزیددل میں ہو میرے جائے محمدﷺسر میں رہے سودائے محمدﷺ فرش کی زینت رونق جنت باعث خلقت مظہرِوحدتعرش کی عزت پائے محمدﷺ طور پہ پہنچے حضرت موسیٰ چوتھے فلک پر حضرت عیسیٰعرشِ معلیٰ جائے محمد ﷺ قبلۂ کعبہ روضۂ والا عرش سے اعلیٰ قبر معلیٰجان و جناں صحرائے محمدﷺ جن و ملائک حور و غلماں سب ہیں نام پر انکے قرباںکون نہیں جو یائے محمد ﷺ حق نے انہیں بیمثل بنایا پڑتا زمیں پر کیوں کر سایہنور خدا عضائے محمدﷺ جب کہ فرشتے قبر میں آئیں ذکر سوال کا لب پر لائیںمیں یہ کہوں شیدائے محمدﷺ نزع میں تھا بیمار محبت یاد جو آئی ان کی صورتبرسربالیں آئے محمد ﷺ تاج فترضیٰ سر پر رکھ کر حق نے کہا کہ بروز محشرچاہے جسے بخشائے محمدﷺ قبر سے جس دم سر کو اٹھاؤں ساری مرادیں دل کی پاؤںدیکھوں رخِ زیبائے محمد ﷺ اہل معاصی پائیں خلاصی دفتر بددھو ڈالیں عاصیجوش پہ ہے دریائے محمدﷺ جب گھبرائیں گے عاصی ڈر کر رحمت حق یہ کہے گی بڑھ کرچین۔۔۔
مزیدجاکے صبا تو کوئے محمد ﷺلاکے سنگھا خوشبوئے محمدﷺ چاک ہے ہجر سے اپنا سینہ دل میں بسا ہو شہر مدینہچشم لگی ہے سوئے محمدﷺ حشر کا خوف ہے سب پر غالب سب ہیں رضائے حق کے طالبحق کی نظر ہے سوئے محمدﷺ تشنہ دہان و غم ہے تمہیں کیا ابر کرم اب جھوم کے برسالو وہ کھلے گیسوئے محمد ﷺ رنگ ہے ان کا باغ جہاں میں ان کی مہک ہے خلد و جناں میںسب میں بسی خوشبوئے محمد ﷺ شمس و قمر ہیں ارض و فلک میں جن و بشر میں حورو ملک میںعکس فگن ہے روئے محمد ﷺ مشک و گلاب و عودو عنبر خاک میں ڈالوں سب کے اوپرپاؤں اگر خوشبوئے محمد ﷺ ہونہ کبھی تا حشر نمایاں ایسا ہلالِ عید ہو قرباںدیکھے اگر ابرو ئے محمد ﷺ سیف خدا پر جنگ ہو آساں ہو غزوات میں فتح نمایاں اے تری شوکت موئے محمدﷺ دین کے دشمن ان کو ستائیں دیں یہ ہمیشہ ان کو دعائیںسب سے نرالی خوئے محمدﷺ ہو نہ جمیل قادری مضطر ہاتھ اٹھاکر حق سے دعا کرمجھ کو دکھا دے کوئے محمد ﷺ قبالۂ۔۔۔
مزیداے شہنشاہ مدینہ الصلوٰۃ والسلامزنیت عرشِ معلّٰے الصلوٰۃ والسلام رب ہب لی امتی کہتے ہوئے پیدا ہوئےحق نے فرمایا کہ بخشا الصلوٰۃ والسلام دست بستہ سب فرشتے پڑھتے ہیں ان پر درودکیوں نہ ہو پھر ورد اپنا الصلوٰۃ والسلام مومنو پڑھتے نہیں کیوں اپنے آقا پر درود ہے فرشتوں کا وظیفہ الصلوٰۃ والسلام بن شک آیا یہ کہہ کر سر کے بل بت گرگئےجھوم کر کہتا تھا کعبہ الصلوٰۃ والسلام سر جھکا کربا ادب عشق رسول اللہ میںکہہ رہا تھا ہر ستارہ الصلوٰۃ والسلام غنچے چٹکے پھول مہکے چہچہائیں بلبلیںگل کھلا باغ احد کا الصلوٰۃ والسلام میں وہ سنی ہوں جمیل قادری مر نے کے بعدمیرا لاشہ بھی کہے گا الصلوٰۃ والسلام قبالۂ بخشش ۔۔۔
مزیدشہ عرش اعلیٰ سلامٌ علیکمحبیب خدایا سلامٌ علیکم مرے ماہ طیبہ سلامٌ علیکمشہنشاہ بطحا سلامٌ علیکم خبر جن کے آنے کی تھی مدتوں سےہوا جلوہ فرما سلامٌ علیکم جو تشریف لائے وہ سلطانِ عالمتو کعبہ پکارا سلامٌ علیکم دو عالم کا آقا ومولیٰ بنا کرتمہیں حق نے بھیجا سلامٌ علیکم یہ آواز ہر سمت سے آرہی ہےشہ دین و دنیا سلامٌ علیکم تمنا ہے اپنی مدینے پہنچ کرکہوں پیش روضہ سلامٌ علیکم دعا ہے کہ جب وقت ہو جانکنی کاہو لب پر وظیفہ سلامٌ علیکم جمیل اپنے آقا شفیع الامم پرپڑھے جا ہمیشہ سلامٌ علیکم قبالۂ بخشش ۔۔۔
مزیدترے جد کی ہے بارہویں غوث اعظمملی ہے تجھے گیا رہویں غوث اعظم کوئی ان کے رتبہ کو کیا جانتا ہےمحمد کے ہیں جانشیں غوث اعظم تو ہے نور و آئینٔہ مصطفائینہیں تجھ سا کوئی حسیں غوث اعظم ہوئے اولیا ذی شرف گرچہ لاکھوںمگر سب سے ہیں بہتریں غوث اعظم جہاں اولیا کرتے ہیں جبھ سائی وہ بغداد کی ہے زمیں غوث اعظم ترے روضۂ پاک کے دیکھنے کوتڑپتا ہے قلب حزیں غوث اعظم مجھےبھی بلا لو خداراکہ میں بھیگھسوں آستاں پر جبیں غوث اعظم مرے قلب کا حال کیا پوچھتے ہویہ دل ہے مکاں اورمکیں غوث اعظم جو اہل نظرہیں وہی جانتے ہیںکہ ہر دم ہیں سب سے قریں غوث اعظم ہماری بھی للہ بگڑی بنا دوغلاموں کے تم ہو معیں غوث اعظم ہیں گھیرے ہوئے چار جانب سے دشمنحذارا بچا میرا دیں غوث اعظم چھپا لے مجھے اپنے دامن کے نیچےکہ غم کی گھٹائیں اٹھیں غوث اعظم وہ ہے کونسا ان کے درکا بھکاریمددگارجس کے نہیں غوث اعظم حسین و حسن کی توآنکھوں کا تار۔۔۔
مزیدہے دل کو تری جستجو غوث اعظمزباں پر تری گفتگو غوث اعظم ترا ذکر گلشن میں بلبل کے لب پرگلوں میں ترا رنگ و بو غوث اعظم نظر میں کوئی خوبرو کیا سمائے بسا میری آنکھوں یں تو غوث اعظم ہیں سورج اگر مصطفیٰ چاند ہے تو ہیں جلوے ترے چار سو غوث اعظم لگا زخم تیغِ معاصی کا دل پرتو رحمت سے کردے رفو غوث اعظم مدد کرمیں ہوں ناتواں اور تنہاہیں اعدا بہت جنگجو غوث اعظم قوی کر قوی مجھ کو دے ایسی قوت کہ ہو سرنگوں ہر عد و غوث اعظم عمل پوچھے جاتے ہیں مجھ سے لحد میں ترے ہاتھ ہے آبرو غوث اعظم طفیل حسین و حسن لاج رکھ لےترے ہاتھ ہے آبرو غوث اعظم حساب و کتاب اور مرا ہاتھ خالیتو آجا مرے رو برو غوث اعظم نہ مجھ سا کوئی تیرہ دل پر معاصینہ تجھ سا کوئی ماہرو غوث اعظم نکیرین اب مجھ سے چاہو پوچھوکہ آئے مرے رو برو غوث اعظم خدا جانے کیا حال ہوتا ہمارانہ ہوتا اگر سر پہ غوث اعظم بچائیے غلاموں کو بہر پیمبرچلی کفرو بدع۔۔۔
مزیدنہیں میرے اچھے عمل غوث اعظممگر تم پہ رکھتا ہوں بل غوث الاعظم ترا دامن پاک مجھ سے نہ چھوٹایہ ہے عمر کاماحصل غوث الاعظم حسین وحسن پھول باغ نبی کےاُسی باغ کا تو ہے پھل غوث الاعظم ہے قولِ خضریہ کہ سب اولیا میںنہیں تیرا کوئی بدل غوث الاعظم بھکاری ترے شمس و زہرہ عطارو گدا مشتری و زحل غوث الاعظم ترے نام کا جو بھی تعویذ باندھےنہ ہو اُس کو کوئی خلل غوث الاعظم کیا تو نے آرام اس جاں بلب کووہ تھے دست و پا جس کے شل غوث الاعظم شفا خانہ عام دربار عالیتو شانی جملہ علل غوث الاعظم کیا اک نگاہ کرم نے تمہاری کوئی قطب کوئی بدل غوث الاعظم جو دنیا میں ہوگا مدد خواہ ان سےسنبھالیں گے گل اس کی کل غوث الاعظم کھلا دے کل دل کی میں تیرے صدقےپریشان ہوں آج کل غوث الاعظم دلاسے کو رکھ ہاتھ سینے پر میرے کہ دل پر ہے رنجوں کا دل غوث الاعظم ہیں مشکل کشا جدامجد تمہارے کرو میرے عقدوں کو حل غوث الاعظم کرم کے ہیں ۔۔۔
مزیدگل بوستان نبی غوث اعظممہ آسمان علی غوث اعظم جسے چاہے کردے عطا سر بلندیملی ہے تجھے خسردی غوث اعظم ولی ہوگیا وہ اشارے سے تیرے سدا جس نے کی رہزنی غوث اعظم بڑھا ہاتھ تیری طرف مفلسوں کانظر تیری جانب اٹھی غوث اعظم ولی بن گئے دم میں فساق ورہزننظر تیری جب پڑگئی غوث اعظم دلی قطب و ابدال و اوتا دوکاملکریں تجھ سے کیا، ہمسری غوث اعظم تو وہ گل ہے باغ حسین و حسن کاکہ بو تیری سب میں بسی غوث اعظم قدم کیوں نہ لیں اولیا چشم و سر پر کہ ہیں والی ہر ولی غوث اعظم خدا تک نہ کیوں کر ہوا اس کی رسائیکرے جس کی تو رہبری غوث اعظم تو ہے شیخ کل اور سب تیرے چیلےترے زیر پار ہر ولی غوث اعظم ولایت کا ہے ملک زیر حکومتملی تجھ کو شاہنشہی غوث اعظم ولایت کرامت کو ہے ناز جن پروہ تجھ سے ہوئے ملتجی غوث اعظم ملے ہیں ترے جدا مجد سے تجھ کو علوم خفی و جلی غوث اعظم تمہیں سب ہے معلوم تم پر ہے روشنہوئی ہے جو حالت مری غوث ۔۔۔
مزیدتری مدح خواں ہر زباں غوث اعظمترا نام مومن کی جاں غوث اعظم پناہ غریباں تری ذاتِ والاترا گھر ہے دار الاماں غوث اعظم زمانہ نہ کیوں کر ہو مہماں کہ تم نےبچھا یا ہے رحمت کا خواں غوث اعظم تری مجلس و عظ میں آتے اکثرعرب سے شہ مرسلاں غوث اعظم جسے شک ہو وہ خضر سے پوچھ دیکھےتری مجلسوں کا سماں غوث اعظم نہ لے بھول کر نام بلبل چمن کا جو دیکھے ترا گلستاں غوث اعظم ہے بزم حسین و حسن تجھ سے روشنتوہے نور کا شمعداں غوث اعظم ترے جد امجد ہیں نور الہٰیہے نوری ترا خانداں غوث اعظم علوم و فیوض شہنشاہ طیبہہیں سینے میں تیرے نہاں غوث اعظم ترے سامنے حالت دل ہے روشنکروں زور سے کیوں فغاں غوث اعظم تمہاری ولایت سیادت کرم کاہوا شور تالامکاں غوث اعظم ترے وعظ میں آکے شاہ عرب نےبڑھائی تری عزوشاں غوث اعظم ہوئے دیکھ کر تجھ کو کافر مسلماںبنے سنگدل موم ساں غوث اعظم قلوب خلائق کی باب جناں کیملی ہیں تجھے کنجیاں غوث ا۔۔۔
مزیدحق کے محبوب کی ہم مدح و ثنا کرتے ہیںاپنے اس آئینہ دل کی جلا کرتے ہیں راہ میں اُن کی جوزر اپنا فدا کرتے ہیںگویا فردوس بریں مول لیا کرتے ہیں جو شب و روز ترا نام جپا کرتے ہیںتیرکب ان کی دعاؤں کے خطا کرتے ہیں ہم وہ بندے ہیں کہ دن رات خطا کرتے ہیںیہ وہ آقا ہیں کہ سب بخش دیا کرتے ہیں وہی پاتے ہیں بہت جلد مقاصد دل کےتیری ہی سمت جو منہ کرکے دعا کرتے ہیں کردیا اپنے خزانوں کا خدا نے مالکبے طلب جس کو جو چاہیں وہ عطا کرتے ہیں میں تری دین کے قربان کہ تیرے منگتاتجھ سے جو چاہتے ہیں مانگ لیا کرتے ہیں مرحمت ہو نہ انہیں کس لیے عمر جاویدجو قضاؤں کو ترے درپہ ادا کرتے ہیں سننا فریاد غریبوں کو جلانا مردےآپ کے در کے گداؤں کے گدا کرتے ہیں خلد دیدینا فقیروں کو غنی کردیناآپ کے در کے گداؤں کے گدا کرتے ہیں ان کی گردش پہ مہ و مہر فدا ہوتے ہیںتیرے کوچہ میں جو دن رات پھرا کرتے ہیں بے زباں طائر وحشی بھی ال۔۔۔
مزید